خاور بلال
محفلین
پچھلے دنوں انڈین فلم پیج تھری دیکھی، جس میں انڈیا کی ماڈرن کلاس کی اخلاقی تنزلی کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اسی تناظر میں اگر پاکستان کی بات کی جائے تو یہاں کی ماڈرن کلاس (اکثریت) بھی ویسا ہی منظر پیش کررہی ہے۔
اس طبقے نے حیا کی چادر اتار پھینکی ہے۔ ان کی اپنی دنیا ہے، اپنے ہیروز ہیں اپنا ہی الگ رنگ ڈھنگ ہے۔ ان سے پوچھا جائے کہ پاکستان کا مطلب کیا تھا تو خلاء میں گھورنے لگیں گے، علامہ اقبال اور قائد اعظم کی بابت بات کی جائے تو ہکلانے لگیں گے۔ یہ ہوس کے بندے ہیں ان کی تاریخ پیسا ہے ان کے خواب پیٹ سے شروع ہوکر پیٹ پر ختم ہوتے ہیں ان کی آرزؤیں شراب، لڑکی اور نشے کے بغیر ادھوری ہیں۔ یہ مغرب کی نقالی میں اپنی چال بھی بھول چکے ہیں۔ یہ پاکستان کو کھانے کا دستر خوان سمجھتے ہیں ان کیلئے مذہب بوجھ ہے اور یہ خود پاکستان پر بوجھ ہیں۔ سوال یہ ہے کہ پاکستان پر سے یہ بوجھ کب ہلکا ہوگا؟
آئیے اس موضوع پر بات کریں۔ کیونکہ بات تو کرنی پڑے گی۔
اس طبقے نے حیا کی چادر اتار پھینکی ہے۔ ان کی اپنی دنیا ہے، اپنے ہیروز ہیں اپنا ہی الگ رنگ ڈھنگ ہے۔ ان سے پوچھا جائے کہ پاکستان کا مطلب کیا تھا تو خلاء میں گھورنے لگیں گے، علامہ اقبال اور قائد اعظم کی بابت بات کی جائے تو ہکلانے لگیں گے۔ یہ ہوس کے بندے ہیں ان کی تاریخ پیسا ہے ان کے خواب پیٹ سے شروع ہوکر پیٹ پر ختم ہوتے ہیں ان کی آرزؤیں شراب، لڑکی اور نشے کے بغیر ادھوری ہیں۔ یہ مغرب کی نقالی میں اپنی چال بھی بھول چکے ہیں۔ یہ پاکستان کو کھانے کا دستر خوان سمجھتے ہیں ان کیلئے مذہب بوجھ ہے اور یہ خود پاکستان پر بوجھ ہیں۔ سوال یہ ہے کہ پاکستان پر سے یہ بوجھ کب ہلکا ہوگا؟
آئیے اس موضوع پر بات کریں۔ کیونکہ بات تو کرنی پڑے گی۔