Hec ایچ ای سی کی تحلیل -- تعلیمی معیار کی تباہی

الف نظامی

لائبریرین
ایچ ای سی کو تحلیل کرنے کا یہ انتہائی برا فیصلہ ہے اور تعلیمی میدان میں پاکستان کو تاریک دور میں بھیجنے کے مترادف۔
تخریب کی فصل کاشت کرنے کے لیے کچھ زیادہ وقت اور غور و فکر کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن تعمیر کے لیے دانشمندانہ فیصلے اور ان فیصلوں پر استقلال کے ساتھ انتھک اور مسلسل جدوجہد اور تحمل چاہیے۔

پاکستان نے تعلیمی میدان میں ہائیر ایجوکیشن کمشن کی مدد سے فقید المثال ترقی کی ہے۔ جس کی چند مثالیں ملاحظہ ہوں:

1 - عالمی جرائد میں سائنسی مقالہ جات کی اشاعت میں 600 فیصد اضافہ ہوا۔

2 - محققین کو بہترین تحقیقی مواد ، تحقیقی جرائد اور کتب تک رسائی بذریعہ ڈیجیٹل لائبریری مہیا کی گئی۔

3 - پاکستانی جامعات کی دنیا کی بہترین 500 جامعات کی فہرست میں شمولیت ، جس میں
جامعہ کراچی 223 ویں درجہ پر
نسٹ 260 ویں درجہ پر
قائد اعظم یونیوسٹی 270 ویں درجہ پر موجود ہے۔

4 - ورلڈ بنک ، یو ایس ایڈ اور برٹش کونسل نے ہائیر ایجوکیشن کمشن پر جامع رپورٹیں شائع کی ہیں جن میں ہائیر ایجوکیشن کمشن کو خاموش انقلاب سے تعبیر کیا گیا ہے۔

5 - تعلیمی میدان انقلابی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کو کئی عالمی ایوارڈ دئیے گئے جن میں اکیڈمی فار سائنسز اینڈ ڈیولوپمنٹ اٹلی کا ایوارڈ برائے ادارہ جاتی ترقی
Award for Institutional Development
اور آسٹرین سول ایوارڈ
Grosse Goldene Ehrenzeischen am Bande
بھی شامل ہیں۔

6 - پاکستانی جامعات میں پی ایچ ڈی فیکلٹی ممبران کی تعداد میں حیران کن اضافہ ہوا ہے اور کئی طلبا سکالر شپ پر بیرون ملک اعلی تعلیم حاصل کر رہے ہیں

7 - مختلف جامعات میں اساتذہ اور وائس چانسلر کی بھرتی کے ضمن میں اس ادارے کی نگرانی کے باعث سفارشی اور نااہل لوگوں کی بھرتی ممکن نہیں رہی اور یقینا قابل لوگوں کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق حق مل رہا ہے۔

8 - ہندوستان ٹائمز کے مطابق ہائیر ایجوکیشن کمشن کی ان تعلیمی اصلاحات کو
Pak threat to Indian science
کے طور پر سمجھا جانے لگا۔

9 - 1947 تا 2003 تک 55 سال کے عرصہ میں ہونے والی پی ایچ ڈیز کی تعداد = 3281
اور
2003 تا 2009 تک 7 سال کے عرصہ میں ہونے والی پی ایچ ڈیز کی تعداد = 3037
4.png

1.png

2.png

3.png



ہائیر ایجوکیشن کمشن کے معیار کی چند مثالیں:
پاکستانی محققہ نے عالمی کیمسٹری ایوارڈ جیت لیا !

پاکستانی محقق کا قابل فخر کارنامہ! بہترین مائیکرو الیکٹرانکس مقالہ نگاری کا ایوارڈ

باسط ریاض شیخ۔2010کا اعلٰی ترین ریسرچ ایوارڈ

روبوٹکس : پاکستانی طالبعلم کا اعزاز

روابط:
Higher Education Commission : Serving as an Engine for the Socio-Economic Development of Pakistan
 

الف نظامی

لائبریرین
ایچ ای سی کی تحلیل -- چند میڈیا پروگرام

ہائیر ایجوکیشن کمشن کی تحلیل کے حوالے سے ڈاکٹر جاوید لغاری چئیرمین ایچ ای سی کا انٹرویو سنئیے : نیوز نائٹ ود طلعت حسین

طلعت حسین :
ایک ادارہ ہے جو کام کر رہا ہے ہائیر ایجوکیشن کمشن اس کے اوپر حکومت نے ڈیویلوشن کا چوغہ اوڑھنے کی کوشش کی ہے
بینظیر بھٹو صاحبہ ہائیر ایجوکیشن کمشن کے حوالے سے آپ سے کیا گفتگو کرتی تھیں؟
ڈاکٹر جاوید لغاری:
میں محترمہ بینظر بھٹو کے ساتھ تعلیمی حوالے سے پندرہ سال رہا ہوں ان سے کافی انٹرایکشن رہی ہے اور وہ دنیا میں کئی جگہ لیکچر دینے کے لیے مجھے اپنے ساتھ لیکر جاتی تھیں اور وہ مجھ سے کہتی تھیں کہ آکسفورڈ اور ہاروڈ کا معیار ہم کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
ہائیر ایجوکیشن کمشن کے حوالے سے محترمہ بینظر بھٹو کا وژن کیا تھا؟ میں اس سے بخوبی واقف ہوں اور انہوں نے کہا تھا کہ اگلے پانچ سالوں تک ہائیر ایجوکیشن کمشن ہماری اولین ترجیح رہے گی۔
اور ان کا وژن تھا کہ ہائیر ایجوکیشن کمشن وفاقی سطح پر ہونا چاہیے اور صوبائی سطح کو سکولوں اور کالجوں کی تعلیم کی بہتری کا اختیار ہونا چاہیے۔



---------

پروگرام : کل تک ، ایکسپریس ٹی وی ، 7 اپریل 2011
میزبان : چاوید چوہدری
موضوع : ایچ ای سی کی تحلیل
شرکاء گفتگو : ڈاکٹر عطاء الرحمن ، ڈاکٹر جاوید لغاری چئیرمین ایچ ای سی ، ڈاکٹر معصوم یسین وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی ، سینیٹر طارق عظیم

---------

پروگرام : نیوز نائٹ ود طلعت حسین ، ڈان نیوز 7 اپریل 2011
میزبان: سید طلعت حسین
موضوع : ایچ ای سی کی تحلیل
شرکاء گفتگو : سردار آصف احمد علی سابق وزیر تعلیم ، سرتاج عزیز سابق وزیر خزانہ , ڈاکٹر معصوم یسین وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی، اعظم سواتی

---------

پروگرام : بانگ درا
میزبان : فیصل قریشی
موضوع : تعلیم کے خلاف حکومتی سازش؟
شرکاء گفتگو : : پروفیسر ڈاکٹر رخسانہ کوثر چئیرپرسن شعبہ اطلاقی نفسیات جامعہ پنجاب ، پروفیسر حفیظ الرحمن چئیرمین انتھراپولوجی ڈیپارٹمنٹ ، ڈاکٹر عارف علوی ، مرکزی جنرل سیکریٹری ، پاکستان تحریک انصاف ، شیخ روحیل اصغر پاکستان مسلم لیگ (ن)

--------

پروگرام : سوال یہ ہے؟ اے آر وائی نیوز ، 8 اپریل 2011
میزبان : ڈاکٹر دانش
شرکاء گفتگو : ڈاکٹر عطاء الرحمن سابق چئیرمین ایچ ای سی , شہناز وزیر علی



 

الف نظامی

لائبریرین
میڈیا پر نظر​

1101209959-1.jpg

1101209959-2.gif


1101210724-1.jpg

1101210724-2.gif


1101212448-1.jpg

1101212448-2.gif


روابط:
ڈاکٹر عطا الرحمن کا مراسلہ
جامعات کے وائس چانسلروں کا موقف
ہائیر ایجوکیشن کمشن کی تحلیل،طلبا کا احتجاج
ہائر ایجوکیشن کمیشن ( ایچ ای سی ) کو ختم کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے،ایم کیو ایم
ایچ ای سی کو بچائیں گے، ن لیگ
HEC should not be disbanded: Dr. Arif Alvi Pakistan Tehreek e Insaf
ہائیر ایجوکیشن کمشن ختم کر کے اعلی تعلیم کے دروازے بند نہ کئے جائیں۔ چودھری پرویز الہی
ہائیر ایجوکیشن کمشن کو ختم نہ کیا جائے ، سابق صدر پرویز مشرف
اسلامی جمعیت طلبہ کا ایچ ای سی کے خاتمے کیخلاف تین روزہ احتجاج کا اعلان
President Asif Ali Zardari has assured Sindh Governor Dr Ishratul Ibad Khan that he will personally look into the HEC devolution issue and try to solve the problem.

طلبہ پاکستان کے وقار کی علامت بننے والے ادارے کے خلاف اس سازش کو کبھی کامیاب نہ ہونے دیں گے
موجودہ حکومت اس اقدام سے باز آ جائے ورنہ ملک بھر کی سڑکیں طلبہ کے احتجاج سے بھر جائیں گی
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کا لاہور پریس کلب کے باہر ایچ ای سی کی تحلیل اور اسے صوبوں کو منتقلی کے خلاف مظاہرہ

مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے زیراہتمام لاہور پریس کلب کے باہر ایچ ای سی کی تحلیل اور اسے صوبوں کو منتقلی کے خلاف مظاہرہ کیا گیا جس میں مختلف کالجز کے سینکڑوں طلبہ نے حصہ لیا۔ طلبہ نے ایچ ای سی کی تحلیل اور اسے صوبوں کے حوالے کرنے کے فیصلے کے خلاف کتبے اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرے کی قیادت سیکرٹری جنرل عبدالغفار مصطفوی نے کی جبکہ اس موقع پر علی رضا، عاصم رشید، محمد عمیر، حامد علی بخاری، ثقلین گجر، محمد انعام مصطفوی اور دیگر طلبہ قائدین بھی موجود تھے۔

طلبہ رہنماؤں نے کہا کہ ایچ ای سی کو صوبوں کے حوالے کرنا ظلم ہے ایسا فیصلہ ملکی تاریخ میں تعلیم کے شعبہ میں سیاہ ترین دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ ایچ ای سی کے خلاف دستی ذہنیت کے سیاستدانوں نے انتقام لیا ہے۔ طلبہ نے کہا کہ موجودہ حکومت اس اقدام سے باز آ جائے ورنہ ملک بھر کی سڑکیں طلبہ کے احتجاج سے بھر جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم دشمن سیاستدان HEC جیسے ادارے پر کاری ضرب لگا کر ملک میں اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کے جس مذموم مشن پر ہیں اسے طلبہ مل کر ناکام بنا دیں گے۔ اس اقدام سے عالمی سطح پر پاکستان کے تعلیمی اداروں پر بڑھنے والا اعتماد بری طرح مجروح ہو گا۔ چاہیے تو یہ تھا کہ حکومت ایچ ای سی کے دائرہ کار اختیارات میں اضافہ کر کے اسے مزید مضبوط اور فعال کرتی۔ اسے تحلیل کر کے پاکستان میں رہی سہی تعلیم کو بھی ختم کیا جا رہا ہے۔ بیرون ملک یونیورسٹیز میں ذہین طلبہ کے پڑھنے کا عمل بھی بری طرح متاثر ہوگا۔

طلبہ رہنماؤں نے کہا کہ ایچ ای سی جیسے ادارے کا سیاسی بنیادوں پر قتل عام کرنے سے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم بھی سیاسی مصلحتوں اور مداخلت کا شکار ہو کر تباہ ہو جائے گی اس لئے طلبہ پاکستان کے وقار کی علامت بننے والے ادارے کے خلاف اس سازش کو کبھی کامیاب نہ ہونے دیں گے۔

طلبہ رہنماؤں نے کہا کہ حکومتیں تو اداروں کو مضبوط بناتی ہیں مگر پاکستان کے نام نہاد سیاستدان تعلیم کے شعبہ میں ایک مضبوط اور متحرک ادارے کو اس لئے ختم کر رہے ہیں کہ اس نے جعلی ڈگریوں کے ایشو پر کسی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے عوام دشمن جاہل سیاستدانوں کو بے نقاب کیا۔


ملک میں تعلیم پہلے ہی قابل رحم حالت میں ہے اس اقدام سے یہ بدتر ہو جائے گی
تعلیم کی نجکاری وفاق کو مزید کمزور کرے گی اور تعلیمی سیکٹر بھی سیاست سے آلودہ ہو جائے گا
تعلیم پاکستان کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، حکومت کو من مانی کی اجازت دینا جرم ہوگا
یونیورسٹیوں کے معاملات میں سیاسی عمل کی دخل اندازی معیار تعلیم کو بری طرح متاثر کرے گی
مختلف یونیورسٹیوں سے آئے ہوئے پروفیسرز سے ملاقات کے دوران گفتگو

پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کے صدر حسین محی الدین القادری نے کہا ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو تحلیل کرنے کا حکومتی فیصلہ غیر دانشمندانہ اور خوفزدہ کرنے والے اشاروں سے معمور ہے۔ حکومت نے پہلے ہی HEC کے فنڈز میں کمی کر دی ہے اور اب اس مؤثر ادارے کو راستے سے ہٹانے کی ذمہ داری بھی لے لی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم پاکستان کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اسلئے حکومت کو من مانی کی اجازت دینا جرم ہوگا۔ مثبت سوچ رکھنے والے تمام افراد اور تنظیموں پر فرض ہے کہ وہ حکومت کو اس اقدام سے روکنے کیلئے کردار ادا کریں۔ ایچ ای سی میں پہلے ہی صوبوں کی نمائندگی موجود ہے، اس لئے اٹھارویں ترمیم کے تحت اسے تحلیل کر کے صوبوں کے حوالے کرنا درست نہیں ہے۔

بنگلہ دیش، انڈیا اور سری لنکا میں بھی ایسے مرکزی ادارے قائم ہیں جو اعلیٰ تعلیم کو منظم کرتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ تعلیم کی نجکاری وفاق کو مزید کمزور کرے گی اور تعلیمی سیکٹر بھی سیاست سے آلودہ ہو جائے گا۔ وہ گذشتہ روز مختلف یونیورسٹیوں سے آئے ہوئے پروفیسرز سے ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے اعلیٰ تعلیم کیلئے کوئی ڈھانچہ اور استعداد نہیں رکھتے، اب جبکہ اٹھارویں ترمیم کے تحت بہت سی وزارتیں پہلے ہی صوبوں کو دے دی گئی ہیں اس لیے ان حالات میں اعلیٰ تعلیم کے اس اہم سیکٹر کو معیار کے ساتھ لے کر چلنا ان کیلئے ممکن نہیں ہو گا۔ ملک میں تعلیم پہلے ہی قابل رحم حالت میں ہے اور اس اقدام سے یہ بدتر ہو جائے گی۔ حکومت کی طرف سے HEC کو تحلیل کرنا واضح طور پر سیاسی فیصلہ ہے کیونکہ ممبران پارلیمنٹ کی ڈگریوں کی شناخت معادلہ اور تصدیق جیسا عمل HEC کی تحلیل کے بعد شفاف نہیں رہے گا۔ یونیورسٹیوں کے معاملات میں سیاسی عمل کی دخل اندازی معیار تعلیم کو بری طرح متاثر کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ HEC ایشیاء کوالٹی نیٹ ورک کا بورڈ ممبر اور Quality Assurance Agencies of the World کا ممبر ہے۔ یہ ممبر شپ اس نے اپنے اعلیٰ تعلیمی معیار کی بدولت حاصل کی ہے اس لیے یہ دونوں ممبر شپس کسی نئے متوقع ادارے کو نہیں دی جائیں گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ نئے اداروں کی طرف سے تصدیق شدہ ڈگری کو عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا جائے گا اور اس پر شک کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ HEC نے اعتبار اور ثقاہت حاصل کرنے اور اپنا خود مختار تشخص منوانے میں وقت لگایا ہے۔ اسلئے اس ادارے کو تحلیل کر دینا ملکی مفاد میں نہیں ہے۔



ٹوکیو … عرفان صدیقی …پاکستان کے پی ایچ ڈیز ریسرچرز نے تحقیقی شعبے میں بہترین خدمات سے دنیا بھر میں اپنی قابلیت کا لوہامنوالیا ہے۔ یہ بات جاپان کی معروف ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر موری نے ”جنگ“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ جاپانی پروفیسر نے کہا کہ گزشتہ چند سال میں پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خدمات شاندار ہیں، تاہم دوسری جانب جاپان کی یونیورسٹیوں میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی اسکالرز شپس پر پی ایچ ڈی کرنے والے ماہرین نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے خاتمے اور اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو صوبوں میں منتقل کرنے کی اطلاعات پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کو ختم کرکے ہزاروں ماہرین کی ملک میں واپسی کے راستے بند کردیئے ہیں ۔ اس حوالے سے ڈاکٹر خالد اعوان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی کوششوں سے پاکستان میں ہزاروں پی ایچ ڈی تیار ہوئے جنہوں نے دنیا بھر میں اعلیٰ تحقیق کے شعبے میں پاکستان کا نام روشن کیا تاہم حکومت کے اس اقدام سے دنیابھر میں پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے ۔ڈاکٹر فاروق احمد نے مزیدکہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو سیاست سے پاک رکھنا ضروری ہے اس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے بصورت دیگر نہ صرف بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے پاکستان واپس آنے سے گریز کریں گے بلکہ ملک میں موجود ماہرین بھی بیرون ملک منتقل ہونے کو ترجیح دیں گے۔

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے کہا ہے کہ ایچ ای سی کے تحلیل کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

جعلی ڈگری رکھنے والوں کو بے نقاب کرنے پر ہائر ایجوکیشن کمیشن کو تحلیل کیا گیا، مشاہد حسین سید
اسلام ٹائمز۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ صوبائی خود مختاری کے نام پر ایچ ای سی تحلیل کرنے پر تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو جس سے خطرہ ہوتا ہے اس کے خلاف منظم طریقے سے انتقامی کارروائیاں شروع کر دی جاتی ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے سابق سربراہ ڈاکٹر عطاالرحمٰن نے کہا ہے کہ ایچ ای سی کی تحلیل غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ اس سے ملک پچاس سال پیچھے چلا جائیگا۔

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر عطاالرحمٰن نے کہا کہ ایچ ای سی کا معاملہ قومی یکجہتی کا معاملہ ہے، اور اگر کسی ملک کو توڑنا ہو تو اسکے تعلیمی نظام کو درہم برہم کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو اٹھارویں ترمیم کے تحت تحفظ حاصل ہے اور اسکی تحلیل غیر آئینی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اپنی ضد پر قائم رہی تو تعلیمی ماہرین عدالت کا سہارا لیں گے۔

ڈاکٹر عطاالرحمٰن نے کہا کہ 250 جعلی ڈگریوں کی تصدیق کے کیسز ابھی بھی التوا کا شکار ہیں، اور ایچ ای سی کی تحلیل سے وہ بالکل ختم ہو جائینگے۔ نہ صرف یہ، بلکہ 5000 سے زائد بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کا مستقبل بھی تاریک ہو جائیگا۔

ممتاز قانونی ماہر بیرسٹر شاہدہ جمیل نے بھی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی تحلیل کی مخالفت کی ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
حکومت HEC کی تحلیل کا احمقانہ فیصلہ واپس لے: ساجد گوندل
11 اپریل 2011 ء
اگر طلبہ اٹھ کھڑے ہوئے تو حکومت کسی بیساکھی پر کھڑی نہ رہ سکے گی
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ اور متحدہ طلبہ محاذ کے مرکزی سینئر نائب صدر کا طلبہ اجلاس سے خطاب

مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ اور متحدہ طلباء محاذ کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد گوندل نے مرکزی سیکرٹریٹ میں طلبہ اجلاس کے دوران لاہور کی مختلف یونیورسٹیز اور کالجز سے آئے ہوئے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت HEC کی تحلیل اور صوبوں کو منتقلی کا احمقانہ فیصلہ واپس لے۔ تعلیم جیسے اہم شعبے کی صوبوں کو منتقلی قومی یکجہتی کے خلاف ایک سازش ہے اس سے صوبائیت کو ہوا ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر طلبہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تو حکومت کو قائم رہنے کیلئے کوئی بیساکھی نہیں ملے گی۔ حامد علی بخاری کی قیادت میں آنے والے طلبہ وفد نے جلد HEC کے مسئلہ پر قومی طلبہ کانفرنس منعقد کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
 

شمشاد

لائبریرین
ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے سابق سربراہ ڈاکٹر عطاالرحمٰن نے کہا ہے کہ ایچ ای سی کی تحلیل غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ اس سے ملک پچاس سال پیچھے چلا جائیگا۔

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر عطاالرحمٰن نے کہا کہ ایچ ای سی کا معاملہ قومی یکجہتی کا معاملہ ہے، اور اگر کسی ملک کو توڑنا ہو تو اسکے تعلیمی نظام کو درہم برہم کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو اٹھارویں ترمیم کے تحت تحفظ حاصل ہے اور اسکی تحلیل غیر آئینی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اپنی ضد پر قائم رہی تو تعلیمی ماہرین عدالت کا سہارا لیں گے۔

ڈاکٹر عطاالرحمٰن نے کہا کہ 250 جعلی ڈگریوں کی تصدیق کے کیسز ابھی بھی التوا کا شکار ہیں، اور ایچ ای سی کی تحلیل سے وہ بالکل ختم ہو جائینگے۔ نہ صرف یہ، بلکہ 5000 سے زائد بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کا مستقبل بھی تاریک ہو جائیگا۔

ممتاز قانونی ماہر بیرسٹر شاہدہ جمیل نے بھی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی تحلیل کی مخالفت کی ہے۔

اصل مسئلہ یہی ہے، پیشتر اس کے کہ مزید جعلی ڈگریوں والے پکڑے جائیں، اس سے پہلے وہ یہ محکمہ ہی ختم کر دینا چاہتے ہیں۔
 

شہزاد وحید

محفلین
ایچ ای سی کے اور بہت سے پروگرام تھے جیسے سٹوڈنٹس کو کم ریٹس پر dsl سروس مہیا کرنا اور یونیورسٹیز کی کوالٹی رینکنگ اور غیر معیاری گلی گلی کھلی ہوئی یونیورسٹیز کو بند کرنا ۔۔ ان سب کا پتہ نہیں کیا بنے گا۔
 
Top