9/11 کیا آپ اس واقعے/ڈرامے پر یقین رکھتے ہیں؟

قیصرانی

لائبریرین
Correcting pic

تصویر پر سفید رنگ کا دائرہ ہے جہاں اس کی الائنمنٹ خراب ہو رہی ہے

911southtowercollapsejk9.jpg
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

فواد، براہ کرم ان چند براہ راست سوال کا جواب اگر ممکن ہو تو دیں

ان ٹاورز پر حملہ کرنے والے افراد کی تعداد انیس تھی۔ ان میں سے کتنے نام فلائٹ پر سوار تھے، فلائٹ پیسنجر لسٹ کے مطابق۔


ميں آپ کو ايک فليش فائل کا لنک دے رہا ہوں جس ميں آپ 11 ستمبر 2001 کو جن 4 ہوائ جہازوں کو استعمال کيا گيا اس ميں سوار تمام مسافروں کے نام، ان کے سيٹ نمبر اور جہاز ميں موجود ہائ جيکرز اور انکے سيٹ نمبرز بھی ديکھ سکيں گے۔ جن مسافروں نے موبائل فون استعمال کيے اس کی بھی تفصيل ديکھ سکيں گے۔

اس فائل کا سائز 27 ايم بی ہے، اس ليے فائل کھلنے ميں تھوڑا وقت لگے گا۔

http://www.mediafire.com/?nnt0vgyt5l3

بصورت ديگر آپ ان تصاوير ميں یہی معلومات ديکھ سکتے ہيں۔

http://img257.imageshack.us/my.php?image=clipimage002ys2.jpg

http://img340.imageshack.us/my.php?image=clipimage0021ui5.jpg

http://img394.imageshack.us/my.php?image=clipimage0022pk4.jpg

http://img526.imageshack.us/my.php?image=clipimage0023xz8.jpg

http://img254.imageshack.us/my.php?image=clipimage0024ww6.jpg

http://img394.imageshack.us/my.php?image=clipimage0025vf1.jpg

http://img340.imageshack.us/my.php?image=clipimage0026hf4.jpg

http://img365.imageshack.us/my.php?image=clipimage0027jv9.jpg

http://img137.imageshack.us/my.php?image=clipimage0028gj4.jpg

http://img212.imageshack.us/my.php?image=clipimage0029se8.jpg


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

باسم

محفلین
فواد آپ سے معذرت چاہتا ہوں یو ٹیوب کی ویڈیوز شاید میں اپنی حکومت کی کچھ پابندیوں کی وجہ سے نہیں دیکھا پارہا
 

قیصرانی

لائبریرین
ميں آپ کو ايک فليش فائل کا لنک دے رہا ہوں جس ميں آپ 11 ستمبر 2001 کو جن 4 ہوائ جہازوں کو استعمال کيا گيا اس ميں سوار تمام مسافروں کے نام، ان کے سيٹ نمبر اور جہاز ميں موجود ہائ جيکرز اور انکے سيٹ نمبرز بھی ديکھ سکيں گے۔ جن مسافروں نے موبائل فون استعمال کيے اس کی بھی تفصيل ديکھ سکيں گے۔

اس فائل کا سائز 27 ايم بی ہے، اس ليے فائل کھلنے ميں تھوڑا وقت لگے گا۔

http://www.mediafire.com/?nnt0vgyt5l3

بصورت ديگر آپ ان تصاوير ميں یہی معلومات ديکھ سکتے ہيں۔

http://img257.imageshack.us/my.php?image=clipimage002ys2.jpg

http://img340.imageshack.us/my.php?image=clipimage0021ui5.jpg

http://img394.imageshack.us/my.php?image=clipimage0022pk4.jpg

http://img526.imageshack.us/my.php?image=clipimage0023xz8.jpg

http://img254.imageshack.us/my.php?image=clipimage0024ww6.jpg

http://img394.imageshack.us/my.php?image=clipimage0025vf1.jpg

http://img340.imageshack.us/my.php?image=clipimage0026hf4.jpg

http://img365.imageshack.us/my.php?image=clipimage0027jv9.jpg

http://img137.imageshack.us/my.php?image=clipimage0028gj4.jpg

http://img212.imageshack.us/my.php?image=clipimage0029se8.jpg


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov

محترم یہ فلیش فائل میں اتار رہا ہوں۔ دیگر تصاویر بہت چھوٹے سائز کی ہیں اور واضح نہیں۔ میرے دیگر سوالات بھی تشنہ ہیں۔ اس وڈیو کو دیکھ کر مزید کچھ کہہ سکوں گا
 

arifkarim

معطل
قیصرانی بھائی: آپ خوامخواہ فواد صاحب کے ساتھ ٹائم ضائع کر رہے ہیں۔ میں نے جو یوٹیوب کی اوپر بے شمار وڈیوز پوسٹ کی تھیں۔ جن میں یہ ثبوت دئے گئے تھے کہ ٹاورز کو بم سے اڑایا گیا ہے۔ ان میں سے کسی ایک کا بھی جواب نہیں دیا انہوں نے!
اور یہ جو تصویر تھی ٹاور کی گرتے ہوئے، اگر آپ اوپر پڑھیں تو میں نے پہلے ہی لکھ دیا تھا کہ یہ کمپیوٹر manipulated ہے۔ اسی طرح ٹاور سے ٹکراؤ کی جو پہلی وڈیوذ cnn نے جاری کی تھیں، وہ بھی کمپیوٹر manipulated تھیں۔ ان سب کے ثبوت میں اوپر دے چکا ہوں۔
11 ستمبر کو ٹکرانے والی فلائٹس کو پہلے ہی کسی خفیہ ایر پورٹ پر اتار لیا گیا تھا۔ بعد میں یہ مشہوری کرادی کہ فلائٹس گم ہوگئیں ہیں۔ اور ساتھ ہی دو ریموٹ کنٹرول جہاز ٹاورز میں دے مارے۔ :grin:
کیسا ماسٹر پلین تھا! اور لوگ کتنی آسانی سے بیوقوف بن گئے۔ ۔ ۔
اب 7 سال بعد ناقص ثبوتوں سے اس جھوٹ کو چھپاتے پھرتے ہیں!
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

11 ستمبر کو ٹکرانے والی فلائٹس کو پہلے ہی کسی خفیہ ایر پورٹ پر اتار لیا گیا تھا۔ بعد میں یہ مشہوری کرادی کہ فلائٹس گم ہوگئیں ہیں۔ اور ساتھ ہی دو ریموٹ کنٹرول جہاز ٹاورز میں دے مارے۔ :grin:
کیسا ماسٹر پلین تھا! اور لوگ کتنی آسانی سے بیوقوف بن گئے۔ ۔ ۔
اب 7 سال بعد ناقص ثبوتوں سے اس جھوٹ کو چھپاتے پھرتے ہیں!


آپ کی اطلاع کے ليے عرض کر دوں کہ دونوں ڈبليو – ٹی –سی عمارات سے ٹکرانے والے جہاز بوئنگ کمپنی نے تيار کيے تھے۔بوئنگ کمپنی کے انجينيرز نے اس بات کی وضاحت بڑی تفصيل سے کی تھی کہ بوئنگ کے تيار کردہ کسی بھی مسافر بردار جہاز کے نظام کو صرف جہاز کے اندر کاک پٹ سے ہی کنٹرول کيا جا سکتا ہے۔ ريموٹ کنٹرول کے ذريعے جہاز کو کنٹرول کرنا ناممکن ہے۔

اس کے علاوہ آپ يہ بھول رہے ہيں کہ جہاز کے بہت سے مسافروں نے فون کالز بھی کی تھيں جس ميں يہ واضح کيا گيا تھا کہ جہاز ہائ جيکرز کے قبضے ميں ہيں۔

آپ کے ديگر سوالات کے جواب ميں آپ کو نيشنل انسٹيٹوٹ آف سٹينڈرز اور ٹيکنالوجی کی رپورٹ پر مبنی ايک ويب لنک دے رہا ہوں جس سے بہت سی باتوں کی وضاحت ہو جائے گی۔

http://wtc.nist.gov/pubs/factsheets/faqs_8_2006.htm

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

خرم

محفلین
بھیا بوئنگ ایسے طیارے بناتی ہے جو مکمل طور پر ایک مسافر بردار طیارہ کی طرح ہوتے ہیں اور انہیں ریموٹ سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ ایک ایسا ہی طیارہ گرا کر انہوں نے ایک ایندھن کا تجربہ کیا تھا جس کے متعلق مفروضہ تھا کہ جہاز کے کریش ہونے سے وہ ایندھن آگ نہیں پکڑے گا۔ باقی یہ بات تعجب خیز ہے کہ لوگ موبائل سے بتا رہے ہیں کہ جہاز ہائی جیک ہو گیا ہے اور پھر بھی امریکہ جو غالباً دنیا کی سب سے بڑی اور برق رفتار ہوائی طاقت رکھتا ہے اس کے لڑاکا طیارے ان طیاروں کو روک نہ سکے۔ آخر ایک طیارہ انہوں نے بعد میں تباہ بھی تو کیا تھا جس کے متعلق مفروضہ یہ گھڑا گیا کہ مسافروں نے وہ طیارہ زمین پر دے مارا تھا۔ بات صرف یہ ہے کہ سچ کیا اس کا پتہ سوائے چند لوگوں کے کسی کو بھی نہیں ہے۔ لیکن یہ بات یقیناً سچ ہے کہ جو کچھ بھی ہمیں بتایا جاتا ہے وہ قطعاً سچ نہیں ہے۔
 

arifkarim

معطل
اس کے علاوہ آپ يہ بھول رہے ہيں کہ جہاز کے بہت سے مسافروں نے فون کالز بھی کی تھيں جس ميں يہ واضح کيا گيا تھا کہ جہاز ہائ جيکرز کے قبضے ميں ہيں۔

آپ کے ديگر سوالات کے جواب ميں آپ کو نيشنل انسٹيٹوٹ آف سٹينڈرز اور ٹيکنالوجی کی رپورٹ پر مبنی ايک ويب لنک دے رہا ہوں جس سے بہت سی باتوں کی وضاحت ہو جائے گی۔

http://wtc.nist.gov/pubs/factsheets/faqs_8_2006.htm

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov

شکریہ، وہ فون کالز میں نے بھی سنے تھے۔ مثلاً کوئی صاحبہ اپنے گھر اپنی ماں کو فون کرتے ہوئے انہیں اپنا پورا نام بتاتی ہیں:grin:
اور یہ سب رپورٹس جھوٹ کو سچ میں تبدیل کرنے کیلئے لکھی گئی ہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ امریکی جو بھی کوئی رپورٹ پیش کریں گے، اس کو ہم 100 فیصد سچ مان لیں گے؟:grin: صرف اس لئے کہ وہ امریکہ کے کسی بہت اونچے ڈپارٹمنٹ سے نکل کر آئی ہے؟
اگر آپ دوسرے جہاز کے ٹکراو کی ویڈیو دیکھیں جس کو بہت سارے اینگلز سے شاٹ کیا گیا تھا۔ اس میں وہ بغیر مسافروں والا سفید رنگ کا، جس پر کسی کمپنی کا کوئی نشان نہ تھا۔ اس سے مشابہ تھا۔اس کے لنکس میں اوپر کی پوسٹس میں دے چکا ہوں ;)
 

arifkarim

معطل
بھیا بوئنگ ایسے طیارے بناتی ہے جو مکمل طور پر ایک مسافر بردار طیارہ کی طرح ہوتے ہیں اور انہیں ریموٹ سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ ایک ایسا ہی طیارہ گرا کر انہوں نے ایک ایندھن کا تجربہ کیا تھا جس کے متعلق مفروضہ تھا کہ جہاز کے کریش ہونے سے وہ ایندھن آگ نہیں پکڑے گا۔ باقی یہ بات تعجب خیز ہے کہ لوگ موبائل سے بتا رہے ہیں کہ جہاز ہائی جیک ہو گیا ہے اور پھر بھی امریکہ جو غالباً دنیا کی سب سے بڑی اور برق رفتار ہوائی طاقت رکھتا ہے اس کے لڑاکا طیارے ان طیاروں کو روک نہ سکے۔ آخر ایک طیارہ انہوں نے بعد میں تباہ بھی تو کیا تھا جس کے متعلق مفروضہ یہ گھڑا گیا کہ مسافروں نے وہ طیارہ زمین پر دے مارا تھا۔ بات صرف یہ ہے کہ سچ کیا اس کا پتہ سوائے چند لوگوں کے کسی کو بھی نہیں ہے۔ لیکن یہ بات یقیناً سچ ہے کہ جو کچھ بھی ہمیں بتایا جاتا ہے وہ قطعاً سچ نہیں ہے۔

اور جلتی ہوئی بلڈنگ سے جب لوگ ہاتھ ہلا ہلا کر مدد کیلئے پکار رہے تھے، اس وقت امریکی برق رفتار ہیلیکاپٹروں نے انکی مدد کیوں نہ کی؟؟؟؟؟؟
ویسے تو فلموں میں بڑی بڑکیں مارتے ہیں کہ ہماری 911 دنیا میں سب سے اچھی ہے۔ کیا اس وقت انہیں انسانی جانیں بچانے کا خیال نہیں آیا تھا؟۔
اور وہ فائر مین جو وہاں پہلے سے موجود تھے، کیا انکو اسی دن وہاں مشق کرنا تھا؟ :grin:
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ٹوئن ٹاورز کے متعلق تو کافی باتیں ہوگئیں، فواد بھائی یہ بتائیں کہ بلڈنگ 7 کا کیا معاملہ تھا؟

بلڈنگ نمبر 7 کا معمہ

بظاہر يہ دليل بڑی مضبوط محسوس ہوتی ہے کہ 11 ستمبر 2001 کو بلڈنگ نمبر 7 کيسے منعدم ہوئ جبکہ دونوں ہوائ جہاز ڈبليو – ٹی – سی 1 اور ڈبليو – ٹی – سی 2 سے ٹکرائے تھے۔ ليکن جب آپ اس حوالے سے تحقيقی رپورٹ، تصاوير اور ديگر سائنسی مواد کا مطالعہ کريں تو حقيقت واضح ہو جاتی ہے۔

بلڈنگ نمبر 7 کی 47 منزليں تھيں۔ 11 ستمبر 2001 کی شام 5:20 منٹ پر يہ عمارت بہت سے ماہرين اور اہلکاروں کی موجودگی ميں زمين بوس ہوئ۔

اس عمارت کے مالک ليری اسٹفين نے 2002 ميں ايک ٹی – وی دستاويزی فلم "امريکہ ری بلڈز" کے دوران يہ بيان ديا تھا۔

" مجھے فائر ڈيپارٹمنٹ کے چيف کی جانب سے فون موصول ہوا جس ميں مجھے بتايا گيا کہ بلڈنگ ميں آگ پر قابو پانا ممکن نہيں رہا۔ اس وقت تک ديگر دو عمارات ميں ہونے والے بے پناہ جانی نقصان کے پيش نظر ميں نے فيصلہ کيا کہ کوئ خطرہ مول لينا مناسب نہيں ہے لہذا ميں نے فوری طور پر فائر برگيڈ کے عملے کو اس عمارت خالی کرنے کی اجازت دے دی۔ اس کے بعد ہماری آنکھوں کے سامنے ڈبليو – ٹی –سی 7 کی غمارت منعدم ہو گئ۔"

9 ستمبر 2005 کو سلورسٹائين پراپرٹيز کے ترجمان ڈارا ميکولئين نے يہ بيان جاری کيا

" 11 ستمبر 2001 کو بلڈنگ نمبر 7 شام 5:20 منٹ مسلسل 7 گھنٹے تک آگ میں جلنے کے بعد منعدم ہو گئ۔ فائر ڈيپارٹمنٹ اور سلورسٹائين پراپرٹيز کے بروقت اقدامات کی وجہ سے کوئ جانی نقصان نہيں ہوا۔ فيڈرل ايمرجنسی مينجمنٹ ايجنسی (فيما) نے تينوں عمارتوں کے منعدم ہونے کے عوامل کی جامع تحقيق کی۔ فيما کی رپورٹ نے واضح الفاظ ميں اس حقيقت کو واضح کيا کہ ڈبليو – ٹی –سی 7 بلڈنگ کی کمزوری کی وجہ ڈبليو – ٹی –سی 1 کی عمارت کے ملبے کے گرنے کے نتيجے ميں پيدا ہونے والی آگ تھی"۔

يہ کہنا کہ بلڈنگ نمبر 7 سے کوئ جہاز نہيں ٹکرايا، يہ تاثر ديتا ہے کہ يہ بلڈنگ کسی بھی قسم کی تھوڑ پھوڑ سے محفوظ رہی۔ حالانکہ يہ حقيقت کے منافی ہے۔ تصويروں اور ويڈيوز سے صاف ظاہر ہے کہ ڈبليو – ٹی –سی 1 کے گرنے کے دوران عمارت کا بالائ حصہ ڈبليو- ٹی – سی 6 اور 7 پر براہراست اثرانداز ہوا۔ يہ کوئ معمولی ملبہ نہيں تھا بلکہ اس ميں ہزاروں ٹن وزنی سلنڈر بھی شامل تھے جو کئ سو فٹ کی بلندی سے بلڈنگ نمبر 7 پر گرے۔ جس کا براہراست اثر اس عمارت کی 18ويں سے 20 منازل پر ہوا۔

يہاں يہ بات بھی واضح کر دوں کہ بلڈنگ نمبر 7 کی سب سے نچلی منزل ميں ڈيزل کے بہت بڑے ذخائر موجود تھے جن ميں فوری آگ لگ گئ۔ بلڈنگ کی سب سے نچلی سطح پر لگنے والی اس آگ کو بلڈنگ کے چاروں اطراف ميں مختلف تصاوير اور ويڈيوز ميں ديکھا جا سکتا ہے۔ چونکہ اس وقت مقامی فائر برگيڈ کا سارا عملہ باقی دو عمارات پر توجہ مرکوز کيے ہوئے تھے اس ليے اس آگ کو بروقت کنٹرول نہ کيا جا سکا۔ جس کے نتيجے ميں 7 گھنٹے تک اس عمارت کی بنيادوں پر آگ لگی رہی۔

ڈبليو – ٹی –سی 1 کا ملبہ اس عمارت پر کس طرح اثرانداز ہوا اس کا ايک ثبوت يہ تصوير ہے۔

http://img518.imageshack.us/my.php?image=911towercollapseec3.jpg

ڈبليو – ٹی –سی 7 کے منعدم ہونے کے عوامل کے حوالے سے نيشنل انسٹيٹوٹ آف سٹينڈر اور ٹيکنالوجی نے ايک مفصل رپورٹ شائع کی جو آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔ اس رپورٹ ميں متعدد تصاوير، کمپيوٹر گرافکس اور اعداد وشمار کے ذريعے ڈبليو – ٹی –سی 7 کے بارے ميں بے شمار قياس آرائيوں اور مفروضوں کا جواب ديا گيا ہے۔ اس رپورٹ کے صفحہ 6 پر يہ واضح الفاظ ميں لکھا ہے کہ

"اس بات کا کوئ ثبوت موجود نہيں ہے کہ ڈبليو – ٹی –سی 7 کو بم، ميزائل يا پہلے سے نصب شدہ ڈائناميٹ کے ذريعے منعدم کيا گيا"۔

http://wtc.nist.gov/pubs/WTC Part IIC - WTC 7 Collapse Final.pdf

نيشنل انسٹيٹوٹ آف سٹينڈر اور ٹيکنالوجی کی جانب سے بلڈنگ نمبر 7 پر مکمل رپورٹ کا ڈرافٹ جولائ 2008 ميں پيش کيا جائے گا اور اس کے تھوڑے عرصے بعد فائنل رپورٹ ريليز کی جائے گی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

ساجداقبال

محفلین
تصویر میں زیادہ گردوغبار بلڈنگ 7 کے دائیں اور بائیں جانب کی بلڈنگز کے گرد نظر آ رہا ہے، کیا یہ بلڈنگز بھی منہدم ہو گئی تھیں؟
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اور یہ سب رپورٹس جھوٹ کو سچ میں تبدیل کرنے کیلئے لکھی گئی ہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ امریکی جو بھی کوئی رپورٹ پیش کریں گے، اس کو ہم 100 فیصد سچ مان لیں گے؟:grin: صرف اس لئے کہ وہ امریکہ کے کسی بہت اونچے ڈپارٹمنٹ سے نکل کر آئی ہے؟

ميں اس بات سے بخوبی واقف تھا کہ يہ الزام ضرور لگايا جائے گا کہ چونکہ ميں امريکی حکومت کی نمايندگی کرتا ہوں اس ليے ميں جو بھی مواد پيش کر رہا ہوں اس ميں جانبداری کا عنصر ہے۔ اسی ليے ميں نے اپنے جوابات ميں 911 کے بارے ميں قائم کردہ حکومتی کميشن کی رپورٹ کا حوالہ نہيں ديا بلکہ غير جانبدار تنظيموں کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کے حوالے ديے ہيں۔

مثال کے طور پر ميں نے پروٹيک نامی ايک ادارے کی رپورٹ کا ذکر کيا تھا۔ کمزور اور غير مستحکم عمارات کو ڈائنامايٹ سے منعدم کرنے کی فيلڈ ميں پروٹيک دنيا کا سب سے بڑا اور قابل اعتماد ادارہ ہے۔ اس ادارے کے ماہرين اور ان کی تکنيکی معلومات کا ذخيرہ سند کا درجہ رکھتے ہيں۔ اس ادارے کے ماہرين 30 سے زيادہ ممالک ميں 1000 سے زائد عمارات کو منعدم کرنے کا وسيع تجربہ رکھتے ہيں۔ اس فيلڈ کے حوالے سے سارے ورلڈ ريکارڈ اسی ادارے کے پاس ہيں۔ صرف يہی نہیں بلکہ پروٹيک کے ماہرين 20 سے زائد امريکی کمپنيوں کو تکنيکی معلومات اور دستاويز بھی فراہم کرتے ہيں۔ پروٹيک کی مکمل رپورٹ آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://www.implosionworld.com/Article-WTC STUDY 8-06 w clarif as of 9-8-06 .pdf

اس کے علاوہ ميں نے امريکہ کے نيشنل انسٹيوٹ آف سٹينڈر اينڈ ٹيکنالوجی کا حوالہ ديا جس نے قريب تين سالوں تک سائنسی بنيادوں پر اس بات کی تحقي‍ق کی تھی کہ ان عمارات کے گرنے ميں کيا عوامل شامل تھے۔ اس ادارے کے 200 ماہرين جن ميں 85 نيشنل انسٹيوٹ آف سٹينڈر اينڈ ٹيکنالوجی کے اپنے اور 125 ماہرين مختلف نجی اور تعليمی اداروں سے ليے گئے۔ ان ماہرين نے ہزاروں دستاويزات کو اپنی تحقيق ميں شامل کيا۔ اس کے علاوہ ايک ہزار سے زائد لوگوں سے انٹرويو کيا گيا۔ قريب 7000 سے زائد تصاوير اور فلمی مواد کا مطالعہ کيا گيا۔ ملبے سے حاصل کردہ 236 ٹن سٹيل کو بھی اس تحقيق ميں شامل کيا گيا۔

ميں نے مشہور زمانہ پرڈو يونيورسٹی کی ايک ريسرچ ٹيم کی تحقيق کو بھی اپنے جوابات ميں شامل کيا تھا۔ اس ريسرچ ٹيم ميں جو لوگ شامل تھے ان کے کوائف آپ اور انکی ريسرچ کی تفصيل آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔ ان ميں سے کسی کا بھی امريکی حکومت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

http://news.uns.purdue.edu/x/2007a/070612HoffmannWTC.html

اس کے علاوہ اگر آپ چاہيں تو پاپولر مکينکس نامی مشہور جريدے کی تحقيقی رپورٹ بھی آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔ اس ادارے کا بھی امريکی حکومت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

http://www.popularmechanics.com/technology/military_law/1227842.html?page=6

کيا ان درجنوں اداروں کے سينکڑوں بلکہ ہزاروں ماہرين اس "عظيم سازش" کا حصہ ہيں ؟ کيا کئ سالوں پر محيط انکی تحقيق محض ايک دکھاوا ہے؟

کيا وجہ ہے کہ اس واقعے کو سازش قرار دينے کے حوالے سے جتنی بھی ویڈيوز کا ذکر کيا جاتا ہے اس ميں اٹھائے جانے والے سوالات ہميشہ يکطرفہ ہوتے ہيں اور اس ميں ان ماہرين کی رائے شامل نہيں کی جاتی جو ان سوالات کا سائنسی تحقیق کی روشنی ميں مفصل جواب دے سکتے ہيں۔

صحافت کا سب سے بنيادی اصول يہ ہوتا ہے کہ کسی بھی موضوع کے حوالے سے آپ دونوں متضاد نقطہ نظر پيش کر کے فیصلہ پڑھنے اور ديکھنے والوں پر چھوڑ ديتے ہيں۔ اگر محض ايک مخصوص نقطہ نظر کے حوالے سے ہی بات کی جائے تو ايسی دستاويزی فلم کی مثال ايسی ہی ہے جيسے کہ کسی سياسی جماعت کی تياری کردہ اشتہاری فلم جس ميں ايک خاص انداز سے جذبات کے ذريعے اپنے موقف کی حمايت حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

آخر ميں امريکی حکومت کی تحقيقی رپورٹ جو کہ 911 کميشن رپورٹ کے نام سے جانی جاتی ہے اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://a257.g.akamaitech.net/7/257/2422/22jul20041130/www.gpoaccess.gov/911/pdf/sec1.pdf


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

arifkarim

معطل
امریکہ میں کوئی بھی ادارہ 100 فیصد غیر جانبدار نہیں ہوتا۔ اوپر سے غیر جانب داری کی چھاپ اور اندر سے بڑے بھائی کے ساتھ!
خود امریکی میڈیا سی این این اور فاکس نیوز امریکی اسٹیٹ کے اندر ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
عارف بھائی مجھے ایک خیال آیا ہے کہ آخر امریکا کی ترقی کا راز کیا ہے؟ اس پر کچھ تبصرہ کریں۔
 

arifkarim

معطل
عارف بھائی مجھے ایک خیال آیا ہے کہ آخر امریکا کی ترقی کا راز کیا ہے؟ اس پر کچھ تبصرہ کریں۔

اسکا جواب بہت آسان ہے۔ ذرا امریکہ کی تاریخ کا مطالعہ کریں۔ جو آج اپنے آپ کو امریکی کہتے ہیں، پہلے وہ یا تو یوروپین قابض تھے یا افریقی غلام­:grin:
جب یوروپی اقوام نے پہلی بار امریکہ میں ہمارے انڈیا کو تلاش کرتے ہوئے قدم رکھا، تو وہاں کے ریڈ انڈیزنز نے انہیں اپنے خدا کی طرح عزت دی۔ اس نیکی کا سلہ ان اقوام نے کچھ ایسا دیا کہ ان لوگوں کو زبردستی ایک reservat میں دھکیل کر خود انکی زمین پر قابض ہوگئے۔ جس نے اپنا دفاع کیا یا انکار کیا، اسکو اسی وقت اس دنیا سے ہی الگ کر دیا گیا۔
انگلستان سے آزادی کے بعد اپنے آپ کو امریکی کہلانے لگے اور 19 صدی میں متعدد خانہ جنگوں کا شکار ہوئے۔ یہ خانہ جنگیں افریقی اقوام کی غلامی کیخلاف لڑی گئیں، جنکے بعد غلامی تو ختم ہو گئی مگر یہ لوگ 1950s تک جنسی تعصب کا شکار رہے۔
امریکہ میں ترقی انڈسٹریل انقلاب کے بعد وجود میں آئی جب وہاں فری مارکٹ اکانمی کا نظام جاری کیا گیا۔ پہلی جنگ عظیم سے پہلے تک برطانیہ اور فرانس دو بڑی طاقتیں تھی۔ جنگ کے اختتام کے پر فرانس کا بہت نقصان ہوا تھا، مگر برطانیہ ابھی بھی عروج پر تھا۔
امریکہ نے اپنی طاقت کا لوہا دوسری جنگ عظیم میں منوایا۔ جب ہٹلر نے چند مہینوں میں ہی عالمی طاقت فرانس کو شکست فاس دی اور انگلینڈ پر بھی بے درپا حملے کیے۔ دوسری طرف ایشیا میں برطانیہ اور فرانس اپنی کالونیاں جاپانیوں کے ہاتھوں کھو رہے تھے۔ اس ڈپریشن میں برطانیہ کے وزیر نے امریکہ کے آگے ہاتھ پھیلائے، مگر امریکی اس وقت خارجی سیاست کے تحت دوسرے ممالک کے معاملات میں دخل نہیں دیتے تھے۔ مگر وہ یہ اچھی طرح جانتے تھے کہ اگر جرمنی اور جاپان یہ جنگ جیت گئے تو وہ اپنی تجارت کن ممالک کیساتھ کریں گے؟ کیونکہ اس وقت زیادہ تر ملکوں میں ڈکٹیٹر شپ تھی۔ اور آزاد اکانمی صرف جمہوریت میں ہی ممکن ہے۔
جنگ میں شامل ہونے کیلئے امریکیوں کو کوئی عزر چاہئے تھا۔ جسے انہوں نے بڑی آسانی سے اپنے پرل ہاربر پر حملہ کروا کر حاصل کرلیا۔ روس جو کہ پہلے جرمنی کیساتھ تھا، ہٹلر کی جارحیت کی وجہ سے امریکہ اور برطانیہ کی ٹیم پر ہو گیا۔ یورپ میں جرمن فوجیں 2 سالہ لڑائی کے بعد تھک چکی تھیں کہ 1942 میں امریکہ سے تاذہ دم فوجیں آگئیں۔ ساتھ ہی میں دائیں طرف سے روس نے ہلہ بول دیا۔ ایشیا میں جاپانی مڈ وے کی جنگ ہارنے کے بعد بے درپے اپنے مقبوضہ علاقے امریکہ کے ہاتھوں میں ہارتے چلے گئے۔اور اس طرح ان ڈکٹیٹر طاقتوں کو امریکہ کے توست سے شکست فاش نصیب ہوئی۔
اس جنگ کے اختتام پر سوویت (روس) اور امریکہ دو بڑی طاقتوں کے طور پر ابھرے۔ مگر اس کے بعد امریکہ نے اپنی خارجہ پالیسی ایسی بدلی کہ ہر ملک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کر نے لگا اور ہمیں کوریا اور ویتنام جیسی جنگوں کا سامنا کرنا پڑا۔
امریکہ کی ترقی کا راز سب سے پہلے تو اسکی ایسی جغرافائی موجودگی ہے جس کی بدولت وہ دو نوں عظیم جنگوں میں معمولی نقصان کیساتھ نکل گیا اوراسکی انڈسٹری کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ دوسرا جنگ عظیم دوم کے بعد تقریباً تمام مغربی اقوام نے امریکہ کو اپنے بڑے بھائی کے طور پر منظور کر لیا کیونکہ ایک تو امریکیوں نے انہیں آزاد کرایا،اور دوسرا جنگ کے بعد یورپ میں موجود کھنڈر کو پھر سے آباد کرنے کیلئے بھرپور مدد کی۔ اور پھر عالمی طاقت بننے کے بعد پوری دنیا کا پیسا امریکہ میں استعمال ہوتا تھا۔ جس سے اسکی ترقی کی رفتار تیز ترین ہوتی چلی گئی۔
مگر اب چین امریکہ کے مقابلہ پر آرہا ہے­ اور بہت جلد اسے اقتصادی طور پر پچھاڑ دے گا۔ اسلئے تیسری جنگ عظیم کا دھڑکا ہر وقت لگا رہتا ہے۔ امریکی اپنی ہار کبھی تسلیم نہیں کرتے:)
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

امریکہ میں کوئی بھی ادارہ 100 فیصد غیر جانبدار نہیں ہوتا۔ اوپر سے غیر جانب داری کی چھاپ اور اندر سے بڑے بھائی کے ساتھ!
خود امریکی میڈیا سی این این اور فاکس نیوز امریکی اسٹیٹ کے اندر ہیں۔


اگر امريکہ کے تحقيقاتی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے حکومت کے زير اثر ہوتے تو امريکی ميڈيا پر صدر سميت حکومتی اہلکاروں پر اس قدر تنقيد نہ ہوتی۔ يہی نہيں بلکہ ماضی ميں امريکی صدر کو مواخذے کے علاوہ کانگريس کے سامنے کي بار ٹرائلز کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ ايسی درجنوں مثاليں دی جا سکتی ہيں جب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحقيق کے نتيجے ميں امريکی حکومت کے اہلکاروں کو جواب دہ ہونا پڑا ہے۔ اس ليے يہ دعوی بالکل بے بنياد ہے کہ امريکہ ميں سارے ادارے حکومت کے زير اثر ہوتے ہيں اور چند افراد سارے نظام کو کنٹرول کرتے ہيں۔ امريکہ کے آئين کی تشکيل ميں اس بات کو يقینی بنايا گيا تھا کہ اقتدار محض چند ہاتھوں تک محدود نہ رہے۔ امريکی حکومت کو مختلف قوانين کے ذريعے اس بات کا پابند کيا گيا ہے کہ وہ اپنے تمام اقدامات کے ليے نہ صرف عوام کے سامنے بلکہ ہر سطح پر مختلف اداروں کے سامنے جواب دہ ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

باسم

محفلین
9/11جیسے مزید حملوں کی پاکستان میں منصوبہ بندی کا خدشہ ہے،بش
واشنگٹن (جنگ نیوز) امریکی صدر بش نے کہا ہے کہ 9/11 جیسے مزیدحملوں کی منصوبہ بندی پاکستانی علاقو ں میں ہونے کا خدشہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں صدر جارج ڈبلیو بش نے کہا ہے کہ امریکا پر 9/11جیسے حملے کی منصوبے بندی پاکستانی علاقے میں ہونے کا خدشہ ہے ایران اور القاعدہ امریکا کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں ۔ صدر بش نے کہا کہ ان کے ملک پر 9/11جیسے کسی حملے کی منصوبہ بندی پاکستان کے علاقے میں تیار ہونے کا خدشہ ہے دہشت گرد 9/11جیسے حملے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں تو وہ افغانستان میں نہیں بلکہ ممکنہ طور پر پاکستانی علاقے میں تیار کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گرد اس قسم کا منصوبہ بنائیں گے تو انہیں جڑ سے ختم کردیا جائیگا۔ دریں اثناء ایک انٹرویو میں امریکی معاون نائب وزیر خارجہ رچرڈ باؤچر نے کہا کہ امریکا جانتا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کچھ لوگ صلح جو ہیں لہٰذا حکومت پاکستان کے ان عناصر کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کریں گے تاہم ایسے عناصر جو کہ تشدد پر یقین رکھتے ہیں ان کے ساتھ مذاکرات کی مخالفت کریں گے
کیا پھر کسی نائن الیون کی تیاری ہے؟
اور ایسے بے بنیاد الزامات کیوں لگائے جاتے ہیں؟
 

arifkarim

معطل
9/11جیسے مزید حملوں کی پاکستان میں منصوبہ بندی کا خدشہ ہے،بش

کیا پھر کسی نائن الیون کی تیاری ہے؟
اور ایسے بے بنیاد الزامات کیوں لگائے جاتے ہیں؟

بہت خوب۔ کیا آپ کو صدر بش کا وہ جملہ یاد ہے جو انہوں نے 11 ستمبر کے ڈرامے کے بعد صدر جنرل پرویز مشرف سے کہا تھا: ‘‘Either you are with us or against us!’’
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

9/11جیسے مزید حملوں کی پاکستان میں منصوبہ بندی کا خدشہ ہے،بش

کیا پھر کسی نائن الیون کی تیاری ہے؟
اور ایسے بے بنیاد الزامات کیوں لگائے جاتے ہیں؟

محترم،

صدر بش نے 11 اپريل 2008 کو امريکی ٹی – وی اے – بی –سی کو جو انٹرويو ديا تھا وہ آپ اس ويب لنک پر ديکھ سکتے ہيں۔

http://abcnews.go.com/Video/playerIndex?id=4636338&affil=wjla

آپ نے جس خبر کا حوالہ ديا ہے اسے اگر آپ دوبارہ پڑھيں تو اس ميں يہ بات تين مرتبہ مختلف زاويوں سے دہرائ گئ ہے کہ صدر بش کے مطابق 11 ستمبر 2001 جيسے کسی نئے واقعے کی منصوبہ بندی پاکستان ميں کی جائے گی۔ اس خبر کے متن کا صدربش کے انٹرويو سے موازنہ کريں تو يہ واضح ہے کہ جان بوجھ کر ايک تاثر پيدا کرنے کی کوشش کی گئ ہے۔

سب سے پہلی بات تو يہ ہے کہ يہ جملہ صدر بش نے نہيں بلکہ انٹرويو لينے والی خاتون نے استعمال کيا تھا اور صدر بش سے اس مفروضے کے بارے ميں رائے مانگی تھی جس پر ان کا جواب تھا کہ "ايسا ممکن ہے"۔ اگر آج دنيا ميں کسی بھی باشعور شخص سے يہ سوال کيا جائے کہ امريکہ ميں اگر 11 ستمبر 2001 جيسا واقعہ دوبارہ ہو جائے تو اس کی منصوبہ بندی کہاں ہونے کا امکان ہے تو کوئ بھی افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں ميں موجود دہشت گردوں کے بارے ميں يہ نہيں کہہ سکتا کہ ان کی جانب سے خطرے کا کوئ امکان نہيں ہے۔ اسی رائے کا اظہار صدر بش نے بھی کيا۔ حقيقت يہ ہے کہ حکومت پاکستان بھی اس بات کو تسليم کرتی ہے کہ پاکستان ميں موجود دہشت گرد پاکستان سميت عالمی امن کے ليے بہت بڑا خطرہ ہيں۔ پاکستان کی تمام سياسی جماعتوں نے اليکشن سے پہلے اور اليکشن کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کو اپنے منشور کا سب سے اہم نقطہ تسليم کيا ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ پاکستان کے تمام سياسی قائدين اس حقيقت کو تسليم کرتے ہيں کہ دہشت گرد پاکستان کے اندر موجود ہيں اور انکے خلاف کاروائ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اسی حقیقت کا ادراک صدر بش نے پوچھے گئے سوال کے جواب ميں کيا تھا۔

اس انٹرويو کے حوالے سے کچھ فورمز پر يہ بھی کہا جا رہا ہے کہ امريکہ پاکستان کے اندر اپنی فوج بجھوانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

انٹرويو کے دوران جب صدر بش سے براہراست اس علاقے ميں ممکنہ خطرے کے پيش نظر مزيد فوج بجھوانے کے حوالے سے سوال کيا گيا تو انھوں نے يہ نہيں کہا کہ وہ پاکستان ميں امريکی افواج بجھوانے کا ارادہ رکھتے ہيں بلکہ انھوں نے اس بات پر زور ديا کہ افغانستان ميں موجود امريکی اور نيٹو افواج پہلے سے موجود ہيں اور القائدہ کے خطرہ سے نبرد آزما ہونے کے ليے کافی ہيں۔ جہاں تک پاکستان کے اندر دہشت گردوں کی موجودگی کا سوال ہے تو اس حوالے سے تحفظات تو پوری پاکستانی قوم کو ہيں۔ پچھلے دو سالوں ميں دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سينکڑوں بے گناہ اور اس کے نتيجے ميں پيدا ہونے والی بے چينی کی فضا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان ميں دہشت گرد ايک مسلمہ حقيقت ہيں اور جب تک ان کا خاتمہ نہيں ہو جاتا اس وقت تک پاکستان کے حوالے سے خدشات پاکستان سميت عالمی برداری پر سياہ بادلوں کی طرح منڈلاتے رہيں گے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 
Top