9/11 کیا آپ اس واقعے/ڈرامے پر یقین رکھتے ہیں؟

قیصرانی

لائبریرین
یہ پڑھیں جس کا لنک میں نے اوپر دیا تھا۔ کچھ تفصیلات یہاں بھی ہیں۔

دوبارہ کہوں گا کہ بغیر کسی مطالعے کے سوالات کی بوچھاڑ کرنے سے کچھ نہیں ہو گا سوائے آپ کی لاعلمی کے عیاں ہونے کے۔

زیک اس بارے تو صرف اتنا ہی کافی رہے گا کہ کیا امریکہ دفاعی نظام میں صرف ہوائی فوج ہی کام کرتی ہے؟ یا اس کے پیرالل کوئی دیگر نظام بھی چلتے ہیں؟ جس چیز کے بارے علم نہ ہو یا اپنی معلومات کم ہوں تو اس پر بات کرنے سے بہتر علم ملتا ہے۔ اسی وجہ سے یہ سب بات کہیں۔ سوالات تو اور بھی بہت تھے، ایک کے بارے آپ نے کوٹ کر کے جواب دیا جو کہ میرے اس سوال کی روشنی میں ادھورا ہے۔ دیگر کے بارے بھی کچھ بتائیے گا
 

Fawad -

محفلین
Fawad - Digital Outreach Team - US State Department

11 ستمبر 2001 – 4000 گمشدہ يہوديوں کا معمہ

11 ستمبر 2001 کے واقعے کے بعد يہ افواہ گردش کرنے لگی کہ اس دن 4000 يہودی کام پر نہيں آئے۔ جس سے اس تاثر کو تقويت ملی کہ اس حادثے کے پيچھے اسرائيل کی خفيہ ايجينسيوں اور امريکی حکومت کا ہاتھ تھا۔

سب سے پہلے اس بات کا ذکر حزب الللہ کے ٹی – وی نيٹ ورک ال منار پر 17 ستمبر 2001 کو کيا گيا۔ ٹی – وی پر ايک خبر چلائ گئ جس ميں يہ دعوی کيا گيا کہ 4000 يہودی معجزانہ طور پر ورلڈ ٹريڈ سينٹر سے غير حاضر رہے۔ يہوديوں کی اس تعداد کا حوالہ ايک اداريے سے ليا گيا تھا جس کا عنوان تھا "11 ستمبر کے واقعے ميں سينکڑوں اسرائيلوں کی گمشدگی"۔ يہ اداريہ جيروسلم پوسٹ کے 12 ستمبر 2001 کے انٹرنيٹ ايڈيشن ميں شائع کيا گيا تھا۔ اس اداريے کے مطابق "جيروسلم کے دفتر خارجہ کو اب تک 4000 اسرائيلوں کے نام موصول ہوئے ہيں جو حملے کے وقت پينٹاگون اور ورلڈ ٹريڈ سينٹر کے آس پاس موجود تھے"۔ يہ اداريہ آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://www.fpp.co.uk/online/02/10/JerusPost120901.html

المنار ٹی- وی نے اس خبر کو اس طرح سے شائع کيا کہ اس کا سياق وسباق ہی تبديل ہو گيا۔ اور اس خبر نے ايک افواہ کی شکل اختيار کر لی۔ 11 ستمبر 2001 کو ہلاک ہونے والے افراد ميں سے ورلڈ ٹريڈ سينٹر ميں کام کرنے والے افراد 2071 تھے۔ 11 اکتوبر 2001 کو وال اسٹريٹ جرنل ميں شائع ہونے والے ايک اداريے کے مطابق قريب 1700 افراد نے اپنا مذہب رجسٹر کروايا تھا جس ميں سے 10 فيصد يہودی تھے۔ 5 ستمبر 2002 کو ماہنامہ جيوش کے ايک اداريے کے مطابق "نيويارک ٹائمز نے مرنے والے افراد کے جو نام اور ديگر اعداد وشمار حاصل کيے ہيں اس کے مطابق قريب 400 يہودی اس حادثے ميں ہلاک ہوئے۔" اس حساب سے 11 ستمبر 2001 کو ہلاک شدگان ميں 15 فيصد يہودی شامل تھے۔ کينٹر فٹزجيرلڈ نامی صرف ايک کمپنی کے 658 ميں سے 390 ملازمين اس حادثے ميں مارے گئے جس ميں سے 49 يہودی تھے، جس کا تناسب 12 سے 13 فيصد بنتا ہے۔ ان 49 ملازمين کے نام اور انکی آخری رسومات کہاں ادا کی گئيں اسکی تفصيلات اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://myfriendsphotos.tripod.com/cf.html

2002 ميں نيويارک کی مجموعی آبادی ميں يہودی آبادی کا تناسب 12 فيصد تھا۔ ورلڈ ٹريڈ سينٹر ميں 10 سے 15 فيصد يہوديوں کی ہلاکت عددی اعتبار سے نيورک ميں مقيم يہودی آبادی کے تناسب کے عين مطابق ہے۔

ورلڈ ٹريڈ سينٹر کے ہلاک شدگان ميں 76 يہودی ايسے تھے جو عمارت کے ان حصوں ميں کام کرتے تھے جہاں پر ہوائ جہاز ٹکرايا تھا۔ اس ميں کينٹر فٹزجيرلڈ کے علاوہ مارش اينڈ مکلينن کے 295 اور اون کارپوريشن کے 176 ملازمين لقمہ اجل بنے۔ ان ہلاک شدگان ميں سے بيشتر کی تصاوير اور ذاتی کوائف آپ اس ويب لنک پو ديکھ سکتے ہيں۔

http://www.september11victims.com/september11victims/victims_list.htm

"4000 يہوديوں کا معمہ" ان سينکڑوں بلکہ ہزاروں "سازشی داستانوں" ميں سے ايک ہے جو 11 ستمبر 2001 کے حوالے سے انٹرنيٹ پر موجود ہيں۔ جيسا کہ ميں نے پہلے کہا کہ اگر ہر الزام کا جواب دينے کی کوشش کی جائے تو اس کے ليے تو کئ کتابيں لکھی جا سکتی ہيں۔ ليکن حقيقت يہی ہے کہ اس حادثے کے حوالے سے اٹھائے جانے والے ہر سوال کا جواب سائنسی تحقيق اور اعداد وشمار کی روشنی ميں ديا جا سکتا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

وجی

لائبریرین
السلام علیکم
فواد اعداد و شمار کی ہیرا پیہری بہت آسان کا م ہے میں‌ صرف اتنا جانتا ہوں‌کہ ایک بلدینگ جہاز کہ ٹکرانے کہ زمین بوس نہیں ہوسکتی اور آپ کو یہ تو مالوم ہوگا کہ ایک جہاز Empire State Building کو بھی ٹکرا چکا ہے لیکن وہ تو نہیں گری۔ پینٹاگون پر جہاز لگا تھا کیا؟ ابھی تک میرا ذہن اس بات کو ماننے کو تیار نہیں جس طرح دونوں ٹاوروں‌کے گرنے کا یقین نہیں
 

arifkarim

معطل
فواد: آپ جس سائنس اور اعداد و شمار سے'' ان سازشوں'' کا توڑ نکال رہے ہیں۔ یہی سائنس ان سازشوں کو ثابت بھی کر سکتی ہے! جہاز کے ٹاور کے ٹکرانے سے ٹاور نہیں گرتا۔ 11 ستمبر سے پہلے اور بعد میں بھی کئی جہاز بلد و بالا بلڈگوں سے ٹکرائے تھے، پر وہ تو نہیں گرے۔ کیا یہ دو ٹاورز گتے کے بنے تھے؟
 

Fawad -

محفلین
Fawad - Digital Outreach Team - US State Department

السلام علیکم
فواد اعداد و شمار کی ہیرا پیہری بہت آسان کا م ہے میں‌ صرف اتنا جانتا ہوں‌کہ ایک بلدینگ جہاز کہ ٹکرانے کہ زمین بوس نہیں ہوسکتی اور آپ کو یہ تو مالوم ہوگا کہ ایک جہاز Empire State Building کو بھی ٹکرا چکا ہے لیکن وہ تو نہیں گری۔ پینٹاگون پر جہاز لگا تھا کیا؟ ابھی تک میرا ذہن اس بات کو ماننے کو تیار نہیں جس طرح دونوں ٹاوروں‌کے گرنے کا یقین نہیں

محترم،

آپ نے جو سوالات اٹھائے ہيں اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کا اشارہ "لوز چينج" نامی دستاويزی فلم کی طرف ہے۔ ميں جلد ہی اس حوالے سے بہت سے ساتھيوں کی جانب سے کيے جانے والے سوالات کا مفصل جواب دوں گا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

خرم

محفلین
بھیا عمارت جہازوں کے ٹکرانے سے گری یا نہیں لیکن ایک بات بالکل واضح ہے کہ افغانیوں کا اس سارے مسئلہ میں کوئی قصور نہ تھا۔ آج تک سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سمیت کسی بھی محکمہ نے کسی بھی عدالت میں اس سازش کو ثابت نہیں کیا۔ امریکہ جس طرح اندھا دھند پہلے افغانستان اور پھر عراق پر چڑھ دوڑا وہ اس سارے معاملہ کو ایک پہلے سے تیار کردہ سکرپٹ ہی ثابت کرتا ہے۔ اگر تمام ہائی جیکر عرب تھے تو پھر چڑھائی سعودی عرب پر کیوں‌نہیں کی گئی؟ اور اگر افغانی اسامہ کی حوالگی کے لئے ثبوت مانگتے تھے تو پھر ثبوت کیوں نہیں مہیا کئے گئے؟ نو گیارہ سچ ہو یا جھوٹ، امریکہ کے ماتھے پر اس کے بعد کے رویوں نے ایک ایسا داغ لگا دیا ہے کہ اب رہتی دنیا تک امریکہ leader of the free world نہیں کہلا سکے گا۔
 

زینب

محفلین
مہہوش: آپ کی باتیں بہت معصومانہ ہیں۔ آپ مغربی میڈیا سے انسپائرڈ ہونے کی وجہ سے یہ سب کچھ کہہ رہی ہیں۔

آپ نے کہا 11 ستمبر سے پہلے یورپ میں مسلمانوں کو آزادی تھی اور بعض انتہا پسند گروپس اس آذادی کی آڑ میں اپنی تبلیغ ہمارے نوجوانوں کو کرتے رہے! ذرا سوچیں: کسی کا دماغ خراب ہے کہ جرمنی اور انگلینڈ جیسی جگہوں کی آسائیشیں چھوڑ کر بندہ افغانستان کی پتھریلی گھاٹیوں میں ٹریننگ کیلئے جائے گا؟ کیا یہ ایک کھلا تضاد نہیں۔

اسی طرح وہ بابا جی والی بات: یعنی کھاتے بھی مغرب کا اور مارتے بھی مغرب کو۔ یہ کیسی نمک حرامی ہے۔

اور وہ ﴿معصوم﴾ امریکی جو آگ سے بچنے کیلئے بلڈنگ سے چھلانگے لگا رہے تھے، وہ تو آپ کو خوب نظر آئے ﴿جن کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے بچایا بھی جا سکتا تھا، مگر ایسا نہیں کیا گیا﴾ اور وہ بے گناہ عراقی جن کا دور دور تک اس واقعہ سے کوئی تعلق نہ تھا، اس واقعہ کی بنیاد پر ابھی تک آگ میں جل رہے ہیں۔ کیا ان 7 سالوں میں مرنے والے لاکھوں عراقی و افغانی مسلمان، اور ساتھ ہی میں کئی ہزار بے گناہ قیدی جو امریکی جیلوں میں پڑے ہیں، کیا وہ آپ کو نظر نہیں آتے؟
اگر ان سب کو روزانہ مرتے ہوئے ٹی وی پر دکھایا جائے، تو روزانہ تین گناہ 11 ستمبر ہو!
پھر کوئی اس واقعہ کے بارے میں سوچے گا بھی نہیں۔

اور آپ جس انتہا پسندی کی بات کر رہی ہیں۔ یہ انتہا پسندی مسلمانوں نے نہیں، خود امریکیوں نے پیدا کی ہے، اپنی حرکتوں کی وجہ سے، اور اب مظلوم بنے ہوئے ہیں۔
طالبان کس نے بنائے: امریکہ نے
طالبان کو اصلحہ کس نے فراہم کیا: امریکہ نے
جہادی کیمپس کو پیچھے سے پیسہ کون دیتا ہے: امریکہ
بھٹو کو کس نے مروایا: امریکہ نے
مسلمان مملک کے درمیان پھوٹ کون ڈال رہا ہے: امریکہ
1974 کے بعد آل اسلامک سمٹ کانفرنس دوبارہ کیوں نہیں ہوئی: امریکہ کی وجہ سے
1965 اور 1971 کی پاک بھارت جنگیں جنکے بعد ہمارا ملک آج تک اقتصادی طور پر دوبارہ نہ اٹھ سکا، ان میں اسلحہ کس نے فراہم کیا: امریکہ نے

اور اسامہ؟ اسکو پکڑنے کیلئے ہزاروں اتحادی فوجوں کی کیا ضرورت تھی۔ وہ تو امریکی cia میں بھی کام کر چکا ہے۔ یقیناً ان کے پاس اسکا کوئی موبائل نمبر ہوگا۔ اسی سے سیٹلائٹ کے ذریعے اسے ڈھونڈ لیتے۔
اس وقت اتحادی افغانستان کی پہاڑیوں میں ایک بندے کو ڈھونڈ رہے ہیں یا اپنی جنگی مشکیں میں مشغول ہیں؟

اور اسامہ کی ٹیپیں؟ ان کو تو میں بھی بنا سکتا ہوں۔ کوئی بھی پرانی ٹیپ لی، اس میں اپنی پسند کی عربی آواز ڈالی، اسکو تھوڑا دھندلا کیا، اور بس الجزیرہ چینل پر شایع کروا دیا۔
یہ لیجئے اسامہ کا نیا بیان: اسامہ بن لادن پاکستان میں منتقل ہو رہا ہے۔
امریکہ کا جواب: اسلئے اب امریکی فوج اپنے ملک امریکہ کی سیکیورٹی کی خاطر پاکستانی حدود کی پرواہ کئے بغیر اب پاکستان میں بھی کاروائی کرے گی۔
پاکستان کا جواب: ہم اس امریکی بیان کی سختی سے تردید کرتے ہیں﴿ مگر ہوگا وہی، جو امریکہ چاہے گا!﴾ :grin:

اور آخر میں: آپ نے لکھا کہ جب 11 ستمبر کا وقعہ ہوا، اس وقت آپ بہت چھوٹی تھی۔ اسوقت میں بھی بہت چھوٹا تھا۔ مگر حقائق کو دونوں آنکھوں سے دیکھنا چاہئے۔ لازمی نہیں کہ آپ کو جو کچھ بھی ٹی وی پر دکھایا جائے وہ 100 فیصد سچ ہو:rolleyes:

افغانستان کا صدر کس کو بنایا گیا۔۔۔۔۔؟کرزائی کون ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ اقوام متحدہ میں طالبان حکومت کا سفیر تھا اور امریکہ سے طالبان حکومت کے لیے فنڈز بھی اکھٹے کر کے طالبان کو دیتا تھا۔۔کمال ہے امریکہ کے لیے طالبان کا ساتھی ہی قابل بھرسہ تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

arifkarim

معطل
افغانستان کا صدر کس کو بنایا گیا۔۔۔۔۔؟کرزائی کون ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ اقوام متحدہ میں طالبان حکومت کا سفیر تھا اور امریکہ سے طالبان حکومت کے لیے فنڈز بھی اکھٹے کر کے طالبان کو دیتا تھا۔۔کمال ہے امریکہ کے لیے طالبان کا ساتھی ہی قابل بھرسہ تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حامد قرزائی یا کاکا قرزائی ، صدر بش کی آئل کمپنی ہلبرٹن میں بھی کام کر چکا ہے۔ افغاستان پر امریکی قبضے کے بعد ظاہر ہے اسی کو صدر بننا تھا۔
اور ذرا یہاں دیکھئے بش فیملی کے بن لادن فیملی سے تعلقات:
http://www.rense.com/general14/bushsformer.htm
 

arifkarim

معطل
محترم،

آپ نے جو سوالات اٹھائے ہيں اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کا اشارہ "لوز چينج" نامی دستاويزی فلم کی طرف ہے۔ ميں جلد ہی اس حوالے سے بہت سے ساتھيوں کی جانب سے کيے جانے والے سوالات کا مفصل جواب دوں گا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov

آپ جواب دیتے دیتے تھک جائیں گے، مگر اصلیت نہیں چھپا سکتے۔۔۔۔
 

وجی

لائبریرین
السلام علیکم

محترم،
آپ نے جو سوالات اٹھائے ہيں اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کا اشارہ "لوز چينج" نامی دستاويزی فلم کی طرف ہے۔ ميں جلد ہی اس حوالے سے بہت سے ساتھيوں کی جانب سے کيے جانے والے سوالات کا مفصل جواب دوں گا۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov

فواد صا حب پہلی بات یہ کہ میں نے کہیں "لوز چينج" کا ذکر نہیں کیا اورآپ نے اعداد کے پارے میں کچھ کہا ہی نہیں فواد صاحب جھوٹ پر جھوٹ بولنے سے بہتر ہے کہ خاموشی اختیار کی جائے
ایسے پہت سے سوال ہیں جن کہ جواب آپ کہ پاس نہیں‌ہونگےیہ میں یقین سے کہ رہا ہوں‌

آپ کا اللہ ہی حافظ
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

11 ستمبر 2001 کے حوالے سے بے شمار مفروضے انٹرنيٹ پر موجود ہيں جن ميں سے کچھ تو اتنے غير منطقی ہيں کہ ان کو کسی سنجيدہ گفتگو کا حصہ نہيں بنايا جا سکتا۔ حيران کن بات يہ ہے يہ تمام مفروضے اور قياس آرائياں ايک ايسے واقعے کے بارے ميں ہيں جو دن کی روشنی ميں دنيا کے گنجان ترين شہر ميں ہزاروں افراد کی آنکھوں کے سامنے پيش آيا۔ درجنوں نشرياتی اداروں نے اس سارے واقعے کو کيمرے کی آنکھ ميں محفوظ کيا اور جسے کروڑوں لوگوں نے دنيا بھر ميں براہراست ديکھا۔ اس واقعے ميں ہزاروں لوگوں ہلاک ہوئے جن کا تعلق بے شمار قوموں اور مذاہب سے تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے لے کر تحقيقی کميشن کے قيام تک سينکڑوں سرکاری اور غير سرکاری اداروں کے ہزاروں ماہرين اور اہلکار کسی نہ کسی حيثيت ميں اس واقعے کی تحقيق سے منسلک رہے۔ يہ کسی جادوگر کی شعبدہ بازی نہيں تھی جو چند لوگوں کے سامنے ہاتھ کی صفائ دکھاتا ہے۔ 11 ستمبر کے حوالے سے ہزاروں سوالات مجھ سے اردو فورمز پر کيے جاتے ہيں ليکن ميں چند اہم سوالات کے حوالے سے سائنسی تحقيق کی روشنی ميں باری باری بات کروں گا جو واقعی جواب طلب ہيں۔

کيا ورلڈ ٹريڈ سينٹر کی عمارات کو پہلے سے نصب شدہ ڈائنامايٹ کے ذريعے زمين بوس کيا گيا؟

امريکہ کے نيشنل انسٹيوٹ آف سٹينڈر اينڈ ٹيکنالوجی نے قريب تين سالوں تک سائنسی بنيادوں پر اس بات کی تحقي‍ق کی تھی کہ ان عمارات کے گرنے ميں کيا عوامل شامل تھے۔ اس ادارے کے 200 ماہرين جن ميں 85 نيشنل انسٹيوٹ آف سٹينڈر اينڈ ٹيکنالوجی کے اپنے اور 125 ماہرين مختلف نجی اور تعليمی اداروں سے ليے گئے۔ ان ماہرين نے ہزاروں دستاويزات کو اپنی تحقيق ميں شامل کيا۔ اس کے علاوہ ايک ہزار سے زائد لوگوں سے انٹرويو کيا گيا۔ قريب 7000 سے زائد تصاوير اور فلمی مواد کا مطالعہ کيا گيا۔ ملبے سے حاصل کردہ 236 ٹن سٹيل کو بھی اس تحقيق ميں شامل کيا گيا۔

11 ستمبر 2001 کے حوالے سے بے شمار دستاويزی فلموں ميں مختلف خستہ حال اور بوسيدہ عمارات کو ڈائنامايٹ کے ذريعے دانستہ منعدم کرنے کے مناظر دکھائے گئے ہيں اور ان مناظر کے ساتھ ورلڈ ٹريڈ سينٹر کی عمارات کو زمين بوس ہوتے دکھايا جاتا ہے اور يہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ان دونوں ميں مماثلت يہ ثابت کرتی ہے کہ ورلڈ ٹريڈ سينٹر ميں پہلے سے ڈائاناميٹ نصب تھے۔

سب سے پہلی بات تو يہ ہے کہ جب عمارات کو منہدم کرنے کے ليے ڈائنامايٹ لگائے جاتے ہيں تو دھماکوں کا سلسلہ ہميشہ عمارت کی سب سے نچلی منزل سے شروع ہو کر بالائ منزل کی طرف جاتا ہے جبکہ ورلڈ ٹريڈ سينٹر کی عمارات اوپر سے نيچے کی جانب منعدم ہوئيں۔

" ڈائنامايٹ تھيوری" کے حوالے سے سب سے اہم نقطہ جو ہميشہ نظر انداز کيا جاتا ہے وہ يہ ہے کہ دونوں عمارات کی توڑ پھوڑ اور گرنے کا عمل کہاں سے شروع ہوا؟

ورلڈ ٹريڈ سينٹر کی پہلی عمارت (ڈبليو – ٹی – سی 1) کی 98 ويں منزل پر جہاز ٹکرايا تھا۔ اسی طرح دوسری عمارت (ڈبليو – ٹی – سی 2) کی 82 ويں منزل پر جہاز سے حملہ کيا گيا تھا۔ اگر آپ دونوں عمارات کے گرنے سے کچھ دير پہلے کے مناظر دوبارہ ديکھيں تو يہ واضح ہے کہ دونوں عمارات کی ٹوٹ پھوٹ اور گرنے کا عمل عين انھی منازل سے شروع ہوا جہاں پر جہاز ٹکرائے تھے۔ يہ تصوير اس بات کا ثبوت ہے۔

http://img204.imageshack.us/my.php?image=911southtowercollapsejk9.jpg



اگر ان عمارات کو ڈائنامايٹ کی مدد سے گرايا گيا تھا تو ايسا صرف دو صورتوں ميں ممکن ہے۔

1۔ (ڈبليو – ٹی – سی 1) کی 98 ويں منزل اور (ڈبليو – ٹی – سی 2) کی 82 ويں منزل پرجہازوں کے ٹکرانے سے پہلے ہی وہاں ڈائنامايٹ نصب تھے۔

يہ مفروضہ اس ليے ناکام ہو جاتا ہے کہ ايسی صورت ميں 98 ويں اور 82 ويں منازل ميں نصب ڈائنامايٹ جہازوں کے ٹکراتے ہی تباہ ہو جاتے اور عمارات کے گرنے کا عمل فوری شروع ہو جاتا۔ ليکن ايسا نہيں ہوا بلکہ حقيقت يہ ہے کہ پہلی عمارت 102 منٹ اور دوسری عمارت 56 منٹ کے بعد منعدم ہونا شروع ہوئ۔

2۔ دوسری صورت يہ ہے کہ دونوں عمارات ميں جہازوں کے ٹکرانے کے بعد ڈائنامايٹ لگائے گئے۔ مگر يہ ناممکن ہے کيونکہ جہازوں کے ٹکرانے کے بعد 98 ويں اور 82 ويں منازل پر درجہ حرارت 2000 سينٹی گريٹ سے زيادہ ہو چکا تھا اس ليے وہاں تک رسائ ناممکن تھی۔ اس کے علاوہ 56 منٹ اور 102 منٹ کے عرصے ميں ڈائنامايٹ نصب کرنے جيسا پيچيدہ عمل ممکن نہيں ہے۔

سوال يہ ہے کہ اگر ان عمارات کو ڈائنامايٹ سے گرايا گيا تو پھر ان کے گرنے کا عمل عين اس مقام سے کيوں شروع ہوا جہاں جہاز ٹکرائے تھے ؟

ورلڈ ٹريڈ سينٹر کو دنيا کے سب سے مصروف ترين کاروباری مرکز کی حيثيت حاصل تھی جس ميں سينکڑوں کی تعداد ميں کمپنيوں کے دفاتر تھے۔ کسی بھی عمارت کو ڈائنامايٹ سے تباہ کرنے کے ليے ضروری ہوتا ہے کہ اس عمارت کی ديواروں کے اندر ڈائناميٹس کا ايک نيٹ ورک بچھايا جائے۔ اس مقصد کے ليے عمارت ميں موجود پلمبنگ، مواصلات اور برقی نظام بند کرنا پڑتا ہے۔ اتنے بڑے پيمانے پر سارے سسٹم کو لوگوں کی نظروں ميں لائے بغير معطل کرنا ناممکن ہے۔

" ڈائنامايٹ تھيوری" کے ثبوت کے طور پر ايک اور دليل يہ جاتی ہے کہ دونوں عمارات کے گرنے کے دوران مختلف کھڑکيوں سے سفيد دھواں نکلتے صاف ديکھا جا سکتا ہے جس سے ان عمارات میں دھماکہ خيز مواد کی موجودگی ثابت ہوتی ہے۔

اس سوال کا مفصل جواب پروٹيک نامی ايک ادارے نے اپنی رپورٹ ميں ديا تھا۔ کمزور اور غير مستحکم عمارات کو ڈائنامايٹ سے منعدم کرنے کی فيلڈ ميں پروٹيک دنيا کا سب سے بڑا اور قابل اعتماد ادارہ ہے۔ اس ادارے کے ماہرين اور ان کی تکنيکی معلومات کا ذخيرہ سند کا درجہ رکھتے ہيں۔ اس ادارے کے ماہرين 30 سے زيادہ ممالک ميں 1000 سے زائد عمارات کو منعدم کرنے کا وسيع تجربہ رکھتے ہيں۔ اس فيلڈ کے حوالے سے سارے ورلڈ ريکارڈ اسی ادارے کے پاس ہيں۔ صرف يہی نہیں بلکہ پروٹيک کے ماہرين 20 سے زائد امريکی کمپنيوں کو تکنيکی معلومات اور دستاويز بھی فراہم کرتے ہيں۔

پروٹيک کے ماہرين کے مطابق کسی بھی ايسی عمارت کے اندر جس ميں انسان مکين ہوں 70 فيصد ہوا اور 30 فيصد ديگر مواد ہوتا ہے جس ميں فرنيچر، اسٹيل، پلاسٹک اور پائپ وغيرہ شامل ہيں۔ عمارت کے گرنے کے عمل کے دوران اس 70 فيصد ہوا کے اخراج کے ليے دباؤ شدت اختيار کر جاتا ہے۔ کشش ثقل کی قوت کے باعث جب عمارت کا حجم نيچے کی جانب سفر کرتا ہے تو ہوا اپنے اخراج کے ليے ان مقامات پر دباؤ بڑھاتی ہے جہاں کم سے کم مزاحمت ہو جيسے کہ کھڑکياں، دروازے اور ان ميں لگا ہوا شيشہ۔ ہوا کے اخراج کے اس عمل ميں لکڑی، سٹيل اور پلاسٹک پر مشتمل بے شمار مواد بھی شامل تھا جو ان دفاتر میں موجود تھا۔

"ڈائنامايٹ تھيوری" کی نفی کے ليے سب سے بڑا ثبوت خود پروٹيک نے فراہم کيا اور اس کی تصديق کولمبيا يونيورسٹی کے زمينی مشاہدات کے ادارے ايمونٹ ڈورتھی نے کی۔

11 ستمبر 2001 کو ان دونوں اداروں کے مرکزی دفاتر ميں زمين کا ارتعاش محسوس کرنے اور اس سے متعلقہ اعداد وشمار کو ريکارڈ کرنے کی غرض سے کئ مشينيں کام کر رہی تھيں۔ پورٹيک کے بہت سے ماہرين اس دن نيويارک ميں زير تعمير کچھ عمارتوں کے حوالے سے زمين کے ارتعاش کے ليے اعدادوشمار اکٹھے کر رہے تھے۔ انشورنس کے پيش نظر اس قسم کی کاروائ معمول کا حصہ ہے۔

مختلف اداروں کے زير اثر ان تمام ماہرين نے زمين کے ارتعاش کے حوالے سے جو اعدادوشمار اکٹھے کيے وہ يکساں تھے۔ ان اعداد وشمار پر مشتمل گراف پيش خدمت ہے

http://img394.imageshack.us/my.php?image=911seismograph2uc9.jpg

اس گراف ميں آپ صاف ديکھ سکتے ہيں کہ جہازوں کے عمارات سے ٹکرانے اور ان عمارات کے منہدم ہونے کے عمل ميں کہيں بھی ڈائنامايٹ کے استعمال کے شوائد نہيں ملتے۔ ڈائنامايٹ کے استعمال کی صورت ميں اس گراف پر بغير کسی وقفے کے عمودی لکيريں موجود ہوتیں۔ اس کی ايک مثال کرکٹ کے کھيل ميں سنکو ميٹر کے استعمال کے دوران آپ ديکھتے ہيں۔ بيٹ کے گيند سے ٹکرانے کی صورت ميں ايسی ہی عمودی لکيريں ديکھنے کو ملتی ہيں۔ ياد رہے کہ يہ اعداد وشمار مختلف اداروں کے ماہرين نے اپنی مشينوں پر حاصل کيے تھے اور ان سب کے نتائج يکساں تھے۔

يہ ايک ايسا ناقابل ترديد ثبوت ہے جس کے بعد يہ دعوی کرنا غير منطقی اور حقيقت کے منافی ہے کہ ان عمارات کو منعدم کرنے کے ليے ڈائنامايٹ کا استعمال کيا گيا۔

کچھ عرصہ قبل، شکاگو کی مشہور زمانہ پرڈو يونيورسٹی ميں ايک ريسرچ ٹيم نے اسی پراجيکٹ پر کام کيا تھا کہ ہوائ جہاز کے ٹکرانے کے نتيجے ميں ورلڈ ٹريڈ سينٹر کی عمارات کيسے منہدم ہوئيں۔ اس ريسرچ ٹيم نے اس سارے منظر کو کمپيوٹر کے ذريعے واضح کيا ہے۔ اس ويڈيو کا ويب لنک پيش ہے۔

[ame]http://www.youtube.com/watch?v=S01RaG9mGLc[/ame]


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad - Digital Outreach Team - US State Department

We're sorry, this video is no longer available.

محترم باسم،

ميں نے ويڈيو دو مختلف کمپيوٹر پر چلا کر ديکھی ہے۔ کيا کسی اور دوست کو بھی ويڈيو ديکھنے ميں مشکل پيش آ رہی ہے؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

قیصرانی

لائبریرین
فواد، براہ کرم ان چند براہ راست سوال کا جواب اگر ممکن ہو تو دیں

ان ٹاورز پر حملہ کرنے والے افراد کی تعداد انیس تھی۔ ان میں سے کتنے نام فلائٹ پر سوار تھے، فلائٹ پیسنجر لسٹ کے مطابق۔ اس کے علاوہ جس ہائی جیکر کا پاس پورٹ مبینہ طور پر زمین سے برآمد ہوا تھا، وہ کیا تھا؟

چونکہ میرے دیگر سوالات کا جواب آپ نے نہیں دیا تو میں‌کوشش کرتا ہوں کہ انہیں بھول جاؤں
 

arifkarim

معطل
فواد صاحب: آپ کے سائنسی ثبوتوں میں دم نہیں ہے۔ پہلی جو آپ نے تصویر پوسٹ کی۔ وہ تو صاف کمپیوٹر manipulated ہے۔ کوئی بھی ٹاور اس طریقے سے نہییں گرتا۔ دونوں ٹاورز بالکل سیدھا ایسے گرے تھے جیسے ایک بم بلاسٹ کے وقت گرتے ہیں۔ آپ کی بات درست ہے کہ ٹاور کے باہر باہر سے کوئی بلاسٹ نہیں ہوا، اسی لئے اس گراف میٹر پر بلڈنگ گرنے سے پہلے کی لکیریں بالکل سیدھی ہیں!
بلاسٹ بلڈنگ کے اندر ہوئے تھے۔ اور اسکا اسٹارٹ بالکل اوپر والی منزل سے ہوا تھے۔ اسکا ثبوت آپ کی ہی سائنس اور digital outreach دیتی ہے :grin::

[ame]http://www.youtube.com/watch?v=atSd7mxgsGY[/ame]
[ame]http://www.youtube.com/watch?v=K8dX3foxozQ[/ame]
[ame]http://www.youtube.com/watch?v=Bavn4T26jcw[/ame]
[ame]http://www.youtube.com/watch?v=4GINcwsjCAw[/ame]
[ame]http://www.youtube.com/watch?v=NPzz03yzwlY[/ame]
[ame]http://www.youtube.com/watch?v=PWgSaBT9hNU[/ame]

آپ کے بے تکے ثبوت کیا ان ویڈیوذ کا جواب دے سکتے ہیں؟
 

arifkarim

معطل
فواد، براہ کرم ان چند براہ راست سوال کا جواب اگر ممکن ہو تو دیں

ان ٹاورز پر حملہ کرنے والے افراد کی تعداد انیس تھی۔ ان میں سے کتنے نام فلائٹ پر سوار تھے، فلائٹ پیسنجر لسٹ کے مطابق۔ اس کے علاوہ جس ہائی جیکر کا پاس پورٹ مبینہ طور پر زمین سے برآمد ہوا تھا، وہ کیا تھا؟

چونکہ میرے دیگر سوالات کا جواب آپ نے نہیں دیا تو میں‌کوشش کرتا ہوں کہ انہیں بھول جاؤں

قیصرانی بھائی، اس سب باتوں کی تو ضرورت ہی نہیں کہ حملہ آور کون تھے۔ فوٹیج کے مطابق بلڈنگز کو passenger plane نے نہیں بلکہ ایک ریموٹ کنٹرول پلین نے ہٹ کیا تھا:
[ame]http://www.youtube.com/watch?v=r3AwEz0K-UI[/ame]
[ame]http://www.youtube.com/watch?v=Q-jzNfxKSio[/ame]

اور cnn نے جو جہاز کے ٹکراؤ کی ویڈیوذ جاری کی تھیں، وہ باقی تمام ویڈیوذ کی طرح cg manipulated تھیں۔:grin:
جب بلڈنگز کو commercial ہوائی جہازوں نے ہٹ ہی نہیں کیا تو حملہ آور میں ہوں یا آپ یا کوئی بھی، کیا فرق پڑتا ہے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
ملبے سے حاصل کردہ 236 ٹن سٹيل کو بھی اس تحقيق ميں شامل کيا گيا۔

my.php


اس سوال کا مفصل جواب پروٹيک نامی ايک ادارے نے اپنی رپورٹ ميں ديا تھا۔ کمزور اور غير مستحکم عمارات کو ڈائنامايٹ سے منعدم کرنے کی فيلڈ ميں پروٹيک دنيا کا سب سے بڑا اور قابل اعتماد ادارہ ہے۔

کشش ثقل کی قوت کے باعث جب عمارت کا حجم نيچے کی جانب سفر کرتا ہے تو ہوا اپنے اخراج کے ليے ان مقامات پر دباؤ بڑھاتی ہے جہاں کم سے کم مزاحمت ہو جيسے کہ کھڑکياں، دروازے اور ان ميں لگا ہوا شيشہ۔ ہوا کے اخراج کے اس عمل ميں لکڑی، سٹيل اور پلاسٹک پر مشتمل بے شمار مواد بھی شامل تھا جو ان دفاتر میں موجود تھا۔

my.php

فواد، میری ناقص معلومات کے مطابق ملبے سے کسی کو کوئی سیمپل نہیں‌دیا گیا تھا، سارا ملبہ ری سائیکل کرنے کے لئے چین اور دیگر ممالک بھیجا گیا تھا۔ لنک میں اس لئے نہیں دے رہا کہ آپ انہیں‌ پھر کنسپیریسی تھیوریز کی وڈیوز قرار دیں گے

تصویر میں ٹاور کا اوپری حصہ جو ٹوٹ کر نیچے گر رہا ہے، اس کے بائیں جانب دیکھیں، تصویر کے مطابق عمارت کی الائنمنٹ درست نہیں یا پھر اسے کمپیوٹر مینی پولیٹڈ تصویر کہا جا سکتا ہے

پروٹیک کمزور اور غیر مستحکم عمارات کے لئے تو بے شک اتھارٹی ہوگی، لیکن مجھے یہ اندازہ نہیں‌تھا کہ ٹوئن ٹاورز بھی کمزور اور غیر مستحکم عمارات تھیں۔ اسی طرح‌بلڈنگ سیون بھی

کشش ثقل کی مجھے سمجھ نہیں‌ آ رہی۔ لازمی اس نے صرف فی عمارت دو یا تین کھڑکیوں‌ کو ہی اپنا ٹھکانہ بنانا تھا؟ کیا دیگر کھڑکیوں پر کشش ثقل کا اثر قبول نہیں‌تھا؟
 
Top