18 سالہ کم عمر ترین بیرسٹر

یوسف-2

محفلین
8-7-2013_4726_1.gif

http://jang.com.pk/jang/aug2013-daily/07-08-2013/u4726.htm

پس نوشت: فرض کرلیں کہ یہی تعلیمی کارنامہ کسی ”مولوی“ نے انجام دیا ہوتا تو ۔ ۔ ۔ :)
 

عاطف بٹ

محفلین
ایسا کسی مولوی نے کیا ہوتا تو فوراً ڈگری اور اس کے طریقہء کار پر بحث شروع ہوجاتی، پھر ڈگری دینے والے ادارے پر بحث ہوتی، پھر اس ادارے کو کھولنے کا اجازت نامہ دینے والے محکمے پر بحث ہوتی، پھر تعلیم کے نظام پر بحث ہوتی، پھر حکومتی و سرکاری عہدیداروں کے اس حوالے سے رویوں پر بحث ہوتی اور بالآخر یہ ’ثابت‘ کردیا جاتا ہے کہ خبر بالکل بکواس اور لغو ہے، خبر دینے والا رپورٹر گھامڑ ہے، خبر کی تدوین کرنے والا سب ایڈیٹر بددیانت ہے اور خبر چھاپنے والا ادارہ اپنے ہونے کا جواز ہی کھوچکا ہے، لہٰذا خبر چھاپنے والے ادارے کو فوراً بند کیا جائے، سب ایڈیٹر کو اسّی کوڑے مارے جائیں، رپورٹر کو کم ازکم پانچ سال قیدِ بامشقت کی سزا دی جائے، اس تاریخ کو شائع ہونے والے اخبار کی تمام تر کاپیاں ادارے کے دفتر، پریس برانچ اور لائبریریوں کے آرکائیوز سے نکال کر جلادی جائیں، پھر اس سب کے بعد حکومتی و سرکاری عہدیداروں پر تاقیامت لعن طعن کی جائے، تعلیم کے نظام کو بودا اور فرسودہ قرار دیا جائے، ادارہ کھولنے والے محکمے کے تمام افسران و اہلکاران کو ژوب، لورا لائی یا لنڈی کوتل ٹرانسفر کردیا جائے، ڈگری دینے والے ادارے کو فی الفور بند کر کے اس کی جگہ اینٹیں بنانے کا بھٹہ لگادیا جائے، ڈگری کو نذرِ آتش کردیا جائے اور باقی بچے مولوی صاحب تو اس سب کے بعد وہ ویسے ہی نشانِ عبرت بن چکے ہوں گے، لہٰذا انہیں مزید کچھ کہنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ :)
 

یوسف-2

محفلین
ایسا فرض کرنا گناہ ہے جی۔ اس لئے فرض کرنے سے معذرت۔ :)
فرض (ادا) کرنا گناہ نہیں ہے :biggrin:
ویسے یہی ”گناہ“ ہم نے اُس دھاگہ میں خوب خوب کمایا تھا، جس میں ایک عالم دین نے ریکارڈ کم دورانیے میں اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی تھی :mrgreen:
 

نایاب

لائبریرین
مولانا صاحب نے تو جانے کون سے کون ریکارڈ قائم کیئے ہوئے تھے ۔ سپر فاسٹ پی ایچ ڈی کرنے سے پہلے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ لڑکی 16 سال کی عمر میں سائیکالوجی میں گریجویشن کر تےاک ریکارڈ قائم کرچکی ہے ۔
مولانا صاحب نے جن علوم میں پی ایچ ڈی کی ہے ۔ ان کے ساتھ اس بچی کے علوم کا موازنہ کرتے اس کو دلیل بنانا ۔۔۔۔
گویا جو چاہے وہ ہی حسن کرشمہ ساز کرے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم بٹ بھائی نے سرخ کشیدہ جملوں میں بالکل درست سزا تجویز کی ہے ایسی ڈگری جاری کرنے والوں کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسا کسی مولوی نے کیا ہوتا تو فوراً ڈگری اور اس کے طریقہء کار پر بحث شروع ہوجاتی، پھر ڈگری دینے والے ادارے پر بحث ہوتی، پھر اس ادارے کو کھولنے کا اجازت نامہ دینے والے محکمے پر بحث ہوتی، پھر تعلیم کے نظام پر بحث ہوتی، پھر حکومتی و سرکاری عہدیداروں کے اس حوالے سے رویوں پر بحث ہوتی اور بالآخر یہ ’ثابت‘ کردیا جاتا ہے کہ خبر بالکل بکواس اور لغو ہے، خبر دینے والا رپورٹر گھامڑ ہے، خبر کی تدوین کرنے والا سب ایڈیٹر بددیانت ہے اور خبر چھاپنے والا ادارہ اپنے ہونے کا جواز ہی کھوچکا ہے، لہٰذا خبر چھاپنے والے ادارے کو فوراً بند کیا جائے، سب ایڈیٹر کو اسّی کوڑے مارے جائیں، رپورٹر کو کم ازکم پانچ سال قیدِ بامشقت کی سزا دی جائے، اس تاریخ کو شائع ہونے والے اخبار کی تمام تر کاپیاں ادارے کے دفتر، پریس برانچ اور لائبریریوں کے آرکائیوز سے نکال کر جلادی جائیں، پھر اس سب کے بعد حکومتی و سرکاری عہدیداروں پر تاقیامت لعن طعن کی جائے، تعلیم کے نظام کو بودا اور فرسودہ قرار دیا جائے، ادارہ کھولنے والے محکمے کے تمام افسران و اہلکاران کو ژوب، لورا لائی یا لنڈی کوتل ٹرانسفر کردیا جائے، ڈگری دینے والے ادارے کو فی الفور بند کر کے اس کی جگہ اینٹیں بنانے کا بھٹہ لگادیا جائے، ڈگری کو نذرِ آتش کردیا جائے اور باقی بچے مولوی صاحب تو اس سب کے بعد وہ ویسے ہی نشانِ عبرت بن چکے ہوں گے، لہٰذا انہیں مزید کچھ کہنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ایسا کسی مولوی نے کیا ہوتا تو فوراً ڈگری اور اس کے طریقہء کار پر بحث شروع ہوجاتی، پھر ڈگری دینے والے ادارے پر بحث ہوتی، پھر اس ادارے کو کھولنے کا اجازت نامہ دینے والے محکمے پر بحث ہوتی، پھر تعلیم کے نظام پر بحث ہوتی، پھر حکومتی و سرکاری عہدیداروں کے اس حوالے سے رویوں پر بحث ہوتی اور بالآخر یہ ’ثابت‘ کردیا جاتا ہے کہ خبر بالکل بکواس اور لغو ہے، خبر دینے والا رپورٹر گھامڑ ہے، خبر کی تدوین کرنے والا سب ایڈیٹر بددیانت ہے اور خبر چھاپنے والا ادارہ اپنے ہونے کا جواز ہی کھوچکا ہے، لہٰذا خبر چھاپنے والے ادارے کو فوراً بند کیا جائے، سب ایڈیٹر کو اسّی کوڑے مارے جائیں، رپورٹر کو کم ازکم پانچ سال قیدِ بامشقت کی سزا دی جائے، اس تاریخ کو شائع ہونے والے اخبار کی تمام تر کاپیاں ادارے کے دفتر، پریس برانچ اور لائبریریوں کے آرکائیوز سے نکال کر جلادی جائیں، پھر اس سب کے بعد حکومتی و سرکاری عہدیداروں پر تاقیامت لعن طعن کی جائے، تعلیم کے نظام کو بودا اور فرسودہ قرار دیا جائے، ادارہ کھولنے والے محکمے کے تمام افسران و اہلکاران کو ژوب، لورا لائی یا لنڈی کوتل ٹرانسفر کردیا جائے، ڈگری دینے والے ادارے کو فی الفور بند کر کے اس کی جگہ اینٹیں بنانے کا بھٹہ لگادیا جائے، ڈگری کو نذرِ آتش کردیا جائے اور باقی بچے مولوی صاحب تو اس سب کے بعد وہ ویسے ہی نشانِ عبرت بن چکے ہوں گے، لہٰذا انہیں مزید کچھ کہنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ :)
پر ہن معاملہ بچی دا ائے۔۔۔ ;)
 
Top