17 رمضان المبارک۔ یوم وفات ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا

dxbgraphics

محفلین
17 رمضان المبارک۔ یوم وفات ام المومنین اماں عائشہ رضی اللہ عنہا
ام المؤمنین صدیقہ بنت صدیق ، طیبہ زوجۂ طیب ، حبیبۂ حبیب اللہ ، اماں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہیں۔ آپؓ کی والدہ کا نام ام رومان زینب ہے۔ جن کا سلسلہ نسب نبویﷺ میں کنانہ سے جا ملتا ہے۔ آپؓ کا نکاح 10 شوال نبوت میں مکہ معظمہ میں ہوا ۔ اور رخصتی شوال 11 ہجری میں مدینہ میں ہوئی۔ ازواج النبیﷺ میں یہی وہ خاتون ہیں جن اسلامی خون میں ولادت اور اسلامی دودھ سے پرورش ہوئی۔ کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا ۔ مردوں میں تو بہت لوگ تکمیل کے درجے کو پہنچے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضائل میں بہت سی احادیث صحیحہ ہیں ۔ صحیح بخاری میں موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے ۔ لیکن عورتوں میں صرف مریم دختر عمران اور آسیہ زوجہ فرعون ہی تکمیل کو پہنچیں۔ عائشہؓ کو سب عورتوں پر ایسی ہی فضیلت ہے جیسے ثرید کو سب کھانوں پر ۔ ۔ حضرت عائشہؓ کے کمالات عالیہ پر یہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے جسے صحیحین میں روایت کیا گیا ہے۔نبی اکرم ﷺ نے حضرت عائشہؓ سے فرمایا۔ یہ جبرائیل ہیں اور تمہیں سلام کہتے ہیں۔ حضرت عائشہؓ نے جواب میں فرمایا ان پر اللہ کا سلام اور رحمت ہو۔ حضرت عائشہ کی امت پر احسانات میں سے ہے کہ آیات تیمم کے نزول کا ظاہری سبب بھی وہی ہیں۔
صحیح بخاری میں ہے کہ حضرت عائشہ کے پاس ایک ہار حضرت اسماء﴿اپنی بہن﴾ کا مانگا ہوا تھا۔ جو راستے میں کہیں گر پڑا۔ نبی اکرم ﷺ نے چند صحابہ کو اس کی تلاش کے لئے بھیجا۔ راستے میں نماز کا وقت ہوا تو انہوں نے بلا وضو [پانی نہ ہونے کی وجہ سے] نماز پڑھی ۔ اور جب حاضر ہوئے تو انہوں نے بلا وضو نماز پڑھنے کا ذکربھی رنج کیساتھ کیا ۔ اسی وقت آیات تیمم کا نزول ہوا۔ اسیدبن حضیر ؓ نے حضرت عائشہؓ کو مخاطب کر کے کہا۔ اللہ آپ کو بہترین جزاء عطاء فرمائے۔ حضرت عروہ بن زبیرؓ جو فقہائے سبعہ کے اندر ایک درخشاں کوکب تھے۔ فرماتے ہیں کہ میں نے کسی ایک کو بھی معانی قرآن، احکام حلال و حرام، اشعار عرب اور علم الانساب میں حضرت عائشہؓ سے بڑھ کر نہ پایا۔ حضرت عائشہؓ کی خصوصیت تھی کہ جب کوئی مشکل اور پیچیدہ مسئلہ صحابہ میں آپڑتا تھاتو وہ ۔ حضرت صدیقہؓ کی جانب رجوع کرتے۔اور ان کے پاس ان کا علم ضرور پایا جاتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہؓ جس طرح اپنے فرزندان شریعت کی شیر علم سے پرورش فرمایا کرتی تھیں۔ اسی طرح اپنی جودو سخاوت سے فقراء اور مساکین کی بھی تربیت فرماتی تھیں۔ حضرت عروہ بن زبیرؓ کہتے ہیں میں نے حضرت عائشہ ؓ کو دیکھا انہوں نے ایک روزسترہزار درہم اللہ کی راہ میں خرچ کئے۔ خود ان کے کپڑوں میں پیوند لگا ہواکرتا تھا۔ ایک دفعہ عبداللہ بن زبیرؓ نے ان کی خدمت میں ایک لاکھ درہم بھیجے انہوں نے سب کے سب اسی روز اللہ کی راہ میں صدقہ کر دیئے۔ اسی روز حضرت صدیقہؓ کا روزہ بھی تھا۔ شام کو لونڈی نے سوکھی روٹی رکھ دی اور یہ بھی کہا کہ سالن کے لئے کچھ بچا لیا جاتا تو میں سالن بھی تیار کر لیتی۔ صدیقہ ؓ نے فرمایا کہ مجھے تو یاد نہ آیا تو نے یاد دلادینا تھا۔
طیبہ صدیقہؓ کا اثر ترقی اسلام کے ابتدائی ایام پر ہے ۔ جو تفقہ انہوں نے دین میں حاصل کیا۔ اور جو تبلیغ انہوں نےا مت کو فرمائی۔ اور علم نبوت کی اشاعت میں جو مساعی نہوں نے کیں۔اور جو علمی فوائد انہوں نے فرزندان امت کو پہنچائے۔ وہ ایسا درجہ ہے کہ جو کسی دوسری خاتون کو حاصل نہیں۔ کتب احادیث میں مرویات صدیقہؓ کی تعداد دوہزار دوسو دس ہے۔ حضرت عائشہ ؓ نے 63 سال کی عمر میں 17 رمضان المبارک57 ہجری کو مدینہ میں اجل طبعی سے وفات پائی۔ اور جنت البقیع میں استراحت فرمائی۔

deen4.gif
 

شمشاد

لائبریرین
صدیق صاحب اس مراسلے کے لیے بہت شکریہ لیکن کیا ہی اچھا ہوتا کہ اسے یونیکوڈ میں پوسٹ کرتے۔
 
Top