12۔مارچ_یوم_وفات_حبیب_جالب۔

سیما علی

لائبریرین
12##مارچ_یوم_وفات_حبیب_جالب۔
#تعارف۔

شاعر انقلاب حبیب جالب 1928 کو بھارتی ریاست پنجاب کے ضلع ہوشیار پور میں پیدا ہو ئے ان کا اصل نام حبیب احمد تھا اینگلوعربک ہائی سکول دہلی سے دسویں جماعت کا امتحان پاس کیا۔ بعد ازاں گورنمنٹ ہائی اسکول جیکب لائن کراچی سے مزید تعلیم حاصل کی اور ایک نجی روزنامہ سے منسلک ہوئے، بعد ازاں لائل پورٹیکسٹائل مل میں ملازمت اختیارکرلی
انہوں نے لڑکپن سے ہی مشقِ سخن شروع کردی تھی۔ حبیب جالب نے اشعار کہنا شروع کیے تو ان کا لب و لہجہ ان کی الگ پہچان بنا تقسیم ہند کے بعد وہ کراچی آگئے اور کچھ عرصہ معروف کسان رہنما حیدر بخش جتوئی کی سندھ ہاری تحریک میں کام کیا۔ یہی وہ دور تھا جب انہوں نے معاشرتی نا انصافیوں کو انتہائی قریب سے دیکھا اور پھر یہی محسوسات ان کی نظموں کا موضوع بن گئے حبیب جالب ایک عام آدمی کے انداز میں سوچتے تھے اسی لئے وہ آخر دم تک پاکستان کے محنت کش طبقے کی زندگی میں تبدیلی کے آرزو مند رہے، وہ معاشرے کے ہر اُس پہلو کے خلاف کمر بستہ ہوئے جس میں آمریت کا رنگ جھلکتا تھا، یہی وجہ تھی کہ جالب کو کئی مرتبہ جیل میں بھی سزا کاٹنی پڑی ۔
ایوب خان اور یحیٰی خان کے دورِآمریت میں متعدد بارقید و بند کی صعوبتیں جھیلیں۔ جالب کو 1960 کے عشرے ميں جيل جانا پڑا اور وہاں انہوں نے’سرِمقتل‘ کے عنوان سے چند اشعارکہےجو حکومتِ وقت نے ضبط کر ليئے ليکن انہوں نے لکھنا نہيں چھوڑا۔ جالب نے1960 اور 1970 کے عشروں بہت خوبصورت شاعری کي جس ميں انہوں نے اس وقت کے مارشل لا کے خلاف بھرپوراحتجاج کيا
نومبر 1999 میں جب اس وقت کے حکمراں جنرل پرویز مشرف نے ایمرجنسی لگائی تو مشرف کے سیاسی مخالفین کے جلسوں میں حبیب جالب کی شاعری دلوں کو گرمانے کے لیے پڑھی جاتی تھی۔
1958میں پہلا آمریت کا دور شروع ہوا ،1962میں اسی ایوبی آمریت نےنام نہاد دستور پیش کیا جس پرجالب نے اپنی مشہور زمانہ نظم کہی جس نے عوام کے جم غفیر کے جذبات میں آگ لگادی.مختلف شہروں سے ہجرت کرتے ہوئے بالاخرلاہور میں مستقل آباد ہوگئے

#تصانیف
صراط مستقیم
ذکر بہتے خوں کا
گنبدِ بے در
کلیات حبیب جالب
اس شہرِ خرابی میں
گوشے میں قفس کے
حرفِ حق
حرفِ سرِ دار
احادِ ستم
#اعزازات
ان کو نگار فلمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
اس کے علاوہ 2006ء سے ان کے نام سے حبیب جالب امن ایوارڈ کا اجرا کیا گیا۔
#وفات۔
جالب کا انتقال 12مارچ 1993ء کو ہوا ۔ لاہور کے قبرستان سبزہ زار میں دفن ہیں۔
 
Top