11 مئی 2014 ؛ ڈاکٹر طاہرالقادری کا خطاب

یہاں ماہانہ کرپشن 100 ارب روپے ہے، جس کے خاتمے سے پاکستان بےشمار وسائل کا متحمل ہوسکتا ہے۔
حکمران 2 ہزار ارب روپے کے ٹیکس نادہندہ ہیں، حکمرانوں سے ٹیکسز وصول کیے جائیں گے، جس سے ملکی وسائل میں اضافہ ہوگا۔
پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں، لیکن کرپٹ لوگوں نے اس ملک کو کرپشن کے ذریعے چاٹ لیا ہے۔
نئے نظام میں ہم قومی اداروں کو منافع کی طرف لے آئیں گے اور ملک وسائل کی دولت سے مالامال ہو جائے گا۔
پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں، صرف بلوچستان میں ریکوڈک سونے کی کان میں ایک لاکھ ارب روپے کا سونا موجود ہے۔
کرپٹ حکمران ایک ہزار ارب روپے معاہدوں کے نام پر کھا گئے، جبکہ مزید کمشین مانگ رہے ہیں۔
انقلاب کے بعد کسی کو کرپشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، کڑا احتساب ہوگا۔
اکستان میں بے حساب وسائل موجود ہیں، جن کو کرپشن کے بغیر استعمال کرنے کی ضرورت ہے.
کرپشن کا خاتمہ کرنے سے پاکستان کے وسائل کئی گنا بڑھ جائیں گے۔
صرف دو سوئس بینکوں میں پاکستانی حکمرانوں کی کرپشن کا دس ہزار ارب روپیہ پڑا ہے، 11 بنکوں کی تفصیلات کا کسی کو علم نہیں۔
ان باتوں کا کوئی ثبوت بھی ہے ؟ یا ہوائی باتیں ہیں؟
 

الف نظامی

لائبریرین
جی!
1996 میں بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے ایک درخواست دائر کی تھی اور اس کی 10 مئی 2014 ء کو سماعت ہوئی اور یہ سماعت ابھی چل رہی ہے اور اس کی اگلی تاریخ 29 مئی رکھ دی گئی ہے۔
میں ان ذرائع کی بات کر رہا ہوں جو آپ نے گنوائے ہیں۔
یہاں ماہانہ کرپشن 100 ارب روپے ہے، جس کے خاتمے سے پاکستان بےشمار وسائل کا متحمل ہوسکتا ہے۔
حکمران 2 ہزار ارب روپے کے ٹیکس نادہندہ ہیں،
صرف بلوچستان میں ریکوڈک سونے کی کان میں ایک لاکھ ارب روپے کا سونا موجود ہے۔
صرف دو سوئس بینکوں میں پاکستانی حکمرانوں کی کرپشن کا دس ہزار ارب روپیہ پڑا ہے، 11 بنکوں کی تفصیلات کا کسی کو علم نہیں
 
صرف چوتھے کی تفصیل بتا دیتا ہوں، باقی آپ تلاش کریں۔
سوئس بنکوں میں 200 ارب ڈالر(دس ہزار ارب روپے) اداریہ 11 مئی نوائے وقت
دعوی آپ نے کیا تو ثبوت بھی آپ کو پیش کرنا چاہئے۔
200 ارب ڈالر کی بات تو اسحاق ڈار نے بھی اپنی تقریر میں کی تھی ۔ 200 ارب ڈالر دس ہزار ارب روپے نہیں بنتے۔
اگر ڈالر کو سو روپے کے برابر مان لیا جائے تو 200 ضرب 100 برابر ہوئے 20000 ارب روپے :)
 

arifkarim

معطل
دعوی آپ نے کیا تو ثبوت بھی آپ کو پیش کرنا چاہئے۔
200 ارب ڈالر کی بات تو اسحاق ڈار نے بھی اپنی تقریر میں کی تھی ۔ 200 ارب ڈالر دس ہزار ارب روپے نہیں بنتے۔
اگر ڈالر کو سو روپے کے برابر مان لیا جائے تو 200 ضرب 100 برابر ہوئے 20000 ارب روپے :)
یعنی آپنے بھی مان لیا کہ سوئس بینکوں میں پاکستان کے 200 ارب ڈالر غیر قانون طور پر موجود ہیں۔ مبارک ہو!
ان میں سے شریف خاندان اور بھٹو خاندان کے کتنے ہیں؟
 

دلاور خان

لائبریرین
یہاں ماہانہ کرپشن 100 ارب روپے ہے، جس کے خاتمے سے پاکستان بےشمار وسائل کا متحمل ہوسکتا ہے۔
حکمران 2 ہزار ارب روپے کے ٹیکس نادہندہ ہیں، حکمرانوں سے ٹیکسز وصول کیے جائیں گے، جس سے ملکی وسائل میں اضافہ ہوگا۔
پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں، لیکن کرپٹ لوگوں نے اس ملک کو کرپشن کے ذریعے چاٹ لیا ہے۔
نئے نظام میں ہم قومی اداروں کو منافع کی طرف لے آئیں گے اور ملک وسائل کی دولت سے مالامال ہو جائے گا۔
پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں، صرف بلوچستان میں ریکوڈک سونے کی کان میں ایک لاکھ ارب روپے کا سونا موجود ہے۔
کرپٹ حکمران ایک ہزار ارب روپے معاہدوں کے نام پر کھا گئے، جبکہ مزید کمشین مانگ رہے ہیں۔
انقلاب کے بعد کسی کو کرپشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، کڑا احتساب ہوگا۔
اکستان میں بے حساب وسائل موجود ہیں، جن کو کرپشن کے بغیر استعمال کرنے کی ضرورت ہے.
کرپشن کا خاتمہ کرنے سے پاکستان کے وسائل کئی گنا بڑھ جائیں گے۔
صرف دو سوئس بینکوں میں پاکستانی حکمرانوں کی کرپشن کا دس ہزار ارب روپیہ پڑا ہے، 11 بنکوں کی تفصیلات کا کسی کو علم نہیں۔
بات پھر جوں کی توں ہے کہ یہ کام بھی کیسے کیے جائیں گے؟
کیا ڈاکٹر طاہرالقادری ماہانہ 100 ارب کی کرپشن ختم کراسکتے ہیں؟
کیا وہ ٹیکس وصول کراسکتے ہیں؟
کیا وہ ریکوڈک کا سونا پاکستان کے استعمال میں لا سکتے ہیں؟

خود ان کی طبیعت شاہانہ اور آرام پسند ہے۔ اور ایسا شخص جس کو اپنی سردی گرمی کے آرام کا بہت زیادہ خیال ہو وہ کسی دوسرے کا خیال کیا کرے گا؟
 

arifkarim

معطل
یہ قادری تو کینیڈین انقلاب کی بات کر رہے ہیں۔ اچھی بات ہے کینیڈا اچھا ملک ہے کیوں عثمان ؟

حضرت امریکہ سے توبہرحال بہتر ہی ہے۔ امن پسند، دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی سے اجتناب کرنے والا۔ کمزور اور پسماندہ قوموں کا محافظ۔ 60 کی دہائی میں بننے والا تربیلا ڈیم جس نے پاکستان کو 90 کی دہائی تک لوڈ شیڈنگ سے آزاد بجلی فراہم کی میں بہت بڑا ہاتھ کینیڈا نے ادا کیا۔
http://wapda.gov.pk/htmls/pgeneration-dam-tarbela.html
 

arifkarim

معطل
الطاف حسین اور طاہر القادری دونوں ویڈیو خطاب کے دیوانے ہیں
دونوں دیوانے مستانے اسکے علاوہ غیر ملکی شہریت کے بھی عاشق ہیں۔ لیکن پاکستانی سیاست پراکسی ذریعہ سے کرنا چاہتے ہیں جیسے پاکستان میں خانہ جنگی ہو رہی ہو اور انہیں مجبوراً کسی کافر ملک میں سیاسی پناہ لینی پڑے :)
 
Top