نوآموز
محفلین
۱۳۱
زندہ اور تابندہ جلد
آپ کو یہ پڑھ کر حیرانی ہوگی کہ انسانی جلد کے صرف ایک مربع اِنچ کے ٹکرے پر تقریباً ایک کڑوڑ نوے لاکھ (۱،۹۰،۰۰،۰۰۰) خلیے پسینہ چھوڑنے والے، چھ سو پچاس(۶۵۰) غدود، پینسٹھ (۶۵) بال، خون کی انیس (۱۹) فٹ لمبی نالیاں، انیس ہزار(۱۹،۰۰۰) حساس خلیے اور دو کڑوڑ (۲،۰۰،۰۰،۰۰۰) خرد بینی جراثیم موجود ہوتے ہیں۔
اِنسان کی جلدکے ہر حصّے حتٰی کہ چہرے پر بھی ننھے منے مخصوص ذرات پائے جاتے ہیں۔ انہیں پانی یا کسی اور محلول کے ذریعے صاف نہیں کیاجاسکتا۔ ڈاکڑ کہتے ہیں کہ یہی ذرات ہمارے اعضاء کی صفائی اور دُھلائی کا کام کرتے ہیں۔ انہیں ایک طاقت ور عدسے کے ذریعے دیکھا جاسکتا ہے۔
انسانی جلد کی خون کی نالیاں بہت نازک ہوتی ہیں، اسی لئے جب ان پر دباؤ ڈالا جائے تو وہ سکڑ جاتی ہیں۔ آپ خود تجربہ کر کے یہ تعجب انگیز منظر دیکھ سکتے ہیں۔ لکڑی کا ایک فٹا لے کر اسکا نوکیلا سرا اپنے بازو پر پھیریئے، بازو پر ایک سفید لکیر اُبھر آئے گی۔ یہ خون کے اچانک جم جانے سے پیدا ہوتی ہے۔ (اسی لیے جب جلد کا کوئی حصہ کٹ جائے تو ہاتھ کے دباؤ کے ذریعے خون کے بہاؤ کو کم کیا جاتا ہے) جونہی فُٹا ہٹایا جائے چند سیکنڈ بعد خون کی نالیاں دوبارہ خون سے بھر جاتی ہیں اور سفید لکیر لال لکیر میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
انسان کا جسم جلد کے مردہ خلیوں کو مسلسل خارج کرتا اور ان کی جگہ نت نئے خلیے بھرتا رہتا ہے۔ کیا آپ یقین کريں گے کہ اس وقت آپ کے گھر میں جو گردوغبار اُڑ رہا ہے وہ پچتھر (۷۵) فی صد ان ہی مردہ خلیوں پر مشتمل ہے؟
موسم گرما میں ہمارا جسم پسینہ چھوڑ کر اپنے آپ کو سرد رکھتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہم گرمیوں میں روزانہ پیا جانے والا دو چوتھائی پانی پسینے کی شکل میں خارج کرتے ہیں۔ نم موسم میں پسینے کا عمل رک جاتا ہے، اسی لیے انسان نمی میں طویل عرصہ رہے تو جلد مر جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اگر ہوا مکمل طور پر خشک ہو جائے تو انسان ۲۰۰ فارن ہائٹ درجہ حرارت پر صرف ایک گھنٹہ تک زندہ رہے گا۔
زندہ اور تابندہ جلد
آپ کو یہ پڑھ کر حیرانی ہوگی کہ انسانی جلد کے صرف ایک مربع اِنچ کے ٹکرے پر تقریباً ایک کڑوڑ نوے لاکھ (۱،۹۰،۰۰،۰۰۰) خلیے پسینہ چھوڑنے والے، چھ سو پچاس(۶۵۰) غدود، پینسٹھ (۶۵) بال، خون کی انیس (۱۹) فٹ لمبی نالیاں، انیس ہزار(۱۹،۰۰۰) حساس خلیے اور دو کڑوڑ (۲،۰۰،۰۰،۰۰۰) خرد بینی جراثیم موجود ہوتے ہیں۔
اِنسان کی جلدکے ہر حصّے حتٰی کہ چہرے پر بھی ننھے منے مخصوص ذرات پائے جاتے ہیں۔ انہیں پانی یا کسی اور محلول کے ذریعے صاف نہیں کیاجاسکتا۔ ڈاکڑ کہتے ہیں کہ یہی ذرات ہمارے اعضاء کی صفائی اور دُھلائی کا کام کرتے ہیں۔ انہیں ایک طاقت ور عدسے کے ذریعے دیکھا جاسکتا ہے۔
انسانی جلد کی خون کی نالیاں بہت نازک ہوتی ہیں، اسی لئے جب ان پر دباؤ ڈالا جائے تو وہ سکڑ جاتی ہیں۔ آپ خود تجربہ کر کے یہ تعجب انگیز منظر دیکھ سکتے ہیں۔ لکڑی کا ایک فٹا لے کر اسکا نوکیلا سرا اپنے بازو پر پھیریئے، بازو پر ایک سفید لکیر اُبھر آئے گی۔ یہ خون کے اچانک جم جانے سے پیدا ہوتی ہے۔ (اسی لیے جب جلد کا کوئی حصہ کٹ جائے تو ہاتھ کے دباؤ کے ذریعے خون کے بہاؤ کو کم کیا جاتا ہے) جونہی فُٹا ہٹایا جائے چند سیکنڈ بعد خون کی نالیاں دوبارہ خون سے بھر جاتی ہیں اور سفید لکیر لال لکیر میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
انسان کا جسم جلد کے مردہ خلیوں کو مسلسل خارج کرتا اور ان کی جگہ نت نئے خلیے بھرتا رہتا ہے۔ کیا آپ یقین کريں گے کہ اس وقت آپ کے گھر میں جو گردوغبار اُڑ رہا ہے وہ پچتھر (۷۵) فی صد ان ہی مردہ خلیوں پر مشتمل ہے؟
موسم گرما میں ہمارا جسم پسینہ چھوڑ کر اپنے آپ کو سرد رکھتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہم گرمیوں میں روزانہ پیا جانے والا دو چوتھائی پانی پسینے کی شکل میں خارج کرتے ہیں۔ نم موسم میں پسینے کا عمل رک جاتا ہے، اسی لیے انسان نمی میں طویل عرصہ رہے تو جلد مر جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اگر ہوا مکمل طور پر خشک ہو جائے تو انسان ۲۰۰ فارن ہائٹ درجہ حرارت پر صرف ایک گھنٹہ تک زندہ رہے گا۔