اقتباسات ”اللہ جل جلالہ، کی نشانیاں عقل والوں کے لیے“ تحقیق و ترتیب: ”ابُو محمد مخدوم زادہ“

نوآموز

محفلین
؃ ۱۳۱
زندہ اور تابندہ جلد
آپ کو یہ پڑھ کر حیرانی ہوگی کہ انسانی جلد کے صرف ایک مربع اِنچ کے ٹکرے پر تقریباً ایک کڑوڑ نوے لاکھ (۱،۹۰،۰۰،۰۰۰) خلیے پسینہ چھوڑنے والے، چھ سو پچاس(۶۵۰) غدود، پینسٹھ (۶۵) بال، خون کی انیس (۱۹) فٹ لمبی نالیاں، انیس ہزار(۱۹،۰۰۰) حساس خلیے اور دو کڑوڑ (۲،۰۰،۰۰،۰۰۰) خرد بینی جراثیم موجود ہوتے ہیں۔
اِنسان کی جلدکے ہر حصّے حتٰی کہ چہرے پر بھی ننھے منے مخصوص ذرات پائے جاتے ہیں۔ انہیں پانی یا کسی اور محلول کے ذریعے صاف نہیں کیاجاسکتا۔ ڈاکڑ کہتے ہیں کہ یہی ذرات ہمارے اعضاء کی صفائی اور دُھلائی کا کام کرتے ہیں۔ انہیں ایک طاقت ور عدسے کے ذریعے دیکھا جاسکتا ہے۔
انسانی جلد کی خون کی نالیاں بہت نازک ہوتی ہیں، اسی لئے جب ان پر دباؤ ڈالا جائے تو وہ سکڑ جاتی ہیں۔ آپ خود تجربہ کر کے یہ تعجب انگیز منظر دیکھ سکتے ہیں۔ لکڑی کا ایک فٹا لے کر اسکا نوکیلا سرا اپنے بازو پر پھیریئے، بازو پر ایک سفید لکیر اُبھر آئے گی۔ یہ خون کے اچانک جم جانے سے پیدا ہوتی ہے۔ (اسی لیے جب جلد کا کوئی حصہ کٹ جائے تو ہاتھ کے دباؤ کے ذریعے خون کے بہاؤ کو کم کیا جاتا ہے) جونہی فُٹا ہٹایا جائے چند سیکنڈ بعد خون کی نالیاں دوبارہ خون سے بھر جاتی ہیں اور سفید لکیر لال لکیر میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
انسان کا جسم جلد کے مردہ خلیوں کو مسلسل خارج کرتا اور ان کی جگہ نت نئے خلیے بھرتا رہتا ہے۔ کیا آپ یقین کريں گے کہ اس وقت آپ کے گھر میں جو گردوغبار اُڑ رہا ہے وہ پچتھر (۷۵) فی صد ان ہی مردہ خلیوں پر مشتمل ہے؟
موسم گرما میں ہمارا جسم پسینہ چھوڑ کر اپنے آپ کو سرد رکھتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہم گرمیوں میں روزانہ پیا جانے والا دو چوتھائی پانی پسینے کی شکل میں خارج کرتے ہیں۔ نم موسم میں پسینے کا عمل رک جاتا ہے، اسی لیے انسان نمی میں طویل عرصہ رہے تو جلد مر جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اگر ہوا مکمل طور پر خشک ہو جائے تو انسان ۲۰۰ فارن ہائٹ درجہ حرارت پر صرف ایک گھنٹہ تک زندہ رہے گا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
زبردست شئیرنگ ہے۔ جزاک اللہ۔ آپ نے یہ مضمون کسی کتاب سے لیا ہے یا کسی رسالے سے؟ مصنف کا نام تو آپ نے بتا دیا ہے :)
 

نوآموز

محفلین
صفحہ۳۲۲​
ناریل:
ایک مسافر سخت گرمی میں ایک ایسے جھونپڑے میں جا پُہنچا جس پر ناریل کے درختوں کا سایہ تھا۔ صاحب خانہ نے مسافر کو شراب، دودھ اور حلوا نہیات عمدہ برتنوں میں پیش کیا۔ مسافر نے پوچھا کہ جنگل میں یہ غذائیں کہاں سے آ گئیں؟ کہا یہ سب کچھ ناریل کی بدولت ہے، میں کچے ناریل سے پانی، پختہ ناریل سے دودھ، پتوں سے حلوا، شگوفوں سے شراب، پھولوں سے شکر، چھال سے برتن، لکڑی سے ایندھن، بنے ہوئے پتوں سے چھت، ریشوں سے رسیاں اور تیل سے روشنی حاصل کیا کرتا ہوں۔ جب یہ مسافر چلنے لگا تو میزبان نے ایک شاخ کو جھاڑا جس سے غبار سا گرا، اس غبار سے سیاہی کا کام لے کر کسی دوست کی طرف چٹھی لکھ دی۔
” ھذا خلق اللہ فارونی ما ذا خلق الذین من دونہ“ (لقمان۔۱۱)
”یہ ہے اللہ کا کمال تخلیق، اللہ کے بغیر کسی اور نے بھی کچھ پیدا کیا ہو تو ذرا سامنے لاؤ۔“
 

قیصرانی

لائبریرین
صفحہ۳۲۲
ناریل:
ایک مسافر سخت گرمی میں ایک ایسے جھونپڑے میں جا پُہنچا جس پر ناریل کے درختوں کا سایہ تھا۔ صاحب خانہ نے مسافر کو شراب، دودھ اور حلوا نہیات عمدہ برتنوں میں پیش کیا۔ مسافر نے پوچھا کہ جنگل میں یہ غذائیں کہاں سے آ گئیں؟ کہا یہ سب کچھ ناریل کی بدولت ہے، میں کچے ناریل سے پانی، پختہ ناریل سے دودھ، پتوں سے حلوا، شگوفوں سے شراب، پھولوں سے شکر، چھال سے برتن، لکڑی سے ایندھن، بنے ہوئے پتوں سے چھت، ریشوں سے رسیاں اور تیل سے روشنی حاصل کیا کرتا ہوں۔ جب یہ مسافر چلنے لگا تو میزبان نے ایک شاخ کو جھاڑا جس سے غبار سا گرا، اس غبار سے سیاہی کا کام لے کر کسی دوست کی طرف چٹھی لکھ دی۔
” ھذا خلق اللہ فارونی ما ذا خلق الذین من دونہ“ (لقمان۔۱۱)
”یہ ہے اللہ کا کمال تخلیق، اللہ کے بغیر کسی اور نے بھی کچھ پیدا کیا ہو تو ذرا سامنے لاؤ۔“
اگر شراب نہ ہوتی تو زبردست کی ریٹنگ کرتا :)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
55_13.png

تو (اے گروہ جن وانس) تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
 

نوآموز

محفلین
صفحہ۳۰۹​
دریا حباب اندر
ہندوستان میں بہت سی ایسی بوٹیاں موجود ہیں جن کے بیج خشخاش سے بیس گنا چھوٹے ہوتے ہیں۔ قدرت نے ان باریک انڈوں میں مندرجہ ذیل اشیاء چھپا رکھی ہیں، (۱) دو جڑے ہوئے پتے، (۲) ایک ڈوڈی جو جڑ بن کر زمین میں پیوست ہو جاتی ہے، (۳) ایک گرہ سی جو ڈنڈی بنتی ہے اور (۴) جڑ پکڑنے سے پہلے چند امام کی غذا۔​
غور فرمایئے کہ یہ ننھا سا بیج کس قدر پیچدہ مشین ہے اور کمال تخلیق ملاحظ ہو کہ ایک باریک سا ذرہ پودا اور درخت دامن میں لئے بیٹھا ہے اگر اتنا باریک ذرہ پودا اور درخت بننے کی استعداد رکھتا ہے تو اندازہ لگا یئے کہ انسان کچھ بننے پر تل جائے تو وہ کیا کچھ نہیں بن سکتا۔​
؂​
تو ہی ناداں! چند کلیوں پر قناعت کر گیا​
ورنہ گلشن میں علاج تنگی داماں بھی ہے​
 
Top