فاروقی
معطل
پھر چراغِ شام سے روشن ہوا گھر کا صحن
اپنی جولاں گاہ میں رکھنے کو تھے میاں قدم
دھیرے دھیرے جیسے دل میں ہو کسی حاکم کا ڈر
کل اسی حرکت پہ بیوی نے کہا تھا “مرغا بن“
جَست وائف نے لگائی اور میاں پکڑے گئے
سخت غصے میںکھائے میڈم نے بہت پیچ و خم
نکلی اس بیچارے شوہر کی صدائے درد ناک
چھوڑ دو مجھ کو تمہیں اے جانِ مَن اپنی قسم
بندہءِ مسکیں ذرا بیمار ہے ، لاچار ہے
اس لئے بیگم ذرا کر دے کرم، نہ ہو گرم
کہہ کہ یہ اُچھلے میاں جیسے کہ غیرت آ گئی
جوش مارا خون نے کہ “مرد ہے بہتر از زن“
جب میاں اُچھلے تو بیوی نے کہا اے جانِ مَن
“ تُو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن ، اپنا تو بن“
اے میاں تو اپنے دل کو کوس مجھ سے کچھ نہ کہہ
کل تمہیں جانے دیا ، تم پھر نہ باز آئے صنم
مَن کی دُنیا سوز و مستی، تَن کی دُنیا مکر و فن
تُو جو پہنچا دیر سے گھر میں، نہ مَن تیرا نہ تَن
پانی پانی کر گئی مجھ کو دسمبر کی وہ رات
جب فقط بیوی کا ہاتھوں پِٹ گئے “میاں ببن“
مرد کو اِس قید سے اب کچھ رہائی چاہیئے
کب ختم ہوں گے یہ اس کی زندگی کے زیر و بم
اپنی جولاں گاہ میں رکھنے کو تھے میاں قدم
دھیرے دھیرے جیسے دل میں ہو کسی حاکم کا ڈر
کل اسی حرکت پہ بیوی نے کہا تھا “مرغا بن“
جَست وائف نے لگائی اور میاں پکڑے گئے
سخت غصے میںکھائے میڈم نے بہت پیچ و خم
نکلی اس بیچارے شوہر کی صدائے درد ناک
چھوڑ دو مجھ کو تمہیں اے جانِ مَن اپنی قسم
بندہءِ مسکیں ذرا بیمار ہے ، لاچار ہے
اس لئے بیگم ذرا کر دے کرم، نہ ہو گرم
کہہ کہ یہ اُچھلے میاں جیسے کہ غیرت آ گئی
جوش مارا خون نے کہ “مرد ہے بہتر از زن“
جب میاں اُچھلے تو بیوی نے کہا اے جانِ مَن
“ تُو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن ، اپنا تو بن“
اے میاں تو اپنے دل کو کوس مجھ سے کچھ نہ کہہ
کل تمہیں جانے دیا ، تم پھر نہ باز آئے صنم
مَن کی دُنیا سوز و مستی، تَن کی دُنیا مکر و فن
تُو جو پہنچا دیر سے گھر میں، نہ مَن تیرا نہ تَن
پانی پانی کر گئی مجھ کو دسمبر کی وہ رات
جب فقط بیوی کا ہاتھوں پِٹ گئے “میاں ببن“
مرد کو اِس قید سے اب کچھ رہائی چاہیئے
کب ختم ہوں گے یہ اس کی زندگی کے زیر و بم