’’کیسریا بالم پدھارو مارو دیش رے...........‘‘ از استاد نصیر الدین سامی

فلک شیر

محفلین
راجستھانی موسیقی کا یہ گیت متعدد نامور گائیکوں نے گایا ہے.............بلامبالغہ بیسیوں نے.......
ہجر، فراق، انتظار.........بیک وقت صحرا کی رات کی طرح خنک اور دن کی طرح کے تپتے جذبات ............گاہے وصال کی چاہ.........گاہے ہجر کی تپش...........جیسے پنجابی میں کافی ہے.............وے سانول موڑ مہاراں........
نصیر الدین سامی صاحب کراچی سے ہیں ..........درویش آدمی ہیں...........بڑے گائیک ہیں.........سنیے تو!
پدھارو مارو دیس رے..............................
 

شاکرالقادری

لائبریرین
زبر دست! استاد نے ہجرو فراق کے جذبات کو بہت خوب انداز میں نباہا ہے ایک عرصہ کے بعد اتنا اچھا اور پر تاثیر گانا سننے کو ملا
 
آخری تدوین:

تلمیذ

لائبریرین
چیمہ صاحب، جدائی کا یہ گانا میں نے بہت پہلے جیوتھیکا رائے کی آواز میں سنا تھا۔ اس کی ادائیگی بھی کمال کی ہے۔ استاد سامی نے بھی اس کا حق ادا کردیا ہے۔
شراکت کے لئے بہت مہربانی، جناب۔
 
آخری تدوین:

فلک شیر

محفلین
چیمہ صاحب، جدائی کا یہ گانا میں نے بہت پہلے جیوتھیکا رائے کی آواز میں سنا تھا۔ اس کی ادائیگی بھی کمال کی ہے۔ سامی نے بھی اس کا حق ادا کردیا ہے۔
شراکت کے لئے بہت مہربانی، جناب۔
پسندیدگی کے لیے بے حد شکرگزار ہوں سر.................
 
کیا کہنے :)
کیا خوبصورت بول ہیں
علاقائی زبانوں کا اپنا ہی حسن ہوتا ہے
بہت زبرداست شراکت
اللہ آپ کو ہمیشہ اپنی رحمت کے سائے میں رکھے آمین
 
اس میں کوئی شک نہیں کہ علاقائی زبانوں کی اپنی اہمیت ہے ۔راجستھانی گیت کیسریا بالم آؤ نی، پدھارو مهارے دیش کی دھن کانوں میں پڑتے ہی بیابان کی تصویر آنکھوں میں تیرنے لگتی ہے۔ دل کرتا ہے دوڑ کر وہاں چلے جائیں۔ایک عجب کشش ہے اس میں ایک زمانے میں میں خود اس لوگ گیت کو بہت سنا کرتا تھا ۔

ابھی گذشتہ دنوں دہلی میں ثقافتی میلہ لگا تھا تو میں محض اس گیت کی وجہ سے راجستھانی ثقافت کو دیکھنے گیا تھا وہاں ،دیر تک اس گیت کو سنتا رہا تھا، بڑا مزا آ رہا تھا ۔یہ جان کر بڑی خوشی ہوئی کہ آپ کے یہاں بھی اس کو لوگ پسند کرتے ہیں ۔کیا کریں تہذیب تو ایک ہی ہے بس سرحدوں نے باٹ دیا ہے دلوں کو ۔کبھی کبھی سوچتا ہوں تو ایک ہوک سی اٹھتی ہے دل میں ۔

یہ گیت سنا تو یاد آیا ایک فلم بنی ہے لٹل ٹیررسٹ دیکھئے گا ضرور بیک گراونڈ میں یہ گیت بھی ہے ایسا لگے گا جیسے کسی نے دل ہی کھنیچ لیا ۔دونوں سرحدوں کی کش مکش کو اس فلم میں خوبصورتی سے دکھایا ہے ۔
 
آخری تدوین:

فلک شیر

محفلین
اس میں کوئی شک نہیں کہ علاقائی زبانوں کی اپنی اہمیت ہے ۔راجستھانی گیت کیسریا بالم آؤ نی، پدھارو مهارے دیش کی دھن کانوں میں پڑتے ہی بیابان کی تصویر آنکھوں میں تیرنے لگتی ہے۔ دل کرتا ہے دوڑ کر وہاں چلے جائیں۔ایک عجب کشش ہے اس میں ایک زمانے میں میں خود اس لوگ گیت کو بہت سنا کرتا تھا ۔

ابھی گذشتہ دنوں دہلی میں ثقافتی میلہ لگا تھا تو میں محض اس گیت کی وجہ سے راجستھانی ثقافت کو دیکھنے گیا تھا وہاں ،دیر تک اس گیت کو سنتا رہا تھا، بڑا مزا آ رہا تھا ۔یہ جان کر بڑی خوشی ہوئی کہ آپ کے یہاں بھی اس کو لوگ پسند کرتے ہیں ۔کیا کریں تہذیب تو ایک ہی ہے بس سرحدوں نے باٹ دیا ہے دلوں کو ۔کبھی کبھی سوچتا ہوں تو ایک ہوک سی اٹھتی ہے دل میں ۔

یہ گیت سنا تو یاد آیا ایک فلم بنی ہے لٹل ٹیررسٹ دیکھئے گا ضرور بیک گراونڈ میں یہ گیت بھی ہے ایسا لگے گا جیسے کسی نے دل ہی کھنیچ لیا ۔دونوں سرحدوں کی کش مکش کو اس فلم میں خوبصورتی سے دکھایا ہے ۔
یعنی
ایک فہرست ہے میرے پاس ویرانوں کی​
 

جیہ

لائبریرین
میں نے دئے گئے ربط پر اس واسطے کلک کیا تھا کہ کلاسیکی موسیقی مذاق اڑانے کا موقع مل جائے گا۔ مگررر وائے ، ہائے میں تو سن رہی ہوں اور سر دھن رہی ہوں ۔ واہ کیا بات ہے ۔ کیا بات ہے
 
Top