منقب سید
محفلین

پروفیسر سٹیون ہاکنگ گفتگو کے لیے جس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں وہ بھی مشینی و مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر ہی تیار کی گئی ہے
برطانیہ کے معروف سائنس دان سٹیون ہاکنگ نے کہا ہے کہ سوچنے کی صلاحیت رکھنے والی مشینوں کی تیاری بقائے انسانی کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔
انھوں نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس یا ’مصنوعی ذہانت‘ کے بارے میں ایک سوال پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مکمل مصنوعی ذہانت نسلِ انسانی کے خاتمے کی دستک ثابت ہو سکتی ہے۔‘
اے ایل ایس نامی دماغی بیماری میں مبتلا ماہرِ طبیعیات پروفیسر سٹیون ہاکنگ گفتگو کے لیے جس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں وہ بھی آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا مشینی و مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر ہی تیار کی گئی ہے۔
سٹیون ہاکنگ بات چیت کے لیے امریکی کمپنی انٹیل کا بنایا ہوا نظام استعمال کرتے ہیں جس کی تخلیق میں برطانوی کمپنی سوئفٹ سے تعلق رکھنے والے مشینوں کے ماہرین بھی شامل تھے۔
پروفیسر ہاکنگ کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت اب تک جو شکل اختیار کر چکی ہے وہ اپنا لوہا منوا چکی ہے تاہم انھیں ڈر ہے یہ ترقی کسی ایسی تخلیق پر منتج نہ ہو جو ذہانت میں انسان کے ہم پلہ یا پھر اس سے برتر ہو۔
انھوں نے کہا ’یہ نظام اپنے طور پر کام شروع کر دے گا اور خود ہی اپنے ڈیزائن میں تیزی سے تبدیلیاں لائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’انسان جو اپنے سست حیاتیاتی ارتقا کی وجہ سے محدود ہے اس نظام کا مقابلہ نہیں کر سکے گا اور پیچھے رہ جائے گا۔‘
مصنوعی ذہانت اب تک جو شکل اختیار کر چکی ہے وہ اپنا لوہا منوا چکی ہے تاہم ڈر ہے یہ ترقی کسی ایسی تخلیق پر منتج نہ ہو جو ذہانت میں انسان کے ہم پلہ یا پھر اس سے برتر ہو۔
سٹیون ہاکنگ
پروفیسر ہاکنگ کی تنبیہ کے باوجود دیگر سائنس دان ’اے آئی‘ کے مستقبل کے بارے میں زیادہ پریشان نہیں ہیں۔
کلیوربوٹ نامی سافٹ ویئر کے خالق رولو کارپینٹر کے مطابق: ’مجھے یقین ہے کہ ہم ایک طویل عرصے تک اس ٹیکنالوجی کو کنٹرول کریں گے اور اس کی مدد سے دنیا کی بہت سے مشکلات کو حل کرنے کی صلاحیت کا اعتراف کر لیا جائے گا۔‘
کلیوربوٹ نامی اس سافٹ ویئر کی بناوٹ ایسی ہے جیسے عام انسان آپس میں بات کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ کلیوربوٹ کا سافٹ ویئر ماضی کی گفتگو سے سیکھتا ہے اور ٹیورنگ ٹیسٹ کے دوران اس نے بہت زیادہ نمبر حاصل کیے ہیں۔
اس سافٹ ویئر کی خاصیت یہ ہے کہ یہ زیادہ تر لوگوں کو دھوکا دے سکتا ہے، جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ دوسرے انسانوں سے بات کر رہے ہیں۔
رولو کارپینٹر کے مطابق ہم مصنوعی ذہانت کو مکمل طور پر بنانے سے ابھی بہت دور ہیں تاہم مجھے یقین ہے کہ ایسا چند دہائیوں میں ممکن ہو سکے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی مشین اپنی ذہانت سے آگے نکل جائے گی تو کیا ہو گا، ہم اس بارے میں خاموش نہیں رہ سکتے تاہم ہم نہیں جانتے کہ ایسا کرنا مدد گار ہو گا یا نہیں۔
رولو کارپینٹر کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ شرط لگا سکتے ہیں کہ اے آئی ایک مفید طاقت ہو گی۔
بشکریہ بی بی سی لنک