’بھارت، آسٹریلیا، انگلینڈ، کرکٹ کے نئے حکمران‘ یا ڈکٹیٹر؟

آئی سی سی کے تین رکن ممالک آسٹریلیا، انگلینڈ اور بھارت کے مجوزہ’ ورکنگ گروپ پوزیشن پیپر‘ نے عالمی کرکٹ کو تقسیم کے خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔
اس مسودے میں ان تین ممالک کو انتظامی اور مالی طور پر دوسرے رکن ممالک کے مقابلے میں انتہائی غیر معمولی اختیارات دینے کی بات کی گئی ہے۔
اس مسودے میں کہا گیا ہے کہ آئی سی سی کے ایگزیکٹیو اختیارات اور مالی کنٹرول ای سی بی، کرکٹ آسٹریلیا اور بی سی سی آئی کے ہاتھ میں رہے گا، جو علی الترتیب انگلستان، آسٹریلیا اور بھارت کے کرکٹ بورڈ ہیں۔
اس کے علاوہ یہ تینوں کرکٹ بورڈز آئی سی سی کی ایگزیکیٹو کمیٹی کے مستقل رکن ہوں گے جبکہ چوتھا رکن دیگر سات ممالک میں سے کوئی ایک نامزد ہوگا اور عالمی کرکٹ کی آمدنی کا بڑا حصہ انھی تین کرکٹ بورڈز کو ملے گا جبکہ ٹیسٹ میچوں میں ترقی اور تنزلی کے طریقۂ کار میں بھی یہ تینوں کرکٹ بورڈز تنزلی سے مبّرا ہوں گے۔
اس مسودے میں یہ تجویز بھی پیش کی گئی ہے کہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کی جگہ چیمپیئنز ٹرافی دوبارہ شروع کی جائے۔
غیر جانبدار مبصرین اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ مسودہ دراصل امتیازی سلوک اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو دوبارہ ویٹو پاور دینے کے مترادف ہے۔
ماضی میں انگلینڈ اور آسٹریلوی کرکٹ بورڈز کو کوئی بھی فیصلہ رد کرنے کا اختیار حاصل تھا جو بعد میں آئی سی سی میں جمہوری انداز اپنائے جانے کے نتیجے میں ختم ہوگیا تھا۔
خیال رہے کہ ماضی میں انگلینڈ اور آسٹریلوی کرکٹ بورڈز کو کوئی بھی فیصلہ رد کرنے کا اختیار حاصل تھا جو بعد میں آئی سی سی میں جمہوری انداز اپنائے جانے کے نتیجے میں ختم ہوگیا تھا۔
آئی سی سی 28 اور 29 جنوری کو ہونے والے اجلاس میں اس مسودے پر غور کرنے والی ہے لیکن جنوبی افریقہ کے کرکٹ بورڈ نے اس پر پہلے ہی شدید ردعمل ظاہر کردیا ہے۔
جنوبی افریقی کرکٹ بورڈ نے اس مسودے کو آئی سی سی کے آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
غور طلب بات یہ ہے کہ جب یہ منصوبہ نو جنوری کو آئی سی سی کے اجلاس میں بی سی سی آئی کے صدر سری نواسن نے پیش کیا تھا تو ایسوسی ایٹ ممالک کی نمائندگی کرنے والے برمودا نے اس پر حیرانی ظاہر کی تھی کہ کسی پیشگی اطلاع یا ایجنڈے کے بغیر یہ تجویز یا منصوبہ اجلاس میں پیش کیا گیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ابھی باضابطہ طور پراس منصوبے پر ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے لیکن بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ نے توقع کے مطابق اس مسودے کی حمایت کر دی ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/sport/2014/01/140121_icc_working_group_suggestion_zs.shtml
 

شمشاد

لائبریرین
وہ اس لیے کہ ابھی اس میں مرچ مصالحہ نہیں ڈالا گیا ناں اس لیے میڈیا والے پیچھے ہیں۔
 
Top