‘زلف‘

شمشاد

لائبریرین
رخسارِ یار کی جو ہوئی جلوہ گستری
زلفِ سیاہ بھی شبِ مہتاب ہوگئی
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
گُریز شب سے سحر سے کلام رکھتے تھے
کبھی وہ دن تھے کہ زُلفوں میں شام رکھتے تھے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
شکستِ رنگ کی لائی سحر شبِ سنبل
پہ زلفِ یار کا افسانہ ناتمام رہا
(غالب)
 

عمر سیف

محفلین
خزاں کی آہٹوں پہ کانپتی ہیں پتیاں دل کی
بکھرنے کو ہے اب زُلفِ بہاراں ہم نہ کہتے تھے
 

شمشاد

لائبریرین
رنگت تیری زلفوں کی گھٹاؤں نے چرائی
خوشبو تیرے آنچل سے ہواؤں نے اڑائی
(نسیم اختر)
 

شمشاد

لائبریرین
قیدی تیری زلفوں کا ہے آزاد جہاں سے
مجھکو یہ رہائی تو سزاؤں نے دلائی
(نسیم اختر)
 

شمشاد

لائبریرین
تیری زلفیں ان کندھوں پر تیرا چہرہ ہاتھوں میں
میں نے بھی دیکھے ہیں کتنے خواب سہانے شام ڈھلے
(حسن امام)
 

عیشل

محفلین
اب دو عالم سےصدائے ساز آتی ہے مجھے
دل کی آہٹ سے تیری آواز آتی ہے مجھے
کس نے کھولا ہے ہوا میں گیسوؤں کو ناز سے
نرم رو برسات کی آواز آتی ہے مجھے
 

شمشاد

لائبریرین
عیشل عنوان کے لحاظ سے شعر میں لفظ “ زلف “ آنا چاہیے جو کہ آپ کے دیئے ہوئے اشعار میں نہیں ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
قسمتوں پر کبھی دیکھا نہیں کیا ان کا اثر
سادگی سے جنہیں وہ زلف کے خم کہتے ہیں
(سرور عالم راز سرور)
 

نوید ملک

محفلین
جنونِ شوق اب بھی کم نہیں ہے
مگر وہ آج بھی برہم نہیں ہے
بہت مشکل ہے دنیا کا سنورنا
تری زلفوں کا پیچ و خم نہیں ہے
 

شمشاد

لائبریرین
اپنی زلفوں کو ستاروں کے حوالے کر دو
شہرِ گل بادہ گساروں کے حوالے کر دو
(عبد الحمید عدم)
 

شمشاد

لائبریرین
میرا غم رلا چکا ہے تجھے بکھری زلف والے
یہ گھٹا بتا رہی ہے کہ برس چکا ہے پانی
(نذیر بنارسی)
 

عمر سیف

محفلین
تیری زلفیں، تیری آنکھوں تیرے ابرو تیرے لب
اب بھی مشہور ہے دنیا میں‌مثالوں کی طرح
 
Top