یہ مرے حرف یہ مری آواز

ایک تازہ کلام
استادِ محترم الف عین
اور دیگر اساتذہ و احباب کی خدمت میں پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں

یہ مرے حرف یہ مری آواز
جرسِ کاروانِ زیست کا ساز

میں بھی موجود و منتظر ہوں یہیں
دیکھ ادھر کو بھی اے بتِ طناز

یہ تری چپ ہے بے نیازی کیا
یا پھر اظہار کا نیا انداز

کم نہیں ہیں ریاضتیں میری
اک نظر اس طرف بھی بندہ نواز

کب کھلے ہیں تمہاری زلف کے پیچ
کس نے جانا ہے ان اداؤں کا راز

مستقل اس کے ساتھ رہتا ہوں
یہ جو تنہائی ہے مری ہمراز

کس نے باندھے ہوئے ہیں پر تیرے
کیوں ہے محدود یہ تری پرواز

یہ جو تشنیع و طعن ملتے ہیں
مجھ کو لگتے ہیں باعثِ اعزاز

رک گئے ہو شکیل کیوں تھک کر
آؤ کرتے ہیں اک نیا آغاز
 
Top