یہ دستیاب عورتیں ۔ ثمینہ راجا

فرخ منظور

لائبریرین
یہ دستیاب عورتیں
یہ بے حجاب عورتیں ×
جنہوں نے سارے شہر کو
کمالِ عشوہ و ادا سے
شیوہء جفا نما سے
بے قرار اور نڈھال کر رکھا تھا
جانے کون چور راستوں سے
کوچہء سخن میں آ کے بس گئیں
کسی سے سُن رکھا تھا ۔۔۔ '' یاں فضائے دل پذیر ہے
ہر ایک شخص اس گلی کا، عاشق ِ نگاہِ دلبری
معاملاتِ شوق و حسن و عشق کا اسیر ہے
کہ سینکڑوں برس میں پہلی بار ہے
زنانِ کوچہء سخن کو اِذن ِ شعر و شاعری
بس ایک دعویِ سخن وری کی دیر ہے کہ پھر
تمام عیش ِ زندگی
قبول ِ عام ۔۔ شہرت ِ دوام کی اضافی خوبیوں کے ساتھ
پیش ہوں گے طشتِ خاص و عام میں سجے ہوئے
مگر یہ ہے کہ دعویء سخن وری کے واسطے
کہیں کوئی کمال ہونا چاہیئے
خریدنے کو مصرعہ ہائے تر بتر
گِرہ میں کچھ تو مال ہونا چاہیئے''
یہ پُر شباب عورتیں
چھلک رہی تھیں جو وفورِ شوق سے
تمام نقدِ جسم ۔۔۔۔۔
زلف و عارض و لب و نظر لیے ہوئے
مچل گئیں ۔۔۔ متاع ِ شعر کے حصول کے لیے
سخن کے تاجروں کو اس طلب کی جب خبر ہوئی
تو اپنے اپنے نرخ نامے جیب میں چھپائے ۔۔۔ پیش ہو گئے
'' نگاہِ ناز کے لیے یہ سطر ہے
یہ نظم، مسکراہٹوں کی نذر ہے
یہ ایک شعر، ایک بات کے عوض
غزل ملے گی ۔۔۔ پوری رات کے عوض''
نہ پاسبانِ کوچہء سخن کو کچھ خبر ہوئی
نجانے کب یہ مول تول ۔۔۔ بھاؤ تاؤ ہو گیا
نجانے کب مذاق ِ حسن و عشق
اپنا منہ چھپا کے سو گیا
کمال ِ فن ۔۔۔ لہو کے اشک رو گیا
یہ کیا ہوا کہ پوری طرح روشنی سے قبل ہی
تمام عہد ۔۔ ایک سرد تیرگی میں کھو گیا
اور اب جدھر بھی دیکھئے
ہیں بے حساب عورتیں
ہر ایک سمت جگنوؤں کی طرح ٹمٹما رہی ہیں
شب کے سارے راستوں پہ
دستیاب عورتیں

(ثمینہ راجہ)

× واضح رہے کہ بے حجاب عورتوں سے مراد بے نقاب عورتیں نہیں بلکہ مراد بے شرم عورتیں ہیں ۔ ایسی عورتیں نقاب کے پیچھے زیادہ خطرناک ہوتی ہیں۔
 

طارق شاہ

محفلین
اس میں افسوس کیوں؟ کیا اس نظم میں زندگی کے حقائق بیان نہیں ہوئے؟
فرخ صاحب
ہر انسان کی محسوسات، ترجیحات، پسند کی طرح جداگانہ ہو سکتی ہیں
یہ آپ کی پسند رہی، سو ہم نے آپ سے نہیں پوچھا کہ کیوں پسند ہوئی


مگر اس بات کا قائل ہوں کہ کچھ باتیں درپردہ ہی اچھی لگتی ہیں، نجانے وہ کیا عوامل تھے
جس نے ایک بہت اچھی شاعرہ کو یوں لکھنے پر اکسایا، قطع نظر ان وجوہات کے میرے خیال میں
جو چیز ہم اپنے احباب خانہ سے ،بچوں بچیوں بہنوں سے شیئر، یا انھیں پیش نہیں کرتے یا کرسکتے تو
اسے کسی اور کے یا کی، بچوں بچیوں کے ساتھ، یا ایسی ، محفل، بزم میں بھی جہاں وہ موجود ہوں پیش نہیں ہونا چاہیے
یہ میرا خیال ہے جس پر ہمیشہ ہی عمل پیرا رہا ہوں، اتفاق ضروری نہیں
باقی آپ بہتر جانتے ہیں


آپ کی خوشی اور صحت کے لئے ہمیشہ دعاگو
 

فرخ منظور

لائبریرین
فرخ صاحب
ہر انسان کی محسوسات، ترجیحات، پسند کی طرح جداگانہ ہو سکتی ہیں
یہ آپ کی پسند رہی، سو ہم نے آپ سے نہیں پوچھا کہ کیوں پسند ہوئی

مگر اس بات کا قائل ہوں کہ کچھ باتیں درپردہ ہی اچھی لگتی ہیں، نجانے وہ کیا عوامل تھے
جس نے ایک بہت اچھی شاعرہ کو یوں لکھنے پر اکسایا، قطع نظر ان وجوہات کے میرے خیال میں
جو چیز ہم اپنے احباب خانہ سے ،بچوں بچیوں بہنوں سے شیئر، یا انھیں پیش نہیں کرتے یا کرسکتے تو
اسے کسی اور کے یا کی، بچوں بچیوں کے ساتھ، یا ایسی ، محفل، بزم میں بھی جہاں وہ موجود ہوں پیش نہیں ہونا چاہیے
یہ میرا خیال ہے جس پر ہمیشہ ہی عمل پیرا رہا ہوں، اتفاق ضروری نہیں
باقی آپ بہتر جانتے ہیں

آپ کی خوشی اور صحت کے لئے ہمیشہ دعاگو

بہت شکریہ طارق شاہ صاحب۔ لیکن عرض ہے کہ مزید مطالعہ کیجیے خاص طور پر عصمت چغتائی، سعادت حسن منٹو اور مذہبی کتب میں "بہشتی زیور از مولانا اشرف علی تھانوی" کا کہ یہ کتاب بہو، بیٹیوں اور بہنوں کو جہیز میں دی جاتی تھی۔
 

سید ذیشان

محفلین
اس میں افسوس کیوں؟ کیا اس نظم میں زندگی کے حقائق بیان نہیں ہوئے؟

آپ نے طارق صاحب سے سوال پوچھا تھا جس کا انہوں نے جواب دیا مگر اپنا نقطہ نظر بھی بیان کر دوں (جو کہ ان کے نقطہ نظر سے کافی مختلف ہے) تاکہ اس پر تعمیری بحث ہو سکے۔

اس نظم کو پڑھ کر یوں لگ رہا تھا جیسے کہ اکثر خواتین شعرا "دستیاب عورتیں" ہیں۔ یہ بات کوئی مرد کرتا تو سمجھ بھی آتی کہ ہمارے معاشرے میں ایسی خواتین جو کہ اپنے خیالات کا اظہار کریں، اچھی خواتین نہیں سمجھی جاتیں۔
لیکن ایک خاتون کا اسطرح کا stereotypes کا پرچار کچھ عجیب لگا۔ اس سے کم از کم خواتین شعرا جو کہ واقعی شاعری کرنا چاہتی ہیں کو discouragement ملے گی۔ باقی میں آزادی اظہار کا قائل ہوں اور سمجھتا ہوں کہ ثمینہ راجا صاحبہ کسی بھی مضمون پر بات کر سکتی ہیں مگر ہر بات سے ہمارا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
آپ نے طارق صاحب سے سوال پوچھا تھا جس کا انہوں نے جواب دیا مگر اپنا نقطہ نظر بھی بیان کر دوں (جو کہ ان کے نقطہ نظر سے کافی مختلف ہے) تاکہ اس پر تعمیری بحث ہو سکے۔

اس نظم کو پڑھ کر یوں لگ رہا تھا جیسے کہ اکثر خواتین شعرا "دستیاب عورتیں" ہیں۔ یہ بات کوئی مرد کرتا تو سمجھ بھی آتی کہ ہمارے معاشرے میں ایسی خواتین جو کہ اپنے خیالات کا اظہار کریں، اچھی خواتین نہیں سمجھی جاتیں۔
لیکن ایک خاتون کا اسطرح کا stereotypes کا پرچار کچھ عجیب لگا۔ اس سے کم از کم خواتین شعرا جو کہ واقعی شاعری کرنا چاہتی ہیں کو discouragement ملے گی۔ باقی میں آزادی اظہار کا قائل ہوں اور سمجھتا ہوں کہ ثمینہ راجا صاحبہ کسی بھی مضمون پر بات کر سکتی ہیں مگر ہر بات سے ہمارا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ نے شاید نظم کو سمجھا ہی نہیں۔ یہ ان عورتوں کی بات ہو رہی ہے جو کسی شاعر کی بیکار سی شاعری پر مر مٹتی ہیں۔ ہر قسم کی عورتیں اور مرد اس معاشرے میں پائے جاتے ہیں۔ ان مردوں کی بھی بات کی گئی ہے جو عورتوں کے لئے شاعری کرتے ہیں۔ یعنی صرف عورتوں کی ہی نہیں بلکہ مرد و خواتین میں شاعری کے حوالے سے بے حجاب رویوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
آپ نے شاید نظم کو سمجھا ہی نہیں۔ یہ ان عورتوں کی بات ہو رہی ہے جو کسی شاعر کی بیکار سی شاعری پر مر مٹتی ہیں۔ ہر قسم کی عورتیں اور مرد اس معاشرے میں پائے جاتے ہیں۔ ان مردوں کی بھی بات کی گئی ہے جو عورتوں کے لئے شاعری کرتے ہیں۔ یعنی صرف عورتوں کی ہی نہیں بلکہ مرد و خواتین میں شاعری کے حوالے سے بے حجاب رویوں کا ذکر کیا گیا ہے۔

جی آپ کی بات درست ہے، مگر ان دو مصرعوں سے کچھ اور معنی بھی نکلتے ہیں:

کہ سینکڑوں برس میں پہلی بار ہے​
زنانِ کوچہء سخن کو اِذن ِ شعر و شاعری​
 

فرخ منظور

لائبریرین
جی آپ کی بات درست ہے، مگر ان دو مصرعوں سے کچھ اور معنی بھی نکلتے ہیں:


کہ سینکڑوں برس میں پہلی بار ہے


زنانِ کوچہء سخن کو اِذن ِ شعر و شاعری

نظم کے سیاق و سباق میں رہ کر ان مصرعوں کو دوبارہ پڑھیں گے تو کچھ اور معانی نکلیں گے۔ جو معانی آپ نکال رہے ہیں اس لحاظ سے دیکھا جائے تو ثمینہ راجا کی معلومات اتنی محدود نہیں ہو سکتیں کہ انہیں معلوم ہی نہ ہو کہ بہت سی اچھی شاعرات مغل دور اور اس کے بعد بھی موجود تھیں۔
 

الف عین

لائبریرین
در اصل ہم لوگ جو اس کے پس منظر سے واقف ہیں، کتاب چہرہ میں ثمینہ کے ہی اٹھائے ہوئے متشاعراؤں کے بارے میں مباحثے کے پس منظر میں اس نظم کو سمجھنے میں کوئی غلط فہمی نہیں ہو گی۔
 

سید ذیشان

محفلین
در اصل ہم لوگ جو اس کے پس منظر سے واقف ہیں، کتاب چہرہ میں ثمینہ کے ہی اٹھائے ہوئے متشاعراؤں کے بارے میں مباحثے کے پس منظر میں اس نظم کو سمجھنے میں کوئی غلط فہمی نہیں ہو گی۔

استاد محترم اگر اس بات کی ذرا اور وضاحت کردیں تو ہمارا بھلا ہو جائے گا۔
 

الف عین

لائبریرین
فیس بک میں ثمینہ نے با قاعدہ ایک قسم کی تحریک چلائی تھی ان شاعرات کے خلاف کو مرد شاعروں سے قیمتاً ’اپنا‘ کلام خریدا کرتی تھیں۔ اب مجھ کو بھی وہ ساری بحث مباحثہ ڈھونڈھنا پڑے گا، یاد نہیں کس فورم میں تھا فیس بک کی۔
 

فاتح

لائبریرین
حوالے کے لیے عرض کرتا چلوں کہ ان حضرت کے ارسال کردہ باقی کے 90 فیصد سے زائد کلام کی طرح یہ نظم بھی بلا حوالہ کہیں سے کاپی پیسٹ کی گئی ہے۔
بطور حوالہ مزید عرض ہے کہ یہاں سے چرائی گئی ہے۔
 
Top