یہ جو مجلس میں اشکباری ہے ---- نصیر ترابی

مغزل

محفلین
سلام بحضور حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ
(غالب کی زمین میں)


یہ جو مجلس میں اشکباری ہے
یہاں خرچے میں نفع جاری ہے

اے محرم تری فضا کو سلام
دن ہمارا ہے شب ہماری ہے

یہ مگر ذکرِ کربلا سے کھلا
ایک غم میں بھی غمگساری ہے

حلقہِ شورِ العطش میں کہاں
وہ جو دریا کو بے قراری ہے

کون پانی کو روکنے والا
پیاس کا جبر اختیاری ہے

------قطع ------
ہمہ شب انتظارِ صبحِ وصال
شب نہیں زندگی گزاری ہے

فیصلے کا ہے ایک پل ورنہ
سوچنے کو تو عمر ساری ہے

دو قدم رہ گیا ہے خیمہِ شاہ
حر پہ یہ وقت کتنا بھاری ہے
---------------------------
آگئی یہ بھی منزلِ حجت
اب فقط بے زباں کی باری ہے

اب بھی ہے شانہِ علم پہ بلند
مشک غازی نے کب اتاری ہے

نصیر ترابی، کراچی
( ناطقہ / نصیر ترابی / سلام)
 
Top