یہ بڑا ناداں بہت معصوم ہے

فاخر

محفلین
غزل
فاخر
دل ہمارا آج کیوں مغموم ہے
زیست کے ہر رنگ سے محروم ہے


شومئی قسمت بیاں ہم کیا کریں
حالت ناگفت تو معلوم ہے

ہیں رُتیں مختص رقیبوں کے لئے
اور خزاں کی رُت ہمیں ملزوم ہے

ہے امیرِ شہر کا فرمان و حکم
’گھر رہیں‘، باہر ہَوا مسموم ہے

یہ سخن فرمائیاں اور شاعری
سب اُسی کے نام ہی موسوم ہے


فاخرؔ اِس دل کا بھلا ہم کیا کریں
یہ بڑا ناداں بہت معصوم ہے
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
غزل
فاخر
دل ہمارا آج کیوں مغموم ہے
زیست کے ہر رنگ سے محروم ہے


شومئی قسمت بیاں ہم کیا کریں
حالت ناگفت تو معلوم ہے

ہیں رُتیں مختص رقیبوں کے لئے
اور خزاں کی رُت ہمیں ملزوم ہے

ہے امیرِ شہر کا فرمان و حکم
’گھر رہیں‘، باہر ہَوا مسموم ہے

یہ سخن فرمائیاں اور شاعری
سب اُسی کے نام ہی موسوم ہے


فاخرؔ اِس دل کا بھلا ہم کیا کریں
یہ بڑا ناداں بہت معصوم ہے
بہت خوب ۔ ۔
 

الف عین

لائبریرین
دل ہمارا آج کیوں مغموم ہے
زیست کے ہر رنگ سے محروم ہے
... درست تو ہےلیکن بہتر ہو سکتا ہے

شومئی قسمت بیاں ہم کیا کریں
حالت ناگفت تو معلوم ہے
... کس کی حالت اور کسے معلوم؟ شومی قسمت کی حالت؟ شعر واضح نہیں ہوا

ہیں رُتیں مختص رقیبوں کے لئے
اور خزاں کی رُت ہمیں ملزوم ہے
.. ساری رتیں جنہیں رقیبوں سے مختص کیا جا رہا ہے، ان میں خزاں بھی تو ہو گی!
تمہاری زبان و بیان نہ جانے کیوں سادہ نہیں ہوتی۔ مختص جیسا لفظ اچھا بیانیہ نہیں
ہیں بہاریں بس رقیبوں کے لئے
بہتر نہیں؟

ہے امیرِ شہر کا فرمان و حکم
’گھر رہیں‘، باہر ہَوا مسموم ہے
... درست ہے، ویسے فرمان اور حکم ایک ہی بات ہے۔
ہے امیر شہر کا فرمان یہ
بھی ممکن ہے

یہ سخن فرمائیاں اور شاعری
سب اُسی کے نام ہی موسوم ہے
... کس کی سخن فرمائی؟
اپنی یہ سب/ساری..... شاعری، جیسے
اپنی یہ سب جھوٹی سچی شاعری
سب اسی کے نام سے موسوم ہے

فاخرؔ اِس دل کا بھلا ہم کیا کریں
یہ بڑا ناداں بہت معصوم ہے

.. درست
 

فاخر

محفلین
دل ہمارا آج کیوں مغموم ہے
زیست کے ہر رنگ سے محروم ہے
... درست تو ہےلیکن بہتر ہو سکتا ہے

شومئی قسمت بیاں ہم کیا کریں
حالت ناگفت تو معلوم ہے
... کس کی حالت اور کسے معلوم؟ شومی قسمت کی حالت؟ شعر واضح نہیں ہوا

ہیں رُتیں مختص رقیبوں کے لئے
اور خزاں کی رُت ہمیں ملزوم ہے
.. ساری رتیں جنہیں رقیبوں سے مختص کیا جا رہا ہے، ان میں خزاں بھی تو ہو گی!
تمہاری زبان و بیان نہ جانے کیوں سادہ نہیں ہوتی۔ مختص جیسا لفظ اچھا بیانیہ نہیں
ہیں بہاریں بس رقیبوں کے لئے
بہتر نہیں؟

ہے امیرِ شہر کا فرمان و حکم
’گھر رہیں‘، باہر ہَوا مسموم ہے
... درست ہے، ویسے فرمان اور حکم ایک ہی بات ہے۔
ہے امیر شہر کا فرمان یہ
بھی ممکن ہے

یہ سخن فرمائیاں اور شاعری
سب اُسی کے نام ہی موسوم ہے
... کس کی سخن فرمائی؟
اپنی یہ سب/ساری..... شاعری، جیسے
اپنی یہ سب جھوٹی سچی شاعری
سب اسی کے نام سے موسوم ہے

فاخرؔ اِس دل کا بھلا ہم کیا کریں
یہ بڑا ناداں بہت معصوم ہے

.. درست
یہ غزل بغیر فکرِ سخن کے لکھی گئی تھی ۔ اس لئے اتنی خامیاں ہیں ۔
آنجناب نے رہنمائی فرمادی ہے ، ان شاء اللٰہ اب بہتر غزل ہوگی ۔

یہ سچ ہے کہ کوئی غزل ایک دن یا چندگھنٹو ں میں تیار نہیں ہوجاتی ؛بلکہ اُسے بار بار پڑ ھنا اور میزان پر جانچنا اور پرکھنا پڑتا ہے۔ میں یہ کام سرِ دست کبھی کرتا ہوں اور کبھی نہیں کرتا ۔ اس لئے کہ محفل میں آپ جیسے معزز ین نے کچھ نہ کچھ نہ سیکھنے کا موقعہ ملتا رہے او ر مزید حک و اصلاح کی ضرورت پڑے ۔
 

فاخر

محفلین
دل ہمارا آج کیوں مغموم ہے
زیست کے ہر رنگ سے محروم ہے
... درست تو ہےلیکن بہتر ہو سکتا ہے

شومئی قسمت بیاں ہم کیا کریں
حالت ناگفت تو معلوم ہے
... کس کی حالت اور کسے معلوم؟ شومی قسمت کی حالت؟ شعر واضح نہیں ہوا

ہیں رُتیں مختص رقیبوں کے لئے
اور خزاں کی رُت ہمیں ملزوم ہے
.. ساری رتیں جنہیں رقیبوں سے مختص کیا جا رہا ہے، ان میں خزاں بھی تو ہو گی!
تمہاری زبان و بیان نہ جانے کیوں سادہ نہیں ہوتی۔ مختص جیسا لفظ اچھا بیانیہ نہیں
ہیں بہاریں بس رقیبوں کے لئے
بہتر نہیں؟

ہے امیرِ شہر کا فرمان و حکم
’گھر رہیں‘، باہر ہَوا مسموم ہے
... درست ہے، ویسے فرمان اور حکم ایک ہی بات ہے۔
ہے امیر شہر کا فرمان یہ
بھی ممکن ہے

یہ سخن فرمائیاں اور شاعری
سب اُسی کے نام ہی موسوم ہے
... کس کی سخن فرمائی؟
اپنی یہ سب/ساری..... شاعری، جیسے
اپنی یہ سب جھوٹی سچی شاعری
سب اسی کے نام سے موسوم ہے

فاخرؔ اِس دل کا بھلا ہم کیا کریں
یہ بڑا ناداں بہت معصوم ہے

.. درست

نظر التفات کی گزارش کے ساتھ :


دل ہمارا آج کیوں مغموم ہے
زیست کے ہر رنگ سے محروم ہے

اپنا دکھڑا ہم کسی سے کیا کہیں
دُکھ ہمارا رنج سب معلوم ہے

کلفت ِ سودا ہمیں لاحق رہی
جس کو سمجھا تھا کہ اب مختوم ہے

یہ بہاریں، ہیں رقیبوں کے لئے
اور خزاں کی رُت ہمیں ملزوم ہے

یہ سخن فرمائیاں اور شاعری
سب اُسی کے نام سے موسوم ہے

آگ ’بھاشن‘ سے لگی ہے اس لئے
شہر کی آب و ہوا مسموم ہے

فاخرؔ اس دل کا بھلا ہم کیا کریں؟
یہ بڑا ناداں بہت معصوم ہے
 

الف عین

لائبریرین
اپنا دکھڑا ہم کسی سے کیا کہیں
دُکھ ہمارا رنج سب معلوم ہے
... دوسرا مصرع بے معنی ہو گیا
ہر نفس کو اپنا دکھ معلوم ہے


کلفت ِ سودا ہمیں لاحق رہی
جس کو سمجھا تھا کہ اب مختوم ہے
... یہ تو میری سمجھ میں ہی نہیں گھسا!

یہ سخن فرمائیاں اور شاعری
یہ تو پرانا مصرع ہی ہے جس کی ترمیم کی جا چکی ہے
باقی ٹھیک ہیں اشعار
 
Top