یو ٹیوب اور وکی پیڈیا بھی پاکستان میں بین

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

طارق راحیل

محفلین
ہو جائے بند پورا انٹرنیٹ

ہم مسلمان ہیں انٹر نیٹ کے غلام نہین

علم صرف انتر نیٹ نہیں ہے

جہاں نبی کی گستاخی ہو اسجگہ ہم نے نہ جانا ہے نا ہی اس کی پرواہ ہے

ہم مسلمان ہی رہین تو اچھا ہے
یہودی یہی تو چاہتے یہ سب ہم پر چھا جائے انٹرنیٹ موبائیل ویب اور بھی بہت کچھ ہے
 

فاتح

لائبریرین
ہو جائے بند پورا انٹرنیٹ

ہم مسلمان ہیں انٹر نیٹ کے غلام نہین

علم صرف انتر نیٹ نہیں ہے

جہاں نبی کی گستاخی ہو اسجگہ ہم نے نہ جانا ہے نا ہی اس کی پرواہ ہے

ہم مسلمان ہی رہین تو اچھا ہے
یہودی یہی تو چاہتے یہ سب ہم پر چھا جائے انٹرنیٹ موبائیل ویب اور بھی بہت کچھ ہے

ارے مولانا صاحب! کیا بات ہے آپ کے زورِ خطابت کی۔ واہ واہ واہ
لیکن یہ کیا کہ یہود و نصاریٰ کی تمام ایجادات اس حد تک آپ پر بھی چھا گئی ہیں کہ انھی کو استعمال کرتے ہوئے آپ تقریر فرما رہے ہیں۔ مثلاً:
یہود و نصاریٰ کا انٹرنیٹ
یہود و نصاریٰ کا کمپیوٹر
حد تو یہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کی ان ایجادات کا اشتہار آپ اپنے دستخط میں لگائے بیٹھے ہیں:
یہود و نصاریٰ کا یاہو میسنجر
یہود و نصاریٰ کا ایم ایس این میسنجر
یہود و نصاریٰ کا اے آئی ایم میسنجر
یہود و نصاریٰ کا سکائپ

گفتار کے غازی صاحب! ذرا دو دن کمپیوٹر، انٹرنیٹ، الا بلا میسینجرز بلکہ بجلی بشمول بلب، ٹیوب لائٹ، پنکھے، وغیرہ وغیرہ (کہ یہ بھی انھی دشمنانِ دین کی ایجاد ہیں) بند کر کے بیٹھ کر دیکھیے۔ ہوش ٹھکانے آ جائیں گے۔
اسے کہتے ہیں شکلِ مومناں کرتوتِ کافراں۔ اب آپ فرمائیں گے کہ میں نے آپ کے کرتوت کو کافروں سے کیسے ملایا تو یہ بھی سن لیجیے کہیں یہی حسرت لے کر جہانِ فانی سے کوچ نہ فرما جائیے گا۔ آپ اور ہم رسولِ خدا ﷺ کی محبت کے گُن تو بہت گاتے ہیں مگر آپ ﷺ نے تو "بائیکاٹ" کا طریق کار اختیار نہیں کیا تھا بلکہ یہ تو اس زمانے کے یہود و نصاریٰ کا طرہ تھا جنھوں نے رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں کا بائیکاٹ کیا۔ اب اگر آپ یا میں کفار کا طریق اختیار کرتے ہیں تو ہمارے کرتوت انھی جیسے ہوئے۔
فیس بک ہو یا کوئی اور جگہ ہمیں اسلام یا ہمارے پیارے نبی ﷺ پر کیے گئے اعتراضات اور حملوں کا جواب پر زور مگر مثبت انداز میں دینا چاہیے نا کہ بائیکاٹ کر کے جس سے انھیں کچھ فرق نہیں پڑنے والا۔
 

الف عین

لائبریرین
فیس بک بین کرنے کی تک میری بھی سمجھ میں نہیں آئی۔ میرے خیال میں فیس بک کے کرتا دھرتاؤں نے تو آنحضرت کی تصویروں یا کارٹونوں کا سلسلہ تےو شروع نہیں کیا تھا، ایک صفحہ بنا دیا کسی نے تو سب چونک اٹھے۔ جہاں اتنے مسلم دہشت گردوں کے بھی صفحات ہیں، وہاں تو کسی نے کچھ نہیں کہا نہ فیس بک کو بین کیا۔ بہر ھال یہ میری ذاتی رائے ہے۔ جہاں ہمارے رسول کی اہانت کی جائے گی یا آپْ کی تصویروں کے لئے جہاں کوشش کی جائے گی، ہم ضرور اس کی مخالفت کریں گے۔ لیکن فیس بک کو سوکاری طور پر بین کروا کر نہیں!!
 

راشد احمد

محفلین
فیس بک کی آڑ میں بہت سی سائٹس کو صرف سیاسی مقاصد کے تحت بین کردیا گیا ہے جن میں یوٹیوب، friendskornerوغیرہ شامل ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت سے یہ برداشت ہی نہیں ہورہا کہ کوئی اس پر انگلی اٹھائے جلد ہی ٹی وی چینلز، اخبارات کی باری بھی آ جائے گی۔
 
فیس بک کو بین کرنا ایک اچھا فیصلہ تھا میں اسکی پرزور تائید کرتا ہوں۔ ۔ ۔کسی بھی شعبہء زندگی میں ڈسپلن اور منصفانہ قواعد کی پابندی ضروری ہوا کرتی ہے ورنہ انسانوں تمدنی زندگی اور جنگل میں رہنے والے حیوانات کے طرزحیات میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔ انسان معاشرے میں فساد وغیرہ کی روک تھام کیلئیے ہی تو قوانین کا اجراء کرتا ہے اور یہ عدالتیں یہ پولیس اسی فساد کی بیخ کنی کیلئے ہی تو بنائی جاتی ہیں۔۔ ۔۔۔دور کیوں جائیے، اسی فورم کی مثال لے لیتے ہیں۔ آکر یہاں بھی تو کسی مقصد کیلئے کچھ صاحبان کو موڈریٹر وغیرہ بنایا جاتا ہے اور انکو خصوصی اختیارات دئیے جاتے ہیں تاکہ وہ فورم کے ماحول کو خراب ہونے سے بچانے کیلئیے جس پوسٹ کو مناسب سمجھیں حذف کردیں اور جس رکن کو مناسب سمجھیں معطل کردیں، بین کردیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔اب اگر یہ سب جائز ہے تو پاکستانی عدلیہ کی طرف سے بھی کچھ وجوہات کی بناء پر کسی ویب سائیٹ کو بین کردینا کیسے ناجائز ہوگیا۔ ۔ ۔ ۔؟؟؟؟؟
سیدھی سی بات ہے کہ فیس بک پر ایک گروپ نے نامناسب کام کیا، اسکے خلاف کافی مہم چلائی گئی لیکن فیس بک کی انتظامیہ نے کمال درجے کی بے حسی کا مظاہرہ کیا۔ ۔ ۔ ۔اب اس صورتحال کا کوئی تو حل ہونا چاہیئے ۔ یہ کہنا کہ نہیں جی آپ اگنور کریں،اس سے مسئلہ حل ہوجائے گا تو بڑے ادب کے ساتھ عرض کروں گا کہ مسائل ایسے حل نہیں ہوتے۔ یہ تو کبوتر کی طرح آنکھ بند کرنے کے مترادف ہے کہ جی اگنور کریں ۔ ۔ دلائل دیں۔ بھئی جب کوئی فریق مسلمہ اصولوں سے انحراف کرتے ہوئے فساد پھیلانے پر مصر رہے تو جس طرح اس فورم پر اسے بین کردیا جاتا ہے اسی طرح پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ کے فورم پر بھی فیس بک کو بین کردیا گیا۔
اب فیس بک نے یہ پیج ہٹایا ہے، پہلے کیوں نہیں ہٹایا تھا؟؟؟؟ثابت ہوا کہ جو لوگ اس کام کو کبوتر کی طرح آنکھ بند کرنے سے مشابہ قرار دے رہے تھے وہ خود کسی سراب اور غلط فہمی کا شکار تھے۔۔ ۔ دلائل آپ ضرور دیں لیکن دلائل انسانوں کو دئیے جاتے ہیں کتوں کے بھونکنے پر آپ انکو دلائل سے چپ نہیں کرواسکتے۔ ۔ ۔
کہنے کی حد ہے لیکن، بکنے کی حد نہیں ہے​
دوسری بات یہ کہ قرآن پاک کی واضح آیت موجود ہے جسکی ہم آہنگی میں عدالت کا یہ حکم دیا گیا ہے۔ اب اگر کوئی چائے کی پیالی میں طوفان بپا کرنا چاہے تو اسکی مرضی۔
 

طارق راحیل

محفلین
فیس بک کے حمایتیوں سے میرا کہنا ہے گر وہ مسلمان ہیں تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صاحب ٹیکنالوجی کسی کی میراث نہیں
مگر جب اس کا استعمال ہمارے مذہبی معاملات پر اثر انداز ہونے لگیں تو ایتجاج کے طور پر ان کا استعمال روک دینا ہی مناسب ہے
آپ بتائیں جو آپ کے ماں باپ کو گالی دے ان کی تو ہیں کرے آپ ان کو کئی بار منا کریں اور وہ نہ مانیں تو کیا کریں گے؟
یا تو ان کا منہ توڑ دیں گے یا ان کا بائیکاٹ
کیا میں نے غلط کہا؟

اپنے نبی کی توہین آپ برداشت کر سکتے ہیں؟
کیا ان کا پائیکاٹ نہین کر سکتے؟

میرا سوال سنخور فاتح بوچھی اور نبیل اور باقی سب سے ہے

آپ کیا کرنا چاہتے ہیں
ان کا منہ توڑ جواب سے کیا مراد ہے؟
مجھے تفصیل سے سمجھائیں

میں نا سمجھ ہوں
 

فرخ منظور

لائبریرین
آپ دونوں کی باتوں کا جواب یہی ہے کہ جب تک مسلمان اپنے اعمال درست نہیں کریں گے اور اپنے آپ میں طاقت پیدا نہیں کریں گے تب تک آپ کی کسی بات میں اثر نہیں ہے چاہے ہزاروں سائٹ بین ہوتی رہیں لیکن غیر مسلم اپنی حرکتوں سے آپ کے بین سے کبھی بھی باز نہیں آئیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم امہ اپنے آپ میں وہ اتحاد اور طاقت پیدا کرے اور اپنے اعمال نبیِ اکرم کے اسوہ حسنہ کے مطابق بنائے۔ طارق صاحب اگر آپ کے والد صاحب اگر آپ کو کسی نیک بات کی تلقین کریں گے تو کیا آپ اسے اختیار نہیں کریں گے۔ اگر نہیں کریں گے تو آپ کے اعمال کو دیکھ کر ہی آپ کے والد کا اندازہ لگائیں گے جو ہو سکتا ہے بالکل غلط بھی ہو۔

ہو صداقت کے لئے جس دل میں مرنے کی تڑپ
پہلے اپنے پیکرِ خاکی میں جاں پیدا کرے
پھونک ڈالے یہ زمین و آسماں مستعار
اور خاکستر سے آپ اپنا جہاں پیدا کرے

اور
تقدیر کے قاضی کا یہ فتوی ہے ازل سے
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات
(علامہ اقبال)
 

خورشیدآزاد

محفلین
اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں ہےکہ آزادی اظہارکاہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ کسی کی ذات چاہے وہ مقدس ہے یا نہیں کسی بھی لحاظ سے اس کی تضحیک کریں۔کسی مذہب، چاہے آپ کا مذہب پر ایمان ہے یا نہیں رنگ، نسل اور سماجی حیثیت پر حملہ کریں۔لیکن نام نہاد حساسیت اور مذہب کے نام پر انسانی بنیادی حق اظہار آزادی کو صلب کرنا بھی اسی طرح غلط ہے اور ناقابل قبول ہے۔ اس لیےفیس بک پر جو کچھ ہوا ہے اور اس کے خلاف پاکستانی عدالت کا فیصلہ کسی بھی زاویّے سے صحیح نہیں ہے۔ اس سے پہلے کہ مجھے توہین عدالت کا مجرم ٹھہرایا جائے میرے کچھ سوالات ہیں کیا فیس بک پر پابندی سےانٹرنیٹ سے محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے مذموم خاکے مِٹ جائیں گے؟
کیا فیس بک پر پابندی سے تمام خاکے جن افراد نے خاکے تخلیق کیئے ہیں خود بخود انکی ہارڈ ڈسک سے بھی حذف ہوجائیں گے؟
کیا فیس بک پر پابندی سے یہ افراد ان خاکوں کو انٹرنیٹ پر کہیں بھی کسی بھی فورم یا کسی اور میڈیا پر نہیں اتار سکیں گے؟
کیا اب بھی گوگل پر یہ خاکے آسانی سے پاکستانی انٹرنیٹ صارفین تک رسائی نہیں رکھتے؟
پانچواں سوال۔ کیا فیس بک کی پابندی کے بعد انٹرنیٹ پر پابندی اگلا اقدام ہوگا؟

اور سب سے اہم سوالات کہ لاہور میں ہیرا منڈی ہے جہاں پر روزانہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی دہجیاں بکھیرکر توہین رسالت کا ارتکاب کیا جاتا ہے ایسے میں یہی قانون لاگو کرکے لاہور کو جانے اور آنے والے راستوں کو کیوں بند نہیں کیاجاتا؟ اسی طرح ہر شہر میں ریڈ لائٹ ایریا ہوگا اسی قانون کا استعمال کرکے ان شہروں پر بھی کیوں پابندی نہیں لگائی جاتی؟پاکستانی شہروں میں بے شمار انٹرنیٹ کیفے ہیں اور ان میں کیا کچھ ہوتا ہے سب کو معلوم ہے ان پر پابندی کیوں نہیں لگائی جاتی؟ آخری بات کہ اسی فیس بک پر جسے پاکستان میں پابند کیا گیا ہے Im a Muslim & Im Proud جس کے پندرہ لاکھ سے زیادہ پرستار ہیں, I Love Allah جس کے پرستاروں کی تعداد بیس لاکھ تک پونہچ رہی ہے اور Hadith of the Day, وغیرہ وغیرہ جیسی بے شمار صفحات ہیں جہاں سے ایمان کی آبشاریں بہتی ہیں اور جہاں سے ان مذموم حرکات کا جواب دلائل اور پیار و محبت سےدیا جارہا ہے اور ان جوابات کا اثر اس عدالتی فیصلے سےلاکھوں درجے مثبت انداز میں ہورہا ہے اور ہوگا۔

(یہ تحریر میں نےاپنے بلاگ کے لیے لکھی تھی)
 
اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں ہےکہ آزادی اظہارکاہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ کسی کی ذات چاہے وہ مقدس ہے یا نہیں کسی بھی لحاظ سے اس کی تضحیک کریں۔کسی مذہب، چاہے آپ کا مذہب پر ایمان ہے یا نہیں رنگ، نسل اور سماجی حیثیت پر حملہ کریں۔لیکن نام نہاد حساسیت اور مذہب کے نام پر انسانی بنیادی حق اظہار آزادی کو صلب کرنا بھی اسی طرح غلط ہے اور ناقابل قبول ہے۔ اس لیےفیس بک پر جو کچھ ہوا ہے اور اس کے خلاف پاکستانی عدالت کا فیصلہ کسی بھی زاویّے سے صحیح نہیں ہے۔ اس سے پہلے کہ مجھے توہین عدالت کا مجرم ٹھہرایا جائے میرے کچھ سوالات ہیں کیا فیس بک پر پابندی سےانٹرنیٹ سے محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے مذموم خاکے مِٹ جائیں گے؟
کیا فیس بک پر پابندی سے تمام خاکے جن افراد نے خاکے تخلیق کیئے ہیں خود بخود انکی ہارڈ ڈسک سے بھی حذف ہوجائیں گے؟
کیا فیس بک پر پابندی سے یہ افراد ان خاکوں کو انٹرنیٹ پر کہیں بھی کسی بھی فورم یا کسی اور میڈیا پر نہیں اتار سکیں گے؟
کیا اب بھی گوگل پر یہ خاکے آسانی سے پاکستانی انٹرنیٹ صارفین تک رسائی نہیں رکھتے؟
پانچواں سوال۔ کیا فیس بک کی پابندی کے بعد انٹرنیٹ پر پابندی اگلا اقدام ہوگا؟
خورشید صاحب۔ ۔ جب تک اصل مسئلہ زیربحث پوری طرح واضح نہ ہو آپ جیسے احباب کے ذہن میں اس طرح کے سوالات کی بار بار چہرے اور لباس بدل بدل کر آتے رہتے ہیں۔ ۔ ۔ سوال یہ نہیں ہے کہ آپ یوں کریں تو اسکا یوں اثر ہو یا آپ نے اگر ایسا کیا تو پھر ویسا کیوں نہیں ہوا۔ ۔ ۔ ۔ سیدھی سی بات ہے کہ اگر ہمیں فیس بک کے رویے سے تکلیف پہنچی ہے تو یقینا ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہی پہنچی ہے۔ ۔ ۔۔جب یہ طے ہوا کہ آپ مسلمان ہیں اور بطور مسلمان آپ کو کسی کے طرز عمل سے تکلیف ہوئی تو اب اس معاملے میں آپکا رویہ بھی ایک مسلمان جیسا ہی ہونا چاہئیے ۔ ۔ ۔رائٹ؟؟؟؟؟؟؟
اب دیکھتے ہیں کہ ہمارا اسلام ایسی صورتحال میں کیا کہتا ہے۔ ۔ ۔قرآن پاک میں ہے کہ:
وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللّهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلاَ تَقْعُدُواْ مَعَهُمْ حَتَّى يَخُوضُواْ فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ إِنَّكُمْ إِذًا مِّثْلُهُمْ إِنَّ اللّهَ جَامِعُ الْمُنَافِقِينَ وَالْكَافِرِينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعًا
اور بیشک (اللہ نے) تم پر کتاب میں یہ (حکم) نازل فرمایا ہے کہ جب تم سنو کہ اللہ کی آیتوں کا انکار کیا جا رہا ہے اور ان کا مذاق اُڑایا جا رہا ہے تو تم ان لوگوں کے ساتھ مت بیٹھو یہاں تک کہ وہ (انکار اور تمسخر کو چھوڑ کر) کسی دوسری بات میں مشغول ہو جائیں۔ ورنہ تم بھی انہی جیسے ہو -بیشک اللہ منافقوں اور کافروں سب کو دوزخ میں جمع کرنے والا ہے (سورہ نساء آیت 140)
یہاں یہ نہیں کہا گیا کہ تم پہلے اس بات کی گیجنگ کرلو کہ تمہارے اس ترک کا کوئی فائدہ بھی ہوگا یا نہیں ۔ ۔ ۔جی نہیں ۔۔۔آپکو ھکم ہے کہ اس مجلس کو ترک کردیں جب تک وہ لوگ باز نہیں آجاتے۔ ۔اگر نہیں باز آتے تو آپ ترک کئے رہیں۔ ۔ یہ مسلمان کیلئے حکم ہے۔ ۔ اب ہماری مرضی کہ ہم بھی یہودیوں کی طرح کٹ حجتی اختیار کرتے ہوئے بے تکے سوالات کا رویہ اختیار کرلیں۔ ۔ یاد ہی ہوگا کہ یہودیوں کو ایک گائے کی قربانی کا حکم ہوا تحا لیکن اپنے اسی اٹیچیوڈ کی وجہ سے انہوں نے گائے کے بارے میں کتنے زیادہ سوالات کا طومار باندھ دیا تھا۔ ۔ ۔حالانکہ کسی بھی گائے کو پکڑ کر ذبح کردیتے تو کافی تھا۔ ۔ ۔ ۔عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی
عشق فرمودہءِ قاصد سے سبک گامِ عمل
عقل سمجھی ہی نہیں معنیءِ پیغام ابھی
 

فرخ منظور

لائبریرین
محمود صاحب۔ صرف ایک آیت نہیں پورا قرآن احکامات سے بھرا پڑا ہے لیکن افسوس یہی ہے کہ ہم اپنی پسند کی آیات ہی چنتے ہیں۔ ہم صرف جزیاتی اور جذباتی مسلمان ہیں۔ یعنی صرف قرآن کی چند آیات پر ہی عمل کرتے ہیں۔ آپ وہ آیت کا بھی حوالہ دیں جس میں کہا گیا ہے "کہ پورے کا پورے اسلام میں داخل ہو جاؤ" مگر افسوس ہمارے باقی کے اعمال بالکل بھی قرآن و سنت سے لگا نہیں کھاتے۔ آپ یہ بتائیں کہ عدالت نے پاکستان میں فحش سائٹس کو اب تک بین کیوں نہیں کیا؟ کیا وہ قرآن و سنت کے احکامات کی صریحاً خلاف ورزی نہیں؟ ہم ان پر بین لگوانے کے لئے عدالت میں عرضی کیوں نہیں لے کر جاتے؟ کیا وہ سائٹ حلال ہو گئیں؟
 

خورشیدآزاد

محفلین
سیدھی سی بات ہے کہ اگر ہمیں فیس بک کے رویے سے تکلیف پہنچی ہے تو یقینا ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہی پہنچی ہے

کتنی عجیب بات محمود صاحب کہ آپ مجھے اصل مسئلہ سمجھا رہے ہیں لیکن درحقیقت جانے یا انجانے میں آپ ہی غلط فہمی میں مبتلا ہوگئے۔۔۔کیا یہ مذموم حرکت فیس بک نے کی ہے کہ ہمیں فیس بک کے رویّے سے تکلیف ہو؟؟ ایسا ہرگز نہیں ہے۔۔۔اور جہاں تک صفحات مٹانے کا معاملہ ہے تو فیس بک ایک بہت بڑی سماجی ویب سائٹ ہے جہاں پر ہر قسم کے لوگ پوری دنیا سے آتے ہیں اور یہ بات پاکستانیوں کو پہلے سے معلوم ہونی چاہیے تھی اور اگر وہ صرف اپنے ہم مذہب، اور اپنے جیسے خیالات اور سوچ رکھنے والوں کے علاوہ کسی اور کو برداشت نہیں کرسکتے تو انہیں وہاں اندراج ہی نہیں کرنا چاہیے تھا۔

جہاں تک آپ نے قرآن کا حوالہ دیا ہے تو میرے بھائی مجھ سے زیادہ آپ کو معلوم ہوگا کہ قرآن ہی میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ نیکی کی دعوت دو اور برائی سے روکو۔۔۔۔آنکھیں بند کرلینا کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے، میں حیران ہوں اسی سیدھی سی بات سمجھ میں نہیں آرہی۔
 
سخنور صاحب آپکی یہ بات درست کہ ہم پرفیکٹ نہیں ہیں۔ ۔ مکمل طور پر قرآن پر عمل نہیں کرتے لیکن اسکا کیا یہ مطلب نکالنا درست ہوگا کہ جب تک نو من تیل پورا نہیں ہوتا، رادھا کو نہیں ناچنا چاہئیے؟:)۔ ۔ عربی مقولہ ہے کہ ما لا یدرک کُلّہ، لا یترک کُلّہ۔ ۔ ۔۔
خورشید آزاد صاحب۔ ۔۔ پورے قرآن پر بات بھی انشاءاللہ ہوجائے گی اگر توفیق ملی تو، سرِ دست آپ مجھے یہ بتائیے کہ مذکورہ بالا آیت اگر قرآن کی ہی ہے تو اسکو اگنور کرنے کی کوئی معقول وجہ؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
سخنور صاحب آپکی یہ بات درست کہ ہم پرفیکٹ نہیں ہیں۔ ۔ مکمل طور پر قرآن پر عمل نہیں کرتے لیکن اسکا کیا یہ مطلب نکالنا درست ہوگا کہ جب تک نو من تیل پورا نہیں ہوتا، رادھا کو نہیں ناچنا چاہئیے؟:)۔ ۔ عربی مقولہ ہے کہ ما لا یدرک کُلّہ، لا یترک کُلّہ۔ ۔ ۔۔

قبلہ بنیادی باتوں پر تو عمل کر سکتے ہیں یا وہ بھی نہیں؟ جیسے جھوٹ نہ بولو، کم نہ تولو وغیرہ وغیرہ۔ لیکن یہ سب ہمارے لئے حلال ہے۔ کیا یہ باتیں قرآن اور رسولِ اکرم نے نہیں کہیں؟ ہم تو چند باتوں پر عمل کرنے کے لئے بھی تیار نہیں کجا یہ کہ پورے قرآن پر عمل کیا جائے۔
 
آپ فرضی باتیں کررہے ہیں۔ ۔ ۔جھوٹ نہ بولنا، کم تولنا، یقیناّ بہت سے لوگ اس پر عمل نہیں کرتے ہونگے لیکن اسکا مطلب یہ نہیں کہ سرے سے کوئی ان پر عمل کرنے والا رہا ہی نہیں۔ ۔ ۔ ۔بات ہورہی ہے زیربحث مسئلے کی۔ ۔ ۔ ۔کہ کیا فیس بک کا بین درست تھا یا غلط۔ میں نے اپنی رائے لکھ دی ہے اب اگر اس مسئلے سے ہٹ کر دوسرے مسائل پر آپ بات کرنا چاہیں تو خیر، ورنہ ان مسائل کا زیربحث مسئلے سے تعلق نہیں ہے۔
 

تیشہ

محفلین
۔کسی بھی شعبہء زندگی میں ڈسپلن اور منصفانہ قواعد کی پابندی ضروری ہوا کرتی ہے ورنہ انسانوں تمدنی زندگی اور جنگل میں رہنے والے حیوانات کے طرزحیات میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو اب کونسا حیوانوں جیسا طرز ِحیات نہیں رہا :confused: حیوان ہی حیوان ہیں اب پاکستان میں ۔ ۔
 

محمدصابر

محفلین
فیس بک میرے لئے بین نہیں ہے اور میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتا ہوں۔ کیونکہ وہ لوگ یہودیوں کے خلاف موجود صفحہ تو کچھ دیر بعد ہی ہٹا دیتے ہیں۔ دودھ پلاتے ہوئے ماؤں کی تصاویر بھی فوراً ہٹا دیتے ہیں اور میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف وہ صفحہ میں نے کئی بار رپورٹ کیا اور صفحے کا مالک کہتا ہے کہ شاید ایک لاکھ سے بھی زیادہ دفعہ رپورٹ ہوا اور وہ اسے ہٹانے کو تیار نہیں۔ اس صورتحال میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟ اس سلسلے میں مجھے یہاں پر بہتر تجاویز کی ضرورت ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top