یوں

عمر سیف

محفلین
خوشبو کے ہاتھ پھول کا پیغام رہ گیا
یہ دل کا سلسلہ بھی سرِعام رہ گیا
یوں زندگی کا کام ادھورا رہا بتول
کچھ صبح رہ گیا تو کچھ شام رہ گیا ۔
 
Top