یوں

شمشاد

لائبریرین
باغِ بہشت سے مجھے حکمِ سفر دیا تھا کیوں
کارِ جہاں دراز ہے اب میرا انتظار کر
(علامہ)
 

عیشل

محفلین
انکے امڈتے ہوئے اشکوں سے مجھے کیا مطلب
میرے بہتے ہوئے آنسو جو نا پونچھے گا کوئی
وہ جو خود دار ہیں خود دار رہیں اے غم ِ دل
ان سے کہہ دو کہ تمہیں یوں تو نہ چاہے گا کوئی
 

عیشل

محفلین
یوں تو محفل میں چراغ محفل ہے
راہگذر میں چراغ منزل ہے
دل کی بات نہ کہہ سکا مجھ سے
تیرا شاعر غضب کا بزدل ہے
 

عیشل

محفلین
بولتی آنکھیں چپ دریا میں ڈوب گیئں
شہر کے سارے تہمت گر خاموش ہوئے
ابھی گیا ہے کوئی مگر یوں لگتا ہے
جیسے صدیاں بیتیں گھر خاموش ہوئے
 

شمشاد

لائبریرین
کیا تماشہ ہے محبت کے امیں پوچھتے ہیں
واقعہ کیا ہوا یوں آج پریشاں کیوں ہو
(سرور عالم راز سرور)
 

عیشل

محفلین
میں اک قطرہ کیا میری اوقات سمندر میں
گم ہوجایا کرتی ہے برسات سمندر میں
آوازوں کی بھیڑ میں ،میں بھی کچھ بولا تھا
یوں لگتا ہے ڈوب گئی ہے بات سمندر میں
 

شمشاد

لائبریرین
عجیب دستورِبیکسی ہے، لڑی ہے قسمت تو یوں لڑی ہے
زمیں بھی زیرِقدم نہیں ہے، سروں پہ بھی آسماں نہیں ہے
(سرور عالم راز سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
اے یاد نہ آ یوں کہ ہو رُسوا یہ محبت
آ شب ڈھلے کرنی ہیں مجھے راز کی باتیں
(سرور عالم راز سرور)
 
Top