یوں

شمشاد

لائبریرین
یوں ہوا جیسے بجلی سی چمکی وہاں اور کیا ہو بیاں
آنکھ کھلتے ہی دیکھا سب ٹھیک تھا، دل وہیں رہ گیا
(خالد)
 

عمر سیف

محفلین
وہ سرد رات کی برکھا سے یوں نہ پیار کروں
یہ رُت تو ہے میرے بچپن کے ساتھ کھیلی ہوئی
 

شمشاد

لائبریرین
سارا شہر ہی تاریکی پر یوں خاموش رہا تو
کون چراغ جلانے کے پیدا آثار کرے گا
 

عمر سیف

محفلین
ملا ہوں تم سے تو یوں لگا ہے کہ جیسے دونوں ہی اجنبی ہوں
کبھی جو مجھ کو عزیزِ جاں تھے، وہ طور سارے بدل گئے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
تیری تلاش میں یوں تو کہاں کہاں نہ گئے
جہاں پہ جانا تھا ہم کو مگر وہاں نہ گئے
(منیر نیازی)
 

شمشاد

لائبریرین
یوں بھی نہیں کہ میرے پاس ہے میرا وہ ہم نفس
یہ بھی غلط کہ مجھ سے جدا ہو گیا وہ شخص
 

شمشاد

لائبریرین
وہی چمن وہی گل بوٹے ہیں وہی بہاریں وہی خزاں
ایک قدم کی بات ہے یوں تو رد پہلے خوابوں کا جہاں
(ابن انشاء)
 

عمر سیف

محفلین
مجھ سے کہا جو یار نے ‘جاتے ہیں ہوش کس طرح‘
دیکھ کے میری بےخودی چلنے لگی ہوا کہ یُوں
 

شمشاد

لائبریرین
پڑھ لکھ کر میرے دیس کے بیٹے دیس میں تھے بیکار
اپنے دیس میں جو روٹی ملتی کیوں آتا اس پار
 

شمشاد

لائبریرین
یونہی ہم منیر پڑے رہے کسی اک مکاں کی پناہ میں
کہ نکل کے ایک پناہ سے کہیں اور جانے کا دم نہ تھا
(منیر نیازی)
 

شمشاد

لائبریرین
نام سوچا نہ تھا کبھی اپنا
جو بھی یوں جس کسی کے جی آیا
اس نے ویسے ہی بس پُکار لیا
(گلزار)
 

شمشاد

لائبریرین
یوں تو ہر ایک سمت اندھیرا ہے اور بس
لیکن دکھائی دے رہا ہے اجالا کہیں کہیں
(امجد شہزاد)
 
Top