الف عین
محمد عبدالرؤوف
محمّد احسن سمیع :راحل:
عظیم
سید عاطف علی
-----------
یوں دیکھ نہ نفرت سے میں دشمن تو نہیں ہوں
سوچوں پہ لگا تیری میں قدغن تو نہیں ہوں
--------------
گو مجھ کو ستانے میں ہو لوگوں سے بھی آگے
ناراض مگر تجھ سے میں بدظن تو نہیں ہوں
---------
غم سہہ کے بھی زندہ ہوں محبّت میں تمہاری
رہتا ہوں زمیں پر ہی میں مدفن تو نہیں ہوں
---------
مشکل ہو نبھانا جو وہ وعدہ نہ کرو تم
وعدہ تو تمہارا ہے میں ضامن تو نہیں ہوں
-----------
چہرہ جو تمہارا ہے وہ دنیا کو دکھاؤ
پیچھے نہ چھپو میرے ، میں چلمن تو نہیں ہوں
------------
کیوں مجھ پہ جمی رہتی ہیں دنیا کی نگاہیں
میں اس کے لئے کوئی بھی الجھن تو نہیں ہوں
---------

نفرت کی نگاہوں سے جلاتے ہو مرا دل
انسان ہوں تم سا ہی ،میں ایندھن تو نہیں ہوں
---------
اس حسن کی دولت کو نہ مجھ سے چھپاؤ
یہ مال تمہارا ہے میں رہزن تو نہیں ہوں
------
تم میرے ہو ارشد تو یہ دنیا کو بتاؤ
اک بار یہ سوچو کہ میں بندھن تو نہیں ہوں
----------------
 
مقطع یوں بھی ہو سکتا ہے
-------------
گر میرے ہو ارشد تو کہو اپنی زباں سے
اک بار مگر سوچو میں بندھن تو نہیں ہوں
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
محمد عبدالرؤوف
محمّد احسن سمیع :راحل:
عظیم
سید عاطف علی
-----------
یوں دیکھ نہ نفرت سے میں دشمن تو نہیں ہوں
سوچوں پہ لگا تیری میں قدغن تو نہیں ہوں
--------------
ٹھیک، اگرچہ مطلب واضح نہیں ہو رہا
گو مجھ کو ستانے میں ہو لوگوں سے بھی آگے
ناراض مگر تجھ سے میں بدظن تو نہیں ہوں
---------
شتر گربہ، دوسرے مصرعے میں بد ظن میں کی صفت کے طور پر آ رہا ہے، حالانکہ یہ مطلب نظر نہیں آتا، کہنا شاید یہ ہے کہ میں بد ظن نہیں ہوں
نالاں تو نہیں، تجھ....
ہو سکتا ہے
غم سہہ کے بھی زندہ ہوں محبّت میں تمہاری
رہتا ہوں زمیں پر ہی میں مدفن تو نہیں ہوں
---------
مدفن نہیں، مدفون کا محل ہے

مشکل ہو نبھانا جو وہ وعدہ نہ کرو تم
وعدہ تو تمہارا ہے میں ضامن تو نہیں ہوں
ضامن میں م پر زیر ہے۔ حرکت کے اعتبار سے قافیہ درست نہیں، پہلا مصرع مجہول بھی لگتا ہے
-----------
چہرہ جو تمہارا ہے وہ دنیا کو دکھاؤ
پیچھے نہ چھپو میرے ، میں چلمن تو نہیں ہوں
------------
درست
کیوں مجھ پہ جمی رہتی ہیں دنیا کی نگاہیں
میں اس کے لئے کوئی بھی الجھن تو نہیں ہوں
---------
درست
نفرت کی نگاہوں سے جلاتے ہو مرا دل
انسان ہوں تم سا ہی ،میں ایندھن تو نہیں ہوں
---------
درست
اس حسن کی دولت کو نہ مجھ سے چھپاؤ
یہ مال تمہارا ہے میں رہزن تو نہیں ہوں
------
پہلا مصرع بحر سے خارج ہے، نہ تم مجھ سے چھپاؤ، شاید ٹائپو ہے
ٹھیک
تم میرے ہو ارشد تو یہ دنیا کو بتاؤ
اک بار یہ سوچو کہ میں بندھن تو نہیں ہوں
----------------
یہ بھی درست ہے اور دوسرا متبادل بھی
 
الف عین
---------
تیسرے اور چوتھے اشعار کی جگہ متبادل
---------
غم سہہ کے بھی زندہ ہوں محبّت میں تمہاری
مشکل ہے بہت جینا میں آہن تو نہیں ہوں
---------
بھولی تو نہیں دل سے محبّت وہ تمہاری
کیوں یاد دلاتے ہو میں کمسن تو نہیں ہوں
-----------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
---------
تیسرے اور چوتھے اشعار کی جگہ متبادل
---------
غم سہہ کے بھی زندہ ہوں محبّت میں تمہاری
مشکل ہے بہت جینا میں آہن تو نہیں ہوں
---------
ٹھیک
بھولی تو نہیں دل سے محبّت وہ تمہاری
کیوں یاد دلاتے ہو میں کمسن تو نہیں ہوں
-----------
کمسن میں بھی س پر زیر ہے، قافیہ نہیں بن سکتا
 
Top