امیر مینائی یوں دل مرا ہے اُس صنمِ دلرُبا کے پاس - امیر مینائی

کاشفی

محفلین
غزل
(امیر مینائی رحمتہ اللہ علیہ)

یوں دل مرا ہے اُس صنمِ دلرُبا کے پاس
جس طرح آشنا کسی ناآشنا کے پاس

بولا وہ بُت سرہانے مرے آکے وقتِ نزع
فریاد کو ہماری چلے ہو خدا کے پاس؟

توفیق اتنی دے مجھے افلاس میں خدا
حاجت نہ لے کے جاؤں کبھی اغنیا کے پاس

رہتے ہیں ہاتھ باندھے ہوئے گلرخانِ دہر
یارب ہے کس بلا کا فسوں اس حنا کے پاس

پیچھے پڑا ہے افعیِ گیسو کے دل ، امیر
جاتا ہے دوڑ دوڑ کے یہ خود قضا کے پاس
 
Top