یوں تنہائی سجائی میں نے

ظفری

لائبریرین
یوں تنہائی سجائی میں نے
کوئی خوشی منائی میں نے

درمیان صرف اک دریا تھا
کشتی نہ پار لگائی میں نے

ہار جس کا تھی مقدر بنی
وہ بازی بھی لگائی میں نے

کیوں مجھ سے اُلجھتے ہو
کوئی پارسائی دکھائی میں نے

دریا اور کنارے ایک ہوگئے
وہ برسات برسائی میں نے

جو کبھی جلی نہ تھی ظفر
وہ شمع بھی بجھائی میں نے​
 

ظفری

لائبریرین
خیالات تو زبردست ہیں ہی ظفری کے۔ اس میں کس کافر کو شک ہے؟
اتنے زبردست تبصرے کے لیئے آپ کا شکریہ تہہ دل سے ادا کرتا ہوں استادِ محترم ۔ آج پتا نہیں کیوں جیہ یاد آگئی ورنہ اس کو بتاتا کہ ان کے ہردلعزیز چچا کا چہیتا شاگرد بن چکا ہوں ۔ :)
 
Top