یونیورسٹی کی الوداعی تقریب کے لیے شاعری درکار ہے

مقبول

محفلین
محترمین
میرے کسی پروفیسر دوست کو اپنے یونیورسٹی سٹوڈنٹس کی الوداعی تقریب میں پڑھنے کے لیے شاعری درکار ہے۔ آپ سے مدد کی درخواست ہے
یاسر شاہ سید عاطف علی محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل: محمد عبدالرؤوف سیما علی صابرہ امین اشرف علی ، عاطف ملک امین شارق ارشد چوہدری
محمل ابراہیم فہد اشرف اور باقی سب احباب
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
محترمین
میرے کسی پروفیسر دوست کو اپنے یونیورسٹی سٹوڈنٹس کی الوداعی تقریب میں پڑھنے کے لیے شاعری درکار ہے۔ آپ سے مدد کی درخواست ہے
یاسر شاہ سید عاطف علی محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل: محمد عبدالرؤوف سیما علی صابرہ امین اشرف علی ، عاطف ملک امین شارق ارشد چوہدری
محمل ابراہیم فہد اشرف اور باقی سب احباب
یہ طالبعلموں کو وداع کرنے والی شاعری سے ابھی تک واسطہ نہیں پڑا۔۔۔ جاسمن صاحبہ کا شعبہ ہے یہ موضوعاتی شاعری۔۔۔۔
 

مقبول

محفلین
زندگی میں سدا آگے بڑھتے رہو


نیک بن کر جہاں میں چمکتے رہو
دل سے دیتے ہیں تم کو دعا ساتھیو


الوادع الوداع الوداع ساتھیو!
شمع محفل بنو یا چراغِ وطن


تم سے زندہ رہے عظمت ِ علم و فن
بدر کی طرح چمکو سدا ساتھیو
الوداع الوداع الوداع ساتھیو
بہت شُکریہ علی وقار صاحب
بہت خوب
 

مقبول

محفلین
مقبول بھائی کی فرمائش پر ایک ادنیٰ سی کاوش کی ہے۔ جسے میں اپنی غزل نمبر 140 کہہ سکتا ہوں۔
الف عین سر اور تمام اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے۔
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
جامعہ کی آخری تقریب میں ہیں مرد و زن
وقتِ رُخصت آگیا، ہے سب کے ماتھے پر شِکن

ہیں کئی چہروں پہ خوشیاں، تو کئی آنکھوں میں آب
ہر سُو طلباء کےسروں کا ہے سمندر موجزن

یاد آئے گی ہمیشہ دوستوں کی شوخیاں
مستیاں کرتے تھے اکثر باندھ کر سر سے کفن

بُھول کیسے پائیں گے اس دور کے وہ بِیتے پل
تُو تو سب کچھ جانتا ہے اے مرے چرخِ کہن

دورِ یونی ورسٹی تُو یاد آئے گا سدا
پِھر ملیں گے زندگی میں یہ ہے میرا حُسنِ ظن

رُخصتی کا ہُو بہُو منظر نطر آیا ہے آج
جامعہ ایسے سجی ہے جیسے سجتی ہے دُلہن

عِلم کے موتی بِکھیرے تُو سدا اے جامعہ
جا ترا حافظ خُدا ہو تو لُٹائے عِلم و فن

اِن کی محنت سے ملے دُنیا کو قابِل لوگ سب
رشک آتا ہے مُعلم پر کہ ہیں فخرِ وطن

کِیوں نہ ہو دُنیا مُنور آگہی کے نُور سے
نُور کا ماخذ معلم اور طلباء ہیں کرن

الوِداع کہتے ہوئے آنکھوں میں آنسُو آگئے
کیسے چہرے پر خُوشی لاؤں میں اے یارانِ من

عِلم کا ہر ایک طالِب گُل کی مانند تھا یہاں
خُوشنُما پُھولوں سے
شارؔق کِھل اُٹھا تھا یہ چمن
بہت اچھے
بہت نوازش امین شارق صاحب
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین

علی وقار

محفلین
ویسے علامہ محمد اقبال کا ایسا کلام بھی پروفیسر صاحب پڑھ سکتے ہیں، جس میں نوجوانوں کو مخاطب کیا گیا ہو، اگر موقع محل مناسب لگے۔ اس آرٹیکل میں ایسے اشعار مل سکتے ہیں مقبول
بھائی!
 

مقبول

محفلین
ویسے علامہ محمد اقبال کا ایسا کلام بھی پروفیسر صاحب پڑھ سکتے ہیں، جس میں نوجوانوں کو مخاطب کیا گیا ہو، اگر موقع محل مناسب لگے۔ اس آرٹیکل میں ایسے اشعار مل سکتے ہیں مقبول
بھائی!
جی بالکل ، شُکریہ شیئر کرنے کا
کلام اپنا ہونا پابندی نہیں ہے
 

صابرہ امین

لائبریرین
مقبول بھائی، ہمیں ٹیگ کرنے کا شکریہ۔اس طرح کی شاعری ہماری بساط سے باہر ہے کہ کبھی کی ہی نہیں۔ لیکن آپ کے کہنے پر ایک ادنی سی کوشش کر ہی ڈالی۔ ۔


رسم دنیا ہے یہ
کچھ کہوں دل کی میں
ہے یہ موقع عجب
بات کرتے ہوئے دیکھ سکتا ہوں میں
بیتے لمحے جو دل پہ رقم ہو گئے
کیسے بھولوں گا میں
اجنبی لوگ جو
مہرباں ہو گئے، زندگی بن گئے
میں نے دیکھے تھے جو
خواب سچ ہو گئے
کھٹی میٹھی سی یادیں
مرے ساتھ ہیں
میری مٹھی میں اب بھی
کئی خواب ہیں
اے مرے ساتھیو
ہے مری آرزو
بس یہی ہے دعا
پاس آئے نہ غم ، خوش رہو تم سدا
اے مرے دوستو
تم سلامت رہو
تم جو چاہو، ملے
جگمگاتا رہے آرزوئے چمن
رحمتیں سب رہیں تم پہ سایہ فگن
آگہی کا سفر یونہی چلتا رہے
علم کا یہ دیا یونہی جلتا رہے
ایک دن دوستو!
ایسا ہونا ہی تھا
مجھ کو کہنا ہی تھا الوداع الوداع
بھیگی پلکیں مری
ہونٹ بھی خشک ہیں
میرے غم کا نشاں یہ مرے اشک ہیں
رسمِ دنیا ہے یہ
اے مرے دوستو
مجھ کو کہنا ہے بس اے مرے دوستو
دل میں رکھوں گا تم کو چھپا کے سدا
الوداع الوداع الوداع الوداع
 

مقبول

محفلین
مقبول بھائی، ہمیں ٹیگ کرنے کا شکریہ۔اس طرح کی شاعری ہماری بساط سے باہر ہے کہ کبھی کی ہی نہیں۔ لیکن آپ کے کہنے پر ایک ادنی سی کوشش کر ہی ڈالی۔ ۔


رسم دنیا ہے یہ
کچھ کہوں دل کی میں
ہے یہ موقع عجب
بات کرتے ہوئے دیکھ سکتا ہوں میں
بیتے لمحے جو دل پہ رقم ہو گئے
کیسے بھولوں گا میں
اجنبی لوگ جو
مہرباں ہو گئے، زندگی بن گئے
میں نے دیکھے تھے جو
خواب سچ ہو گئے
کھٹی میٹھی سی یادیں
مرے ساتھ ہیں
میری مٹھی میں اب بھی
کئی خواب ہیں
اے مرے ساتھیو
ہے مری آرزو
بس یہی ہے دعا
پاس آئے نہ غم ، خوش رہو تم سدا
اے مرے دوستو
تم سلامت رہو
تم جو چاہو، ملے
جگمگاتا رہے آرزوئے چمن
رحمتیں سب رہیں تم پہ سایہ فگن
آگہی کا سفر یونہی چلتا رہے
علم کا یہ دیا یونہی جلتا رہے
ایک دن دوستو!
ایسا ہونا ہی تھا
مجھ کو کہنا ہی تھا الوداع الوداع
بھیگی پلکیں مری
ہونٹ بھی خشک ہیں
میرے غم کا نشاں یہ مرے اشک ہیں
رسمِ دنیا ہے یہ
اے مرے دوستو
مجھ کو کہنا ہے بس اے مرے دوستو
دل میں رکھوں گا تم کو چھپا کے سدا
الوداع الوداع الوداع الوداع
زبردست
بہت مہربانی صابرہ امین صاحبہ
چلو اچھا ہے اس پر بھی آپ نے طبع آزمائی کر لی مزید کوشش سے اور نکھار آ جائے گا۔ آپ ایک قدم اور آگے ہو گئی ہیں
 

سیما علی

لائبریرین
بھیا ہم تو شاعر نہیں البتہ پڑھنے کا شوق ہے ۔۔بڑی نوازش آپ نے ٹیگ کیا اور کوشش کی کے آپکے لئے موقع کی مناسبت سے ڈھونڈیں اور شئیر کریں اُمید ہے پسند آئے گی !!!!

آشیاں کے یہ پرندے پوچھتے ہیں اے چمن
بے وفائی کیسی ہے کیسا ہے یہ دیوانہ پن
غم میں ڈوبے اس مدرسے کو کہے ہم الوداع
الوداع اب الوداع بس الوداع اب الوداع

یہ در و دیوار یہ صحنِ چمن یہ رونقیں
یاد آئیں گی ہمیں وہ گزری ساری حرکتیں
اس ادارے سے محبت کو کہے ہم الوداع
الوداع اب الوداع بس الوداع اب الوداع

اس ادارے میں ہے گزرا ہم سبھی کا بچپنا
ہم نے رہ کر اس چمن میں علمِ دیں حاصل کیا
آج کے اِس بزمِ آخر کو کہے ہم الوداع
الوداع اب الوداع بس الوداع اب الوداع

ہے دعا مقبول کی یارب یہ چمن آباد ہو
علم کے اس باغ باں میں ہر فضا شاداب ہو
اے فضا اور اے چمن تم کو کہے ہم الوداع
الوداع اب الوداع بس الوداع اب الوداع

الوداع اب الوداع بس الوداع اب الوداع
الوداع اب الوداع بس الوداع اب الوداع
 

مقبول

محفلین
بھیا ہم تو شاعر نہیں البتہ پڑھنے کا شوق ہے ۔۔بڑی نوازش آپ نے ٹیگ کیا اور کوشش کی کے آپکے لئے موقع کی مناسبت سے ڈھونڈیں اور شئیر کریں اُمید ہے پسند آئے گی !!!!

آشیاں کے یہ پرندے پوچھتے ہیں اے چمن
بے وفائی کیسی ہے کیسا ہے یہ دیوانہ پن
غم میں ڈوبے اس مدرسے کو کہے ہم الوداع
الوداع اب الوداع بس الوداع اب الوداع

یہ در و دیوار یہ صحنِ چمن یہ رونقیں
یاد آئیں گی ہمیں وہ گزری ساری حرکتیں
اس ادارے سے محبت کو کہے ہم الوداع
الوداع اب الوداع بس الوداع اب الوداع

اس ادارے میں ہے گزرا ہم سبھی کا بچپنا
ہم نے رہ کر اس چمن میں علمِ دیں حاصل کیا
آج کے اِس بزمِ آخر کو کہے ہم الوداع
الوداع اب الوداع بس الوداع اب الوداع

ہے دعا مقبول کی یارب یہ چمن آباد ہو
علم کے اس باغ باں میں ہر فضا شاداب ہو
اے فضا اور اے چمن تم کو کہے ہم الوداع
الوداع اب الوداع بس الوداع اب الوداع

الوداع اب الوداع بس الوداع اب الوداع
الوداع اب الوداع بس الوداع اب الوداع
بہت خوب ۔ بہت شُکریہ اتنی اچھی نظم شیئر کرنے کے لیے
سیما علی صاحبہ
 

سید عمران

محفلین
مقبول بھائی، ہمیں ٹیگ کرنے کا شکریہ۔اس طرح کی شاعری ہماری بساط سے باہر ہے کہ کبھی کی ہی نہیں۔ لیکن آپ کے کہنے پر ایک ادنی سی کوشش کر ہی ڈالی۔ ۔


رسم دنیا ہے یہ
کچھ کہوں دل کی میں
ہے یہ موقع عجب
بات کرتے ہوئے دیکھ سکتا ہوں میں
بیتے لمحے جو دل پہ رقم ہو گئے
کیسے بھولوں گا میں
اجنبی لوگ جو
مہرباں ہو گئے، زندگی بن گئے
میں نے دیکھے تھے جو
خواب سچ ہو گئے
کھٹی میٹھی سی یادیں
مرے ساتھ ہیں
میری مٹھی میں اب بھی
کئی خواب ہیں
اے مرے ساتھیو
ہے مری آرزو
بس یہی ہے دعا
پاس آئے نہ غم ، خوش رہو تم سدا
اے مرے دوستو
تم سلامت رہو
تم جو چاہو، ملے
جگمگاتا رہے آرزوئے چمن
رحمتیں سب رہیں تم پہ سایہ فگن
آگہی کا سفر یونہی چلتا رہے
علم کا یہ دیا یونہی جلتا رہے
ایک دن دوستو!
ایسا ہونا ہی تھا
مجھ کو کہنا ہی تھا الوداع الوداع
بھیگی پلکیں مری
ہونٹ بھی خشک ہیں
میرے غم کا نشاں یہ مرے اشک ہیں
رسمِ دنیا ہے یہ
اے مرے دوستو
مجھ کو کہنا ہے بس اے مرے دوستو
دل میں رکھوں گا تم کو چھپا کے سدا
الوداع الوداع الوداع الوداع
ٹریجڈی شاعری تو بس خواتین پہ ختم!!!
 
Top