یوم پاکستان پریڈ میں پہلی بار بھارتی افسران کی شرکت

سین خے

محفلین
اچھا سوال ہے ۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد پر عملدرآمد کو روکنے کے لئے چین جیسے مستقل ارکان جن کے پاس ویٹو پاور ہوتی ہے کوئی نہ کوئی چھوٹی موٹی غلطی کا بہانہ بنا کر علمدرآمد رکوا دیتے ہیں، اسے ٹیکنیکل ہولڈ کہتے ہیں، مرحوم جنرل حمید گل کو بھی امریکہ نے دہشت گرد قرار دیکر حوالگی کا مطالبہ کیا ہوا تھا مگر پاکستان نے چین کی مدد سے ٹیکنکل ہولڈ لگوا کو کبھی حوالے نہیں کیا۔

کونسا راستہ اور اس راستے سے فائدے کی کوئی مثال؟

:) اگر کوئی ٹیکنیکل ہولڈ تھا تو بہت پہلے ہٹ چکا ہے۔

یہ بات میں پہلے بھی بول چکی ہوں کہ اگر ایک اسٹریٹیجی کام نہیں کر رہی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دوسرے راستے آزمائے نہیں جائیں۔ یہ سراسر کشمیریوں کے ساتھ زیادتی ہے۔۔ ہمارا اصل مقصد کشمیریوں کی بھلائی ہونی چاہئے۔ کسی آزادی اس طرح ملی ہو یا نہ ملی ہو پر بھارت نے ہمیں 2016 میں بہت بے عزت کروایا ہے اور یو این اور دوسرے عالمی پلیٹ فارمز پر ہمیں ہر جگہ شکست دے رہا ہے۔

ہمیں اس فرنٹ پر بھی لڑنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی روش بدلنا ہوگی۔ بھارت اگر اسمارٹ گیم کھیل رہا ہے تو ہمیں اس سے زیادہ عقلمندی دکھانا پڑے گی۔
 

سین خے

محفلین
در آپ کی صرف اسی بات سے مجھے اختلاف ہے۔
میں حملہ آوروں کے دفاع میں نہیں ہوں لیکن یہ چاہتا ہوں کہ جو اصل "کردار" ہیں ان پر زیادہ فوکس کیا جائے جوکہ ظاہر ہے کہ بھیجنے والے ہی ہیں۔
ہاں آپ یہ کہہ سکتی ہیں کہ جانے والے بھی تو قصوروار ہیں تو اس کا جواب عرض کرچکا ہوں کہ بےشک انہیں قصوروار مانیں، لیکن ان پر گرفت سے فائدہ نہیں ہوگا۔
انہیں منظر نامے سے ہٹائے جانے کے بعد دوسرے لوگ بآسانی استعمال کیے جاسکتے ہیں۔
شاید میں اپنی بات ٹھیک سے کہہ نہیں پا رہا۔

آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں لیکن حافظ سعید کو لے کر بھارت ہمیں ہر جگہ ذلیل کر رہا ہے۔ کوئی بھی ڈپلومیٹک پاکستان کی طرف سے کوشش کی جاتی ہے تو بھارت کا ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ پاکستان دخل اندازی بند کرے پھر اس کے بعد بات ہوگی۔ کوئی بھی ہماری بات سننے پر راضی نہیں ہے۔ ہم جہاد سے فائدہ حاصل نہیں کر پا رہے، ہم ڈپلومیٹک فرنٹ پر ہار رہے ہیں۔ آخر میں اس کا حل کیا ہو؟

کسی ملک کے طاقتور خفیہ عناصر کو کبھی سزا ملتی ہے؟ نہیں ملتی! کوئی نہیں پکڑا جاتا۔ یہ کڑوی سچائی ہے۔ مہرے مار کھاتے ہیں۔ پوری دینا میں ایسے ہی چلتا ہے۔
 
اگر کوئی ٹیکنیکل ہولڈ تھا تو بہت پہلے ہٹ چکا ہے۔
خوش قسمتی سے چین پاکستان کے کہنے پر ہی ٹیکنیکل ہولڈ لگاتا اور ہٹاتا ہے (یہاں یہ بات بھی سمجھ لینی چاہئے کہ چین کے پاکستان کے ساتھ کچھ بہت بڑے مفادات ہیں اسی پاکستان کے اتنا قریب ہے۔ ) یعنی پاکستان کے کہنے پر ہی چین نے اس مرتبہ ہٹایا ۔
یہ بات میں پہلے بھی بول چکی ہوں کہ اگر ایک اسٹریٹیجی کام نہیں کر رہی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دوسرے راستے آزمائے نہیں جائیں۔
اچھا کیا آپ نے بھی یہ بات بول ہر ذی شعور یہی بات بولتا ہے ، پاکستان تمام قسم کے طریقے استعمال کرتا ہے ، مگر بھارت کی وسیع مارکیٹ اور اثر رسوخ( اور سیاسی سمجھ بوجھ) کی بنا پر عالمی برادری کے بہت سے مفادات بھارت سے جڑے ہیں اس لئے عالمی فورمز اپنی بات منوانا بھارت کے لئے بہت آسان ہے ۔ اسرائیل کو ہر جگہ بے عزتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر اس سے فلسطینیوں کو کیا فائدہ ہوا؟
آپ کو ایک مثال پیش کرتا ہوں، "نریندر مودی بھارت کا وزیر اعظم بننے سے پہلے امریکہ میں بلیک لسٹڈ تھا اور امریکہ جانے پر پابندی تھی مگر وزیراعظم بننے کے بعد ساری پابندیاں ختم "
تو ہمیں اس سے زیادہ عقلمندی دکھانا پڑے گی۔
زیادہ عقلمندی یہی ہے کہ کشمیر میں بھی اسے جینے نہ دو اور عالمی سطح پر اس کے مظالم بھی بے نقاب کرو ۔
اگر فی الحال حافظ سعید کو سائیڈ پر کرنا پڑتا ہے تو کر دیں، کسی اور کو آگے کر دیں
 

سین خے

محفلین
حافظ سعید کے پاس بھی بہت سے راز ہوں گے؛ آخر انہوں نے 'سب کچھ' اپنے بل پر نہیں کیا ہو گا۔ ہندوستان کی مرضی ہے کہ عالمی فورم پر حافظ سعید کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا جائے۔ ہماری ریاست کی پالیسی تب کچھ اور تھی، اب کچھ اور ہے۔ حافظ سعید کے معاملے پر ہم اسی لیے مخمصے کا شکار ہیں۔ دشمن ممالک ہمارے ان سب مخمصوں سے واقف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ خواجہ آصف نے حافظ سعید کے خلاف بات بھی کی تو امریکا کے خلاف بھی ایک دو ڈائیلاگ بول دیے۔ دراصل ان سارے معاملات کو یکجا کر کے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ غلطی حافظ سعید کی اس قدر نہ ہے، جس قدر ہماری ریاستی پالیسیوں کی ہے۔

جی ایسا ہی ہے۔ پر وہی بات جو ابھی عبید بھائی کے مراسلے کے جواب میں کہی ہے کیا خفیہ عناصر کو کہیں سزا ملتی ہے؟ آخر میں مہرے ہی پٹتے ہیں اسلئے حافظ سعید کا ہی نام لیا جائیگا اور بھارت ہر جگہ صرف حافظ سعید کا ہی نام لیتا ہے۔

ہم ڈپلومیٹک فرنٹ پر بہت بری طرح ہار رہے ہیں۔ اسی لئے میں نے شروع میں بولا تھا کہ پاکستان کو لچک دکھانے کی ضرورت ہے۔ ہماری پوری دنیا میں کوئی سننے پر تیار نہیں ہے۔ ہمیں اپنی روش بدلنا پڑے گی۔
 

فرقان احمد

محفلین
جی ایسا ہی ہے۔ پر وہی بات جو ابھی عبید بھائی کے مراسلے کے جواب میں کہی ہے کیا خفیہ عناصر کو کہیں سزا ملتی ہے؟ آخر میں مہرے ہی پٹتے ہیں اسلئے حافظ سعید کا ہی نام لیا جائیگا اور بھارت ہر جگہ صرف حافظ سعید کا ہی نام لیتا ہے۔

ہم ڈپلومیٹک فرنٹ پر بہت بری طرح ہار رہے ہیں۔ اسی لئے میں نے شروع میں بولا تھا کہ پاکستان کو لچک دکھانے کی ضرورت ہے۔ ہماری پوری دنیا میں کوئی سننے پر تیار نہیں ہے۔ ہمیں اپنی روش بدلنا پڑے گی۔
لچک دکھاتے دکھاتے بہت سے دیگر معاملات کو بھی تو دیکھنا پڑتا ہے۔ اگر ایسا یک دم کر دیا جائے تو پھر ناکردہ گناہ بھی ہمارے کھاتے میں لکھ دیے جائیں گے۔ امریکا کی پالیسی عام طور پر یہ رہتی ہے کہ دو فریقوں کو آپس میں الجھا دیا جائے اور کبھی ایک کی حمایت کی جائے اور کبھی دوسرے کی حمایت کی جائے، بوقتِ ضرورت۔ اب دیکھ لیجیے کہ یہاں ایسے بھی عناصر رہے ہیں کہ جن کی پشت پناہی کے الزامات بھارت پر بھی لگتے رہے ہیں اور کیا یہ حقیقت نہیں کہ اِس خطے میں فساد مچانے والے کئی گروہ ڈالر وصول کر کے بھی ایسا کرتے رہے۔ اس وقت ملٹری اسٹیبلشیہ بات کو سمجھ تو چکی ہے تاہم وہ احتیاط سے آگے قدم بڑھا رہے ہیں۔ اس سے زیادہ لچک دکھانا شاید زیادہ سودمند نہ ہو۔
 

سین خے

محفلین
اچھا کیا آپ نے بھی یہ بات بول ہر ذی شعور یہی بات بولتا ہے ، پاکستان تمام قسم کے طریقے استعمال کرتا ہے ، مگر بھارت کی وسیع مارکیٹ اور اثر رسوخ( اور سیاسی سمجھ بوجھ) کی بنا پر عالمی برادری کے بہت سے مفادات بھارت سے جڑے ہیں اس لئے عالمی فورمز اپنی بات منوانا بھارت کے لئے بہت آسان ہے ۔ اسرائیل کو ہر جگہ بے عزتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر اس سے فلسطینیوں کو کیا فائدہ ہوا؟
آپ کو ایک مثال پیش کرتا ہوں، "نریندر مودی بھارت کا وزیر اعظم بننے سے پہلے امریکہ میں بلیک لسٹڈ تھا اور امریکہ جانے پر پابندی تھی مگر وزیراعظم بننے کے بعد ساری پابندیاں ختم "

زیادہ عقلمندی یہی ہے کہ کشمیر میں بھی اسے جینے نہ دو اور عالمی سطح پر اس کے مظالم بھی بے نقاب کرو ۔
اگر فی الحال حافظ سعید کو سائیڈ پر کرنا پڑتا ہے تو کر دیں، کسی اور کو آگے کر دیں

میں کسی اور کو آگے کرنے کے حق میں اس لئے نہیں ہوں کیونکہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ہم کشمیریوں کے لئے اور مشکلات ہی کھڑی کر رہے ہیں۔

ایک اسٹریٹیجی یہ ہو سکتی ہے کہ ہم ایک بار پوری طرح اس طرح کے کاموں سے جان چھڑائیں اور پھر اپنا کیس دنیا کے سامنے رکھیں۔ ہم پہلے ہی اتنے بدنام ہیں کہ کوئی ہماری حق کی بات بھی نہیں سنتا ہے۔

ہم دہشت گردی کا اس قدر شکار ہیں کہ ہماری مارکیٹ وسیع نہیں ہے۔ ہم بدنام ہیں اس لئے ہمارا کوئی اثر رسوخ نہیں ہے۔ ہم اس لئے بھارت کا مقابلہ نہیں کر پاتے۔

میری اپنی رائے یہی ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی ختم کرنا ہوگی۔ ہم بہت نقصان اٹھا چکے۔ ان سے ہم دوسرے ممالک میں اگر مقاصد حاصل کرتے ہیں تو کیا یہ ہم سے بھی مخلص ہیں؟ یہ سب شدت پسند تنظیمیں ہیں اور یہ سب ہمارے یہاں اندرونی دہشت گردی میں بھی ملوث رہی ہیں۔

پہلے ہم ان کو ہوا دیتے ہیں اور پھر یہ ہمارے اپنے خلاف بھی کام کرنے لگ جاتی ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
میری اپنی رائے یہی ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی ختم کرنا ہوگی۔ ہم بہت نقصان اٹھا چکے۔ ان سے ہم دوسرے ممالک میں اگر مقاصد حاصل کرتے ہیں تو کیا یہ ہم سے بھی مخلص ہیں؟ یہ سب شدت پسند تنظیمیں ہیں اور یہ سب ہمارے یہاں اندرونی دہشت گردی میں بھی ملوث رہی ہیں۔

پہلے ہم ان کو ہوا دیتے ہیں اور پھر یہ ہمارے اپنے خلاف بھی کام کرنے لگ جاتی ہیں۔
اس کا ایک سیدھا حل یہ ہے کہ ریاستِ پاکستان سب الزام اپنے سر لے اور پھر پالیسی میں جوہری تبدیلی کا عندیہ دیتے ہوئے ان پر کریک ڈاؤن شروع کر دے۔ مشرف دور میں یہ کام بھی ہو چکا۔ تاہم، اس کے نتائج بڑے بھیانک نکلے۔ اسلام میں اس کا حل اعراض اور تدریج میں چھپا ہوا ہے۔ یہ معاملات آہستہ آہستہ ٹھیک ہوں گے؛ یک دم نہیں۔ دراصل ریاستی پالیسی غلط تھی، تاہم، اب ہم اس کا اعتراف اقوامِ متحدہ میں تو کرنے سے رہے! درحقیقت پالیسیاں تو اور بھی ممالک کی غلط تھیں؛ یہ بس زمانے کا پھیر ہے۔
 

سین خے

محفلین
لچک دکھاتے دکھاتے بہت سے دیگر معاملات کو بھی تو دیکھنا پڑتا ہے۔ اگر ایسا یک دم کر دیا جائے تو پھر ناکردہ گناہ بھی ہمارے کھاتے میں لکھ دیے جائیں گے۔ امریکا کی پالیسی عام طور پر یہ رہتی ہے کہ دو فریقوں کو آپس میں الجھا دیا جائے اور کبھی ایک کی حمایت کی جائے اور کبھی دوسرے کی حمایت کی جائے، بوقتِ ضرورت۔ اب دیکھ لیجیے کہ یہاں ایسے بھی عناصر رہے ہیں کہ جن کی پشت پناہی کے الزامات بھارت پر بھی لگتے رہے ہیں اور کیا یہ حقیقت نہیں کہ اِس خطے میں فساد مچانے والے کئی گروہ ڈالر وصول کر کے بھی ایسا کرتے رہے۔ اس وقت ملٹری اسٹیبلشیہ بات کو سمجھ تو چکی ہے تاہم وہ احتیاط سے آگے قدم بڑھا رہے ہیں۔ اس سے زیادہ لچک دکھانا شاید زیادہ سودمند نہ ہو۔

جی بالکل یہی تو سارا مسئلہ ہے کہ بھارت پاکستان میں دخل اندازی کرواتا رہا ہے لیکن ہم عالمی دنیا میں اب تک بھارت کو قصوروار ثابت نہیں کر سکے ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ ہم خود کمزور ہیں اور اس کی سب سے بڑی وجہ دہشت گردی رہی ہے۔ اسی وجہ سے ہمارے یہاں فارن انویسٹمنٹس نہیں ہوتی ہیں۔

ہم بھارت کو برا بھلا کہتے رہیں اور الزام دیتے رہیں لیکن فائدہ کیا ہوگا؟ ہمارا بولنا کوئی نہیں سنتا۔
 
میڈیا؟ یا پروپیگنڈا؟
جس ملک میں ایک قتل کی واردات کی تفتیش سالوں پر محیط ہونے کے بعد صفر سے آگے نہیں بڑھتی وہاں ایک خودکش دھماکے کے پانچ منٹ بعد سب چینلز یک آواز ہوجاتے ہیں کہ یہ طالبان کی کارروائی ہے۔
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔
طرفہ تماشا یہ کہ ان کی باتوں کو برحق تسلیم بھی کیا جاتا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
جی بالکل یہی تو سارا مسئلہ ہے کہ بھارت پاکستان میں دخل اندازی کرواتا رہا ہے لیکن ہم عالمی دنیا میں اب تک بھارت کو قصوروار ثابت نہیں کر سکے ہیں۔
بدقسمتی سے بین الاقوامی فورمز پر کسی ملک کو 'قصوروار' ثابت کروانے کا پیمانہ صرف 'ثبوتوں کی فراہمی' نہ ہے؛ گو کہ آپ کی بات میں کافی وزن ہے۔ :)
 

سین خے

محفلین
اس کا ایک سیدھا حل یہ ہے کہ ریاستِ پاکستان سب الزام اپنے سر لے اور پھر پالیسی میں جوہری تبدیلی کا عندیہ دیتے ہوئے ان پر کریک ڈاؤن شروع کر دے۔ مشرف دور میں یہ کام بھی ہو چکا۔ تاہم، اس کے نتائج بڑے بھیانک نکلے۔ اسلام میں اس کا حل اعراض اور تدریج میں چھپا ہوا ہے۔ یہ معاملات آہستہ آہستہ ٹھیک ہوں گے؛ یک دم نہیں۔ دراصل ریاستی پالیسی غلط تھی، تاہم، اب ہم اس کا اعتراف اقوامِ متحدہ میں تو کرنے سے رہے! درحقیقت پالیسیاں تو اور بھی ممالک کی غلط تھیں؛ یہ بس زمانے کا پھیر ہے۔

الزام لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ پشت پناہی ختم ہونی چاہئے۔ اب ڈبل گیم ہمارے لئے کام نہیں کر رہا ہے۔

بالکل سب ملک کرتے ہیں۔ سب سے بڑی مثال امریکا کی ہے۔ لیکن امریکا ایسے موقعے پر ان عناصر کی پشت پناہی ختم کر کے اور ان سے جان چھڑا کر ہمیشہ ہیرو بن جاتا ہے۔ یہ ماڈرن دنیا کے کھیل ہیں۔
 

سین خے

محفلین
بدقسمتی سے بین الاقوامی فورمز پر کسی ملک کو 'قصوروار' ثابت کروانے کا پیمانہ صرف 'ثبوتوں کی فراہمی' نہ ہے؛ گو کہ آپ کی بات میں کافی وزن ہے۔ :)

جی بالکل :) جبھی میں lobbying کا ذکر کرتی رہی ہوں۔ ہم اکیلے بھی ہیں۔ اور کوئی ہمارا اسلئے ساتھ دینے پر تیار نہیں ہوتا ہے کہ بعد میں وہ بھی بے عزت ہوگا۔ ہم اکیلے اس دنیا میں نہیں چل سکتے۔
 

فرقان احمد

محفلین
الزام لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ پشت پناہی ختم ہونی چاہئے۔ اب ڈبل گیم ہمارے لئے کام نہیں کر رہا ہے۔

بالکل سب ملک کرتے ہیں۔ سب سے بڑی مثال امریکا کی ہے۔ لیکن امریکا ایسے موقعے پر ان عناصر کی پشت پناہی ختم کر کے اور ان سے جان چھڑا کر ہمیشہ ہیرو بن جاتا ہے۔ یہ ماڈرن دنیا کے کھیل ہیں۔
امریکا یہ سب کچھ افورڈ کر سکتا ہے۔ تاہم، جس کے ساتھ فلرٹ کیا جا رہا ہو، اس کا حال اک ذرا مختلف ہوتا ہے۔ :) اس کا تو کھیل تماشا تھا، ہماری جان پر بنی ہوئی ہے۔
 
میں کسی اور کو آگے کرنے کے حق میں اس لئے نہیں ہوں کیونکہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ہم کشمیریوں کے لئے اور مشکلات ہی کھڑی کر رہے ہیں۔

ایک اسٹریٹیجی یہ ہو سکتی ہے کہ ہم ایک بار پوری طرح اس طرح کے کاموں سے جان چھڑائیں اور پھر اپنا کیس دنیا کے سامنے رکھیں۔ ہم پہلے ہی اتنے بدنام ہیں کہ کوئی ہماری حق کی بات بھی نہیں سنتا ہے۔

ہم دہشت گردی کا اس قدر شکار ہیں کہ ہماری مارکیٹ وسیع نہیں ہے۔ ہم بدنام ہیں اس لئے ہمارا کوئی اثر رسوخ نہیں ہے۔ ہم اس لئے بھارت کا مقابلہ نہیں کر پاتے۔

میری اپنی رائے یہی ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی ختم کرنا ہوگی۔ ہم بہت نقصان اٹھا چکے۔ ان سے ہم دوسرے ممالک میں اگر مقاصد حاصل کرتے ہیں تو کیا یہ ہم سے بھی مخلص ہیں؟ یہ سب شدت پسند تنظیمیں ہیں اور یہ سب ہمارے یہاں اندرونی دہشت گردی میں بھی ملوث رہی ہیں۔

پہلے ہم ان کو ہوا دیتے ہیں اور پھر یہ ہمارے اپنے خلاف بھی کام کرنے لگ جاتی ہیں۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ کہ کشمیر میں جہاد کوئی دہشت گردی نہیں البتہ بھارت اسے دہشت گردی کہتا ہے بلکہ ناکردہ گناہ بھی اس کے سر تھوپتا ہے۔
دہشت گردی کا شکار ہم جہاد کشمیر کی وجہ سے نہیں بلکہ غلط افغان پالیسی کی وجہ سے ہوئے۔
آپ کیسے کہ سکتی ہیں کہ کشمیر میں جہاد کرنا شدت پسندی ہے یا دہشت گردی ہے؟
اگر جہادی تنظیموں کو کشمیر میں جہاد کے لئے نہیں بھیجنا تو کیا ڈائرکٹ فوج بھیج دیں؟
 
الزام لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ پشت پناہی ختم ہونی چاہئے۔ اب ڈبل گیم ہمارے لئے کام نہیں کر رہا ہے۔

بالکل سب ملک کرتے ہیں۔ سب سے بڑی مثال امریکا کی ہے۔ لیکن امریکا ایسے موقعے پر ان عناصر کی پشت پناہی ختم کر کے اور ان سے جان چھڑا کر ہمیشہ ہیرو بن جاتا ہے۔ یہ ماڈرن دنیا کے کھیل ہیں۔
:):):)
آپ کی بات سے طارق اسماعیل ساگر یاد آگئے۔ کہ موساد کی پالیسی یہ ہے کہ اپنا ایجنٹ کسی ٹارگٹ پر بھیجیں، جب وہ مشن پورا کرلے تو دوسرا ایجنٹ اس کی کھوپڑی اڑادے۔
کیا ایسا ہی کچھ یہاں بھی کیا جائے؟
 

فرقان احمد

محفلین
جی بالکل :) جبھی میں lobbying کا ذکر کرتی رہی ہوں۔ ہم اکیلے بھی ہیں۔ اور کوئی ہمارا اسلئے ساتھ دینے پر تیار نہیں ہوتا ہے کہ بعد میں وہ بھی بے عزت ہوگا۔ ہم اکیلے اس دنیا میں نہیں چل سکتے۔
ہم ایسا ہی کر رہے ہیں دراصل، تاہم، کسی قدر سست رفتاری سے۔ اس سے زیادہ ہمارے بس کی بات نہیں۔ امریکا اور اس کے حواریوں کو بھی اندازہ ہے کہ پاکستان ایک حد سے زیادہ معاونت فراہم نہیں کر سکتا۔
 

سین خے

محفلین
جس ملک میں ایک قتل کی واردات کی تفتیش سالوں پر محیط ہونے کے بعد صفر سے آگے نہیں بڑھتی وہاں ایک خودکش دھماکے کے پانچ منٹ بعد سب چینلز یک آواز ہوجاتے ہیں کہ یہ طالبان کی کارروائی ہے۔
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔
طرفہ تماشا یہ کہ ان کی باتوں کو برحق تسلیم بھی کیا جاتا ہے۔

عبید بھائی یہ صرف میڈیا کا پراپیگینڈا نہیں ہے۔

کیا آپ کا کبھی شمالی علاقاجات میں جانے کا اتفاق ہوا ہے؟

میرا جانا تو نہیں ہوا ہے پر ہمارے جاننے والوں کے وہاں کاروبار ہیں۔ آپ کو پتا ہے وہاں کے لوگ کیا کیا باتیں بتاتے ہیں؟ طالبان کن چیزوں میں ملوث رہے ہیں۔ وہاں کے مقامی لوگوں نے زیادہ تر فوج کی آپریشنز میں مدد کی ہے۔ وہ جا کر ان کو ٹھکانے بتاتے تھے۔

اور اگر آپ سننا چاہیں تو میں ان کے ظلم و ستم کی کہانیاں بہت خوشی سے بتانا پسند کروں گی۔ پر آپ کیا مان لیں گے؟
 
آخری تدوین:

سین خے

محفلین
پہلی بات تو یہ ہے کہ کہ کشمیر میں جہاد کوئی دہشت گردی نہیں البتہ بھارت اسے دہشت گردی کہتا ہے بلکہ ناکردہ گناہ بھی اس کے سر تھوپتا ہے۔
دہشت گردی کا شکار ہم جہاد کشمیر کی وجہ سے نہیں بلکہ غلط افغان پالیسی کی وجہ سے ہوئے۔
آپ کیسے کہ سکتی ہیں کہ کشمیر میں جہاد کرنا شدت پسندی ہے یا دہشت گردی ہے؟
اگر جہادی تنظیموں کو کشمیر میں جہاد کے لئے نہیں بھیجنا تو کیا ڈائرکٹ فوج بھیج دیں؟

پہلے یہ جہاد کر رہے تھے پر پھر یہ ہمارے خلاف ہو گئے۔ اس لئے اب یہ دہشت گرد اور شدت پسند تنظیمیں ہی کہلاتی ہیں۔ لشکرِ طیبہ کا لڑریچر پڑحا ہے آپ نے؟ کراچی میں سڑکوں پر بٹتا رہا ہے۔ مزے کی بات یہ ہوئی کہ کبھی اس طرح کی کتابیں بڑی وافر مقدار میں کراچی میں دستیاب تھیں۔ پھر فوج نے خود ہی ایکشن لیا اور اب اس قسم کا لٹریچر بہت ہی کم دیکھنے کو ملتا ہے۔
 
Top