یوم پاکستان پریڈ میں پہلی بار بھارتی افسران کی شرکت

فہد اشرف

محفلین
جی پاکستان کا پہلا آئین 23 مارچ 1956ء کو نافذ کیا گیا تھا۔ دونوں میں یہ فرق ہے کہ انڈیا نے آئین نافذ ہونے والے دن کو منایا اور پاکستان نے پہلے سے مناتے ہوئے ایک دن کو اپنا آئین نافذ کیا۔
26 جنوری کا دن آئین نافذ کرنے کے لیے اس لیے چنا گیا کیونکہ یہ دن پہلے سے اہمیت کا حامل تھا۔ جب 1929 میں کانگریس نے آزادئ کامل کا اعلان کیا تھا تب ہی اس دن کو یومِ آزادی کے طور پر منانے کا بھی اعلان ہوا تھا۔
 

شاہد شاہ

محفلین
26 جنوری کا دن آئین نافذ کرنے کے لیے اس لیے چنا گیا کیونکہ یہ دن پہلے سے اہمیت کا حامل تھا۔ جب 1929 میں کانگریس نے آزادئ کامل اعلان کیا تھا تب ہی اس دن کو یومِ آزادی کے طور پر منانے کا بھی اعلان ہوا تھا۔
پاکستان میں ۲۳ مارچ کا بھی یہی حال ہے۔ قرارداد لاہور ۲۲ - ۲۳ مارچ ۱۹۴۰ کو پاس ہوئی تھی جس میں پاکستان بنانے کا اعلان کیا گیا تھا
 
26 جنوری کا دن آئین نافذ کرنے کے لیے اس لیے چنا گیا کیونکہ یہ دن پہلے سے اہمیت کا حامل تھا۔ جب 1929 میں کانگریس نے آزادئ کامل اعلان کیا تھا تب ہی اس دن کو یومِ آزادی کے طور پر منانے کا بھی اعلان ہوا تھا۔
ویسے پاکستان اور بھارت کو "شکریہ ہٹلر" بھی منانا چاہئے ، اگر وہ ہمت نہ کرتا تو ہم بھی فلسطینیوں اور کشمیریوں کی طرح ابھی تک چھپن چھپائی کھیل رہے ہوتے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
ویسے پاکستان اور بھارت کو "شکریہ ہٹلر" بھی منانا چاہئے ، اگر وہ ہمت نہ کرتا تو ہم بھی فلسطینیوں اور کشمیریوں کی طرح ابھی تک چھپن چھپائی کھیل رہے ہوتے۔
آپکی غلط فہمی ہے کہ ہٹلر نے کولونیزم اور امپیریل ازم کیخلاف جنگ کی تھی۔ وہ تو خود پورے یورپ پر قبضے کا خواب دیکھ رہا تھا۔ جنگ جیتنے کے بعد یہ کالونیاں جرمن بنا دی جاتیں
 

محمد وارث

لائبریرین
آپکی غلط فہمی ہے کہ ہٹلر نے کولونیزم اور امپیریل ازم کیخلاف جنگ کی تھی۔ وہ تو خود پورے یورپ پر قبضے کا خواب دیکھ رہا تھا۔ جنگ جیتنے کے بعد یہ کالونیاں جرمن بنا دی جاتیں
لیکن نتیجے میں کوئی غلط فہمی نہیں ہے۔ دوسری جنگِ عظیم نے شہنشاہِ معظم کہ جن کی سلطنت پر سورج غروب نہیں ہوتا تھا ،کا دیوالیہ نکال دیا تھا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آپکی غلط فہمی ہے کہ ہٹلر نے کولونیزم اور امپیریل ازم کیخلاف جنگ کی تھی۔ وہ تو خود پورے یورپ پر قبضے کا خواب دیکھ رہا تھا۔ جنگ جیتنے کے بعد یہ کالونیاں جرمن بنا دی جاتیں
مزید یہ کہ وہ صرف خواب ہی نہیں دیکھ رہا تھا بلکہ آدھے یورپ پر قبضہ کر چکا تھا۔ ہاں لندن اور ماسکو پر قبضے کا خواب خواب ہی رہ گیا۔
 
آپکی غلط فہمی ہے کہ ہٹلر نے کولونیزم اور امپیریل ازم کیخلاف جنگ کی تھی۔ وہ تو خود پورے یورپ پر قبضے کا خواب دیکھ رہا تھا۔ جنگ جیتنے کے بعد یہ کالونیاں جرمن بنا دی جاتیں
ہم اسے اپنی غلط فہمی نہیں خوش قسمتی سمجھتے ہیں، یا رب کی مار کہہ لیں کہ یہ گورے آپس میں لڑے اور ہماری جان چھوٹی، البتہ مسٹر براؤنز کی لاٹری نکل آئی کہ جشن آزادی ہم مناتے ہیں اور موجیں مسٹر براؤن کرتے ہیں۔
 

فہد اشرف

محفلین
ویسے پاکستان اور بھارت کو "شکریہ ہٹلر" بھی منانا چاہئے ، اگر وہ ہمت نہ کرتا تو ہم بھی فلسطینیوں اور کشمیریوں کی طرح ابھی تک چھپن چھپائی کھیل رہے ہوتے۔
آزادی تو ملنی ہی تھی شاید کچھ دیر میں ملتی اگر دوسری عالمی جنگ نہ چھڑتی۔
 

شاہد شاہ

محفلین
لیکن نتیجے میں کوئی غلط فہمی نہیں ہے۔ دوسری جنگِ عظیم نے شہنشاہِ معظم کہ جن کی سلطنت پر سورج غروب نہیں ہوتا تھا ،کا دیوالیہ نکال دیا تھا۔
شہنشاہ معظم تو جنگ ہار چکے تھے اگر امریکہ مدد کو نہ آتا۔ امریکہ نے اس شرط پر امداد کی کہ جنگ کے اختتام پر تمام بڑی کالونیاں جن میں تاج برطانیہ بھی شامل تھا کو آزاد کرنا ہوگا۔ یوں امریکہ نے جنگ کے اختتام پر سابقہ سوپر پاورز فرانس اور برطانیہ کی جگہ لے لی۔
 

فہد اشرف

محفلین
ہم اسے اپنی غلط فہمی نہیں خوش قسمتی سمجھتے ہیں، یا رب کی مار کہہ لیں کہ یہ گورے آپس میں لڑے اور ہماری جان چھوٹی، البتہ مسٹر براؤنز کی لاٹری نکل آئی کہ جشن آزادی ہم مناتے ہیں اور موجیں مسٹر براؤن کرتے ہیں۔
کیا مسٹر براؤن بیکری پاکستان میں بھی ہے
 

شاہد شاہ

محفلین
آزادی تو ملنی ہی تھی شاید کچھ دیر میں ملتی اگر دوسری عالمی جنگ نہ چھڑتی۔
جی مل تو جانی ہی تھی لیکن ویتنام جیسی گھمسان کی جنگ کے بعد۔ خیر جو بھی ہوا اچھا ہی ہوا۔ پرُ امن طریقہ سے پاکستان اور بھارت بن گئے البتہ کشمیر تنازع کی وجہ سے آج تک حالات خراب ہیں :(
 

شاہد شاہ

محفلین
اس بات کا کتنا امکان ہوتا کہ روس مداخلت کرتا؟
تحریک آزادی میں کمیونسٹوں کا رول نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ تقسیم ہند کے بعد بھی یہ جماعتیں کئی سال ایکٹو رہی۔ بلکہ ہمسایہ ملک افغانستان میں تو انکی وجہ سے باقاعدہ روس نے مداخلت کر دی۔ جسے بعد میں امریکہ نے افغان جہاد کی مدد سے بازیاب کر وایا۔ جبکہ ایران میں کمیونسٹوں نے جہادیوں کیساتھ ملکر شاہ ایران کا تختہ الٹا۔
انقلاب بولشوک کے بعد روس کی یہ خارجہ پالیسی رہی ہے کہ مغرب نواز یا اسکے زیر سایہ ہر ملک میں انقلاب کو ہوا دو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اس بات کا کتنا امکان ہوتا کہ روس مداخلت کرتا؟
اس کے لیے "دی گریٹ گیم" کی اصطلاح مشہور ہوئی تھی انیسویں اور بیسویں صدی میں۔ سلطنتِ برطانیہ اور روسی سلطنت اس گیم کے کھلاڑی تھے اور گیم کا میدان افغانستان اور ہندوستان وغیرہ تھے۔ برطانویوں نے ممکنہ طور پر روس کی انڈیا پر چڑھائی کا ہوا بنا رکھا تھا۔
 

لاریب مرزا

محفلین
یومِ جمہوریہ پر دہلی کے راج پتھ پر خوبصورت فوجی پریڈ ہوتا ہے اس کے علاوہ تمام صوبوں کے کلچر کی جھلکیاں وغیرہ پیش کی جاتی ہیں۔ گزرے یومِ جمہوریہ کے پریڈ کی ویڈیو
Mg9NphC-Z-I
ہماری پریڈ کے لحاظ سے ہر چیز میں فرق محسوس ہوا۔ حتیٰ کہ مارچ پاسٹ کے انداز میں بھی۔ اکثر فوجی دستوں کے ہاتھ میں موسیقی کے آلات تھے۔ اور گھوڑوں اور اونٹوں پر بھی فوجی اہلکار سوار تھے۔ کچھ نے خاصے بھڑکیلے رنگ کا یونیفارم پہن رکھا تھا۔ صوبوں کی نمائندگی خوب ہوئی۔ اور آخر میں موٹر بائیکس والا مظاہرہ اچھا تھا۔ البتہ ہوائی مظاہرہ بہت کم ہوا۔
شکریہ اشتراک کے لیے۔ :)
 

لاریب مرزا

محفلین
آپ نے ہندوستانی محفلین کہہ کر ہمارا تو منہ ہی بند کر دیا۔ :)

لیکن پھر بھی فہد صاحب کی بات کے ساتھ یہ کہ انڈین آرمی 26 جنوری کو ریپبلک ڈے پریڈ منعقد کرتی ہے۔ 26 جنوری 1950ء کو انڈیا میں ان کا آئین نافذ ہوا تھا۔
نہییییییں وارث بھائی!! ایسی کوئی بات نہیں :noxxx: ہمیں دھیان ہی نہیں رہا کہ کسی اور کو بھی علم ہو سکتا ہے۔ آپ کا تو یقینی طور پر پتا ہونا چاہیے تھا کہ آپ ہندوستانی سیاست پر کافی کتابیں پڑھ چکے ہیں۔ :)
 
تحریک آزادی میں کمیونسٹوں کا رول نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ تقسیم ہند کے بعد بھی یہ جماعتیں کئی سال ایکٹو رہی۔ بلکہ ہمسایہ ملک افغانستان میں تو انکی وجہ سے باقاعدہ روس نے مداخلت کر دی۔ جسے بعد میں امریکہ نے افغان جہاد کی مدد سے بازیاب کر وایا۔ جبکہ ایران میں کمیونسٹوں نے جہادیوں کیساتھ ملکر شاہ ایران کا تختہ الٹا۔
انقلاب بولشوک کے بعد روس کی یہ خارجہ پالیسی رہی ہے کہ مغرب نواز یا اسکے زیر سایہ ہر ملک میں انقلاب کو ہوا دو۔
یعنی آپ کا بھی یہی خیال ہے کہ اگر روس یا کوئی اور بیرونی طاقت مداخلت نہ کرتی تو چھپن چھپائی ہی ہونا تھی۔
 
Top