یاز بھائی کا انٹرویو

نہیں تو بھلا اس انٹرویو سے کیا ہوگا-پہلے تو منٹو کے افسانے سعادت حسن منٹو: بادشاہت کا خاتمہ کا یہ اقتباس پیش کریں کہ اس سے بہتر انداز میں اس کیفیت کو بیان کرنے کا شائد ہی کوئی طریقہ ہو-

اب ہر روز صبح اور شام من موہن کو اس کا ٹیلی فون آتا۔ گھنٹی کی آواز سنتے ہی وہ ٹیلی فون کی طرف لپکا۔ بعض اوقات گھنٹوں باتیں جاری رہتیں۔ اس دوران میں من موہن نے اس سے ٹیلی فون کا نمبر پوچھا نہ اس کا نام شروع شروع میں اس نے اس کی آواز کی مدد سے تخیل کے پردے پر اس کی تصویر کھینچنے کی کوشش کی تھی۔ مگر اب وہ جیسے آواز ہی سے مطمئن ہوگیا تھا۔ آوازہی شکل تھی۔ آواز ہی صورت تھی۔ آواز ہی جسم تھا۔ آواز ہی روح تھی۔ ایک دن اس نے پوچھا۔’’موہن۔تم میرا نام کیوں نہیں پوچھتے؟‘‘ من موہن نے مسکرا کر کہا۔’’ تمہارا نام تمہاری آواز ہے۔‘‘ ’’جو کہ بہت مترنم ہے۔‘‘ ’

اصل میں جب جب عنفوانِ شباب کے زیریں دور میں ان سے تعارف ہوا تو بقول امین صدیق بھائی انکی ہمہ جہتی گوناگوں سے معمور شخصیت سے مرعوب وغیرہ ہو کر ہم تو انکے پنکھے اے سی ائیر کولر وغیرہ سبھی کچھ ہو گئے- اور اسپر انکی جاسوسانہ پر اسراریت (جو کہ اب کافی کم ہو چُکی) کے سبب ان ملنے کی خواہش بدرجہ اتم موجود تھی- پھر آہستہ آہستہ یہ بات واضح ہوتی گئی کہ سکرین سے آپ جو خاکہ کھینچ رہے ہیں سکرین سے پیچھے والا شخص وہی ہوگا یہ تقریباً نا ممکنات میں سے ہے- لہذا ادارہ اپنے اسی یازغل والے بُت کو سینے سے لگائے اور ان سے ملنے کی خواہش کو دل میں دبا کر جئیے جانا چاہتے ہے-
یہ الگ بات ہے کہ اس مراسلے لکھتے ہوئے بھی شدید خواہش ہو رہی کہ انکو میسج کروں کہ ایک دو دن میں سلاما باد آ رہا مونال پر افطاری ہی کروا دیں- لیکن وغیرہ وغیرہ !!




کیوں؟ اس انٹرویو کی وجہ سے؟

اس جملے میں "اب" کا استعمال ہمیں بے کل کئے دے رہا ہے۔ کروٹیں بدلتے ہیں، مگر چین نہ پاتے ہیں۔
کہہ دیجئے کہ یہ "اب" بطورِ کلمہ نہیں، بلکہ بطورِ مہمل مستعمل ہوا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
نہیں تو بھلا اس انٹرویو سے کیا ہوگا-پہلے تو منٹو کے افسانے سعادت حسن منٹو: بادشاہت کا خاتمہ کا یہ اقتباس پیش کریں کہ اس سے بہتر انداز میں اس کیفیت کو بیان کرنے کا شائد ہی کوئی طریقہ ہو-



اصل میں جب جب عنفوانِ شباب کے زیریں دور میں ان سے تعارف ہوا تو بقول امین صدیق بھائی انکی ہمہ جہتی گوناگوں سے معمور شخصیت سے مرعوب وغیرہ ہو کر ہم تو انکے پنکھے اے سی ائیر کولر وغیرہ سبھی کچھ ہو گئے- اور اسپر انکی جاسوسانہ پر اسراریت (جو کہ اب کافی کم ہو چُکی) کے سبب ان ملنے کی خواہش بدرجہ اتم موجود تھی- پھر آہستہ آہستہ یہ بات واضح ہوتی گئی کہ سکرین سے آپ جو خاکہ کھینچ رہے ہیں سکرین سے پیچھے والا شخص وہی ہوگا یہ تقریباً نا ممکنات میں سے ہے- لہذا ادارہ اپنے اسی یازغل والے بُت کو سینے سے لگائے اور ان سے ملنے کی خواہش کو دل میں دبا کر جئیے جانا چاہتے ہے-
یہ الگ بات ہے کہ اس مراسلے لکھتے ہوئے بھی شدید خواہش ہو رہی کہ انکو میسج کروں کہ ایک دو دن میں سلاما باد آ رہا مونال پر افطاری ہی کروا دیں- لیکن وغیرہ وغیرہ !!
بیم و رجا کے بیچ کی کیفیت معلوم ہوتی ہے۔ :LOL:
 

یاز

محفلین
8۔کن شخصیات سے متاثر ہیں؟ وجہ؟
سچ کہیں تو ہم انسانوں سے بہت جلد اور بہت زیادہ متاثر ہو جانے والے لوگوں میں سے ہیں۔ زیادہ تر انسانوں میں کوئی نہ کوئی وصف ایسا ضرور ہوتا ہے جو ہمیں متاثرکن لگتا ہے۔ اپنے دوستوں میں سے ہی کئی ہیں جن سے ہم بہت متاثر ہیں۔ بہت سے محفلین سے بھی۔
لیکن شاید یہ سوال مشاہیر کے تناظر میں کیا گیا تھا تو اس ضمن میں جواب عرض ہے۔

حضرت عمر اور اسلام کے ابتدائی دور کی ہستیوں کے نام تو ایسے ہر سوال کے جواب میں ہی ضرور شامل ہونے چاہییں۔ وجہ بھی بہت واضح ہے۔ان کے بعد کی شخصیات سے بھی تاریخ بھری پڑی ہے، کہ جن سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہا جا سکتا۔ ان میں سے چند نام یہ رہے۔

صلاح الدین ایوبی ۔ تقریباً تمام ہی مؤرخین نے ان کا ذکر بہت اچھے الفاظ میں کیا ہے۔

شہنشاہ اکبر اور شیر شاہ سوری۔ برصغیر کے تمام حکمرانوں میں سے شاید یہ سب سے جینئس انسان تھے۔ برصغیرکی تاریخ میں جو تھوڑی بہت گورننس دکھائی دیتی ہے، وہ انہی کے دور میں ہی تھی۔

سرسید احمد خان ۔ ہمارے خطے کی شاید پہلی شخصیت تھی، جس نے علم اور جدید تعلیم کی اہمیت کا ادراک کیا اور تمام تر مخالفت کے باوجود جدید تعلیم کی ترویج کی۔

گورباچوف ۔ ہم اس کو عہدِ حاضر کی دنیا کا محسن سمجھتے ہیں۔ اس عظیم انسان نے اپنے نظام کی کمزوری اور ناکامی کا بروقت ادراک کیا، اور اپنی مقبولیت اور اقتدار کی قیمت پر بھی سوویت یونین اور اشتراکیت کو پرامن طریقے سے ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اگر گورباچوف اَڑ جاتا تو بھی سوویت یونین ضرور ٹوٹتا لیکن خون کی ایسی ندیاں بہنے کے بعد کہ جس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔

نکولا ٹیسلا اور مائیکل فیراڈے ۔ جدید دنیا کی زیادہ تر آسائشیں ان دونوں عظیم سائنسدانوں کی مرہون منت ہیں۔ بجلی کا آئیڈیا شاید ان کا اپنا نہ ہو، لیکن اس کو مقبول و مشہور اور تسلیم کرانے میں ان کا ہاتھ ضرور ہے۔

کارل بینز، ڈیملر اور ہنری فورڈ وغیرہ ۔ یہ وہ لوگ تھے جو اپنے وقت سے کئی عشرے آگے تھے۔ آج کی آٹو موبیل انڈسٹری کی صنعت نے جو پرتعیش طرزِ زندگی ہمیں مہیا کر رکھا ہے، اس میں ان کا بہت سا حصہ ہے۔

حبیب جالب، مارٹن لوتھر کنگ وغیرہ ۔ ہم ایسے لوگوں سے بھی بہت ہی متاثر ہیں، جنہوں نے انسانوں کی آزادی اور حقوق کے لئے جدوجہد کی اور تکلیفیں سہیں۔

اور بھگت سنگھ ۔ ہماری سرزمین کے چند قابلِ فخر سپوتوں میں سے ایک۔ اس نے بہت کم عمری میں ہمارے لئے جان دی، ہماری آزادی کے لئے۔
 
آخری تدوین:
اگرچہ یہ لڑی اول روز سے ہی سبھی چہکاروں کو خوش آمدید کہتی پائی گئی ہے مگر ہم پھر بھی اپنی تسلی کے لیے کہے دیتے ہیں کہ
لڑی کھل گئی ہے، اسے یوں ہی سمجھیں کہ'روٹی' کھل گئی ہے اور اس پر ایسے ٹوٹ پڑیں جیسے فوج دشمن پر ٹوٹ پڑتی ہے.

یہاں انٹرویو ٹیم کی طرف سے سوالات کا سلسلہ اپنے اختتام کو پہنچا اور اب یہ لڑی محفلین کی طرف سے سوالات کو خوش آمدید کہتی ہے۔ :)
 

یاز

محفلین
آپ کی فہرست میں صرف اس نام پر کچھ حیرت ہوئی اور باقی اشخاص سے کچھ فرق محسوس ہوا
باقی سے فرق تو یقیناً ہے۔
صلاح الدین ایوبی کی بابت مسلم اور غیرمسلم مؤرخین نے اچھا ہی لکھا ہے۔ تاہم ایسا نہیں ہے کہ ان کے نیگیٹیوز نہیں تھے۔
 
آپ کا ایک دس برس پرانا انٹرویو نظر سے گزرا تھا جس میں آپ نے کہا تھا کہ میں کافی مذہبی ہوں. اب آپ کا جواب اس سے خاصا مختلف تھا. کیا یہ ارتقاء کا نتیجہ ہے یا آپ کو یہ ادراک ہوا ہے کہ میں اپنے آپ کو جو سمجھتا رہا وہ میں نہیں ہوں؟ :)

ہم اس لیے اس قسم کے سوال، جواب کے متعلق نہیں کرتے کہ کہیں ہمارے انٹرویو کو وکیلوں کی جرح نہ سمجھا جائے. یہ سوال بھی محض ازراہ تفنن زبان پر آیا.

تاہم جواب درکار ہونا ایک الگ امر ہے. :heehee:
 
کیا یہ بتایا تھا کہ کونسا مذہب؟ ممکن ہے یاز کا مذہب بھی میری طرح سیاحت ہی ہو
ان کے نام سے (جو کہ ایک اوپن سیکرٹ ہے) تو غالب گمان یہی تھا کہ ان کا مذہب اسلام ہی ہے. ہاں البتہ سیاہت بھی ایک مذہب ہے اس کا پتا ابھی ابھی آپ سے ہی چلا ہے. :)
 

زیک

مسافر
نہیں تو بھلا اس انٹرویو سے کیا ہوگا-پہلے تو منٹو کے افسانے سعادت حسن منٹو: بادشاہت کا خاتمہ کا یہ اقتباس پیش کریں کہ اس سے بہتر انداز میں اس کیفیت کو بیان کرنے کا شائد ہی کوئی طریقہ ہو-



اصل میں جب جب عنفوانِ شباب کے زیریں دور میں ان سے تعارف ہوا تو بقول امین صدیق بھائی انکی ہمہ جہتی گوناگوں سے معمور شخصیت سے مرعوب وغیرہ ہو کر ہم تو انکے پنکھے اے سی ائیر کولر وغیرہ سبھی کچھ ہو گئے- اور اسپر انکی جاسوسانہ پر اسراریت (جو کہ اب کافی کم ہو چُکی) کے سبب ان ملنے کی خواہش بدرجہ اتم موجود تھی- پھر آہستہ آہستہ یہ بات واضح ہوتی گئی کہ سکرین سے آپ جو خاکہ کھینچ رہے ہیں سکرین سے پیچھے والا شخص وہی ہوگا یہ تقریباً نا ممکنات میں سے ہے- لہذا ادارہ اپنے اسی یازغل والے بُت کو سینے سے لگائے اور ان سے ملنے کی خواہش کو دل میں دبا کر جئیے جانا چاہتے ہے-
یہ الگ بات ہے کہ اس مراسلے لکھتے ہوئے بھی شدید خواہش ہو رہی کہ انکو میسج کروں کہ ایک دو دن میں سلاما باد آ رہا مونال پر افطاری ہی کروا دیں- لیکن وغیرہ وغیرہ !!
سمجھ نہیں آ رہا کہ غمناک کی ریٹنگ دوں یا پرمزاح کی
 

فہد اشرف

محفلین

زیک

مسافر
ان کے نام سے (جو کہ ایک اوپن سیکرٹ ہے
اوپن ہوتا تو مجھے بھی علم ہوتا

ان کے نام سے تو غالب گمان یہی تھا کہ ان کا مذہب اسلام ہی ہے
نام سے مذہب کا اندازہ لگانا کافی ناممکن ہے

ہاں البتہ سیاہت بھی ایک مذہب ہے اس کا پتا ابھی ابھی آپ سے ہی چلا ہے
سیاہت کوئی مذہب نہیں
 
Top