"یاد" کے موضوع پر اشعار!

شمشاد

لائبریرین
روُدادِ محبت کیا کہیے، کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
دو دن کی مُسرّت کیا کہیے، کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
(ساغر نظامی)
 

شمشاد

لائبریرین
قریب تھا تو کسے فُرصت محبّت تھی
ہُوا ہے دُور تو اُس کی وفائیں یادآئیں
(نوشی گیلانی)
 

نوید صادق

محفلین
رات کے دشت میں پھول کِھلے ہیں، بھولی بسری یادوں کے
غم کی تیز شراب سے ان کے تیکھے نقش مٹاتے رہنا


شاعر: منیر نیازی
 

زینب

محفلین
ہم نے کب تم سے ملاقات کا وعدہ چاہا

دور رہ کر بھی تمہیں تم سے زیادہ چاہا

بڑی شدت سے یاد آئے تم

جب بھی تمہیں بھولنے کا ارادہ چاہا
 

زینب

محفلین
سوچتا ہوں میں کسی طور بھلا دوں تجھ کو۔۔۔۔۔۔۔۔

اپنی یادوں سے کسی روز مٹا دوں تجھ کو
 

شمشاد

لائبریرین
پلٹ کر پھر کبھی اُس نے پُکارا ہی نہیں ہے
وہ جس کی یاد سے دل کو کنارا ہی نہیں ہے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
اِس شہر میں کتنے چہرے تھے‘ کچھُ یاد نہیں سب بُھول گئے
اِک شخص کتابوں جیسا تھا وہ شخص زبانی یاد ہُوا
(نوشی گیلانی)
 

عیشل

محفلین
ہمہ وقت رنج و ملال کیا جو گذر گیا سو گذر گیا
اسے یاد کر کے نہ دل دکھا جو گذر گیا سو گذر گیا
وہ غزل کی اک کتاب تھا وہ گلوں میں اک گلاب تھا
ذرا دیر کا کوئی خواب تھا جو گذر گیا سو گذر گیا
 

شمشاد

لائبریرین
کسی درخت پر اکیلے آشیاں کو دیکھ کر
اُداسی یاد آگئی جو اپنے سونے گھر میں ہے
(اعتبار ساجد)
 
Top