فاروق احمد بھٹی
محفلین
اساتذہِ کرام جناب محمد یعقوب آسی صاحب، جناب الف عین صاحب اور دیگر اہلِ علم اور سخن شناس حضرات سے نظم پہ اصلاحی نظر فرمانے کی گزارش ہے۔ غلطیوں کوتاہیوں کی نشاندہی فرما کر شکریہ کا موقع عنائیت فرمائیں۔ والسلام
ہے شوق نیم رس ابھی، اور عشق نا رسا
اے راز دارِ عشق مجھے راستہ دکھا
میرا یہ عجز ہے کہ میں عاجز زباں سے ہوں
اس عاجزی نے کر دیا ہے مجھ کو بے نوا
گو واقفِ رموزِ سخن تو نہیں مگر
پُر شوخ دل یہ بے خودی میں کچھ ہے کہہ رہا
اس دورِ پر فتن کی میں اب بات کیا کروں
دیکھو جو ہر طرف تو ہے محشر سا اک بپا
کل تک جو حاملانِ سپہرِ بریں ہوئے
پستی بھی ان کو آج لگے کیوں ہے خوش نما
آ کر بدن میں روح بھی مشکل میں پڑ گئی
اب کیا کروں میں زندگیِ پر ملال کا
مشکل میں جان ڈال دی افکار نے مِری
"پھر ذوق و شوق دیکھ دلِ بے قرار کا"
اے راز دارِ عشق مجھے راستہ دکھا
میرا یہ عجز ہے کہ میں عاجز زباں سے ہوں
اس عاجزی نے کر دیا ہے مجھ کو بے نوا
گو واقفِ رموزِ سخن تو نہیں مگر
پُر شوخ دل یہ بے خودی میں کچھ ہے کہہ رہا
اس دورِ پر فتن کی میں اب بات کیا کروں
دیکھو جو ہر طرف تو ہے محشر سا اک بپا
کل تک جو حاملانِ سپہرِ بریں ہوئے
پستی بھی ان کو آج لگے کیوں ہے خوش نما
آ کر بدن میں روح بھی مشکل میں پڑ گئی
اب کیا کروں میں زندگیِ پر ملال کا
مشکل میں جان ڈال دی افکار نے مِری
"پھر ذوق و شوق دیکھ دلِ بے قرار کا"
آخری تدوین: