محمل ابراہیم

لائبریرین
السلام علیکم
امید ہے آپ اساتذہ خیر و عافیت سے ہوں گے۔۔
@استاد محترم الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے۔۔۔۔

اے تیز ہوا آہستہ چل اس قدر تو کیوں کر بھڑکی ہے
اس پٹ کو نرمی سے چھونا مرے یار کے گھر کی کھڑکی ہے

کس در کے پلوں کو تونے ابھی غصے میں جھنجھوڑا ہے
کیا اپنے پیچھے تونے کچھ بھی صحیح سلامت چھوڑا ہے

چنگھاڑ ڈراتی ہے تیری کمزور سے کچھ کاشانوں کو
ہے شمعِ فروزاں بجھنے کو یہ خوف ہے سب پروانوں کو

برباد گلستاں کتنے کیے اے تند ہوا کچھ ہوش بھی کر
کیوں چیختی پھرتی ہے ایسے اب خود کو ذرا خاموش بھی کر

تو باد صبا،تو باد خزاں،تو باد سموم و باد سحر
ہیں روپ نرالے کتنے ترے کچھ نعمت ہیں کچھ ڈھاتے قہر

اِک روپ ہوائے دنیا ہے اِک روپ ہوائے شہرت ہے
اِک روپ ہوائے نفسانی اک روپ ہوائے دولت ہے

یہ تن کی ہوا لے ڈوبے گی جیون کی ہوا لے ڈوبے گی
منجدھار میں ہے کشتی تیری تُجھے دھن کی ہوا لے ڈوبے گی
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اے تیز ہوا آہستہ چل اس قدر تو کیوں کر بھڑکی ہے
اس پٹ کو نرمی سے چھونا مرے یار کے گھر کی کھڑکی ہے
... قافیہ غلط ہے، بھ پر زبر اور کھ پر زیر ہے. اس کے علاوہ یہ والا قدر، دال پر زبر کے تلفظ کے ساتھ ہے۔

کس در کے پلوں کو تونے ابھی غصے میں جھنجھوڑا ہے
کیا اپنے پیچھے تونے کچھ بھی صحیح سلامت چھوڑا ہے
... در کے پل؟
پہلا مصرع کے ارکان بھی درست نہیں
جھنجھوڑا کا ن، نون غنہ ہے، ججوڑا تقطیع ہونا چاہیے

چنگھاڑ ڈراتی ہے تیری کمزور سے کچھ کاشانوں کو
ہے شمعِ فروزاں بجھنے کو یہ خوف ہے سب پروانوں کو

برباد گلستاں کتنے کیے اے تند ہوا کچھ ہوش بھی کر
کیوں چیختی پھرتی ہے ایسے اب خود کو ذرا خاموش بھی کر
... اوپر کے دونوں درست

تو باد صبا،تو باد خزاں،تو باد سموم و باد سحر
ہیں روپ نرالے کتنے ترے کچھ نعمت ہیں کچھ ڈھاتے قہر
.. سحر اور قہر قافیہ غلط ہے، صوتی تو ہو سکتے ہیں لیکن سحر بر وزن فعو ہے، قہر بر وزن فعل ہے، ہ ساکن

اِک روپ ہوائے دنیا ہے اِک روپ ہوائے شہرت ہے
اِک روپ ہوائے نفسانی اک روپ ہوائے دولت ہے
... ہوائے دنیا اور ہوائے نفسانی تو شاید ایک ہی چیز ہے! ورنہ شعر درست

یہ تن کی ہوا لے ڈوبے گی جیون کی ہوا لے ڈوبے گی
منجدھار میں ہے کشتی تیری تُجھے دھن کی ہوا لے ڈوبے گی
... جیون کی ہوا کون سی ہوا ہے؟
شعر تکنیکی طور پر درست ہے
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
جیون کی ہوا ۔۔اس سے مراد میں نے یہ لیا تھا کہ انسان زندگی کی خواہش کرتا ہے
اے تیز ہوا آہستہ چل اس قدر تو کیوں کر بھڑکی ہے
اس پٹ کو نرمی سے چھونا مرے یار کے گھر کی کھڑکی ہے
... قافیہ غلط ہے، بھ پر زبر اور کھ پر زیر ہے. اس کے علاوہ یہ والا قدر، دال پر زبر کے تلفظ کے ساتھ ہے۔

کس در کے پلوں کو تونے ابھی غصے میں جھنجھوڑا ہے
کیا اپنے پیچھے تونے کچھ بھی صحیح سلامت چھوڑا ہے
... در کے پل؟
پہلا مصرع کے ارکان بھی درست نہیں
جھنجھوڑا کا ن، نون غنہ ہے، ججوڑا تقطیع ہونا چاہیے

چنگھاڑ ڈراتی ہے تیری کمزور سے کچھ کاشانوں کو
ہے شمعِ فروزاں بجھنے کو یہ خوف ہے سب پروانوں کو

برباد گلستاں کتنے کیے اے تند ہوا کچھ ہوش بھی کر
کیوں چیختی پھرتی ہے ایسے اب خود کو ذرا خاموش بھی کر
... اوپر کے دونوں درست

تو باد صبا،تو باد خزاں،تو باد سموم و باد سحر
ہیں روپ نرالے کتنے ترے کچھ نعمت ہیں کچھ ڈھاتے قہر
.. سحر اور قہر قافیہ غلط ہے، صوتی تو ہو سکتے ہیں لیکن سحر بر وزن فعو ہے، قہر بر وزن فعل ہے، ہ ساکن

اِک روپ ہوائے دنیا ہے اِک روپ ہوائے شہرت ہے
اِک روپ ہوائے نفسانی اک روپ ہوائے دولت ہے
... ہوائے دنیا اور ہوائے نفسانی تو شاید ایک ہی چیز ہے! ورنہ شعر درست

یہ تن کی ہوا لے ڈوبے گی جیون کی ہوا لے ڈوبے گی
منجدھار میں ہے کشتی تیری تُجھے دھن کی ہوا لے ڈوبے گی
... جیون کی ہوا کون سی ہوا ہے؟
شعر تکنیکی طور پر درست ہے

کس در کے پلوں کو تونے ابھی غصے میں جھنجھوڑا ہے
کیا اپنے پیچھے تونے کچھ بھی صحیح سلامت چھوڑا ہے
... در کے پل؟

سر پل نہیں ہے پلّا ہوتا ہے نہ میں نے وہی پلّوں استعمال کیا ہے

جیون کی ہوا سے مراد ہوس دنیا لی تھی


 

الف عین

لائبریرین
پلے بمعنی کتے کے بچے؟ یہ در کے تو نہیں کہے جاتے۔ ہاں، گلی کے کتے یا پلے کا محاورہ ہے
کس گلی کے پِلّوں کو تو نے یوں طیش میں آ کے جھنجھوڑا ہے
بہتر مصرع ہو گا
جیون کی ہوا کی جگہ دنیا کی ہوا ہی کہو
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
پلے بمعنی کتے کے بچے؟ یہ در کے تو نہیں کہے جاتے۔ ہاں، گلی کے کتے یا پلے کا محاورہ ہے
کس گلی کے پِلّوں کو تو نے یوں طیش میں آ کے جھنجھوڑا ہے
بہتر مصرع ہو گا
جیون کی ہوا کی جگہ دنیا کی ہوا ہی کہو


پَلّوں کوئی لفظ نہیں ہے یعنی...

جی سر۔۔۔باقی خامیوں کو دور کر کے حاضر ہوتی ہُوں
 
Top