ہنس بیتی کے ضمن میں ایک اور واقعہ۔۔۔اور وہ بھی تازہ ترین

ابھی حال ہی میں میری فیملی یہاں یو اے ای میں شفٹ ہوئی ہے۔۔چنانچہ بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گذارنے کا موقع مل رہا ہے ۔ بچے بھی اپنے والڈ کی شخصیت سے آہستہ آہستہ واقف ہورہے ہیں۔۔چنانچہ اسی سلسلے میں کل جب ہم سب کھانا کھانے دسترخوان پر بیٹھے تو میرا بیٹا جسکی عمر 7 سال ہے، مجھے چاول کھاتے ہوئے بغور دیکھ رہا تھا۔ واضح ہو کہ مجھے ہاتھوں کے ذریعے براہِ راست کھانے کی بجائے چمچ کے ذریعے چاول کھانے کی عادت ہے جبکہ میری بیگم صاحبہ شروع سے ہی اپنےہاتھوں کے ذریعے نوالہ لیتی ہیں۔ چنانچہ جب عاطف (میرا بیٹا) مجھے چمچ کی بجائے پہلی مرتبہ ہاتھوں کے ذریعے کھانا کھاتے ہوئے بغور دیکھ رہا تھا تو میں نے پوچھا:
"کیا بات ہے عاطف؟ کیا دیکھ رہے ہو؟"
تو عاطف جو دلچسب مثالیں اور مماثلتیں تلاش کرنے میں کافی ماہر ہے، یوں کہنے لگا۔۔
"پاپا آپ کو ہاتھ سے چاول کھانا نہیں آتا؟"
میں نے قدرے شرمندگی سے اپنے ہاتھوں کا اور اپنے آس پاس دسترخوان کا جائزہ لیا اور پھر پوچھا کہ
"کیوں ۔۔۔کیا ہوا؟"
کہنے لگا
"آپ جب نوالہ منہ میں ڈالتے ہیں تو آپکی کہنہی آگے اوپر کو اٹھی ہوئی ہوتی ہے اور ہاتھ اس سے نیچے ہوتا ہے یعنی منہ کے آگے ہاتھ اور ہاتھ سے آگے اوپر کی طرف کہنی۔۔ماما جب کھاتی ہیں تو انکی کہنی انکی رائٹ سائیڈ پر ہوتی ہے اور ہاتھ سے اوپر نہیں ہوتی بلکہ کہنی ہاتھ سے تھوڑا نیچے ہوتی ہے"
میں نے بدستور اسی طرح کھاتے ہوئے کہا:
"اس سے کیا ہوتا ہے"
تو آگے سے یہ جواب آیا:
" اس طرح کھاتے ہوئے آپ ایسے للگتے ہیں جیسے کوئی ہاتھی کھانا کھا رہا ہوتا ہے۔"
اور اسکے بعد ظالم نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ باقاعدہ ہاتھی کی طرح سونڈ کو لہرا کر سلامی دینے کے انداز میں مظاہرہ کیا اور پھر ایک نوالہ منہ میں ڈالا۔۔۔

(بستی نئیں ہوگئی میری؟)

