ہندوستانی محفلین سے کچھ سوال

فاخر

محفلین
میں مولانا سجاد نعمانی صاحب (اللہ تعالی انہیں لمبی عمر عطاء فرمائے، اللہ تعالیٰ نے انہیں دردِ دل اور دور اندیشی دونوں عطاء فرمائی ہے) کو سنتا رہتا ہوں، ان کے بیانات سے مجھ پر تو خوف اور خوشی دونوں کی کیفیات بیک وقت رہتی ہیں، کیونکہ حقائق خوفزدہ کرنے کے لیے اور ایسے دور اندیش اور باعمل علماء کی موجودگی دل میں خوشی اور امید کی کیفیات پیدا کرنے کے لیے کافی ہیں
آمین ثم آمین ۔ وہ ہمارے سروں کے تاج ہیں۔ ہم انہیں رہنما ، مقتدا، قائد تسلیم کرتے ہیں۔ ان کی ایک تقریر کئی کتابوں کے مطالعہ کا نچوڑ ہوا کرتی ہے۔ یہ خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی صاحب مشہور عالم منظور نعمانی رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے ہیں۔
 

فاخر

محفلین
اب میں کچھ باتیں سرحد پار کے دوستوں سے کرنا چاہتا ہوں
  • کیا پاکستان میں علماء کو وہی عزت دی جاتی ہے جیسا کہ عزت دی جانی ان کا حق ہے ، علماء سو کے علاوہ۔
  • کیا پاکستان کے بازاروں میں اتنی ہی رونق ہے، جتنی رونق پرانی دہلی کے علاقہ میں ہوا کرتی ہے، یعنی ہر طرف کباب قورمے اور نہاری پایے کا ہوٹل ہی ہوٹل نظر آتا ہے؟
  • کیا پاکستان میں اتنی ہی تعلیمی بیداری ہے جتنی بیداری مآثر محمد کے ملک میں ہے؟
  • ھمارے ایک استاد ہوا کرتے ہیں ، مولانا فضیل احمد ناصری صاحب ،ان کے رشتہ دار کراچی اور کچھ لاہور میں مقیم ہیں۔ وہ ایک بار پاکستان گئے تھے، ٹی وی پر کوئی پروگرام آرہا تھا، ان کے رشتہ دار نے معروف پاکستانی اداکار ’’شان‘‘ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارا ’شاہ رخ خان‘ ہے، تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تب تو آپ کا شاہ رخ خان یعنی (شان) ’’ولی‘‘ہے۔ ان کی نظر میں اب بھی پاکستانی فلموں میں فحاشی کم ہے۔ کیا اب بھی پاکستانی فلموں اور ڈراموں میں فحاشی اور عریانیت کم ہے اور اسلامی اقدار کی تضحیک و توہین سرے سے ہی نہیں ہے۔ میں پاکستانی سیریل (ڈرامہ) میرے پاس تم ہو دیکھنا چاہتا ہوں لیکن وقت نہیں مل پاتا اس لئے نہیں دیکھ پاتا ہوں۔ اس کے وہی مصنف جنہوں نے ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ کا نعرہ لگانے والی محترمہ کو لائیو ٹی وی مباحثہ میں زبردست انداز میں ڈانٹ لگائی تھی ، یعنی خلیل الرحمٰن قمر ۔
  • کیا پاکستان میں بحیثیت مملکتِ خداداد اب بھی معاشرتی طور پر اتنی ہی اسلامی اقدار کی تعظیم و تکریم لحاظ ہے جتنا کہ اس کا حق ہے۔
  • براہ کرم میرے سوالات کا جواب اشیاء کی کیفیت کی مجموعی فیصدی کے اعتبار سے مرحمت فرمائیں،کیوں کہ اعتبار مجموعی حیثیت کا ہوتا ہے۔
 
آخری تدوین:
اب میں کچھ باتیں سرحد پار کے دوستوں سے کرنا چاہتا ہوں
  • کیا پاکستان میں علماء کو وہی عزت دی جاتی ہے جیسا کہ عزت دی جانی ان کا حق ہے ، علماء سو کے علاوہ۔
  • کیا پاکستان کے بازاروں میں اتنی ہی رونق ہے، جتنی رونق پرانی دہلی کے علاقہ میں ہوا کرتی ہے، یعنی ہر طرف کباب قورمے اور نہاری پایے کا ہوٹل ہی ہوٹل نظر آتا ہے؟
  • کیا پاکستان میں اتنی ہی تعلیمی بیداری ہے جتنی بیداری مآثر محمد کے ملک میں ہے؟
  • ھمارے ایک استاد ہوا کرتے ہیں ، مولانا فضیل احمد ناصری صاحب ،ان کے رشتہ دار کراچی اور کچھ لاہور میں مقیم ہیں۔ وہ ایک بار پاکستان گئے تھے، ٹی وی پر کوئی پروگرام آرہا تھا، ان کے رشتہ دار نے معروف پاکستانی اداکار ’’شان‘‘ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارا ’شاہ رخ خان‘ ہے، تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تب تو آپ کا شاہ رخ خان یعنی (شان) ’’ولی‘‘ہے۔ ان کی نظر میں اب بھی پاکستانی فلموں میں فحاشی کم ہے۔ کیا اب بھی پاکستانی فلموں اور ڈراموں میں فحاشی اور عریانیت کم ہے اور اسلامی اقدار کی تضحیک و توہین سرے سے ہی نہیں ہے۔ میں پاکستانی سیریل (ڈرامہ) میرے پاس تم ہو دیکھنا چاہتا ہوں لیکن وقت نہیں مل پاتا اس لئے نہیں دیکھ پاتا ہوں۔ اس کے وہی مصنف جنہوں نے ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ کا نعرہ لگانے والی محترمہ کو لائیو ٹی وی مباحثہ میں زبردست انداز میں ڈانٹ لگائی تھی ، یعنی خلیل الرحمٰن قمر ۔
  • کیا پاکستان میں بحیثیت مملکتِ خداداد اب بھی معاشرتی طور پر اتنی ہی اسلامی اقدار کی تعظیم و تکریم لحاظ ہے جتنا کہ اس کا حق ہے۔
  • براہ کرم میرے سوالات کا جواب اشیاء کی کیفیت کی مجموعی فیصدی کے اعتبار سے مرحمت فرمائیں،کیوں کہ اعتبار مجموعی حیثیت کا ہوتا ہے۔
فاخر میاں، آپ کے سوالات مجھے بہت اچھے لگے، تاہم یہ تفصیلی جواب کے متقاضی ہیں... اور میں اگلے کچھ دن عدیم الفرصت رہوں گا، تاہم بشرط صحتِ یاد داشت ان شاء اللہ ضرور جواب لکھوں گا :)
 

فاخر

محفلین

مقبول

محفلین
یہ عجیب اتفاق نہیں ہے کہ بالی وڈ کے موجودہ بڑے مسلمان فنکاروں کی بیویاں ہندو ہیں!!!
 

علی وقار

محفلین
اب میں کچھ باتیں سرحد پار کے دوستوں سے کرنا چاہتا ہوں
  • کیا پاکستان میں علماء کو وہی عزت دی جاتی ہے جیسا کہ عزت دی جانی ان کا حق ہے ، علماء سو کے علاوہ۔
  • کیا پاکستان کے بازاروں میں اتنی ہی رونق ہے، جتنی رونق پرانی دہلی کے علاقہ میں ہوا کرتی ہے، یعنی ہر طرف کباب قورمے اور نہاری پایے کا ہوٹل ہی ہوٹل نظر آتا ہے؟
  • کیا پاکستان میں اتنی ہی تعلیمی بیداری ہے جتنی بیداری مآثر محمد کے ملک میں ہے؟
  • ھمارے ایک استاد ہوا کرتے ہیں ، مولانا فضیل احمد ناصری صاحب ،ان کے رشتہ دار کراچی اور کچھ لاہور میں مقیم ہیں۔ وہ ایک بار پاکستان گئے تھے، ٹی وی پر کوئی پروگرام آرہا تھا، ان کے رشتہ دار نے معروف پاکستانی اداکار ’’شان‘‘ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارا ’شاہ رخ خان‘ ہے، تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تب تو آپ کا شاہ رخ خان یعنی (شان) ’’ولی‘‘ہے۔ ان کی نظر میں اب بھی پاکستانی فلموں میں فحاشی کم ہے۔ کیا اب بھی پاکستانی فلموں اور ڈراموں میں فحاشی اور عریانیت کم ہے اور اسلامی اقدار کی تضحیک و توہین سرے سے ہی نہیں ہے۔ میں پاکستانی سیریل (ڈرامہ) میرے پاس تم ہو دیکھنا چاہتا ہوں لیکن وقت نہیں مل پاتا اس لئے نہیں دیکھ پاتا ہوں۔ اس کے وہی مصنف جنہوں نے ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ کا نعرہ لگانے والی محترمہ کو لائیو ٹی وی مباحثہ میں زبردست انداز میں ڈانٹ لگائی تھی ، یعنی خلیل الرحمٰن قمر ۔
  • کیا پاکستان میں بحیثیت مملکتِ خداداد اب بھی معاشرتی طور پر اتنی ہی اسلامی اقدار کی تعظیم و تکریم لحاظ ہے جتنا کہ اس کا حق ہے۔
  • براہ کرم میرے سوالات کا جواب اشیاء کی کیفیت کی مجموعی فیصدی کے اعتبار سے مرحمت فرمائیں،کیوں کہ اعتبار مجموعی حیثیت کا ہوتا ہے۔
عزت علمائے کرام کو ضرور بالضرور دی جاتی ہے مگر فی زمانہ مناظرہ بازی کا چلن عام ہو چلا ہے اور میڈیا، بالخصوص، سوشل میڈیا پر ایسے مذہبی رہنماؤں کی ویڈیوز وائرل ہو جاتی ہیں مگر اُن کا علمی کام خال خال دکھائی دیتا ہے۔

تعلیمی بیداری کم ہی دکھائی دیتی ہے اور زیادہ تر توجہ ڈگریوں کے حصول پر ہے۔ سوال کا دوسرا حصہ سمجھ نہ آیا۔

پاکستانی فلموں کو شاید کسی کھاتے میں شمار ہی نہیں کیا جا سکتا ہے۔

اسلامی اقدار کی تعظیم تو ہے مگر ان اقدار کی روح کے مطابق عملدرآمد ناپید دکھائی دیتا ہے۔

مجھے بہتری کے آثار کم دکھائی دیتے ہیں اور میں اس حوالے سے اپنے معاشرے کے مثبت پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے پینتیس سے چالیس فیصد نمبر ہی دوں گا۔ میں خود بھی اسی معاشرے کا حصہ ہوں اور میری اپنی حالت بھی کچھ ایسی ہی ہے اس لیے اس سے زیادہ نمبر دینا محال ہے۔
 
ان شاء الله الرحمن
ارے ۔۔۔ یہ لڑی تو میں بھول ہی گیا تھا ۔۔۔ شکر ہے کہ ’’بشرطِ یادداشت‘‘ کہہ دیا تھا :)

  • کیا پاکستان میں علماء کو وہی عزت دی جاتی ہے جیسا کہ عزت دی جانی ان کا حق ہے ، علماء سو کے علاوہ۔
آپ کا سوال کچھ پیچیدہ ہے ۔۔۔ کیونکہ ’’جیسا کہ ان کا حق ہے‘‘ کی تعریف پر اختلاف ہوسکتا ہے :) (یعنی 22 کروڑ لوگوں کے درمیان)
تاہم بہرحال عوام کی اکثریت اب بھی علما اور ائمہ کا احترام کرتی ہے ۔۔۔ یہ تو شاید نہ کہا جا سکے کہ ’’جیسا ان کا حق ہے‘‘ بعینہ ویسے ہی ۔۔۔ اس کی کئی وجوہات ہیں، جن میں مغربی پراپیگنڈے کا اثر بھی کسی حد تک شامل ہے ۔۔۔ کچھ علمائے سو کی غلطیاں بھی دیگر علما کے احترام میں کمی کا سبب بنتی ہیں ۔۔۔ تاہم بڑی وجہ خود عوام کی اکثریت کی مفلوک الحالی ہے ۔۔۔ لوگ خود اپنے نانِ شبینہ کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر رہتے ہیں، سو دوسروں کی خاطر اور اکرام کتنا کر پائیں گے ۔۔۔ تاہم اس سب کے باوجود بھی حالات ابھی بالکل ناگفتہ بہ نہیں ۔۔۔ عوام کی اکثریت اب بھی دین سے بھرپور محبت رکھتی ہے سو اسی نسبت سے علمائے دین کی بھی عزت کرتی ہے۔

کیا پاکستان کے بازاروں میں اتنی ہی رونق ہے، جتنی رونق پرانی دہلی کے علاقہ میں ہوا کرتی ہے، یعنی ہر طرف کباب قورمے اور نہاری پایے کا ہوٹل ہی ہوٹل نظر آتا ہے؟
جی ہاں، بالکل ۔۔۔ اور کباب اور قورمے کا تو پوچھیں ہی نہیں ۔۔۔ انہیں تو ویسے بھی ہم کراچی والوں نے چار چاند لگا دیے ہیں (ظاہر ہے کہ گوشت کے معاملے میں ہم مکمل آزاد جو ٹھہرے :) )
کراچی کی تقریباً ہر گلی میں ایک ’’دھلی کباب ہاؤس‘‘ مل جاتا ہے ۔۔۔ اس کے علاوہ نہاری ہم صرف نہار منہ نہیں بلکہ کسی بھی وقت کھا سکتے ہیں ۔۔۔ اور کھاتے ہیں :)
اس کے علاوہ ہندی، افغانی، ایرانی، ترکی، عربی، افریقی ۔۔۔ ہر طرح کے کباب میسر ہیں ۔۔۔ اس کے علاوہ بریانی کا تو کیا کہنا ۔۔۔ یہ تقریبا اب ہمارے ایمان کا حصہ ہے کہ بریانی صرف وہی ہے جو کراچی میں ملتی ہے ۔۔۔ باقی سب مایا ہے :)
آپ کا کبھی آنا ہوا تو مایوسی نہ ہونے کی گارنٹی ہے (بشرط کہ کراچی آئیں ۔۔۔ بھئی بار بار کراچی کا اس لیے ذکر کرتے ہیں کہ ہم کراچی کے پکوانوں کے معاملے میں ٹوٹلی انتہاپسند ہیں اور کراچی پر کسی کی برتری ہمیں تسلیم نہیں ۔۔۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کراچی ایک ایسا شہر ہے کہ جہاں شمال مشرقی ہندوستان کے علاوہ تقریبا پورے برصغیر ،(بلکہ برما تک) کے باشندے بستے ہیں جو اپنا اپنا کلچر یہاں لائے ہیں، جس کی وجہ سے یہ شہر ایک ’’کلچرل میلنٹنگ پوٹ‘‘ بن گیا ہے اور یہاں آپ کو پورے برصغیرے کے ذائقے چکھنے کو مل جائیں گے ۔۔۔ ویسے دوسرے شہر بھی اپنی اپنی سوغاتوں کے لیے مشہور ہیں اور ان کی اپنی ہی بات ہے ۔۔۔ لاہور کی بٹ کڑھائی اور پھجے کے پائے اور کلچے ۔۔۔ پشاور کے چپلی کباب اور چرسی تکہ، کوئٹہ کا نمکین روش ۔۔۔ حیدرآباد کی فرائی مچھلی وغیرہ ۔۔۔)
جہاں تک بازاروں کا تعلق ہے تو شاید بنارس کے باہر بنارسی کپڑوں کا سب سے بڑا بازار کراچی میں ہی ہے۔

کیا اب بھی پاکستانی فلموں اور ڈراموں میں فحاشی اور عریانیت کم ہے اور اسلامی اقدار کی تضحیک و توہین سرے سے ہی نہیں ہے۔
اس کا جواب میں تو نفی میں دوں گا ۔۔۔ دیگر احباب ہو سکتا ہے کہ اختلاف کریں ۔۔۔ ہمارے میڈیا میں اسلامی اقدار واضح طور پر نشانے پر ہیں اور میڈیا والے چن چن کر ایسے لوگوں کو ہائی لائٹ کرتے ہیں جو اسلامی اقدار کے ناقد ہوں اور ان کا ٹھٹا اڑاتے ہوں۔ عریانی اور فحاشی بھی کچھ کم نہیں ۔۔۔ بہت تھوڑی سی کسر رہ گئی ہے مین اسٹریم میڈیا پر (ویب میڈیا پر وہ بھی باقی نہیں رہی شاید)۔

کیا پاکستان میں بحیثیت مملکتِ خداداد اب بھی معاشرتی طور پر اتنی ہی اسلامی اقدار کی تعظیم و تکریم لحاظ ہے جتنا کہ اس کا حق ہے۔
میرے خیال میں اس سوال کا جواب اوپر آ چکا ہے۔ مختصرا پھر دہرائے دیتا ہوں۔ بحیثیت مجموعی یقینا قدر اور احترام تو اب بھی باقی ہے ۔۔۔ ہاں عمل میں کوتاہیاں ضرور ہیں ۔۔۔ اللہ خیر کرے، کیونکہ اب تو میڈیا کے ذریعے دیسی لبرلز عوام کو گناہوں پر جری ہونے کا سبق پڑھاتے ہیں ۔۔۔ یعنی اگر کسی عمل میں کمی کوتاہی ہو تو اس پر شرمندہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں وغیرہ وغیرہ۔
 

سیما علی

لائبریرین
اس کے علاوہ بریانی کا تو کیا کہنا ۔۔۔ یہ تقریبا اب ہمارے ایمان کا حصہ ہے کہ بریانی صرف وہی ہے جو کراچی میں ملتی ہے ۔۔۔ باقی سب مایا ہے :)
یہ بالکل درست کہا آپ نے بریانی وہی ہے جو کراچی میں ملتی ہے ۔۔۔۔البتہ ہم نے ملائشیا میں بھی کھائی جو آصف بریانی سے مشہور ہے اور بہت بہترین ہے ۔۔۔۔
Briyani Asif Bukit Bintang
+60 3-2110 3220
جو حیرت انگیز بات تھی کیونکہ اس بیلٹ پہ پاکستانی کھانا بڑی مشکل سے ملتا ہے ۔۔۔۔
 
ہمارے مالیگاؤں کے بارے میں بتاتی ہوں کہ اسے " چھوٹا پاکستان " کہتے ہیں ۔ مسجد میناروں کا شہر ۔ پر مجھے ہمیشہ اس بات پر اعتراض رہا کہ اسے چھوٹا پاکستان کیوں کہا جاتا ہے جب کہ دونوں جگہ کے ماحول میں زمین آسمان کا فرق ہے یہاں کے ماحول میں دین کا اثر بہت زیادہ ہے ۔
یہ اسی نیوز والا مالیگاؤں ہے نا

 

الف عین

لائبریرین
یہ اسی نیوز والا مالیگاؤں ہے نا

جی ہاں
 

مومن فرحین

لائبریرین
سچ میں اپیا ۔۔ ۔ یہاں سٹوڈنٹ ہوں مزدور ہوں یا چرخہ کاتنے والی لڑکیاں سبھی کتابوں رسالوں سے شغف رکھتے ہیں۔ ابن صفی بہت زیادہ پڑھے جاتے ہیں ۔ اور شادی شدہ خواتین کی تو پہلی پسند پاکیزہ آنچل :heehee:

ہم بہنوں کو بھی بڑا شوق ہے ۔۔لائبریری سے کتابیں لانے کا نمبر لگتا اور جس کا نمبر ہوتا وہ سب کی کتابیں لے آتی ۔ اور دیوانگی تو اتنی ہوتی کہ بس چل پڑتے راستے میں یاد آتا اف آج تو جمعرات ہے آج تو لائبریری بند ہو گی پھر ادھے رستے واپسی ۔۔۔:laugh:
 
Top