ہندوتوا کابھارت میں نمازفجرکی اذان پرپابندی کا مطالبہ

arifkarim

معطل
شکل سے اندازے نہ لگایا کریں ویسے موصوف کے والد محترم ریلوے اسٹیشن پر چائے بیچتے تھے:)
شکل کے اندازے سے یاد آیا ایک فکاہی فقرہ کہ کسی کے حلیے سے اسکے امیر غریب ہونے کا اندازہ نہ لگاؤ، ہو سکتا ہے وہ گجر ہو اور پینتیس بھینسوں کا مالک ہو:p
ہاہاہا۔ یعنی میرا انداز درست ثابت ہوا۔ وہ نہیں تو اسکا باپ چائے والا نکلا :)
 

عبدالحسیب

محفلین
ایسا مطالبہ اس سے پہلے بھی ہوا ہے۔ اور اس پر عمل بھی ہوا۔یاد نہیں کہ اس وقت مرکز میں کس کی حکومت تھی ۔ غالباً یہ یو پی اے اول کے ابتدائی دور کی بات ہے یا ہوسکتا ہے واجپائی حکومت کے آخر ایام میں ایسا ہوا ہے۔ اس وقت اس طرح کی پابندی صرف آذان پر نہیں تھی بلکہ رات 10 بجے سے صبح 6 بجے تک لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی تھی۔ اس پابندی کی اثر مندروں پر بھی ہوا تھا۔ کئی مندروں میں صبح صادق کی آرتی (عبادت) بھی بنا لاوڈ سپیکر کے کئی گئی۔ مساجد میں بھی اذان لاوڈ سپیکر پر نہیں دی جارہی تھی۔ مسلمان اور ہندوؤں میں بھی کئی لوگوں نے اس پابندی کی مخالفت کی اور کئی ایسے بھی تھے جنھوں نے اس کا خیر مقدم کیا۔ مجھے یاد نہیں کہ پابندی مرکزی حکومت کی طرف سے عائد کئی گئی تھی یا ریاستی حکومت یا ضلع انتظامیہ کی جانب سے! بحر حال اگر اب بھی ایسا مطالبہ سامنے آتا ہے تو اس کا اثر صرف اذان تک ہی محدود نہیں رہے گا۔خاص کر ہندوؤں کے روایتی تہوار جو اکثر رات میں ہی منائے جاتے ہیں ، اس پر بھی اس کا اثر ہونا چاہیے۔
 

جاسمن

لائبریرین
مودی کے بارہ میں تو آپ ہی لوگوں نے بڑا مشہور کیا ہوا تھا کہ بڑا پاکستان دشمن ہے۔ اور وزیر بننے کے پہلے دن ہی نواز شریف سے ملاقاتیں کی اور اس گنجے کی پاکستان دعوت بھی قبول کر لی۔ کیا ایک ہندو انتہاء پسند ایسا ہوتاہے؟ :)
بالکل ایک انتہا پسند ہندو ایسا ہی ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔منہ میں رام رام۔
 

arifkarim

معطل
مودی کے بارہ میں تو آپ ہی لوگوں نے بڑا مشہور کیا ہوا تھا کہ بڑا پاکستان دشمن ہے۔ اور وزیر بننے کے پہلے دن ہی نواز شریف سے ملاقاتیں کی اور اس گنجے کی پاکستان دعوت بھی قبول کر لی۔ کیا ایک ہندو انتہاء پسند ایسا ہوتاہے؟ :)
بالکل ایک انتہا پسند ہندو ایسا ہی ہوتا ہے۔۔۔ ۔۔۔ منہ میں رام رام۔
ابھی تو شروعات ہیں۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔
 

جاسمن

لائبریرین
والد صاحب کا چائے بیچنا تو کوئی شرم والی بات نہیں۔ شرم کی بات تو بُرے روّیے،برتاؤ اور کردار ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
دنیا سے منوائیں گے بھارت بڑی طاقت ہے، بھارتی وزیراعظم نریندرمودی
2جون 2014

259296-NarendraModiPhotoFile-1401656851-837-640x480.jpg

سخت گیر ہندو خیالات کے حامل سابق ڈی جی آئی بی اجیت ڈوول مشیر قومی سلامتی مقرر، یہ پاکستان کیلیے پیغام ہے، بی بی سی۔ فوٹو: فائل

نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھارت ایک بڑی طاقت ہے۔ پاکستان سمیت سارک ممالک کے سربراہان کو تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت درست اور بروقت فیصلہ تھا۔

وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد پہلی بار بی جے پی کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کرنے پر نریندر مودی نے کہا کہ ان کے اس اقدام کا مقصد دنیا کا پیغام دینا تھا اور وہ اب تک یہ سوچ رہے ہیں کہ یہ کیا اور کیسے ہوا۔ انھوں نے کہا دنیا کو بھارت کی جمہوری طاقت کا ادراک کرنا ہوگا تاکہ بھارت کو اس کا وہ مقام اور عزت حاصل ہو سکے جس کا وہ حقدار ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت ایک قدیم اور بڑا ملک ہے، بھارت ایک بڑی طاقت ہے۔ ہمیں دنیا کو یہ باور کرانا ہوگا اور جب ہم ایک دفعہ یہ باور کرانے میں کامیاب ہوگئے تو دنیا ہمیں ہمارا جائز مقام اور عزت دینے سے ہچکچائے گی نہیں۔

دریں اثنا بھارتی وزیرِاعظم نے ملک کی قومی سلامتی کی ٹیم میں فوری ردوبدل کرتے ہوئے خفیہ اداروں سے منسلک رہنے والے ایک سخت گیر افسر کو قومی سلامتی کا مشیر مقرر کیا ہے جو کئی سال تک پاکستان کے حوالے سے بھارتی قومی سلامتی کی دیکھ بھال کرتے رہے ہیں۔ بھارت کے سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اس تعیناتی سے نریندر مودی نے بھارت کی طرف سے پاکستان کو سخت اور واضح پیغام دیا ہے۔ اجیت ڈوول اور ان کیساتھ ساتھ بھارتی فوج کے سابق سربراہ جنرل وی کے سنگھ کی شمال مشرقی ریاستوں کے وفاقی وزیر کی حیثیت میں تعیناتی سے نریندر مودی کے قومی سلامتی کے ادارے کی تشکیلِ نو کے منصوبے کی نشاندہی ہوتی ہے کیونکہ مسٹر مودی کے خیال میں گذشتہ حکومت کے دور میں قومی سلامتی کمزور ہو گئی تھی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ دونوں بڑے افسران براہ راست وزیرِاعظم کی نگرانی میں کام کریں گے اور ان کی تعیناتی سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسٹر مودی اْن دونوں ممالک یعنی پاکستان اور چین سے تحفظ کیلیے اقدامات کرنے میں سنجیدہ ہیں جن سے بھارتی قومی سلامتی کو بظاہر خطرہ درپیش ہو سکتا ہے۔ بی بی سی کے مطابق جنرل وی کے سنگھ اور اجیت ڈوول کے انتخاب کو بڑی دلچسپی سے دیکھا جا رہا ہے اور مبصریں ان دونوں شخصیات کو مودی کی طرف سے اپنی سکیورٹی ٹیم میں شامل کئے جانے کو چین اور پاکستان کو اشارہ دینے کے مترادف سمجھتے ہیں۔ 69 سالہ اجیت ڈوول آئی بی کے سربراہ کی حیثیت میں کام کر چکے ہیں۔ وہ سخت گیر ہندو خیالات کے حامل ہیں اور ان کو حکومت میں شامل کیا جانا ہمسایہ ملکوں کیلئے ایک واضح پیغام ہے۔
http://www.express.pk/story/259296/
 

arifkarim

معطل
دنیا سے منوائیں گے بھارت بڑی طاقت ہے، بھارتی وزیراعظم نریندرمودی
2جون 2014

259296-NarendraModiPhotoFile-1401656851-837-640x480.jpg

سخت گیر ہندو خیالات کے حامل سابق ڈی جی آئی بی اجیت ڈوول مشیر قومی سلامتی مقرر، یہ پاکستان کیلیے پیغام ہے، بی بی سی۔ فوٹو: فائل

نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھارت ایک بڑی طاقت ہے۔ پاکستان سمیت سارک ممالک کے سربراہان کو تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت درست اور بروقت فیصلہ تھا۔

وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد پہلی بار بی جے پی کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کرنے پر نریندر مودی نے کہا کہ ان کے اس اقدام کا مقصد دنیا کا پیغام دینا تھا اور وہ اب تک یہ سوچ رہے ہیں کہ یہ کیا اور کیسے ہوا۔ انھوں نے کہا دنیا کو بھارت کی جمہوری طاقت کا ادراک کرنا ہوگا تاکہ بھارت کو اس کا وہ مقام اور عزت حاصل ہو سکے جس کا وہ حقدار ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت ایک قدیم اور بڑا ملک ہے، بھارت ایک بڑی طاقت ہے۔ ہمیں دنیا کو یہ باور کرانا ہوگا اور جب ہم ایک دفعہ یہ باور کرانے میں کامیاب ہوگئے تو دنیا ہمیں ہمارا جائز مقام اور عزت دینے سے ہچکچائے گی نہیں۔

دریں اثنا بھارتی وزیرِاعظم نے ملک کی قومی سلامتی کی ٹیم میں فوری ردوبدل کرتے ہوئے خفیہ اداروں سے منسلک رہنے والے ایک سخت گیر افسر کو قومی سلامتی کا مشیر مقرر کیا ہے جو کئی سال تک پاکستان کے حوالے سے بھارتی قومی سلامتی کی دیکھ بھال کرتے رہے ہیں۔ بھارت کے سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اس تعیناتی سے نریندر مودی نے بھارت کی طرف سے پاکستان کو سخت اور واضح پیغام دیا ہے۔ اجیت ڈوول اور ان کیساتھ ساتھ بھارتی فوج کے سابق سربراہ جنرل وی کے سنگھ کی شمال مشرقی ریاستوں کے وفاقی وزیر کی حیثیت میں تعیناتی سے نریندر مودی کے قومی سلامتی کے ادارے کی تشکیلِ نو کے منصوبے کی نشاندہی ہوتی ہے کیونکہ مسٹر مودی کے خیال میں گذشتہ حکومت کے دور میں قومی سلامتی کمزور ہو گئی تھی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ دونوں بڑے افسران براہ راست وزیرِاعظم کی نگرانی میں کام کریں گے اور ان کی تعیناتی سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسٹر مودی اْن دونوں ممالک یعنی پاکستان اور چین سے تحفظ کیلیے اقدامات کرنے میں سنجیدہ ہیں جن سے بھارتی قومی سلامتی کو بظاہر خطرہ درپیش ہو سکتا ہے۔ بی بی سی کے مطابق جنرل وی کے سنگھ اور اجیت ڈوول کے انتخاب کو بڑی دلچسپی سے دیکھا جا رہا ہے اور مبصریں ان دونوں شخصیات کو مودی کی طرف سے اپنی سکیورٹی ٹیم میں شامل کئے جانے کو چین اور پاکستان کو اشارہ دینے کے مترادف سمجھتے ہیں۔ 69 سالہ اجیت ڈوول آئی بی کے سربراہ کی حیثیت میں کام کر چکے ہیں۔ وہ سخت گیر ہندو خیالات کے حامل ہیں اور ان کو حکومت میں شامل کیا جانا ہمسایہ ملکوں کیلئے ایک واضح پیغام ہے۔
http://www.express.pk/story/259296/


بقول ضیاء الحق : پٹاخے ہمارے پاس بھی ہیں :)
اگر مودی انکو بھارت میں چلا سکتا ہے تو ہم پاکستان میں چلا دیں گے۔ نتیجتاً یہ قدیم اور بڑی طاقتیں اپنی موت آپ مر جائیں گی۔ غرور کا سر نیچا۔
 
Top