امیر مینائی ہم لوٹتے ہیں، وہ سو رہے ہیں - امیر مینائی

کاشفی

محفلین
غزل
(امیر مینائی)

ہم لوٹتے ہیں، وہ سو رہے ہیں
کیا ناز و نیاز ہو رہے ہیں

پہنچی ہے ہماری اب یہ حالت
جو ہنستے تھے وہ بھی رو رہے ہیں

پیری میں بھی ہم ہزار افسوس
بچپن کی نیند سو رہے ہیں

روئیں گے ہمیں رُلانے والے
ڈوبیں گے وہ جو ڈبو رہے ہیں

کیوں کرتے ہیں غمگسار تکلیف
آنسو مرے مُنہ کو دھو رہے ہیں

زانو پہ امیر سر کو رکھے
پھر دن گزرے کہ رو رہے ہیں
 
Top