فرخ منظور
لائبریرین
زوال شام کا نوحہ یہی ہے
ہم اہل شوق کا کوفہ یہی ہے
اجل کب کا ہمیں لے جا چکی ہے
اب اک باقی بچا لاشہ یہی ہے
مجھے معلوم ہے تم تھک چکے ہو
مگر اب کیا کریں، رستہ یہی ہے
جو نوکِ تیغِ قاتل کند ہو تو
مجے مارے، مگر خدشہ یہی ہے
تحیر علم ہے، اور علم حیرت
یہی عرفان ہے، زینہ یہی ہے
یہی شوروفغاں، کچھ خواب، آنسو
ہماری نسل کا قصہ یہی ہے
مجھے عاصؔم زبان بخشی گئی ہے
روایت میں مرا حصہ یہی ہے
عاصم بخشی
ہم اہل شوق کا کوفہ یہی ہے
اجل کب کا ہمیں لے جا چکی ہے
اب اک باقی بچا لاشہ یہی ہے
مجھے معلوم ہے تم تھک چکے ہو
مگر اب کیا کریں، رستہ یہی ہے
جو نوکِ تیغِ قاتل کند ہو تو
مجے مارے، مگر خدشہ یہی ہے
تحیر علم ہے، اور علم حیرت
یہی عرفان ہے، زینہ یہی ہے
یہی شوروفغاں، کچھ خواب، آنسو
ہماری نسل کا قصہ یہی ہے
مجھے عاصؔم زبان بخشی گئی ہے
روایت میں مرا حصہ یہی ہے
عاصم بخشی