ہم رہے یا نہ رہے راہ دکھا دی ہم نے

لیجئے! ہم تو انہیں لاڈ میں علامہ صاحب کہا کرتے ہیں، آپ نے اقبال کے دیر سے آنے کی بات شامل کر دی۔
یعنی ؟؟؟؟ :bomb: :lightning: :rainbow:
یعنی کم از کم یہ ثابت ہوگیا کہ جسے "علامہ" کہا جارہا ہے وہ اقبال کے تاخیر سے آنے والی جیسی صفات پر تو مشتمل ہے ہی۔ :)
 
یہ تو ہوتا ہے مگر ہوتا اپنی زبان میں ہے۔ کسی دوسرے سے نہیں کہا جاتا کہ "میرے بابے کو چُپ کرا دو، چاہے پرائمری سکول میں چھوڑ آنا" ۔ اپنی زبان میں احتجاج ہو تو کہیں کوئی جھجک بھی آ جاتی ہے، کسی کو کیا خبر!

جنابِ من، بصد خلوص و احترام ، التماس ہے کہ میری گزارشات کا اس یقین کے ساتھ مطالعہ فرمائیں کہ جو کچھ میں عرض کر رہا ہوں اس میں دروغ گوئی شامل نہیں ۔
 
اولین سطح پر یہ عرض کر دینا بہت ضروری سمجھتا ہوں کہ ہر انسان اپنی نفسیات کا قیدی ہے اور اس قفسِ غیر مادی سے کسی بشر کو آزادی میسر نہیں۔ اپنی انہی ودیت کردہ خوبیوں اور خامیوں کا اظہار ہر انسان سے اس طور ظہور پزیر ہوتا ہے کہ مشاہدہ کرنے والے کی نظروں میں اس کی شخصیت کا مکمل خاکہ تیار ہو جاتا ہے ۔ چونکہ یہ ظہور غیر ارادی ہوتا ہے اس لیے اس میں اس طور تصنع ممکن نہیں ہوتا کہ کوئی شخص اپنی شخصیت کےکسی اہم ترین پہلو کو مشاہدہ کرنے والے کی نظروں سے اوجھل رکھ سکے۔ اس لیے عموماً مشاہدہ کرنے والوں کو شخصیتوں کا اندازہ ہو جاتا ہے ۔ اہلِ نظر سے اپنی شخصیت کو مکمل طور پر پردے میں رکھنا بے انتہا دشوار بلکہ تقریباً ناممکن ہوتا ہے ۔
 
آخری تدوین:
ابتدا میں ہی اس نقطے کو واضح کردینے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ آپ کے سامنے یہ امر بالکل صاف ہو جائے کہ اس حقیقی کلیے کو سمجھتے ہوئے میری طرف سے کسی نوعیت کی ملمع کاری کی کوشش بے مقصد و بے سود ہوگی ۔ ظاہر ہے جو شخص یہ بات اچھی طرح سمجھتا ہو کہ منافقت چھپ نہیں سکتی اور جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے وہ کیونکر ایسی فریب کاری میں اپنے آپ کو ملوث کرے گا کہ جس کے متعلق یہ بات مبرہن ہو کہ دوسرے کو مکمل دامِ فریب میں پھانسنے کے باوجود جو شے اسے حاصل ہوگی اس کے فوائد بھی متناضہ ہیں ۔
 
میں اس ضمن میں یہ سمجھنے سے تاحال قاصر ہوں کہ مجھ سے آخر وہ کون سو ایسا عمل سرزرد ہوا ہے کہ میرے متعلق وہ خیال پیدا ہو سکے جس کا تذکرہ آپ نے فرمایا ہے ۔ میں اس فورم میں چند ماہ سے موجود ہوں پندرہ سو سے زائد مراسلات پوسٹ کر چکا ہوں ۔ اپنے ابتدائی تعارفی مراسلے سے لے کر ان سطور کی تحریر تک میں نے کبھی کوئی ایسی بات قصداً نہیں کی جس سے کسی کی رتی برابر بھی دل آزاری ہو سکے ۔ اختلافی رائے ہو یا تنقید میرے گفتگو کبھی کسی خاص شخصیت سے متصادم نہیں ہوئی ۔ میں ہمیشہ شخصیت کے مقابلے میں ،موضوع اور خیال پر بات کرنے کو افضل سمجھتا ہوں اور اس پر عامل بھی ہوں۔ ایسی صورت میں میری یہ پریشانی واقعی حق بجانب ہے کہ کوئی "اہلِ نظر" میرے بارے میں مذکورہ تاثر قائم کرے۔
 
آخری تدوین:
جس عمل کی طرف آپ نے اشارہ فرمایا ہے اس کے ممکنہ محرکات کا جائزہ لینے سے بات زیادہ صاف ہو جائے گی۔ یہ فسادی کام ممکنہ طور پر چند باتوں پر دلالت کرتا ہے ۔ اول تو یہ کہ جس کسی کو اس فعل قبیح کی ضرورت پیش آئی ہے وہ اپنے دل میں کسی بات پر کینہ اور بغض لیے بیٹھا ہے جس کے اظہار کا یا تو اسے کوئی موقعہ میسر نہیں ہے یا وہ اپنے جعلی اور بد باطن شخصی ہیولے کو تنقید کی آنچ سے بچانا چاہتا ہے ۔
 
آخری تدوین:
یا پھر اسے قدرتِ کلام حاصل نہیں اوراپنے پراگندہ دماغ میں وارد ہونے والے مفسد خیالات کو اپنے الفاظ میں ڈھالنے کی صلاحیت سے محروم ہے اس لیے چاہتا ہے کہ خیالات کا یہ گند کسی اور کے منہ سے اگلواکر خود نیکوکار بنا رہے ۔ یا پھر اسے مستقبل میں اس محفل سے کسی نوعیت کے فائدے کی امید وابستہ ہے جس کے لیے وہ ضروری سمجھتا ہے کہ اس کے باطن پر نفاست کا پردہ پڑا رہے اور وقت آنے پر اس کے ہمنواوں میں کوئی کمی واقع نہ ہونے پائے ۔
 
بغض اور عناد کے علاوہ اگر کوئی چیز ہو سکتی ہے تو وہ ہے مسند نشینی ، یعنی یہ عمل کرنے والا اس خام خیالی میں مبتلا ہو کہ آپ کی شخصیت کو مسخ کر کے از خود اعلانِ استادی کرے اور اہلِ محفل اس بات پر راضی بھی ہو جائیں کہ آسی صاحب میں تو یہ یہ خرابیاں تھیں لہذا یہ نیا "استاد" ان کی جگہ لے سکتا ہے ۔ ظاہر سی بات ہے یہ بیہودہ اور بچکانہ بات کسی صیح الدماغ انسان کے حاشیہء خیال تک میں نہیں آسکتی ۔
 
رہی بات بغض و عناد کی تو حضور ، بلخصوص میں نے تو آپ سے ہمیشہ شفقت ہی پائی ہے آج تک آپ نے میری کسی بات پر مجھے ڈانٹا نہیں ہمارے درمیان کبھی کوئی تلخی نہیں ہوئی بلکہ اکثر ہماری گفتگومیں مسکراہٹوں کا تبادلہ ہوتا رہا ہے ۔ ایسی صور ت میں بغض اور کینے کی وجہ دیوانے پن کے علاوہ کچھ نہیں ہو سکتی۔
 
الحمداللہ مجھ پر ایسی کوئی دیوانگی طاری نہیں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آئندہ بھی ایسے کسی عارضے میں مبتلا ہونے سے محفوظ رکھے۔ اپنی بات بھی خود بیان کر لیتا ہوں (چاہے جیسی بھی سہی) اس لیے مجھے کسی اور کے منہ میں اپنے الفاظ ڈالنے کی بھی ضرورت نہیں ۔ الغرض میں اپنے لیے کوئی ایک ایسا محرک بھی نہیں پاتا جس کی بنیاد پر اس نوعیت کی رائے قائم کی جاسکے ۔
 
آخری تدوین:
اس نقطے سے آگے بڑھ کر اگر ہم ایک نئے رخ سے اس منظر کو دیکھنے کی کوشش کریں تو ایک دوسری طرح کی صورت پیدا ہو سکتی ہے ۔ یعنی ابھی تک تو ہم نے یہ سمجھا ہے کہ اس فعل قبیح کے محرکات سے میرا تعلق بنتا ہے یا نہیں بنتا ۔ یعنی ابھی تک ہم نے فعل کے تناظر میں شخصیت کو جانچا ۔ اب ذرا شخصیت کے تناظر میں فعل کے امکانات بھی دیکھ لیے جائیں ۔
 
منظور ہے گزارشِ احوال واقعی
اپنا بیان حسنِ طبیعت نہیں مجھے

میں گزشتہ چند ماہ سے اس محفل میں حاضر ہوں
 

نایاب

لائبریرین
منظور ہے گزارشِ احوال واقعی
اپنا بیان حسنِ طبیعت نہیں مجھے
میرے محترم ادب دوست بھائی
کن وضاحتوں میں الجھ رہے ہیں ۔ ؟
یہ وضاحتیں بجائے راہ آسان کرنے کے مزید مشکل پیدا کرنے کا سبب
اگر میرے ساتھ یہ معاملہ پیش آیا ہوتا تو سیدھے سبھاؤ استاد محترم کی خدمت میں یوں ملتجی ہوتا ۔۔۔۔۔
اور من کی مراد پاتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
استاد محترم محمد یعقوب آسی صاحب بحیثیت اک طالب علم میں آپ سے اپنی (ناکردہ ) غلطی کی معذرت کرتا ہوں ۔
امید ہی نہیں بلکہ یقین ہے کہ میری معذرت میرے استاد محترم کے قریب میری بے گناہی کی دلیل ٹھہرے گی ۔۔۔۔
بہت دعائیں ۔۔۔۔
 
ایک شخص نے ناپسندیدہ بات کی۔ یا تو قطعیت کے ساتھ کہہ دیجئے کہ یہ بات غلط ہے یا یہ کہ یہ درست ہے۔ اور نہیں کہہ سکتے تو خاموشی اختیار کیجئے۔ یا سرے سے نظر انداز کر دیجئے، معاملہ از خود دب جائے گا۔ ۔۔۔ ایسا کیوں ہوا؟ اس کے پیچھے عوامل کیا ہیں، یہ فلاں عمل کا رد عمل ہے، آدھی ہمدردی آدھا احتجاج لے کر آپ اپنی بات کو جتنا طویل کرتے جائیں گے، الجھاؤ پیدا ہوں گے۔ جس شخص کی تضحیک کی گئی ہے وہ اور بھی کبیدہ خاطر ہو گا۔

اب اس قصے کو ختم کیجئے یا پھر مجھے بتا دیجئے میں اس لڑی کو بھی اور اس بحث میں شامل دونوں گرم مزاج جوانوں کو بھی "نظر انداز" کے کھاتے میں ڈال دیتا ہوں۔ مجھے کانٹوں پر کیوں گھسیٹا جا رہا ہے؟ ایسا گھسیٹنا اگر درست ہے تو بھی مجھے بتا دیجئے، میں آپ کی محفل سے رخصت ہو جاتا ہوں۔
 

ابن رضا

لائبریرین
میرے محترم ادب دوست بھائی
کن وضاحتوں میں الجھ رہے ہیں ۔ ؟
یہ وضاحتیں بجائے راہ آسان کرنے کے مزید مشکل پیدا کرنے کا سبب
اگر میرے ساتھ یہ معاملہ پیش آیا ہوتا تو سیدھے سبھاؤ استاد محترم کی خدمت میں یوں ملتجی ہوتا ۔۔۔۔۔
اور من کی مراد پاتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
استاد محترم محمد یعقوب آسی صاحب بحیثیت اک طالب علم میں آپ سے اپنی (ناکردہ ) غلطی کی معذرت کرتا ہوں ۔
امید ہی نہیں بلکہ یقین ہے کہ میری معذرت میرے استاد محترم کے قریب میری بے گناہی کی دلیل ٹھہرے گی ۔۔۔۔
بہت دعائیں ۔۔۔۔
اپنی ان سب باتوں کی وضاحت بہتر طریقے سے جناب ادب دوست نے اس دھاگے میں شروع ہونے والی گفتگو کے ٹھیک اگلے دن پیش کرنے والی فی البدیہہ غزل میں فرمائی ہے شاید اس سے سارا معاملہ سمجھنے میں کچھ مدد مل سکے؟؟؟

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/ہو-کوئی-محفل-میں-مجھ-جیسا-تو-دکھلانا-مجھے.83757/

معذرت خواہ ہوں۔ مصرع سازی اور شاعری میں فرق ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔وہ "اساتذہ" جو عواملِ بیرونی یا طبعی میلان اور ذہنی ساخت کی بنیاد پر"شاگردوں" کی تضحیک، ہتک اور بعض اوقات گالیوں تک پر اتر آتے ہیں ، ان کی مشکلات بھی عجیب ہوتی ہیں یعنی وہ تو اپنے تئیں یہ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ گویا گاؤں میں کسی نیم کے درخت کے نیچے اونچی چارپائی پر بیٹھے۔۔۔۔۔۔۔
جہاں تک بات استادوں کو سکھانے کی ہے کہ انہیں کیا طرزِعمل اختیار کرنا چاہیے کیا نہیں یہ انتخاب اساتذہ کا ہے ہم جیسے مبتدیوں کا نہیں۔ میرا نکتہ یہ ہے کہ اگر ہم کسی کو استاد مان لیں تو پھر حیل و حجت اور قیل و قال کی کوئی جگہ نہیں پھر صرف تسلیم و رضا ہے۔ ورنہ ہمیں ان سے دور رہنا چاہیے۔
 
آخری تدوین:
ایک شخص نے ناپسندیدہ بات کی۔ یا تو قطعیت کے ساتھ کہہ دیجئے کہ یہ بات غلط ہے یا یہ کہ یہ درست ہے۔ اور نہیں کہہ سکتے تو خاموشی اختیار کیجئے۔ یا سرے سے نظر انداز کر دیجئے، معاملہ از خود دب جائے گا۔ ۔۔۔ ایسا کیوں ہوا؟ اس کے پیچھے عوامل کیا ہیں، یہ فلاں عمل کا رد عمل ہے، آدھی ہمدردی آدھا احتجاج لے کر آپ اپنی بات کو جتنا طویل کرتے جائیں گے، الجھاؤ پیدا ہوں گے۔ جس شخص کی تضحیک کی گئی ہے وہ اور بھی کبیدہ خاطر ہو گا۔

اب اس قصے کو ختم کیجئے یا پھر مجھے بتا دیجئے میں اس لڑی کو بھی اور اس بحث میں شامل دونوں گرم مزاج جوانوں کو بھی "نظر انداز" کے کھاتے میں ڈال دیتا ہوں۔ مجھے کانٹوں پر کیوں گھسیٹا جا رہا ہے؟ ایسا گھسیٹنا اگر درست ہے تو بھی مجھے بتا دیجئے، میں آپ کی محفل سے رخصت ہو جاتا ہوں۔

میں بِلا کسی تمہید، صفائی اور وضاحت کے آپ سے غیر مشروط معافی کا طلبگار ہوں اور مجھے یقین ہے آپ میری معذرت کو قبول فرمائیں گے اور میرے لیے ان بکس میں اس معافی کی ایک نشانی مقررفرما دیں گے۔
%D9%85%D8%B9%D8%B0%D8%B1%D8%AA-%D9%85%DB%8C-%D8%AE%D9%88%D8%A7%D9%87%D9%85.jpg


 

ابن رضا

لائبریرین
میں بِلا کسی تمہید، صفائی اور وضاحت کے آپ سے غیر مشروط معافی کا طلبگار ہوں اور مجھے یقین ہے آپ میری معذرت کو قبول فرمائیں گے اور میرے لیے ان بکس میں اس معافی کی ایک نشانی مقررفرما دیں گے۔
%D9%85%D8%B9%D8%B0%D8%B1%D8%AA-%D9%85%DB%8C-%D8%AE%D9%88%D8%A7%D9%87%D9%85.jpg


جزاکم اللہ خیرا۔
کچھ فی البدیہہ اشعار میری طرف سے


بڑی مہنگی پڑی اک شوخیِ رندانہ ہمیں
خود پرستی نے کیا ہوش سے بیگانہ ہمیں

رونقِ بزمِ سخن جس نے بنایا تھا کبھی
حیف لے ڈوبی وہی حسِّ ظریفانہ ہمیں

تلخ لہجوں سے رہا ایک عجب ربط سدا
راس آیا نہ کوئی طورِ شریفانہ ہمیں​
 
مدیر کی آخری تدوین:
میں بِلا کسی تمہید، صفائی اور وضاحت کے آپ سے غیر مشروط معافی کا طلبگار ہوں اور مجھے یقین ہے آپ میری معذرت کو قبول فرمائیں گے اور میرے لیے ان بکس میں اس معافی کی ایک نشانی مقررفرما دیں گے۔
ہم فقیروں کے ہاں یہ بکھیڑے نہیں ہوتے۔ اللہ کریم آپ کو خوشیوں سے لاد دے۔
میں بھی کوشش کروں گا کہ کسی کی فنکارانہ انانیت کو ٹھیس نہ پہنچے۔
دعاؤں کا طالب رہا کرتا ہوں۔
 
آخری تدوین:
کچھ فی البدیہہ اشعار میری طرف سے


بڑی مہنگی پڑی اک شوخیِ رندانہ ہمیں
خود پرستی نے کیا ہوش سے بیگانہ ہمیں

رونقِ بزمِ سخن جس نے بنایا تھا کبھی
حیف لے ڈوبی وہی حسِّ ظریفانہ ہمیں

تلخ لہجوں سے رہا ایک عجب ربط سدا
راس آیا نہ کوئی طورِ شریفانہ ہمیں​



ایک عوامی سطح ہے جس پر عموماً عمومی سطح کے لوگ بات کرتے ہیں۔ جملے لڑانے کا ہنر سب سے زیادہ اسی سطح پر آزمایا جاتا ہے ۔
اور نہ ہی یہ میرا منصب، کہ میں اس طرح کی گفتگو کروں۔
 
Top