ہم بلائیں تو انہیں کام نکل آتے ہیں ۔۔۔۔ منظرؔ نقوی

اسد مقصود

محفلین
بے سبب یونہی سرِ شام نکل آتے ہیں
ہم بلائیں تو انہیں کام نکل آتے ہیں

روتے روتے جو ہنسا ہوں تو تعجب کیاہے
سختیوں میں بھی تو آرام نکل آتے ہیں

ایک مجنوں ہی نہیں دشت میں تنہا ٹھہرا
رونے والوں میں کئی نام نکل آتے ہیں

بارہا پہنچے ہیں دربار میں اوروں کی طرح
دام لگتے ہیں تو بے دام نکل آتے ہیں

نئی تہذیب کے روزن سے یہ دیکھا منظرؔ
سچ کے اظہار سے ابہام نکل آتے ہیں


منظرؔ نقوی
 
بے سبب یونہی سرِ شام نکل آتے ہیں
ہم بلائیں تو انہیں کام نکل آتے ہیں

روتے روتے جو ہنسا ہوں تو تعجب کیاہے
سختیوں میں بھی تو آرام نکل آتے ہیں

ایک مجنوں ہی نہیں دشت میں تنہا ٹھہرا
رونے والوں میں کئی نام نکل آتے ہیں

بارہا پہنچے ہیں دربار میں اوروں کی طرح
دام لگتے ہیں تو بے دام نکل آتے ہیں

نئی تہذیب کے روزن سے یہ دیکھا منظرؔ
سچ کے اظہار سے ابہام نکل آتے ہیں


منظرؔ نقوی
منظر نقوی کی اس خوبصورت غزل کی پیروڈی کے ابھی تین ہی شعر بنے ہیں۔ملاحظہ فرمائیے

دیکھ کر خوش میں ہوا ہوں تو تعجب کیا ہے
حبشنوں میں بھی تو گلفام نکل آتے ہیں

شرم سے ہم ہی جھکا لیتے ہیں نظریں اپنی
جب وہ بے پردہ سرِ بام نکل آتے ہیں

غلطیوں سے بھی کبھی نام نکل آتے ہیں
ہم غریبوں کے جو انعام نکل آتے ہیں
 

اسد مقصود

محفلین
منظر نقوی کی اس خوبصورت غزل کی پیروڈی کے ابھی تین ہی شعر بنے ہیں۔ملاحظہ فرمائیے

دیکھ کر خوش میں ہوا ہوں تو تعجب کیا ہے
حبشنوں میں بھی تو گلفام نکل آتے ہیں

شرم سے ہم ہی جھکا لیتے ہیں نظریں اپنی
جب وہ بے پردہ سرِ بام نکل آتے ہیں

غلطیوں سے بھی کبھی نام نکل آتے ہیں
ہم غریبوں کے جو انعام نکل آتے ہیں

بہت ہی دلچسپ اور خوب تخلیقی کاوش۔ بلکہ تخلیقی کارروائی کہنا چاہیے۔
 
منظر نقوی کی اس خوبصورت غزل کی پیروڈی کے ابھی تین ہی شعر بنے ہیں۔ملاحظہ فرمائیے

دیکھ کر خوش میں ہوا ہوں تو تعجب کیا ہے
حبشنوں میں بھی تو گلفام نکل آتے ہیں

شرم سے ہم ہی جھکا لیتے ہیں نظریں اپنی
جب وہ بے پردہ سرِ بام نکل آتے ہیں

غلطیوں سے بھی کبھی نام نکل آتے ہیں
ہم غریبوں کے جو انعام نکل آتے ہیں


کیا کہنے محمد خلیل الرحمٰن بھائی بہت خوب
جاری رکھیں بہترین رہے گی
 
Top