تیرہویں سالگرہ ہمیں سب ہے یاد ذرا ذرا

محمد بلال اعظم

لائبریرین
تھینک یو تھینک یو :):)
آپ کا نام پڑھ کے ہمیں مغل اعظم یاد آ جاتے ہیں۔ :)
ہاہاہاہا
پھر تو اِس بات کا شکر کرنا چاہیے کہ محفل میں انار کلی نام کی کوئی دوشیزہ موجود نہیں :ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:
 

محمد وارث

لائبریرین
محمد وارث اس مصرعے کا مفہوم واضح کر دیں۔ مدتوں سے اس کو لے کے کنفیوز ہیں۔ :)
پھب، کسی ایسی چیز کو کہتے ہیں جو زیب و زینت چھپ والی ہو۔ اس سے پھبتی بنا ہے، یعنی وہ چیز جو کسی پر سج جائے، پھب جائے، جو کسی پر چپساں ہو جائے۔ پھبتی کا ایک مطلب وہ بھی ہے جس میں کسی کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ آج کل پھبتی ان دوسرے معنوں میں زیادہ استعمال ہوتی ہے یعنی بمعنی جگت، لیکن شعر میں یہ اول اور اصل معنوں میں استعمال ہوا ہے۔

دیجور، کالی سیاہ چیز کو کہتے ہیں۔ شبِ دیجور یعنی ایسی رات جس میں چاند بالکل نظر نہیں آتا۔

یعنی مدعا یہ کہ محبوب کی کالی سیاہ زلفیں دیکھ کر شاعر کو لگا کہ یہ تو شبِ دیجور یعنی کالی سیاہ مکمل اندھیری رات ہے، اور یہ تشبیہ ان زلفوں پر بالکل ٹھیک ٹھیک چسپاں ہو گئی، پھب گئی۔
 

لاریب مرزا

محفلین
پھب، کسی ایسی چیز کو کہتے ہیں جو زیب و زینت چھپ والی ہو۔ اس سے پھبتی بنا ہے، یعنی وہ چیز جو کسی پر سج جائے، پھب جائے، جو کسی پر چپساں ہو جائے۔ پھبتی کا ایک مطلب وہ بھی ہے جس میں کسی کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ آج کل پھبتی ان دوسرے معنوں میں زیادہ استعمال ہوتی ہے یعنی بمعنی جگت، لیکن شعر میں یہ اول اور اصل معنوں میں استعمال ہوا ہے۔

دیجور، کالی سیاہ چیز کو کہتے ہیں۔ شبِ دیجور یعنی ایسی رات جس میں چاند بالکل نظر نہیں آتا۔

یعنی مدعا یہ کہ محبوب کی کالی سیاہ زلفیں دیکھ کر شاعر کو لگا کہ یہ تو شبِ دیجور یعنی کالی سیاہ مکمل اندھیری رات ہے، اور یہ تشبیہ ان زلفوں پر بالکل ٹھیک ٹھیک چسپاں ہو گئی، پھب گئی۔
جزاک اللہ وارث بھائی!!
دراصل ہم "پھبتی" مذاق اڑانے والے معنوں میں ہی لیتے تھے جبھی اتنے کنفیوز تھے۔ :)
 

نبیل

تکنیکی معاون
گوگل سے تلاش پر محفل فورم کا ہی ربط ملا۔۔:)

شیخ قلندر بخش جرات اپنے دور کے مشہور شاعر تھے۔ انشاء کے دوست تھے مگر آنکھوں کی نعمت سے محروم تھے۔ ایک دن سید انشاء "جرات" کو ملنے گئے۔ دیکھا سر جھکائے کچھ سوچ رہے ہیں۔
پوچھا! کس فکر میں ہیں۔
جواب ملا! ایک مصرعہ خیال میں ہے۔ چاہتا ہوں مطلع ہوجائے۔
انشاء نے پوچھا! کون سا مصرعہ؟
جرات نے کہا! خوب مصرعہ ہے مگر جب دوسرا مصرعہ نہ ہوجائے تب تک تمہیں نہیں سناؤں گا۔ کہیں تم مصرعہ لگا کر مجھ سے چھین نہ لو۔
سید انشاء نے بہت اصرار کیا۔ بالاخر جرات نے یہ مصرعہ پڑھا۔

اس زلف پہ پھبتی شب دیجور کی سوجھی

سید انشاء نے فوراً اس پر گرہ لگا کر شعر پورا کردیا۔

اندھے کو اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی

جرات ہنس پڑے اور عصا اٹھا کر مارنے کو دوڑے۔
 
Top