ہمیں بھی زیست کرنا آگیا ہے

صابرہ امین

لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی

السلام علیکم،
آپ سب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے ۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔

ہمیں بھی زیست کرنا آگیا ہے
کہ اب بہروپ بھرنا آ گیا ہے

اجڑنے میں ہوئے ہم اتنے ماہر
بکھر کر پھر سنورنا آ گیا ہے

نہیں کٹتے تھے اپنے دن، مگر اب
سحر کو شام کرنا آگیا ہے

رہی نہ گرمیِ جذبات ہم میں
کہ دریا کو اترنا آگیا ہے

گئے وہ دن کہ ہم سنتے تھے سب کی
اب اپنی کر گزرنا آ گیا ہے

نہیں ہم رولتے جذبات اپنے
پسِ مژگاں ٹہرنا آ گیا ہے

ملی ٹھوکر پہ ٹھوکر ہر قدم پر
سنبھلنا، اٹھنا، گرنا آ گیا ہے

چڑھے سولی خوشی سے بول کے سچ
ہمیں تاوان بھرنا آ گیا ہے

جب ان کے عشق سے تائب ہوئے ہم
تو خود سے عشق کرنا آ گيا ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے ماشاء اللہ، صرف دو اشعار پر کچھ کہوں گا
رہی نہ گرمیِ جذبات ہم میں
'نہ' بطرز 'نا' استعمال ہو رہا ہے، الفاظ بدل کر کہو

سنبھلنا، اٹھنا، گرنا آ گیا ہے
قافیہ غلط ہو گیا، شعر نکال دو۔ غور کرو کہکیا غلطی ہو گئی ہے!
 

صابرہ امین

لائبریرین
اچھی غزل ہے ماشاء اللہ، صرف دو اشعار پر کچھ کہوں گا
رہی نہ گرمیِ جذبات ہم میں
'نہ' بطرز 'نا' استعمال ہو رہا ہے، الفاظ بدل کر کہو

سنبھلنا، اٹھنا، گرنا آ گیا ہے
قافیہ غلط ہو گیا، شعر نکال دو۔ غور کرو کہکیا غلطی ہو گئی ہے!
شکریہ استاد محترم الف عین ،

جی ملاحظہ کیجیے ۔ ۔

نہیں اب گرمیِ جذبات ہم میں
کہ دریا کو اترنا آگیا ہے

جی سمجھ آ گیا کہ گِرنا اور بھَرنا ہم قافیہ نہیں۔ اس شعر کو رد کر دیتی ہوں۔ یہ سب ملٹی ٹاسکنک کا شاخسانہ ہے۔معذرت چاہتی ہوں ۔ آئندہ محتاط رہوں گی۔ ان شا اللہ
 

اکمل زیدی

محفلین
ہمیں بھی زیست کرنا آگیا ہے
کہ اب بہروپ بھرنا آ گیا ہے
شعر اچھا مگر آپ پر سوٹ نہیں کر رہا ۔۔۔
اجڑنے میں ہوئے ہم اتنے ماہر
بکھر کر پھر سنورنا آ گیا ہے
اچھا ہے ۔۔
نہیں کٹتے تھے اپنے دن، مگر اب
سحر کو شام کرنا آگیا ہے
واہ کیا خیال آفرینی ہے
رہی نہ گرمیِ جذبات ہم میں
کہ دریا کو اترنا آگیا ہے
ہائے ہائے ۔۔ کیا استعارہ ہے ۔۔
نہیں ہم رولتے جذبات اپنے
پسِ مژگاں ٹہرنا آ گیا ہے
صحیح بات ہے ۔۔۔اچھا ہے ۔۔
چڑھے سولی خوشی سے بول کے سچ
ہمیں تاوان بھرنا آ گیا ہے
گڈ ہے ۔ ۔ ۔
ملی ٹھوکر پہ ٹھوکر ہر قدم پر
سنبھلنا، اٹھنا، گرنا آ گیا ہے
اگر دوسرے مصرعے کی ترتیب بدل دیں۔۔۔گرنا اٹھنا پھر سنبھلنا ۔ ۔ ۔؟
جب ان کے عشق سے تائب ہوئے ہم
تو خود سے عشق کرنا آ گيا ہے
چلیں جی واپسی مبارک ہو ۔ ۔ ۔

یہ کمنٹس صرف آپ کے خیالات پر تھے وگرنہ تکنیکی باریکیوں پر بات ہمارا منصب نہیں ۔۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
شعر اچھا مگر آپ پر سوٹ نہیں کر رہا ۔۔۔

اچھا ہے ۔۔

واہ کیا خیال آفرینی ہے

ہائے ہائے ۔۔ کیا استعارہ ہے ۔۔

صحیح بات ہے ۔۔۔اچھا ہے ۔۔

گڈ ہے ۔ ۔ ۔

اگر دوسرے مصرعے کی ترتیب بدل دیں۔۔۔گرنا اٹھنا پھر سنبھلنا ۔ ۔ ۔؟

چلیں جی واپسی مبارک ہو ۔ ۔ ۔

یہ کمنٹس صرف آپ کے خیالات پر تھے وگرنہ تکنیکی باریکیوں پر بات ہمارا منصب نہیں ۔۔
واہ واہ آپ کے اندر تو ایک استاد چھپا بیٹھا ہے۔ بس عروض وروض سیکھ لیجیے۔
ہمارے اکثر اشعار ہماری ترجمانی نہیں کرتے بلکہ کوئی بھی واقعہ دل کو چھو لے تو سوچ سوچ کر لکھ لیتے ہیں کہ کسی پر کیا بیتی۔ یا خدانخواستہ ہم پر گزرتی تو کیا ہوتا ۔ ۔ اور کبھی قوافی کا اعلان کرنا بھی مجبوری ہو جاتا ہے۔
آپ کی اصلاح بھی ہماری جیسی ہی تھی۔ یعنی

ملی ٹھوکر پہ ٹھوکر ہر قدم پر
ہمیں گر گر کر سنبھلنا آ گیا ہے

کسی اور غزل میں استعمال کر لیں گے۔ ان شا اللہ
 

اکمل زیدی

محفلین
واہ واہ آپ کے اندر تو ایک استاد چھپا بیٹھا ہے۔ بس عروض وروض سیکھ لیجیے۔
ہمارے اکثر اشعار ہماری ترجمانی نہیں کرتے بلکہ کوئی بھی واقعہ دل کو چھو لے تو سوچ سوچ کر لکھ لیتے ہیں کہ کسی پر کیا بیتی۔ یا خدانخواستہ ہم پر گزرتی
محسوس کرنا سیکھیں اور جان آجائے گی ۔۔۔باقی رہی بات استادی کی بات تو یہ آپ نے اتنی اچھی شاعری کے بعد نثر کا اچھا استعمال نہیں کیا ۔۔۔اور بات ہے عروض کی تو سارا دیہان یہاں وروض میں لگ جاتا ہے اس لیے آج تک صحیح نہیں ہو پایا۔۔۔۔ دیکھیں ابھی بھی ہم وروض میں لگے ہوئے ہیں ۔۔۔ :D
 

صابرہ امین

لائبریرین
محسوس کرنا سیکھیں اور جان آجائے گی ۔۔۔باقی رہی بات استادی کی بات تو یہ آپ نے اتنی اچھی شاعری کے بعد نثر کا اچھا استعمال نہیں کیا ۔۔۔اور بات ہے عروض کی تو سارا دیہان یہاں وروض میں لگ جاتا ہے اس لیے آج تک صحیح نہیں ہو پایا۔۔۔۔ دیکھیں ابھی بھی ہم وروض میں لگے ہوئے ہیں ۔۔۔ :D
بھئی ماسی نے بات شروع کی تو دھیان ادھر ادھر ہو گیا۔ اور مراسلہ ادھورا ہی پبلش ہو گیا۔ مکمل پڑھ لیجیے۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
اچھی غزل ہے ماشاء اللہ، صرف دو اشعار پر کچھ کہوں گا
رہی نہ گرمیِ جذبات ہم میں
'نہ' بطرز 'نا' استعمال ہو رہا ہے، الفاظ بدل کر کہو

سنبھلنا، اٹھنا، گرنا آ گیا ہے
قافیہ غلط ہو گیا، شعر نکال دو۔ غور کرو کہکیا غلطی ہو گئی ہے!
استاد محترم الف عین
آپ سے ایک نظر ثانی کی استدعا ہے ۔ ۔ سپاس گزار رہوں گی ۔ ۔


ہمیں بھی زیست کرنا آگیا ہے
کہ اب بہروپ بھرنا آ گیا ہے

اجڑنے میں ہوئے ہم اتنے ماہر
بکھر کر پھر سنورنا آ گیا ہے

نہیں کٹتے تھے اپنے دن، مگر اب
سحر کو شام کرنا آگیا ہے

نہیں اب گرمیِ جذبات ہم میں
کہ دریا کو اترنا آگیا ہے

گئے وہ دن کہ ہم سنتے تھے سب کی
اب اپنی کر گزرنا آ گیا ہے

نہیں ہم رولتے جذبات اپنے
پسِ مژگاں ٹہرنا آ گیا ہے

چڑھے سولی خوشی سے بول کے سچ
ہمیں تاوان بھرنا آ گیا ہے

جب ان کے عشق سے تائب ہوئے ہم
تو خود سے عشق کرنا آ گيا ہے
 
Top