سیما علی

لائبریرین
ہمارے والدین، بڑے خاص طور پہ ہمارے دادا،دادی،نانا، نانی وغیرہ ہمارے لئے بہت خاص لوگ ہوتے ہیں۔ ہم نہ صرف یہ کہ اپنے بڑوں سے محبت کرتے ہیں بلکہ ہماری زندگی میں اُن کا بہت عمل دخل ہوتا ہے۔ زندگی کی قدریں اور اصول ہم اُن ہی لیتے ہیں۔ وہ ہمارے لئے رول ماڈل ہوتے ہیں۔
آئیے یہاں ہم اپنے بڑوں کا ذکر کریں گے۔ اُن کے لئے ہم کیا کرتے ہیں۔ اُن کا کیسے خیال رکھتے ہیں۔ اُن سے متعلق وہ کون سی خواہشات ہیں جو ہم پوری کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے بڑوں کی وہ کون سی باتیں ہیں جو ہمیں بہت پسند ہیں اور ہم نے اپنی شخصیت میں شامل کی ہیں۔۔۔۔وغیرہ وغیرہ۔ اگر ہمیں اپنے بڑوں سے کوئی شکایت بھی ہے تو وہ بھی ہم شریک کریں گے کہ شاید اُس کا کوئی حل بھی اِدھر ہی مل جائے۔
اِس طرح یہ بھی ہوسکے گا کہ ہمیں اپنی کوتاہیوں کا علم ہوجائے اور ہم تدارک کرنے کی پوزیشن میں آجائیں۔۔۔ اور کسی کو بہت اچھا کرتے دیکھ کر ہمیں تحریک بھی ملے گی ان شاءاللہ۔۔
جاسمن صاحبہ!!!!!
جزاک اللہ بے حد حساس موضوع اور بالکل حق بات کہ ہوسکتا ہے اسطرح کوتاہیوں کا علم ہو اور تدارک کر سکیں۔۔۔۔اور اچھائی دیکھ کر اپنانے کی خواہش۔۔۔۔۔ شاد رہیے سلامت رہیے بڑوں کے بارے میں سوچنے والی کو مالک اپنی حفظ و امان عطا فرمائیں آمین
 

سیما علی

لائبریرین
رات بھاگی گئی امی جی کو دیکھنے۔ پتہ چلا تھا کہ رو رہی ہیں۔ راستہ میں دعائیں مانگتے گئی۔
رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا
شکر کہ وہ آرام سے بیٹھی تھیں۔ واک پہ نہیں جاتیں کہ طبیعت خراب ہوجاتی ہے۔ بہانہ سے لے کے چلی کہ دراوزہ تک تو مجھے چھوڑنے چلیں۔ پھر تھوڑا سا باہر بھی لے گئی۔ ہم کچھ دیر باتیں کرتے رہے ۔ حسبِ معمول میں نے امی جی کے ماتھے پہ پیار کیا،گلے لگایا اور رخصت ہوئی۔
اللہ سلامت رکھے انکا سایہ آپ پر قائم رکھے آمین۔یہ اللہ کی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت جسکا کوئی نعمل و البد ل نہی۔۔۔۔۔
 

جاسمن

لائبریرین
ایک بات مجھے بہت شدت سے محسوس ہوئی ہے اور میں نے اس پہ بہت غور وفکر بھی کیا ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگ اپنے "بڑوں" کو پیسے نہیں دیتے۔ ادویات کا دیں۔ کپڑے بنا دیے۔ ضرورت کی کوئی اور چیز لے دی لیکن پیسے نہ دیے۔
اب جب کہ "ہاتھ میں پیسوں کے حوالے سے" گھر کا سربراہ ان کے علاؤہ کوئی اور ہو چکا ہے تو یہ بہت بڑی محرومی ہے جو ہم انھیں دینے کے سزاوار ہیں۔ ایسے میں کوشش کریں کہ گھر کے خرچے ان کے ہاتھ میں رکھیں۔ ان سے لے لے کے خرچ کریں۔ روپیہ ہاتھ میں ہونے کی مضبوطی اور ہی ہوتی ہے۔ اگر پورا خرچہ انھیں دینا کسی وجہ سے ممکن نہیں تو کچھ جیب خرچ ضرور مقرر کریں۔ یہ نہ دیکھیں کہ وہ کہاں اور کیسے خرچ کر رہے ہیں۔
اب ان کا دل چاہتا ہے کہ اس ماسی کو دیں جو امید لے کے ان کے پاس آتی ہے۔ کسی نواسہ کو دیں۔ پوتے پوتی کو دیں۔
یقین مانیں یہ بے حد ضروری چیز ہے۔ یہ انتظار نہ کریں کہ کوئی اور دے گا۔ کوئی دے یا نہ دے، اس کو معلوم کرنے میں بھی نہ پڑیں۔ اور یہ بھی کہ وہ کہاں خرچ کرتی ہیں۔ جو سوٹ انھیں دیا اگر انھوں نے کسی اور کو دے دیا تو ان کابھی دل چاہتا ہے کسی کو دینے کو۔ بس اپنے حصے کے فرائض ادا کریں۔
عید پہ زیادہ پیسے دیں تاکہ وہ سب کو عیدی دے ڈکیں۔ یہ قطعی نہ سوچیں کہ آپ کے پیسوں سے باقیوں کو کیوں عیدی ملے۔
ہم میں سے ہر ایک جان جاتا ہے کہ اسے بڑوں کو کیا اور کتنا دینا چاہیے۔ دے کے دیکھیں، بہت ہی سکون ملے گا۔
ساس، سسر،ماں باپ، دادا دادی، نانا نانی، کوئی بھی رشتہ ہو۔ بیوہ خالہ، بے اولاد ماموں۔۔۔
میری امی کی اب تک عادت ہے کہ اپنے بے اولاد بھائی کو ہر ماہ ضرور پیسے دیتی ہیں۔ ہم نے کب سے دیکھا ہے۔ کپڑے، جوتے اور پیسے۔ وہ ان پیسوں کو بے شک امی کے پوتے پوتی پہ خرچ کریں لیکن وہ ضرور دیتی ہیں۔
اس طرح ہم نے بھی ان سے یہ سیکھ لیا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
آج عجیب سی بات ہوئی۔ رات بہت دیر سے نیند آئی۔ لیکن صبح کے الارم پہ آنکھ کھُل گئی۔ پھر خود کو تسلّی دیتے سونے کی کوشش کی کہ نیند پوری کرلوں لیکن پھر نیند نہ آئی۔
نماز وغیرہ سے فارغ ہوکر پھر سونے کی کوشش کی اور اللہ سے کہا کہ چھ یا ساڑھے چھ جگا دیں تاکہ امی جی کو سیر پہ لے جا سکوں۔ لیکن نیند نہ آئی۔امی جی کو فون کیا اور ان کے پاس گئی۔ انھیں تھوڑی دور سیر کرائی۔ گھر جا کے نیم گرم پانی پلایا ۔ انھیں تھوڑا دبایا۔ باتیں کیں اور اجازت لے کے آگئی۔
یقین مانیں آج کا دن گذرنے میں نہیں آرہا۔ وقت میں اس قدر برکت۔
ماشاءاللہ۔
جاسمن جی!!!!!
میرے والدین حیات نہی ۔۔۔دونوں ہی راہی ملک عدم ہوئے ۔ جب یہ لفظ لکھتی ہوں کلیجہ کٹ کٹ جاتا ہے ۔ والد صاحب کی شخصیت انتہائی بارعب ہونے باوجود ساتھ بے حدمشفق۔جب جب انکی بے انتہا شفقت یاد آتی ہے تو آنکھیں بھر آتیں ہیں۔ مجھ میں انکی بہت سی عادتیں ہیں۔
۔ غالباًاردو ادب ،مذہب اور لکھنؤ سے لگاؤ مجھے ان سے ورثے ملا ہے ۔انھوں نے اپنے ذاتی کتب خانے کے لیے جو ذخیرۂ جمع کیا میں اسکی امانت دار ہوں۔علی گڑھ یونیورسٹی سے فارغ آل تحصیل ہوئے ۔ اس کی وجہ سے انکو اپنی یونیورسٹی سے محبت ہی نہی عقیدت تھی ۔ ہماری تربیت پر انکی خاص توجہ تھی انکے تعلم تربیت کے بغیر نامکمل ہے شائد جو بھی کچھ تھوڑی آٹے میں نمک برابر خوبی ہے وہ انکی تربیت کی وجہ سے ہے۔
میں والدین کیلئے کسی مخصوص دن پہ یقین نہیں رکھتی کہ انکی یاد سے زندگی کا کوئ دن، کوئ لمحہ خالی نہیں۔۔۔۔ تاہم آج پہلی مرتبہ اپنے والد کےبارےمیں کچھ لکھ کر رہی ھوں۔۔۔ اور یقینا انکے شایان شان نہیں ۔۔۔۔انکا انتقال
63 سال کی عمر میں 24 دسمبر 1993 کو ہوا ۔۔آپ سب دعائے مغفرت کی درخواست ھے۔۔۔۔والدہ انتہائی سادہ اور منکسر امزاج خاتون اور انکی سب سے بڑی خوبی شوہر پرست ہونا اور دوسری اللہ سے شکر گذار ہونا کبھی بہت دُکھی ہوتی ہوں کہ ہماری نسل میں ان جیسی شکر گذاری نہی
تربیت کہ حوالے سے والد صاحب سے زیادہ سخت ہمارے یہاں والد کہ برعکس والدہ زیادہ سخت لیکن جب یاد کرتی ہوں تو ان پر بے انتہا پیار آتا ہے۔سادہ سی خاتون تھوڑی اردو پڑھی اور گھر میں استانی سے قرآن پاک پڑھا مگر ابا کے ساتھ رہتے ہوئے ہر بڑے ادیب و شاعر کے بارے میں علم۔۔۔۔ 12رمضان ۔8 نومبر 2003 کو ہمیں روتا چھوڑ کر جنت سدھاریں ۔ مالک سے دعا ہے درجات بلند فرمائے۔آپ سب سے دعاؤں میں یاد رکھنے کی درخواست۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہت شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
 

یاقوت

محفلین
جاسمن جی!!!!!
میرے والدین حیات نہی ۔۔۔دونوں ہی راہی ملک عدم ہوئے ۔ جب یہ لفظ لکھتی ہوں کلیجہ کٹ کٹ جاتا ہے ۔ والد صاحب کی شخصیت انتہائی بارعب ہونے باوجود ساتھ بے حدمشفق۔جب جب انکی بے انتہا شفقت یاد آتی ہے تو آنکھیں بھر آتیں ہیں۔ مجھ میں انکی بہت سی عادتیں ہیں۔
۔ غالباًاردو ادب ،مذہب اور لکھنؤ سے لگاؤ مجھے ان سے ورثے ملا ہے ۔انھوں نے اپنے ذاتی کتب خانے کے لیے جو ذخیرۂ جمع کیا میں اسکی امانت دار ہوں۔علی گڑھ یونیورسٹی سے فارغ آل تحصیل ہوئے ۔ اس کی وجہ سے انکو اپنی یونیورسٹی سے محبت ہی نہی عقیدت تھی ۔ ہماری تربیت پر انکی خاص توجہ تھی انکے تعلم تربیت کے بغیر نامکمل ہے شائد جو بھی کچھ تھوڑی آٹے میں نمک برابر خوبی ہے وہ انکی تربیت کی وجہ سے ہے۔
میں والدین کیلئے کسی مخصوص دن پہ یقین نہیں رکھتی کہ انکی یاد سے زندگی کا کوئ دن، کوئ لمحہ خالی نہیں۔۔۔۔ تاہم آج پہلی مرتبہ اپنے والد کےبارےمیں کچھ لکھ کر رہی ھوں۔۔۔ اور یقینا انکے شایان شان نہیں ۔۔۔۔انکا انتقال
63 سال کی عمر میں 24 دسمبر 1993 کو ہوا ۔۔آپ سب دعائے مغفرت کی درخواست ھے۔۔۔۔والدہ انتہائی سادہ اور منکسر امزاج خاتون اور انکی سب سے بڑی خوبی شوہر پرست ہونا اور دوسری اللہ سے شکر گذار ہونا کبھی بہت دُکھی ہوتی ہوں کہ ہماری نسل میں ان جیسی شکر گذاری نہی
تربیت کہ حوالے سے والد صاحب سے زیادہ سخت ہمارے یہاں والد کہ برعکس والدہ زیادہ سخت لیکن جب یاد کرتی ہوں تو ان پر بے انتہا پیار آتا ہے۔سادہ سی خاتون تھوڑی اردو پڑھی اور گھر میں استانی سے قرآن پاک پڑھا مگر ابا کے ساتھ رہتے ہوئے ہر بڑے ادیب و شاعر کے بارے میں علم۔۔۔۔ 12رمضان ۔8 نومبر 2003 کو ہمیں روتا چھوڑ کر جنت سدھاریں ۔ مالک سے دعا ہے درجات بلند فرمائے۔آپ سب سے دعاؤں میں یاد رکھنے کی درخواست۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہت شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ پاک آپ کے والدین کے درجات بلند فرمائے اور انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اٰمین ثم اٰمین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
ایک بات مجھے بہت شدت سے محسوس ہوئی ہے اور میں نے اس پہ بہت غور وفکر بھی کیا ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگ اپنے "بڑوں" کو پیسے نہیں دیتے۔ ادویات کا دیں۔ کپڑے بنا دیے۔ ضرورت کی کوئی اور چیز لے دی لیکن پیسے نہ دیے۔
اب جب کہ "ہاتھ میں پیسوں کے حوالے سے" گھر کا سربراہ ان کے علاؤہ کوئی اور ہو چکا ہے تو یہ بہت بڑی محرومی ہے جو ہم انھیں دینے کے سزاوار ہیں۔ ایسے میں کوشش کریں کہ گھر کے خرچے ان کے ہاتھ میں رکھیں۔ ان سے لے لے کے خرچ کریں۔ روپیہ ہاتھ میں ہونے کی مضبوطی اور ہی ہوتی ہے۔ اگر پورا خرچہ انھیں دینا کسی وجہ سے ممکن نہیں تو کچھ جیب خرچ ضرور مقرر کریں۔ یہ نہ دیکھیں کہ وہ کہاں اور کیسے خرچ کر رہے ہیں۔
اب ان کا دل چاہتا ہے کہ اس ماسی کو دیں جو امید لے کے ان کے پاس آتی ہے۔ کسی نواسہ کو دیں۔ پوتے پوتی کو دیں۔
یقین مانیں یہ بے حد ضروری چیز ہے۔ یہ انتظار نہ کریں کہ کوئی اور دے گا۔ کوئی دے یا نہ دے، اس کو معلوم کرنے میں بھی نہ پڑیں۔ اور یہ بھی کہ وہ کہاں خرچ کرتی ہیں۔ جو سوٹ انھیں دیا اگر انھوں نے کسی اور کو دے دیا تو ان کابھی دل چاہتا ہے کسی کو دینے کو۔ بس اپنے حصے کے فرائض ادا کریں۔
عید پہ زیادہ پیسے دیں تاکہ وہ سب کو عیدی دے ڈکیں۔ یہ قطعی نہ سوچیں کہ آپ کے پیسوں سے باقیوں کو کیوں عیدی ملے۔
ہم میں سے ہر ایک جان جاتا ہے کہ اسے بڑوں کو کیا اور کتنا دینا چاہیے۔ دے کے دیکھیں، بہت ہی سکون ملے گا۔
ساس، سسر،ماں باپ، دادا دادی، نانا نانی، کوئی بھی رشتہ ہو۔ بیوہ خالہ، بے اولاد ماموں۔۔۔
میری امی کی اب تک عادت ہے کہ اپنے بے اولاد بھائی کو ہر ماہ ضرور پیسے دیتی ہیں۔ ہم نے کب سے دیکھا ہے۔ کپڑے، جوتے اور پیسے۔ وہ ان پیسوں کو بے شک امی کے پوتے پوتی پہ خرچ کریں لیکن وہ ضرور دیتی ہیں۔
اس طرح ہم نے بھی ان سے یہ سیکھ لیا ہے۔
جاسمن صاحبہ!!!!!
بہت شاندار بات ہاتھ میں پیسے ہونے کی مضبوتی بہت ہوتی ہے۔ بیشک آپ سربراہ ہوں مگر خرچہ بڑوں کے ہاتھ میں یہ باعث خیروبرکت بھی ہے اور بڑوں سے انکا بڑا پن بھی جدا نہی ہونے دیتا۔۔۔ جیتی رہیے اللہ شاد و آباد رکھے آمین
 

سیما علی

لائبریرین
آج عجیب سی بات ہوئی۔ رات بہت دیر سے نیند آئی۔ لیکن صبح کے الارم پہ آنکھ کھُل گئی۔ پھر خود کو تسلّی دیتے سونے کی کوشش کی کہ نیند پوری کرلوں لیکن پھر نیند نہ آئی۔
نماز وغیرہ سے فارغ ہوکر پھر سونے کی کوشش کی اور اللہ سے کہا کہ چھ یا ساڑھے چھ جگا دیں تاکہ امی جی کو سیر پہ لے جا سکوں۔ لیکن نیند نہ آئی۔امی جی کو فون کیا اور ان کے پاس گئی۔ انھیں تھوڑی دور سیر کرائی۔ گھر جا کے نیم گرم پانی پلایا ۔ انھیں تھوڑا دبایا۔ باتیں کیں اور اجازت لے کے آگئی۔
یقین مانیں آج کا دن گذرنے میں نہیں آرہا۔ وقت میں اس قدر برکت۔
ماشاءاللہ۔
جاسمن جی!!!!!
میرے والدین حیات نہی ۔۔۔دونوں ہی راہی ملک عدم ہوئے ۔ جب یہ لفظ لکھتی ہوں کلیجہ کٹ کٹ جاتا ہے ۔ والد صاحب کی شخصیت انتہائی بارعب ہونے باوجود ساتھ بے حدمشفق۔جب جب انکی بے انتہا شفقت یاد آتی ہے تو آنکھیں بھر آتیں ہیں۔ مجھ میں انکی بہت سی عادتیں ہیں۔
۔ غالباًاردو ادب ،مذہب اور لکھنؤ سے لگاؤ مجھے ان سے ورثے ملا ہے ۔انھوں نے اپنے ذاتی کتب خانے کے لیے جو ذخیرۂ جمع کیا میں اسکی امانت دار ہوں۔علی گڑھ یونیورسٹی سے فارغ آل تحصیل ہوئے ۔ اس کی وجہ سے انکو اپنی یونیورسٹی سے محبت ہی نہی عقیدت تھی ۔ ہماری تربیت پر انکی خاص توجہ تھی انکے تعلم تربیت کے بغیر نامکمل ہے شائد جو بھی کچھ تھوڑی آٹے میں نمک برابر خوبی ہے وہ انکی تربیت کی وجہ سے ہے۔
میں والدین کیلئے کسی مخصوص دن پہ یقین نہیں رکھتی کہ انکی یاد سے زندگی کا کوئ دن، کوئ لمحہ خالی نہیں۔۔۔۔ تاہم آج پہلی مرتبہ اپنے والد کےبارےمیں کچھ لکھ کر رہی ھوں۔۔۔ اور یقینا انکے شایان شان نہیں ۔۔۔۔انکا انتقال
63 سال کی عمر میں 24 دسمبر 1993 کو ہوا ۔۔آپ سب دعائے مغفرت کی درخواست ھے۔۔۔۔والدہ انتہائی سادہ اور منکسر امزاج خاتون اور انکی سب سے بڑی خوبی شوہر پرست ہونا اور دوسری اللہ سے شکر گذار ہونا کبھی بہت دُکھی ہوتی ہوں کہ ہماری نسل میں ان جیسی شکر گذاری نہی
تربیت کہ حوالے سے والد صاحب سے زیادہ سخت ہمارے یہاں والد کہ برعکس والدہ زیادہ سخت لیکن جب یاد کرتی ہوں تو ان پر بے انتہا پیار آتا ہے۔سادہ سی خاتون تھوڑی اردو پڑھی اور گھر میں استانی سے قرآن پاک پڑھا مگر ابا کے ساتھ رہتے ہوئے ہر بڑے ادیب و شاعر کے بارے میں علم۔۔۔۔ 12رمضان ۔8 نومبر 2003 کو ہمیں روتا چھوڑ کر جنت سدھاریں ۔ مالک سے دعا ہے کہ انکے درجات بلند فرمائے۔۔آپ سے دعائے مغفرت کی درخواست۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماشاءاللہ۔ بہت پیاری دعا اپنائی ہے۔ اللہ ہم سب کو دعائیں مانگنے،دینے اور لینے کی توفیق اور آسانی عطا فرمائے۔ امین!


اللہ سب پہلے اور بعد میں جانے والوں کی مغفرت فرمائے۔ جنت الفردوس میں جگہ دے۔ اُن کی قبروں کو روشن،ہوادار،کشادہ اور ٹھنڈا رکھے۔ اُن میں جنت کی کھڑکیاں کھول دے اور لواحقین کو اُن کے لئے صدقۂ جاریہ بنائے۔ اُن کا والی وارث ہو،اُنہیں خوشیاں اور آسانیاں عطا فرمائے۔ آمین!

اللہ انہیں زندگی اور صحتِ کاملہ عطا فرمائے۔ چلتے ہاتھ پاؤں رکھے۔کسی کا محتاج نہ کرے۔ آمین!
آمین ثم آمین
 

سیما علی

لائبریرین
میری خوش قسمتی ہے کہ اپنے قریب ایسے لوگوں کو بھی پایا ہے کہ جنھوں نے واقعی کبھی اف تک نہ کہا اپنے والدین کو۔ اور والدین کی خدمت کا وہ معیار دکھایا کہ جسے آئیڈیل کہا جا سکتا ہے۔
ایک ہماری سب سے چھوٹی خالہ کہ جنھوں نے اپنی ساس کی اور اپنی والدہ یعنی ہماری نانی کی خدمت میں انتہاء کر دی۔ دونوں نے اپنی زندگی کے آخری کچھ سال بیڈ پر گزارے۔ اور ایسی کیفیت میں گزارے کہ کسی کی پہچان نہیں تھی۔ خالہ کو ہر طرح کی بری بھلی سننی پڑتی، مگر مجال ہے کہ کبھی اس بات پر ان کے ماتھے پر شکن بھی دیکھی ہو۔ ہمارے ماموؤں نے کئی دفعہ نانی کو اپنے گھر لے جانے کی کوشش کی، مگر انھوں نے ضد کر کے اپنے ساتھ رکھا۔ نانی کی نقل و حرکت بھی خود کروانی پڑتی تھی۔ پانی کپڑے میں بھگو بھگو کر ان کے منہ میں ٹپکانا۔ صفائی وغیرہ کا انتظام۔
اور ایسا بھی نہیں کہ اپنے شوہر اور بچوں کی جانب سے کبھی کوئی غفلت کی ہو۔ ہمارے خالو نے بھی کمال اخلاص کے ساتھ ان کو سپورٹ کیا۔
اللہ تعالیٰ دونوں کو اجرِ عظیم عطا فرمائے۔ آمین۔
آمین ثم آمین
 

سیما علی

لائبریرین
اس طرح کی باتیں لکھتے شرمندگی ہوتی ہے کہ بھلا یہ کیا ہے۔۔۔یہ تو فرائض ہیں ہم پہ۔ ہم تو ادا ہی نہیں کرتے۔۔۔نہ کر سکتے ہیں۔۔۔لیکن پھر یہ سوچ آتی ہے کہ شاید کوئی ماں جُھک کے پاؤں صاف نہ کر سکتی ہو، شاید کوئی باپ اپنے کاندھوں میں درد سے بے چین ہو، شاید کوئی انتظار میں ہو۔۔۔۔کہ۔۔۔
بس۔۔
شاید یہ الفاظ کسی ایک سوئے ہوئے کو جگا سکیں تو۔۔۔شاید ہمارے نامۂ اعمال میں چند۔۔۔
شاید۔۔۔
عافیت کے حالات دیکھے ہیں۔۔۔کاش!!!
اے کاش اے کاش۔۔۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
ماموں جی کے پاؤں کے ناخن بڑھے ہوئے تھے۔ کئی دنوں سے سوچ تھی کہ جاؤں اور کاٹ کے آؤں۔ ایک دن گئی اور نیم گرم پانی میں ان کے پاؤں رکھے۔ جھانویں سے صاف کیے۔پاؤں اور ہاتھوں دونوں کے ناخن کاٹے۔ کپڑے سے صاف کیے۔ کچھ نصیحتیں کیں۔:) یہ بھی کہا کہ اب میں بڑی ہوں۔:D
اللہ ہمارے بڑوں کو چلتے ہاتھ پاؤں رکھے، کسی کا محتاج نہ کرے۔ آمین!
جزاک اللہ !!!!
مالک آپکی نیکیوں کا اجر عظیم عطا فرمائے اور لوگوں کو ترغیب خاص عطا فرمائے آمین
 

جاسمن

لائبریرین
جاسمن جی!!!!!
میرے والدین حیات نہی ۔۔۔دونوں ہی راہی ملک عدم ہوئے ۔ جب یہ لفظ لکھتی ہوں کلیجہ کٹ کٹ جاتا ہے ۔ والد صاحب کی شخصیت انتہائی بارعب ہونے باوجود ساتھ بے حدمشفق۔جب جب انکی بے انتہا شفقت یاد آتی ہے تو آنکھیں بھر آتیں ہیں۔ مجھ میں انکی بہت سی عادتیں ہیں۔
۔ غالباًاردو ادب ،مذہب اور لکھنؤ سے لگاؤ مجھے ان سے ورثے ملا ہے ۔انھوں نے اپنے ذاتی کتب خانے کے لیے جو ذخیرۂ جمع کیا میں اسکی امانت دار ہوں۔علی گڑھ یونیورسٹی سے فارغ آل تحصیل ہوئے ۔ اس کی وجہ سے انکو اپنی یونیورسٹی سے محبت ہی نہی عقیدت تھی ۔ ہماری تربیت پر انکی خاص توجہ تھی انکے تعلم تربیت کے بغیر نامکمل ہے شائد جو بھی کچھ تھوڑی آٹے میں نمک برابر خوبی ہے وہ انکی تربیت کی وجہ سے ہے۔
میں والدین کیلئے کسی مخصوص دن پہ یقین نہیں رکھتی کہ انکی یاد سے زندگی کا کوئ دن، کوئ لمحہ خالی نہیں۔۔۔۔ تاہم آج پہلی مرتبہ اپنے والد کےبارےمیں کچھ لکھ کر رہی ھوں۔۔۔ اور یقینا انکے شایان شان نہیں ۔۔۔۔انکا انتقال
63 سال کی عمر میں 24 دسمبر 1993 کو ہوا ۔۔آپ سب دعائے مغفرت کی درخواست ھے۔۔۔۔والدہ انتہائی سادہ اور منکسر امزاج خاتون اور انکی سب سے بڑی خوبی شوہر پرست ہونا اور دوسری اللہ سے شکر گذار ہونا کبھی بہت دُکھی ہوتی ہوں کہ ہماری نسل میں ان جیسی شکر گذاری نہی
تربیت کہ حوالے سے والد صاحب سے زیادہ سخت ہمارے یہاں والد کہ برعکس والدہ زیادہ سخت لیکن جب یاد کرتی ہوں تو ان پر بے انتہا پیار آتا ہے۔سادہ سی خاتون تھوڑی اردو پڑھی اور گھر میں استانی سے قرآن پاک پڑھا مگر ابا کے ساتھ رہتے ہوئے ہر بڑے ادیب و شاعر کے بارے میں علم۔۔۔۔ 12رمضان ۔8 نومبر 2003 کو ہمیں روتا چھوڑ کر جنت سدھاریں ۔ مالک سے دعا ہے درجات بلند فرمائے۔آپ سب سے دعاؤں میں یاد رکھنے کی درخواست۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہت شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ پاک انھیں اور سب جانے والوں کی مغفرت فرمائے۔ جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ ان کی قبر کو روشن، ہوادار، کشادہ اور ٹھنڈی کرے۔ اس میں جنت کی کھڑکیاں کھول دے۔ قبر اور دوزخ کے عذاب سے پناہ دے۔
آسانیاں دے۔ روز محشر بغیر حساب کتاب کے جنت میں لے جائے۔ پیارے نبی کی شفاعت سے بہرہ مند فرمائے۔ پل صراط سے پلک جھپکتے لے جائے اور پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حوض کوثر سے پانی پلوائے۔
لواحقین کو جانے والوں کے لیے صدقئہ جاریہ بنائے۔ ان کا حامی و ناصر ہو۔ انھیں خوشیاں اور آسانیاں دے۔ بیواؤں اور یتیموں کے رزق حلال میں برکتیں دے۔ قسمتیں اچھی کرے۔ انھیں کسی امتحان میں نہ ڈالے۔ دونوں جہانوں میں کامیاب کرے۔ ہمیں اپنے بزرگوں کی خدمت اور سعادت مندی کی توفیق، شوق اور آسانی دے اور سب کو چلتے ہاتھ پاؤں رکھے۔ کبھی بھی کسی کا محتاج نہ کرے۔ آمین! ثم آمین!
 

جاسمن

لائبریرین
آپریشن کے بعد امی جی بستر پہ ہی تھیں۔ بہت مشکل تھی۔ واکر تھا لیکن ابھی وہ غسل خانہ تک نہیں جا سکتی تھیں۔ کہتی تھیں کہ قدم نہیں اٹھتا۔ جو ٹانگ ٹھیک تھی، وہی نہیں اٹھا پاتی تھیں۔
ایک دن گئی۔ انھیں اٹھایا۔ واکر پہ دونوں ہاتھ رکھوائے۔ خود سن کے سامنے واکر کے دوسری طرف کھڑی ہو گئی۔ اب چلیں شاباش۔ انھوں نے ایک قدم بڑھایا۔ چلیں چلیں۔ شاباش۔ واہ بھئی واہ۔ اب دوسرا قدم اٹھائیں۔ ایسے۔ میری طرف چلیں۔ واکر پہ سارا وزن ڈالیں۔ بائیں ٹانگ پہ وزن نہ ڈالیں۔ کمرے میں ایک دیوار تک جا کر واپس بستر تک آگئے۔
اس دن سے امی جی غسل خانہ اور باہر تک چلی جاتی ہیں۔ ماشاءاللہ۔
ابھی ہڈی نوے فیصد جڑ گئی ہے ماشاءاللہ اور الحمد للہ۔
اللہ دونوں بہن بھائی کو چلتے ہاتھ پاؤں رکھے۔ کسی کا محتاج نہ کرے۔ ایمان پہ خاتمہ کرے۔ خوبصورت، آسانی اور عزت والی موت دے۔ ان کی زندگی کے سب سے بہترین اعمال کو ان کے آخری اعمال بنا دے۔ آمین!
ثم آمین!
 

جاسمن

لائبریرین
بچے کسی امتحان میں کامیاب ہوں یا عید وغیرہ ہو تو میں چپکے سے امی جی کو پیسے دے دیتی ہوں۔ وہ پھر بچوں کو یا کسی کو بھی دیتی ہیں۔
امی جی کو سماجی کام کرنے کا شروع سے شوق ہے۔ اب جبکہ بستر پہ ہیں۔ فون کریں گی۔
فلانے نوں ایہنے پیسے بھیج دے۔
اوہدے کول رہیں واسطے کچھ نہیں۔ بھائی اوہنوں نہیں پچھدے۔ توں اوہنوں اک کمرہ پا دے۔
فلانے نوں کنک لے دے۔ چل سال دی کنک رکھ لووے گی تے کسے دی محتاج نہیں رووے گی۔
اوہنوں کوئی نوکری تے لگوا دے۔
اوہنوں کوئی کم کرا دے۔
( اس کو اتنے پیسے بھیج دو۔
اس کے پاس رہنے کے لیے کچھ نہیں۔ بھائی اسے نہیں رکھتے۔ اسے کمرہ بنوا دو۔
اسے گندم لے دو۔ اس طرح وہ کسی کی محتاج نہیں رہے گی۔
اسے کسی نوکری پہ لگوا دو۔
اسے کوئی کام کروا دو۔)
ضروری نہیں کہ امی جی کے بتائے سارے کام پورے کر دوں۔ لیکن جو بس میں ہوتا ہے، وہ ضرور کرتی ہوں۔ الحمدللہ۔
جی چاہتا ہے کہ اپنی امی جی کے لیے "جادو کا چراغ" بن جاؤں۔ وہ جو کہیں، فوری پورا کر دوں۔
اسی طرح اپنی ساس کا خیال رکھنے کی بھی پوری کوشش ہوتی ہے الحمدللہ۔
 

سیما علی

لائبریرین
بچے کسی امتحان میں کامیاب ہوں یا عید وغیرہ ہو تو میں چپکے سے امی جی کو پیسے دے دیتی ہوں۔ وہ پھر بچوں کو یا کسی کو بھی دیتی ہیں۔
امی جی کو سماجی کام کرنے کا شروع سے شوق ہے۔ اب جبکہ بستر پہ ہیں۔ فون کریں گی۔
فلانے نوں ایہنے پیسے بھیج دے۔
اوہدے کول رہیں واسطے کچھ نہیں۔ بھائی اوہنوں نہیں پچھدے۔ توں اوہنوں اک کمرہ پا دے۔
فلانے نوں کنک لے دے۔ چل سال دی کنک رکھ لووے گی تے کسے دی محتاج نہیں رووے گی۔
اوہنوں کوئی نوکری تے لگوا دے۔
اوہنوں کوئی کم کرا دے۔
( اس کو اتنے پیسے بھیج دو۔
اس کے پاس رہنے کے لیے کچھ نہیں۔ بھائی اسے نہیں رکھتے۔ اسے کمرہ بنوا دو۔
اسے گندم لے دو۔ اس طرح وہ کسی کی محتاج نہیں رہے گی۔
اسے کسی نوکری پہ لگوا دو۔
اسے کوئی کام کروا دو۔)
ضروری نہیں کہ امی جی کے بتائے سارے کام پورے کر دوں۔ لیکن جو بس میں ہوتا ہے، وہ ضرور کرتی ہوں۔ الحمدللہ۔
جی چاہتا ہے کہ اپنی امی جی کے لیے "جادو کا چراغ" بن جاؤں۔ وہ جو کہیں، فوری پورا کر دوں۔
اسی طرح اپنی ساس کا خیال رکھنے کی بھی پوری کوشش ہوتی ہے الحمدللہ۔
جاسمن جی
اتنی اپنائیت لگتی ہے آپ کی باتوں میں ایسا لگتا ہے ہم آمنے سامنے بیٹھ کر باتیں کر رہے ہیں۔۔۔
اللہ امی کا سایہ سلامت رکھے آپکے پر ۔۔ اللہ اس تابعداری پر آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے ۔۔۔ کتنی پیاری ہیں آپ اور آپکی باتیں سچ میں میری آنکھیں بھر آئیں ۔۔۔ شادو آباد رہیے سلامت رہیے نظر بد سے محفوظ رہیے میری ڈھیروں دعائیں اورُ بہت سارا پیار۔۔۔۔۔۔۔
 

جاسمن

لائبریرین
جاسمن جی
اتنی اپنائیت لگتی ہے آپ کی باتوں میں ایسا لگتا ہے ہم آمنے سامنے بیٹھ کر باتیں کر رہے ہیں۔۔۔
اللہ امی کا سایہ سلامت رکھے آپکے پر ۔۔ اللہ اس تابعداری پر آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے ۔۔۔ کتنی پیاری ہیں آپ اور آپکی باتیں سچ میں میری آنکھیں بھر آئیں ۔۔۔ شادو آباد رہیے سلامت رہیے نظر بد سے محفوظ رہیے میری ڈھیروں دعائیں اورُ بہت سارا پیار۔۔۔۔۔۔۔

آمین!
ثم آمین!
سیما جی! جزاکِ اللہ خیرا کثیرا۔ اس قدر محبتوں پہ اللہ کا شکر۔ اللہ آپ کو بھی شاد و آباد رکھے۔ خوشیاں اور آسانیاں عطا فرمائے۔ اپنے پیاروں سے آپ کا دل ٹھنڈا رکھے۔آمین!
ثم آمین!
 

سیما علی

لائبریرین
آمین!
ثم آمین!
سیما جی! جزاکِ اللہ خیرا کثیرا۔ اس قدر محبتوں پہ اللہ کا شکر۔ اللہ آپ کو بھی شاد و آباد رکھے۔ خوشیاں اور آسانیاں عطا فرمائے۔ اپنے پیاروں سے آپ کا دل ٹھنڈا رکھے۔آمین!
ثم آمین!
جاسمن جی !!!!
اتنا پیارا لکھتی ہیں تو خود کتنی پیاری ہوں گی۔ سچ میں نے بہت ہی موہنی سی تصویر ذہن میں بنا لی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ آپ سے بہت ہی پہلے سے ایک رشتہ ہے۔ کہاں رہ گیے ہیں وہ لوگ جو بالکل جینوئین ہیں ۔ آپ بالکل ایسی ہیں جیسا لکھتی ہیں۔ سچے لوگ بڑے عنقا ہوگئے ہیں۔اللہ بہت ساری خوشیاں دے۔ چاہنے والوں کو سلامت رکھے ۔قابل فخر ہیں وہ والدین جنکی آپ اولاد ہیں۔ آفرین ہے انکی تربیت پر ۔بہت اچھا لگا آپ سے بات کرکے ۔۔۔۔ پروردگار اپنے حفظ و امان میں رکھے آپکو اور وابستہ پیارے پیارے رشتوں کو۔ آمین! الہی آمین
 

سیما علی

لائبریرین
آپریشن کے بعد امی جی بستر پہ ہی تھیں۔ بہت مشکل تھی۔ واکر تھا لیکن ابھی وہ غسل خانہ تک نہیں جا سکتی تھیں۔ کہتی تھیں کہ قدم نہیں اٹھتا۔ جو ٹانگ ٹھیک تھی، وہی نہیں اٹھا پاتی تھیں۔
ایک دن گئی۔ انھیں اٹھایا۔ واکر پہ دونوں ہاتھ رکھوائے۔ خود سن کے سامنے واکر کے دوسری طرف کھڑی ہو گئی۔ اب چلیں شاباش۔ انھوں نے ایک قدم بڑھایا۔ چلیں چلیں۔ شاباش۔ واہ بھئی واہ۔ اب دوسرا قدم اٹھائیں۔ ایسے۔ میری طرف چلیں۔ واکر پہ سارا وزن ڈالیں۔ بائیں ٹانگ پہ وزن نہ ڈالیں۔ کمرے میں ایک دیوار تک جا کر واپس بستر تک آگئے۔
اس دن سے امی جی غسل خانہ اور باہر تک چلی جاتی ہیں۔ ماشاءاللہ۔
ابھی ہڈی نوے فیصد جڑ گئی ہے ماشاءاللہ اور الحمد للہ۔
اللہ دونوں بہن بھائی کو چلتے ہاتھ پاؤں رکھے۔ کسی کا محتاج نہ کرے۔ ایمان پہ خاتمہ کرے۔ خوبصورت، آسانی اور عزت والی موت دے۔ ان کی زندگی کے سب سے بہترین اعمال کو ان کے آخری اعمال بنا دے۔ آمین!
ثم آمین!
آمین ثم آمین
 
Top