ہر 4 سال بعد فروری میں اضافی دن کیوں ہوتا ہے؟

arifkarim

معطل
ہر 4 سال بعد فروری میں اضافی دن کیوں ہوتا ہے؟
56bcbffee797e.jpg

جیسا آپ سب کو ہی معلوم ہوگا کہ اس سال فروری کا مہینہ 29 دنوں کا ہے اور ایسا 4 برس بعد ہورہا ہے، تاہم ایسا کیوں ہوتا ہے اور کب سے ہورہا ہے؟
ہوسکتا ہے بیشتر افراد کو اس کی وجہ معلوم ہو مگر جو نہیں جانتے وہ جان لیں کہ ہر 4 سال بعد فروری کے مہینے میں ایک اضافی دن یا لیپ کا دن کی وجہ کیا ہے۔
درحقیقت زمین کا سورج کے گرد گردش کا دورانیہ 365 دنوں کا نہیں بلکہ چوتھائی دن زیادہ ہے، یعنی کہ 365 دن، پانچ گھنٹے، 49 منٹ اور 12 سیکنڈ۔
اور چونکہ زمین سورج کے گرد گردش کرتی ہے اس لیے موسموں کی تبدیلی کا انحصار بھی زمین اور سورج کے اس گردش کے رشتے پر ہوتا ہے، اس لیے اگر ہر سال 365 دن رکھیں تو ہر سال چوتھائی دن کا فرق پڑنے لگتا ہے اور کیلنڈر موسموں سے دور ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
اب چونکہ دنیا بھر میں ایسا گریگوری کیلنڈر کو استعمال کیا جاتا ہے جس میں 365 دن ہے تو اس فرق کو دور کرنے کے لیے لیپ سیکنڈز اور لیپ سال کے ذریعے گھڑیوں اور کیلنڈر میں زمین اور موسموں سے مطابقت پیدا کی جاتی ہے۔
تقریباً 45 قبل مسیح میں روم کے بادشاہ جولیس سیزر نے کلینڈروں کی اصلاحات کے لیے ایک کمیشن قائم کیا جس نے فیصلہ کیا کہ ہر چار سال میں سے ایک سال 366 دنوں کا کیا جائے۔
جولیس سیزر کی موت کے بعد ہر چار سال کے بعد ایک دن کا اضافہ کرنے کی بجائے یہ اضافہ ہر تین سال کے بعد کیا جانے لگا اس طرح ایک مرتبہ پھر رومن کیلنڈر موسموں سے آگے بھاگنے لگا۔
یہ مسئلہ جولیس سیزر کے بعد آنے والے اصلاح پسند بادشاہ آگسٹس سیزر نے 8 قبلِ مسیح میں حل کرنے کی کوشش کی اور اس طرح یہ سلسلہ 16 ویں صدی تک چلتا رہا۔
16 ویں صدی میں پاپ گریگوری نے کلینڈر میں تبدیلی کر کے یہ مسئلہ بھی حل کرنے کی کوشش کی اور ایک کمیشن قائم کیا جس میں یہ طے پایا کہ ہر 400 سال میں 100 لیپ ائیر ہونے کی بجائے 97 لیپ ائیر ہوں گے۔
لیپ سیکنڈ

چند سالوں بعد سورج اور چاند کی کشش کی وجہ سے زمین کی گردش میں ایک سیکنڈ کا فرق پڑ جاتا ہے، اس فرق کو پورا کرنے کے لیے ماہرین مخصوص اوقات میں گھڑی میں ایک لیپ سیکنڈ کا اضافہ کرتے ہیں۔
یہ اضافہ عموماً 30 جون یا 31 دسمبر کو 11 بج کر 59 منٹ اور 60 سکینڈ یو ٹی سی پر کیا جاتاہے۔
1971 سے لیکر اب تک 26 لیپ سیکنڈ بڑھائے جا چکے ہیں اور 30 جون 2015 کو 26 واں لیپ سیکنڈ بڑھایا گیا تھا۔
اگر آپ کی پیدائش 29 فروری کی ہو؟

جو لوگ 29 فروری کو ہوتے ہیں انہیں اپنی سالگرہ منانے کے لیے 28 فروری یا یکم مارچ کا انتخاب کرنا پڑتا ہے جبکہ کچھ 29 فروری پر ہی برقرار رہتے ہیں۔
کچھ حلقوں کے خیال میں 28 اور 29 فروری کی درمیانی شب کے بعد پیدا ہونے والوں کو اپنی سالگرہ 28 فروری کو منانی چاہئے جبکہ جو لوگ 29 فروری اور یکم مارچ کی درمیانی شب سے کچھ پہلے پیدا ہو وہ یکم مارچ کو ہی اپنا یوم پیدائش مان لیں۔
 

bilal260

محفلین
تمام مسائل کا صرف اور صرف ایک ہی حل ہے کہ پوری دنیا میں اسلامی کیلنڈر پر تمام کام ہونے چاہئے۔
اور باقی تمام کیلنڈر کو نہ چھیڑے کیونکہ باقی سب کیلنڈرروں میں مسئلے مسائل ہیں۔
 

زیک

مسافر
تمام مسائل کا صرف اور صرف ایک ہی حل ہے کہ پوری دنیا میں اسلامی کیلنڈر پر تمام کام ہونے چاہئے۔
اور باقی تمام کیلنڈر کو نہ چھیڑے کیونکہ باقی سب کیلنڈرروں میں مسئلے مسائل ہیں۔
اسلامی کیلنڈر تو موسم کے حساب سے بیکار ہے۔
 

bilal260

محفلین
موسم کے حساب سے اسلامی کیلنڈر پر فیکٹ ہے آپ کس طرح کہتے ہو۔
جبکہ آج کا دن ،آج کا موسم ،اور آج کا ہجری سال پینتیس سال بعد یہی ہوگا۔
اسلامی کینلڈر کے متعلق مضامین پڑھے ہیں ۔اس لئے شیئر کر دی معلومات اب پڑھے گئی معلومات بھول گیا کدھر پڑھی تھی۔
بہتر تھا بندہ چپ ہی رہے ۔بول کر اور ہی مصیبت سر پڑ جاتی ہے۔
اسلامی کیلنڈر کی اپنی ایک اہمیت ہے۔
گیگوری کیلنڈر والی خامی اس میں نہیں پائی جاتی۔
 

arifkarim

معطل
اسلامی کیلنڈر کی اپنی ایک اہمیت ہے۔
اسلامی کیلنڈر کی مذہبی و دینی اہمیت ضرور ہے۔ البتہ اس دھاگے کا موضوع روز مرہ میں زیر استعمال گریگورین کیلنڈر ہے۔ اگر آپ کو مذہبی کیلنڈرز پر بات چیت کرنی ہے تو اسکے لئے اسلامی سیکشن سے رجوع کریں۔
 

bilal260

محفلین
میں بتا رہا تھا کہ یہ جو ایک دن اضافہ کیا جاتا ہے اس سے جان چھوٹ جائے گی۔
ٹھیک ہے جیسا آپ کہتے ہیں کر لیتے ہیں۔
 

زیک

مسافر
موسم کے حساب سے اسلامی کیلنڈر پر فیکٹ ہے آپ کس طرح کہتے ہو۔
جبکہ آج کا دن ،آج کا موسم ،اور آج کا ہجری سال پینتیس سال بعد یہی ہوگا۔
کتنی اچھی بات ہے کہ ہر 35 سال بعد صرف ایک دفعہ ہی فصل بوئی جائے گی۔ باقی سال کیا کریں گے؟
 

رانا

محفلین
میں بتا رہا تھا کہ یہ جو ایک دن اضافہ کیا جاتا ہے اس سے جان چھوٹ جائے گی۔
ٹھیک ہے جیسا آپ کہتے ہیں کر لیتے ہیں۔
اسلامی کیلنڈر سے مراد آپ کی قمری کیلنڈر ہے جو کہ اسلام سے پہلے بھی رائج تھا۔ دراصل سورج اور چاند دونوں اللہ نے بنائے ہیں اور قرآن میں بتادیا کہ دونوں انسان کے فائدہ کے لئے بنائے گئے ہیں تو پھر نامناسب ہے کہ قمری کیلنڈر سے تو فائدہ اٹھایا جائے اور شمسی کیلنڈر کو چھوڑ دیا جائے۔ دونوں کے اپنے اپنے فوائد ہیں اور اپنے اپنے دائرے ہیں۔ عبادتوں کے لئے قمری کیلنڈر ہی مفید ہے جب کہ تاریخی اور دیگر حساب کتاب کے لئے شمسی کیلنڈر ہی مفید ہے۔
 
Top