ہر گھڑی جاں بلب ہی رہتا ہے ۔ رفیق اظہر

فرخ منظور

لائبریرین
ہر گھڑی جاں بلب ہی رہتا ہے
دل دھڑکتا نہیں تڑپتا ہے

ہے قبیلے پہ بے حسی طاری
جیسے مردہ ہے اور سنتا ہے

پاؤں زخمی تلاشِ گندم میں
سانپ یہ ایڑیوں پہ ڈستا ہے

ہے اجل گھات میں ترے بھی اب
تُو جو پیہم شکار کرتا ہے

صبر آتا ہے صبر کرنے سے
دل سنبھالے ہی سے سنبھلتا ہے

کوئی آنکھوں سے دے گیا پانی
قبر پر پھول لہلہاتا ہے

(رفیق اظہر)
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
سخنور جی
چند لفظوں می زندگی کہانی
پاؤں زخمی تلاشِ گندم میں
سانپ یہ ایڑیوں پہ ڈستا ہے

نایاب
 
Top