ہر لمحہ تیری ذات سے وابستگی رہی

محترم سر الف عین
عظیم
فلسفی اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

ہر لمحہ تیری ذات سے وابستگی رہی
سب کچھ تھا پاس میرے تری بس کمی رہی


تیرے بغیر ٹوٹ کے چاہا نہ اور کو
پھر بھی نہ تُو رہا نہ تری دوستی رہی

راہِ امیدِ یار پہ ہر وقت سرگراں
جبروستم کا بار لئے زندگی رہی

ٹوٹے ہیں خواب سارے مرے مثلِ آئینہ
پھر بھی مرے لبوں پہ وہی خامشی رہی

شب بھر رہا ہے جام لبوں سے مرے مگر
من میں وہی ہے آگ وہی تشنگی رہی

یوں تو چہار سُو ہے مرے اب بھی روشنی
سجاد گھر میں پھر بھی وہی تیرگی رہی
 

عظیم

محفلین
مطلع میں مجھے وابستگی کے ساتھ کمی متضاد طرح کا لگ رہا ہے۔ اگر چلنے بھی دیا جائے تو 'تری بس' کی جگہ 'کہ تیری کمی' زیادہ رواں محسوس ہو رہا ہے
یا اس طرح کا کچھ اور
دوسرا شعر پسند آیا۔
پانچویں شعر کے دوسرے مصرع میں 'وہی ہے' کی بجائے بھی 'رہی وہ' استعمال کریں تو میرا خیال ہے کہ زیادہ بہتر ہو گا
 
مطلع میں مجھے وابستگی کے ساتھ کمی متضاد طرح کا لگ رہا ہے۔ اگر چلنے بھی دیا جائے تو 'تری بس' کی جگہ 'کہ تیری کمی' زیادہ رواں محسوس ہو رہا ہے
یا اس طرح کا کچھ اور
دوسرا شعر پسند آیا۔
پانچویں شعر کے دوسرے مصرع میں 'وہی ہے' کی بجائے بھی 'رہی وہ' استعمال کریں تو میرا خیال ہے کہ زیادہ بہتر ہو گا
شکریہ عظیم بھائی
 

الف عین

لائبریرین
تیرے بغیر ٹوٹ کے چاہا نہ اور کو
پھر بھی نہ تُو رہا نہ تری دوستی رہی
تیرے سوا شاید تیرے بغیر کی بہ نسبت بہتر ہو گا۔ الفاظ بدل کر دیکھیں

من میں وہی ہے آگ وہی تشنگی رہی
تشنگی کے ساتھ ہندی من کیوں؟ دل ہی استعمال کریں۔
باقی درست ہے عظیم کے مشورے اچھے ہیں
 
تیرے بغیر ٹوٹ کے چاہا نہ اور کو
پھر بھی نہ تُو رہا نہ تری دوستی رہی
تیرے سوا شاید تیرے بغیر کی بہ نسبت بہتر ہو گا۔ الفاظ بدل کر دیکھیں

من میں وہی ہے آگ وہی تشنگی رہی
تشنگی کے ساتھ ہندی من کیوں؟ دل ہی استعمال کریں۔
باقی درست ہے عظیم کے مشورے اچھے ہیں
شکریہ سر بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں
 
ہر لمحہ تیری ذات سے وابستگی رہی
سب کچھ تھا پاس میرے کہ تیری کمی رہی


تیرے سوا نہ ٹوٹ کے چاہا تھا اور کو
پھر بھی نہ تُو رہا نہ تری دوستی رہی

راہِ امیدِ یار پہ ہر وقت سرگراں
جبروستم کا بار لئے زندگی رہی

ٹوٹے ہیں خواب سارے مرے مثلِ آئینہ
پھر بھی مرے لبوں پہ وہی خامشی رہی

شب بھر رہا ہے جام لبوں سے مرے مگر
دل میں وہی ہے آگ وہی تشنگی رہی

یوں تو چہار سُو ہے مرے اب بھی روشنی
سجاد گھر میں پھر بھی وہی تیرگی رہی

سر نظر ثانی فرمائیے گا
 
Top