ہدیہ عقیدت بحضور بارگاہ اہل بیت از مکتبہ دیوبند

الف نظامی

لائبریرین
ایک کاوش ہے کہ اس لڑی میں مکتبہ دیوبند سے وابستہ اہلِ قلم کی طرف سے جو ہدایہ عقیدت بحضور بارگاہ اہل بیت پیش کیے گئے وہ اہلِ محفل کی بصارتوں کی نذر کر سکوں۔ اگر کوئی صاحب اس ضمن میں تعاون فرمانا چاہیں تو بہت نوازش!

اسوہء شبیر
گونج اٹھے ارض و سماء نعرہء تکبیر کے ساتھ
رَن میں نکلا کوئی سُونتی ہوئی شمشیر کے ساتھ

ایک بجلی سے چمکتی ہے پسِ پردہء ابر
ایک ظلمت سی الجھنے کو ہے تنویر کے ساتھ

ہر قدم اٹھتا ہے اِسلام کی عظمت کے لیے
دم بدم بڑھتا ہے اللہ کی تکبیر کے ساتھ

یہ تو پھر خونِ جگر گوشہء پیغمبر ہے
عرش ہل جاتا ہے اک آہ کی تاثیر کے ساتھ

خاک اور خون میں لتھڑے ہوئے جانبازوں سے
پیش آتی ہے مشیت بڑی توقیر کے ساتھ

اپنے اللہ کا صد شکر ادا کرتا ہوں
جس نے وابستہ کیا دامنِ شبیر کے ساتھ


(برگ ِ گل از سید انور حسین نفیس رقم سے لیا گیا کلام)​
 

الف نظامی

لائبریرین
کربلا کےبعد
لایا جو خون رنگِ دگر کربلا کے بعد
اونچا ہوا حسین کا سر کربلا کے بعد

پاسِ حرم ، لحاظِ نبوت ، بقائے دیں
کیا کچھ تھا اُس کے پیشِ نظر کربلا کے بعد

اے رہ نوردِ شوقِ شہادت تیرے نثار
طے ہوگیا ہے تیرا سفر کربلا کے بعد

آباد ہوگیا حرم ربِ رسول کا
ویراں ہوا بتول کا گھر کربلا کے بعد

ٹوٹا یزیدیت کی شبِ تار کا فُسوں
آئی حسینیت کی سحر کربلا کے بعد

اک وہ بھی تھے کی جان سے ہنس کر گزر گئے
اک ہم بھی ہیں کہ چشم ہے تر کربلا کے بعد

جوہر کا شعر صفحہ ہستی پہ ثبت ہے
پڑھتے ہیں جس کو اہلِ نظر کربلا کے بعد

"قتلِ حسین اصل میں مرگِ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد"

برگ ِ گل از سید انور حسین نفیس رقم سے لیا گیا کلام​
 

الف نظامی

لائبریرین
ذکرِ حسنین (رضی اللہ عنہما)
دوشِ نبی کے شاہسواروں کی بات کر
کون و مکاں کے راج دُلاروں کی بات کر

جن کےلیے ہے کوثر و تسنیم موجزن
اُن تشنہ کام بادہ گُساروں کی بات کر

خُلدِ بریں ہے جن کے تقدس کی سیر گاہ
اُن خوں میں غرق عرق نِگاروں کی بات کر

کلیوں پر کیا گزر گئی ، پھولوں کو کیا ہوا
گلزارِ فاطمہ کی بہاروں کی بات کر

جس کے نَفَس نَفَس میں تھے قرآں کُھلے ہوئے
اُن کربلا کے سینہ فگاروں کی بات کر

شمرِ لعیں کا ذکر نہ کر میرے سامنے
شیرِِ خدا کے مرگ شِعاروں کی بات کر

برگ ِ گل از سید انور حسین نفیس رقم سے لیا گیا کلام​

 

الف نظامی

لائبریرین
سلام اس پر کہ کعبہ میں ولادت کا شرف پایا
جو بچپن ہی سے آغوشِ محمد میں چلا آیا


سلام اس پر جو شہزادہ ہے "یوم ذوالعشیرہ کا"
وہی اس وقت سارے پتھروں میں ایک ہیرا تھا


شبِ ہجرت نبی کے پاک بستر پر وہ سویا تھا
نبی کا عشق جس نے اپنی رگ رگ میں سمویا تھا


وہی خیبر میں جو زورِ ید اللہی کا مظہر ہے
مقابل جس کی طاقت کے نہ مرحب ہے نہ عنتر ہے


سلام اس پر جو شہر علم کا اک بابِ عالی ہے
وہ جس کا قلب حبِ دولتِ دنیا سے خالی ہے


سلام اس پر کہ جو توحید کی منزل دکھاتا ہے
ولایت کا ہر اک رستہ اسی کے در تک آتا ہے


سلام اس پر کہ جو محرم ہے ہر سر ِنہانی کا
سلام اس پر جو سرنامہ ہے ذوقِ جاں فشانی کا


جو قنبر کو لباسِ نو بنا کر دے سلام اس پر
سلام اس پر سدا پیوند کا کرتا سجے جس پر


اسی کا نام سن کر دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے
اسی کا نام سے تو زندگی مہمیز ہوتی ہے

سلام اس خوں پر ، محرابِ نبوت ہے امیں جس کی
سلام اس پر محبت ہے یقینا شرطِ دیں جس کی


وہ جس کے خانہ عرش آشیاں میں روشنی بن کر
ضیا افگن ہوئی ہے سرو نور عین پیغمبر


وہ خورشید ہدایت ، مرتضی ، کرار ، حیدر ہیں
کہ جس کی دائمی کرنیں یہاں شبیر و شبر ہیں


مدینے سے نجف تک نور کی اک لہر جاری ہے
وہاں بھی فضلِ باری ہے یہاں بھی فضلِ باری ہے


مری رگ رگ میں عشقِ مرتضی کا نور بہتا ہے
کہ وہ کونین کا محبوب میرے دل میں رہتا ہے


خدا کا شکر ہے اس کی غلامی سے مشرف ہوں
کہ مداحِ علی ہوں مدح گوئی میں مصرف ہوں


نسب کا فیض بھی پایا ہے ، میں نے ذاتِ عالی سے
غلامی کی سند بھی مل گئی کوفے کے والی سے


تمنا ہے قیامت میں ترے جھنڈے تلے اٹھوں
قصیدہ مدح میں پڑھتا ہوا فردوس تک پہنچوں


یہی اے سرو حسنِ آرزو ، حسنِ تمنا ہے
علی کے عشق سے میں ہوں ، علی کا عشق میرا ہے


از سید محمود احمد سرو سہارنپوری
 

اکمل زیدی

محفلین
سلام اس پر کہ کعبہ میں ولادت کا شرف پایا
جو بچپن ہی سے آغوشِ محمد میں چلا آیا


سلام اس پر جو شہزادہ ہے "یوم ذوالعشیرہ کا"
وہی اس وقت سارے پتھروں میں ایک ہیرا تھا


شبِ ہجرت نبی کے پاک بستر پر وہ سویا تھا
نبی کا عشق جس نے اپنی رگ رگ میں سمویا تھا


وہی خیبر میں جو زورِ ید اللہی کا مظہر ہے
مقابل جس کی طاقت کے نہ مرحب ہے نہ عنتر ہے


سلام اس پر جو شہر علم کا اک بابِ عالی ہے
وہ جس کا قلب حبِ دولتِ دنیا سے خالی ہے


سلام اس پر کہ جو توحید کی منزل دکھاتا ہے
ولایت کا ہر اک رستہ اسی کے در تک آتا ہے


سلام اس پر کہ جو محرم ہے ہر سر ِنہانی کا
سلام اس پر جو سرنامہ ہے ذوقِ جاں فشانی کا


جو قنبر کو لباسِ نو بنا کر دے سلام اس پر
سلام اس پر سدا پیوند کا کرتا سجے جس پر


اسی کا نام سن کر دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے
اسی کا نام سے تو زندگی مہمیز ہوتی ہے

سلام اس خوں پر ، محرابِ نبوت ہے امیں جس کی
سلام اس پر محبت ہے یقینا شرطِ دیں جس کی


وہ جس کے خانہ عرش آشیاں میں روشنی بن کر
ضیا افگن ہوئی ہے سرو نور عین پیغمبر


وہ خورشید ہدایت ، مرتضی ، کرار ، حیدر ہیں
کہ جس کی دائمی کرنیں یہاں شبیر و شبر ہیں


مدینے سے نجف تک نور کی اک لہر جاری ہے
وہاں بھی فضلِ باری ہے یہاں بھی فضلِ باری ہے


مری رگ رگ میں عشقِ مرتضی کا نور بہتا ہے
کہ وہ کونین کا محبوب میرے دل میں رہتا ہے


خدا کا شکر ہے اس کی غلامی سے مشرف ہوں
کہ مداحِ علی ہوں مدح گوئی میں مصرف ہوں


نسب کا فیض بھی پایا ہے ، میں نے ذاتِ عالی سے
غلامی کی سند بھی مل گئی کوفے کے والی سے


تمنا ہے قیامت میں ترے جھنڈے تلے اٹھوں
قصیدہ مدح میں پڑھتا ہوا فردوس تک پہنچوں


یہی اے سرو حسنِ آرزو ، حسنِ تمنا ہے
علی کے عشق سے میں ہوں ، علی کا عشق میرا ہے


از سید محمود احمد سرو سہارنپوری
بہت خوبصورت...اعلیٰ ..شئیرنگ ...
 
واہ بہت خوب اور بہت برموقع یہ لڑی سامنے آئی ہے
ابھی گلدستہ ہائے فکر کے چند پھول آپس میں ایک دوسرے سے مس ہوئے ہی تھے کہ مدحت پر مبنی ان اشعار کی لطیف خوشبو نے درمیان میں ایک احساس کا مشکبو غلاف ڈال دیا۔
بہت خوب
 
آخری تدوین:

اکمل زیدی

محفلین
واہ بہت خوب اور بہت برموقع یہ لڑی سامنے آئی ہے
ابھی گلدستہ ہائے فکر کے چند پھول آپس میں ایک دوسرے سے مس ہوئے ہی تھے کہ مدحت پر مبنی ان اشعار کی لطیف خوشبو نے درمیان میں ایک احساس کا مشکبو غلاف ڈال دیا۔
بہت خوب
ہمیں داد دیں کے اس کثافتی ...ماحول میں اس دریچہ گلستان کا در وا کیا ....
 

اکمل زیدی

محفلین
مگر بڑے افسوس کا مقام ہے ...کے شان اہلبیت کی اس قصیدہ خوانی میں .. شرکت پر عدم توجہی کا کیا سبب ہوگا ...کچھ نہ صحیح ..کوئی جملہ نہ صحیح ...ایک کلک ..زبردست نہ صحیح .. ...پسندیدہ یا متفق ہی ............... صحیح .......اس رویے کا کوئی عنوان تو مختص کریں برادر ...آپ ادب دوست ہیں ..یہاں ادب و آداب کے تقاضے کیا کہتے ہیں ...کوئی سیاسی پوسٹ تو ہے نہیں جسے بندا نظر انداز کرتا بنے ....
 
ماشاءاللہ، بہت خوب۔
میرے دادا مرحوم نے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو اپنی استطاعت کے مطابق نذرانہ عقیدت پیش کیا ہے۔
قطعات یہاں پیش کیے تھے۔

ان کے علاوہ بھی کافی کلام کہا ہے۔ ان شاء اللہ پیش کروں گا۔
 

اکمل زیدی

محفلین
ماشاءاللہ، بہت خوب۔
میرے دادا مرحوم نے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو اپنی استطاعت کے مطابق نذرانہ عقیدت پیش کیا ہے۔
قطعات یہاں پیش کیے تھے۔

ان کے علاوہ بھی کافی کلام کہا ہے۔ ان شاء اللہ پیش کروں گا۔

سر ..میرا ایک مشاہدہ ہے یہ نہیں کے میرا تعلق ایک طبقہ فکر سے اس لئے کہ رہا ہوں مگر یہ ہے آپ نے بھی ملاحظہ کیا ہوگا ...شاعر بہت حساس ہوتا ہے ..وہ فلسفی ..مذہبی ..منطقی ...اور نا جانے کن کن پہلوؤں پر نظر ہوئے ہوتا ہے اور ان تمام عوامل کو یکجا کر کے جب اسے ایک آہنگ میں ڈھالتا ہے تو ایک بہترین کلام اور تخلیق وجود میں آتی ہے..اور جب یہ عوامل اپنے کمال کی منزلیں طے کرتے ہوئے جب کسی شخصیت کے بارے میں سوچتے ہیں تو یقینن وہ شخصیت اس اوج کمال پر ہوتی ہوگی ...کے کمال کی تلاش جہاں اکمل ہوجاتی ہے ...

آپ کے قیمتی خیالات سے مستفید ہونے کا متظر رہونگا ...
 
سر ..میرا ایک مشاہدہ ہے یہ نہیں کے میرا تعلق ایک طبقہ فکر سے اس لئے کہ رہا ہوں مگر یہ ہے آپ نے بھی ملاحظہ کیا ہوگا ...شاعر بہت حساس ہوتا ہے ..وہ فلسفی ..مذہبی ..منطقی ...اور نا جانے کن کن پہلوؤں پر نظر ہوئے ہوتا ہے اور ان تمام عوامل کو یکجا کر کے جب اسے ایک آہنگ میں ڈھالتا ہے تو ایک بہترین کلام اور تخلیق وجود میں آتی ہے..اور جب یہ عوامل اپنے کمال کی منزلیں طے کرتے ہوئے جب کسی شخصیت کے بارے میں سوچتے ہیں تو یقینن وہ شخصیت اس اوج کمال پر ہوتی ہوگی ...کے کمال کی تلاش جہاں اکمل ہوجاتی ہے ...

آپ کے قیمتی خیالات سے مستفید ہونے کا متظر رہونگا ...
بالکل جناب، ایسا ہی ہے۔
 

اکمل زیدی

محفلین
بالکل جناب، ایسا ہی ہے۔
۔
آپ کی دلچسپی اور رجحان آپ کے اسلاف کی پاکیزہ سوچ کی عکاس ہے۔۔آپ کے دادا کے درجات کی بلندی کے لیے ..خدا بزرگ و برتر کے حضور دعا گو ہوں ...

سبطِ رسولِ پاکؐ وہ ابنِ علی حسین
جنگاہِ کربلا میں ہیں دیکھو وہی حسین
جانِ عزیز دے دی، دیا دیں نہ ہاتھ سے
ظلمت کدہ میں سب کے لئے روشنی حسین


۔........جان عزیز دے دی ...دیا نہ دیں ہاتھ سے ...کیا خوب ہے خواجہ اجمیر یاد آگئے ...حقا کی بنا لا الہ است حسین ...


میدانِ کربلا میں ضیا بار حق ہوا
باطل کے ساتھ برسرِ پیکار حق ہوا
لبیک کہہ کے آلِ نبیؐ سرخرو ہوئے
ملنے کا ان سے جب کہ طلبگار حق ہوا

عمدہ ترین ........ضیا بار حق ہوا....۔وہی ضیا ...جسے ظلمت کے نے ...مٹانے کی کوشش کی تھی ..مگر یہ ضیا تو نور خدا کی ضیا ..تھی جو باطل کو پھونکوں سے کہاں بجھ ..پاتی ...مردانِ عشق پیشہ کو وہ روشنی ملی
لاریب تا قیامِ قیامت ہے لازوال

یہاں دیکھیں کتنے سادہ طریقے سے سارا مضمون سمیٹ دیا ...

بستانِ فاطمہ کے یہ خوش رنگ پھول ہیں
میدانِ کربلا میں یہ آلِ رسولؐ ہیں
فتنوں کو دیکھ دینِ خدا میں ملول ہیں
بہرِ جہاد جمع ہیں سب بااصول ہیں



۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب یہاں کوئی صاحب استشراقی فارمولا نہ فٹ کردیں ...اور مجھے مستشرقین کی فہرست میں نھ لےآئیں ..... :)
-----------------------------------------------------------------
 
آخری تدوین:

اکمل زیدی

محفلین
محترم نظامی صاحب ۔ خوبصورت کلام شریک محفل کرنے کا شکریہ

آپ کو مکتبہ لکھنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی ؟ تھوڑی سی وضاحت فرما دیجیے

چودھری صاحب ...اب بھی آپ کو جواب نہیں ملا ؟ .......ٹوپک 15 فروری کو شروع کیا گیا تھا اور نظامی صاحب کے شئیر کیے گئے کلام تک بات رہ گئی ...مزے کی بات اس فورم پر زیادہ تر موضوع گفتگو شاعری ہی ہوتا ہے....اور اس سے زیادہ مزے کی بات یہاں بڑے بڑے کہنہ مشق اور گہری نظر و معلومات رکھنے والے لوگ موجود ہیں مگر نظامی صاحب کی درخواست کے باوجود یہاں ان کا حصہ ۔۔۔۔ ندارد ...
 

اکمل زیدی

محفلین
ادب دوست صاحب ...یہ دوستانہ کا جو سائن ہے اسے دو طرح سے لیا جا سکتا ہے ......( برا مت مانئے گا آپ کے لیے نہیں کہ رہا ) یا تو واقعی دوستانہ ہے اور دل کا نشان جس کی نشاندہی کر رہا ہے یا دوسری صورت میں یہ کے پڑھ کے دل خون ہوگیا ............ :)
 
اکمل میاں ذرا صبر تو کرو۔
کل رات ۲۰-۲۵ دقیقوں کی مہلت تھی تو سراج کی غزل لکھ کر لگا دی آج فرصت ملتی ہے تو اس حوالے سے اپنی معروضات پیش کرونگا
 
Top