ہدیہ عقیدت بحضور بارگاہ اہل بیت از مکتبہ دیوبند

آپ ابھی تک راستے میں ہیں؟ ..... گھر کب پہنچینگے ؟ :)
گھر پہنچ گیا ہوں اکمل بس لکھنے کی فرصت نہیں مل رہی اِدھر اُدھر کے کاموں نے ایسا جکڑ رکھا ہے کوشش کے باوجود نہیں لکھ سکا۔
ایک دو جملے کہیں لکھ دیئے تو لکھ دیے۔
مگر یہ مجھے یادہے بھولا نہیں ہوں
 
اکمل میں بھولا نہیں ہوں اچھی طرح یاد ہے. یار بس مصروفیت ایک وجہ ہے. دوسری بھی کچھ وجوہات ہیں کہ دو چار دفعہ وقت ملا بھی تب بھی نہیں لکھ سکا. مگر یہ طے ہے کہ جب تک اس موضوع پر اپنی گزارشات پیش نہیں کرتا تب تک نہ کچھ لکھوں گا نہ ہی شعر کہوں گا. بس؟ :)
 

اکمل زیدی

محفلین
اکمل میں بھولا نہیں ہوں اچھی طرح یاد ہے. یار بس مصروفیت ایک وجہ ہے. دوسری بھی کچھ وجوہات ہیں کہ دو چار دفعہ وقت ملا بھی تب بھی نہیں لکھ سکا. مگر یہ طے ہے کہ جب تک اس موضوع پر اپنی گزارشات پیش نہیں کرتا تب تک نہ کچھ لکھوں گا نہ ہی شعر کہوں گا. بس؟ :)
بہت شکریہ ...آپ کی توجہات کا .....
 
ذکرِ حسنین (رضی اللہ عنہما)
دوشِ نبی کے شاہسواروں کی بات کر
کون و مکاں کے راج دُلاروں کی بات کر

جن کےلیے ہے کوثر و تسنیم موجزن
اُن تشنہ کام بادہ گُساروں کی بات کر

خُلدِ بریں ہے جن کے تقدس کی سیر گاہ
اُن خوں میں غرق عرق نِگاروں کی بات کر

کلیوں پر کیا گزر گئی ، پھولوں کو کیا ہوا
گلزارِ فاطمہ کی بہاروں کی بات کر

جس کے نَفَس نَفَس میں تھے قرآں کُھلے ہوئے
اُن کربلا کے سینہ فگاروں کی بات کر

شمرِ لعیں کا ذکر نہ کر میرے سامنے
شیرِِ خدا کے مرگ شِعاروں کی بات کر

برگ ِ گل از سید انور حسین نفیس رقم سے لیا گیا کلام​

سبحان اللہ
 
ایک کاوش ہے کہ اس لڑی میں مکتبہ دیوبند سے وابستہ اہلِ قلم کی طرف سے جو ہدایہ عقیدت بحضور بارگاہ اہل بیت پیش کیے گئے وہ اہلِ محفل کی بصارتوں کی نذر کر سکوں۔ اگر کوئی صاحب اس ضمن میں تعاون فرمانا چاہیں تو بہت نوازش!

اسوہء شبیر
گونج اٹھے ارض و سماء نعرہء تکبیر کے ساتھ
رَن میں نکلا کوئی سُونتی ہوئی شمشیر کے ساتھ

ایک بجلی سے چمکتی ہے پسِ پردہء ابر
ایک ظلمت سی الجھنے کو ہے تنویر کے ساتھ

ہر قدم اٹھتا ہے اِسلام کی عظمت کے لیے
دم بدم بڑھتا ہے اللہ کی تکبیر کے ساتھ

یہ تو پھر خونِ جگر گوشہء پیغمبر ہے
عرش ہل جاتا ہے اک آہ کی تاثیر کے ساتھ

خاک اور خون میں لتھڑے ہوئے جانبازوں سے
پیش آتی ہے مشیت بڑی توقیر کے ساتھ

اپنے اللہ کا صد شکر ادا کرتا ہوں
جس نے وابستہ کیا دامنِ شبیر کے ساتھ


(برگ ِ گل از سید انور حسین نفیس رقم سے لیا گیا کلام)​
سبحان اللہ
 

الف نظامی

لائبریرین
اے عاشقوں کے قافلہ سالار السلام
دینِ محمدی کے نگہدار السلام

عالم فروز و مطلعِ انوار السلام
ضو ریز و ضو فشاں و ضیا بار السلام

حسن و جمالِ سیدِ ابرار السلام
آئینہ دارِ عظمتِ کردار السلام

اللہ کی رضا کے طلب گار السلام
اے رہ نورد جادہ دشوار السلام

بازو و دستِ حیدرِ کرار السلام
اسلام کے معین و مددگار السلام

حق آشنا و محرمِ اسرار السلام
اے جان و دل سے حق کے خریدار السلام

تصویرِ شوق و جلوہ سرشار السلام
عزم آفرین و صاحبِ کردار السلام

حُسنِ تمام ، حسن کے شہکار السلام
باغِ رسول کے گلِ بے خار السلام

نورِ نگاہِ مرتضوی ، جانِ سیدہ
تسکینِ روحِ عابدِ بیمار السلام

اے روحِ پاک سیدِ مظلوم ! الصلوۃ
مظلومِ تیغ و خنجرِ خونخوار السلام

تیغِ علی و خنجر برانِ مصطفے
اے رب ذوالجلال کی تلوار السلام

اے عشق کے امام ، محبت کے پیشوا
صدر الصدورِ ملتِ احرار السلام

خود دار و خود شناس و خود آگاہ و خود نگر
حق بین و حق نما و حق آثار السلام

تو اور قید لشکرِ شمر و یزید میں؟
تو اور بندِ غم میں گرفتار السلام

جو زخم بھی لگے ترے جسمِ لطیف پر
وہ زخم میرے دل کا ہیں آزار السلام

تھا فطرتا بلند ، مذاقِ نظر ترا
حق کے نقیب ، حق کے علمدار السلام

پڑھتے ہیں تجھ پہ لوگ ہر اک شہر میں درود
کہتے ہیں تجھ کو کوچہ و بازار السلام

تڑپا رہی ہے مجھ کو بھی مظلومیت تری
میں بھی ہوں دل فِگار و عزادار السلام

(حافظ مظہر الدین مظہر رحمۃ اللہ علیہ)
 
Top