گھر کا نقشہ کیسا ہو؟

آوازِ دوست

محفلین
نایاب جی آپ بھی تو بلواسطہ تعمیرات کے شعبے سے منسلک ہیں اپنی قیمتی آراء عنایت کریں اور الیکٹریکل سے متعلق معاملات میں رہنمائی کریں. ہو سکتا ہے کہ یہ حروف دیگر احباب کے لیے بھی کبھی کارآمد ہو جائیں.
 
آپ بالکل درست کہہ رہے ہیں اگر پلاٹ کا لیول زیادہ نیچا ہو تو اخراجات میں کمی آ جاتی ہے لیکن آپ پانچ فٹ نیچے لیول پر بھی ایک بارہ بائی چودہ سائیز کے بیسمنٹ روم کا محتاط تخمینہ بتا سکتے ہیں؟ میرے ایک جاننے والے صاحب نے قریباً ایک مرلہ کی بیسمنٹ بنائی جو ایک کمرے اور باتھ روم پر مشتمل ہے. کھدائی کے لیے ہیوی مشینری اُنہیں ایک سورس سے فری ملی پھر بھی اُن کا آٹھ لاکھ روپے خرچ آیا جبکہ اُس وقت وہاں زمین کا ریٹ ساڑھے تین لاکھ روپے مرلہ تھا :) دوست اسی مثال کو دیکھتے ہوئے اس ارادے سے تائب ہو گیا. :)
اس کا انحصار اسٹرکچر ڈیزائین پر ہے
 

آوازِ دوست

محفلین
اس کا انحصار اسٹرکچر ڈیزائین پر ہے
شہزاد صاحب اس بیسمنٹ کے اوپر دو منزلیں تعمیر ہوں گی. آپ مثال کے لیے پہلے والے نقشے کو سامنے رکھ لیں. ہو سکتا ہے ہم بیسمنٹ کے اخراجات کو اوور اسٹیمیٹ کر رہے ہوں. ذرا پکچر کلئیر ہو جائے تو بہتر ہے :)
 
شہزاد صاحب اس بیسمنٹ کے اوپر دو منزلیں تعمیر ہوں گی. آپ مثال کے لیے پہلے والے نقشے کو سامنے رکھ لیں. ہو سکتا ہے ہم بیسمنٹ کے اخراجات کو اوور اسٹیمیٹ کر رہے ہوں. ذرا پکچر کلئیر ہو جائے تو بہتر ہے :)
پلاٹ کے لیول کی کیا پوزیشن ہے؟
 

آوازِ دوست

محفلین
اتنے رقبے کے مکان میں فل بیسمنٹ بنانا دانشمندی نہیں
ہاں ایک ہال کمرہ اور ایک سٹور ہو سکتا ہے
بالکل ٹھیک کہا آپ نے تاہم جتنی بیسمنٹ کے آپ حق میں ہیں اُس کا بھی کوئی محتاط تخمینہ دے سکیں تو صورتِ حال واضح ہو سکے گی.
 

جاسمن

لائبریرین
ہم نے بھی چند سال پہلے گھر بنایا تھا۔ اور چند دوستوں نے بھی بنائے ہیں۔ بنانے کے بعد ہی صحیح سمجھ آتی ہے۔جنوبی پنجاب میں تہہ خانے اب بننے لگ گئے ہیں لیکن صاحب خلاف ہیں کہ یہاں تہہ خانے کامیاب نہیں ہوسکتے اور اگر کامیاب کرنا چاہتے ہیں تو بہت زیادہ خرچہ کرنا پڑے گا۔
ہم نے مکان بنانے کے بعد چند آراٰ قائم کیں۔
1: کسی ماہر سے نقشہ ضرور بنوائیں۔
2:ٹھیکیدار کی خدمات ضرور حاصل کریں۔۔۔بے شک خود سامان خرید کے دیں اور نگرانی کریں۔مزدور لوگ ہم سے دھوکہ بھی کر جاتے ہیں اور کاموں میں نقص چھوڑ دیتے ہیں لیکن ٹھیکدار کا اپنا گروہ ہوتا ہے یا پھر مزدوروں کو ٹھیکیدار سے واسطہ پڑتا ہی رہتا ہے ۔دوسرے ٹھیکیدار کو تجربہ ہوتا ہے۔
3:بجلی کا سب سامان اچھی کوالٹی کا ہونا چاہیے۔ہر جگہ بجلی کی تاریں ایسی ہوں کہ استری لگ سکتی ہو۔(یہ ضروری نہیں کہ وہاں استری کی جائے۔مجھے تکنیکی نام نہیں آرہا تاروں کا۔
4:زیرِ زمین پائپ بڑے ہوں۔خصوصاَََ باورچی خانے سے آنے والے۔
5:واش رومز کی چھت نیچے ہو تو وہاں سٹور بن سکتا ہے۔
6:باورچی خانے کا ایک دروازہ باہر بھی کھلتا ہو لاؤنج کے علاوہ۔
7:اگر جگہ کم ہو تو الماریوں کی کمی فرنیچر میں (بیڈ،صوفہ وغیرہ)خانے بنا کے پوری کی جا سکتی ہے۔
8:ڈرائینگ روم کی بجائے لاؤنج کو بڑا رکھنا چاہیے کہ ہم اور ہمارے رشتہ دار تو وہیں بیٹھتے ہیں اور اگر دونوں کے درمیان ایسی پارٹیشن ہو جو بوقتِ ضرورت ہٹائی جاسکتی ہو تو کیا ہی بات ہے۔اس طرح ایک ہال کمرہ دستیاب ہوسکتا ہے جو مختلف تقریبات میں کام آسکتا ہے۔
9:سٹور اور گھر میں داخلے کا مین دروازہ ضرور بڑا ہو۔
10:لاؤنج میں گنجائش ہوتو واش روم ورنہ ایک بیسن تو ضرور لگا ہو۔
11:باورچی خانے میں جگہ کا بہترین مصرف کیا جاسکتا ہے۔برتن رکھنے کا شوکیس بھی اوپر دیوار میں بنایا جاسکتا ہے دیگر ریکس کے ساتھ۔
12: سٹڈی روم کی گنجائش نہ ہو تو لاؤنج میں کتابوں کے ریکس بن سکتے ہیں۔ اور ساتھ ہی سٹڈی ٹیبل ۔
باورچی خانہ آج کل باہر کی طرف رکھنے کا رواج ہے تاکہ آے گئےکا پتہ چلے لیکن مجھ ذاتی طور پہ باورچی خانہ پیچھے کی طرف پسند ہے کہ ساتھ ساتھ دوسرے کام بھی ہو سکیں اور باورچی خانے کا بکھیڑا ایک طرف ہی رہے۔اور باورچی خانہ کا دوسرا دروازہ ایک چھوٹے سے برآمدہ/گیلری/لانڈری وغیرہ میں کھلتا ہو۔ میرا نظریہ ہے کہ اس طرح ساتھ ساتھ لانڈری کا کام بھی ہو سکتا ہے اور وہاں بیٹھ کے سبزی بنانے اور دال شال چننے کا کام،بچوں کے سر میں تیل لگانا،مشین پہ کپڑے سینا،استری۔۔۔۔اس جگہ چاہے چھوٹی سی گیلری ہو،برآمدہ ہو۔۔۔۔جو بھی۔۔۔وہاں کچھ دیوار گیر الماریوں میں استری کرنے والے کپڑے،اور اسی طرح کی دیگر چیزیں رکھی جا سکتی ہیں۔مجھے پسند ہے کہ ایک بیسن کپڑے دھونے کے لی بھی وہاں لگا ہو۔اور جگہ کھلی ہو تو ایک واش روم بھی۔
13:ہوا اور روشنی۔۔۔۔یہ دونوں لازمی اور بنیادی ہیں۔سو کھڑکیاں دیوار گیر ہوں۔ آج کل جو سلائڈنگ کھڑکیاں چل رہی ہیں،مجھے نہیں پسند۔وجہ یہ ہے کہ آدھا حصہ تو بند ہوجاتا ہے۔روشنی تو آتی ہے لیکن ہوا آدھی رُک جاتی ہے۔
 
آخری تدوین:
ہم نے بھی چند سال پہلے گھر بنایا تھا۔ اور چند دوستوں نے بھی بنائے ہیں۔ بنانے کے بعد ہی صحیح سمجھ آتی ہے۔جنوبی پنجاب میں تہہ خانے اب بننے لگ گئے ہیں لیکن صاحب خلاف ہیں کہ یہاں تہہ خانے کامیاب نہیں ہوسکتے اور اگر کامیاب کرنا چاہتے ہیں تو بہت زیادہ خرچہ کرنا پڑے گا۔
ہم نے مکان بنانے کے بعد چند آراٰ قائم کیں۔
1: کسی ماہر سے نقشہ ضرور بنوائیں۔
2:ٹھیکیدار کی خدمات ضرور حاصل کریں۔۔۔بے شک خود سامان خرید کے دیں اور نگرانی کریں۔مزدور لوگ ہم سے دھوکہ بھی کر جاتے ہیں اور کاموں میں نقص چھوڑ دیتے ہیں لیکن ٹھیکدار کا اپنا گروہ ہوتا ہے یا پھر مزدوروں کو ٹھیکیدار سے واسطہ پڑتا ہی رہتا ہے ۔دوسرے ٹھیکیدار کو تجربہ ہوتا ہے۔
3:بجلی کا سب سامان اچھی کوالٹی کا ہونا چاہیے۔ہر جگہ بجلی کی تاریں ایسی ہوں کہ استری لگ سکتی ہو۔(یہ ضروری نہیں کہ وہاں استری کی جائے۔مجھے تکنیکی نام نہیں آرہا تاروں کا۔
4:زیرِ زمین پائپ بڑے ہوں۔خصوصاَََ باورچی خانے سے آنے والے۔
5:واش رومز کی چھت نیچے ہو تو وہاں سٹور بن سکتا ہے۔
6:باورچی خانے کا ایک دروازہ باہر بھی کھلتا ہو لاؤنج کے علاوہ۔
7:اگر جگہ کم ہو تو الماریوں کی کمی فرنیچر میں (بیڈ،صوفہ وغیرہ)خانے بنا کے پوری کی جا سکتی ہے۔
8:ڈرائینگ روم کی بجائے لاؤنج کو بڑا رکھنا چاہیے کہ ہم اور ہمارے رشتہ دار تو وہیں بیٹھتے ہیں اور اگر دونوں کے درمیان ایسی پارٹیشن ہو جو بوقتِ ضرورت ہٹائی جاسکتی ہو تو کیا ہی بات ہے۔اس طرح ایک ہال کمرہ دستیاب ہوسکتا ہے جو مختلف تقریبات میں کام آسکتا ہے۔
9:سٹور اور گھر میں داخلے کا مین دروازہ ضرور بڑا ہو۔
10:لاؤنج میں گنجائش ہوتو واش روم ورنہ ایک بیسن تو ضرور لگا ہو۔
11:باورچی خانے میں جگہ کا بہترین مصرف کیا جاسکتا ہے۔برتن رکھنے کا شوکیس بھی اوپر دیوار میں بنایا جاسکتا ہے دیگر ریکس کے ساتھ۔
12: سٹڈی روم کی گنجائش نہ ہو تو لاؤنج میں کتابوں کے ریکس بن سکتے ہیں۔ اور ساتھ ہی سٹڈی ٹیبل ۔
باورچی خانہ آج کل باہر کی طرف رکھنے کا رواج ہے تاکہ آے گئےکا پتہ چلے لیکن مجھ ذاتی طور پہ باورچی خانہ پیچھے کی طرف پسند ہے کہ ساتھ ساتھ دوسرے کام بھی ہو سکیں اور باورچی خانے کا بکھیڑا ایک طرف ہی رہے۔اور باورچی خانہ کا دوسرا دروازہ ایک چھوٹے سے برآمدہ/گیلری/لانڈری وغیرہ میں کھلتا ہو۔ میرا نظریہ ہے کہ اس طرح ساتھ ساتھ لانڈری کا کام بھی ہو سکتا ہے اور وہاں بیٹھ کے سبزی بنانے اور دال شال چننے کا کام،بچوں کے سر میں تیل لگانا،مشین پہ کپڑے سینا،استری۔۔۔۔اس جگہ چاہے چھوٹی سی گیلری ہو،برآمدہ ہو۔۔۔۔جو بھی۔۔۔وہاں کچھ دیوار گیر الماریوں میں استری کرنے والے کپڑے،اور اسی طرح کی دیگر چیزیں رکھی جا سکتی ہیں۔مجھے پسند ہے کہ ایک بیسن کپڑے دھونے کے لی بھی وہاں لگا ہو۔اور جگہ کھلی ہو تو ایک واش روم بھی۔
13:ہوا اور روشنی۔۔۔۔یہ دونوں لازمی اور بنیادی ہیں۔سو کھڑکیاں دیوار گیر ہوں۔ آج کل جو سلائڈنگ کھڑکیاں چل رہی ہیں،مجھے نہیں پسند۔وجہ یہ ہے کہ آدھا حصہ تو بند ہوجاتا ہے۔روشنی تو آتی ہے لیکن ہوا آدھی رُک جاتی ہے۔
آپ تو آتے ہی چھا گئی ہیں
جو تجاویز آپ نے دی ہیں بہت ہی قابل قدر ہیں ذرا نقشہ پر بھی ماہرانہ رائے دیں
 

سید عمران

محفلین
ہم نے بھی چند سال پہلے گھر بنایا تھا۔ اور چند دوستوں نے بھی بنائے ہیں۔ بنانے کے بعد ہی صحیح سمجھ آتی ہے۔جنوبی پنجاب میں تہہ خانے اب بننے لگ گئے ہیں لیکن صاحب خلاف ہیں کہ یہاں تہہ خانے کامیاب نہیں ہوسکتے اور اگر کامیاب کرنا چاہتے ہیں تو بہت زیادہ خرچہ کرنا پڑے گا۔
ہم نے مکان بنانے کے بعد چند آراٰ قائم کیں۔
1: کسی ماہر سے نقشہ ضرور بنوائیں۔
2:ٹھیکیدار کی خدمات ضرور حاصل کریں۔۔۔بے شک خود سامان خرید کے دیں اور نگرانی کریں۔مزدور لوگ ہم سے دھوکہ بھی کر جاتے ہیں اور کاموں میں نقص چھوڑ دیتے ہیں لیکن ٹھیکدار کا اپنا گروہ ہوتا ہے یا پھر مزدوروں کو ٹھیکیدار سے واسطہ پڑتا ہی رہتا ہے ۔دوسرے ٹھیکیدار کو تجربہ ہوتا ہے۔
3:بجلی کا سب سامان اچھی کوالٹی کا ہونا چاہیے۔ہر جگہ بجلی کی تاریں ایسی ہوں کہ استری لگ سکتی ہو۔(یہ ضروری نہیں کہ وہاں استری کی جائے۔مجھے تکنیکی نام نہیں آرہا تاروں کا۔
4:زیرِ زمین پائپ بڑے ہوں۔خصوصاَََ باورچی خانے سے آنے والے۔
5:واش رومز کی چھت نیچے ہو تو وہاں سٹور بن سکتا ہے۔
6:باورچی خانے کا ایک دروازہ باہر بھی کھلتا ہو لاؤنج کے علاوہ۔
7:اگر جگہ کم ہو تو الماریوں کی کمی فرنیچر میں (بیڈ،صوفہ وغیرہ)خانے بنا کے پوری کی جا سکتی ہے۔
8:ڈرائینگ روم کی بجائے لاؤنج کو بڑا رکھنا چاہیے کہ ہم اور ہمارے رشتہ دار تو وہیں بیٹھتے ہیں اور اگر دونوں کے درمیان ایسی پارٹیشن ہو جو بوقتِ ضرورت ہٹائی جاسکتی ہو تو کیا ہی بات ہے۔اس طرح ایک ہال کمرہ دستیاب ہوسکتا ہے جو مختلف تقریبات میں کام آسکتا ہے۔
9:سٹور اور گھر میں داخلے کا مین دروازہ ضرور بڑا ہو۔
10:لاؤنج میں گنجائش ہوتو واش روم ورنہ ایک بیسن تو ضرور لگا ہو۔
11:باورچی خانے میں جگہ کا بہترین مصرف کیا جاسکتا ہے۔برتن رکھنے کا شوکیس بھی اوپر دیوار میں بنایا جاسکتا ہے دیگر ریکس کے ساتھ۔
12: سٹڈی روم کی گنجائش نہ ہو تو لاؤنج میں کتابوں کے ریکس بن سکتے ہیں۔ اور ساتھ ہی سٹڈی ٹیبل ۔
باورچی خانہ آج کل باہر کی طرف رکھنے کا رواج ہے تاکہ آے گئےکا پتہ چلے لیکن مجھ ذاتی طور پہ باورچی خانہ پیچھے کی طرف پسند ہے کہ ساتھ ساتھ دوسرے کام بھی ہو سکیں اور باورچی خانے کا بکھیڑا ایک طرف ہی رہے۔اور باورچی خانہ کا دوسرا دروازہ ایک چھوٹے سے برآمدہ/گیلری/لانڈری وغیرہ میں کھلتا ہو۔ میرا نظریہ ہے کہ اس طرح ساتھ ساتھ لانڈری کا کام بھی ہو سکتا ہے اور وہاں بیٹھ کے سبزی بنانے اور دال شال چننے کا کام،بچوں کے سر میں تیل لگانا،مشین پہ کپڑے سینا،استری۔۔۔۔اس جگہ چاہے چھوٹی سی گیلری ہو،برآمدہ ہو۔۔۔۔جو بھی۔۔۔وہاں کچھ دیوار گیر الماریوں میں استری کرنے والے کپڑے،اور اسی طرح کی دیگر چیزیں رکھی جا سکتی ہیں۔مجھے پسند ہے کہ ایک بیسن کپڑے دھونے کے لی بھی وہاں لگا ہو۔اور جگہ کھلی ہو تو ایک واش روم بھی۔
13:ہوا اور روشنی۔۔۔۔یہ دونوں لازمی اور بنیادی ہیں۔سو کھڑکیاں دیوار گیر ہوں۔ آج کل جو سلائڈنگ کھڑکیاں چل رہی ہیں،مجھے نہیں پسند۔وجہ یہ ہے کہ آدھا حصہ تو بند ہوجاتا ہے۔روشنی تو آتی ہے لیکن ہوا آدھی رُک جاتی ہے۔
محترمہ۔۔۔
بہت ہی بہترین، کارآمد اور تجربے کی باتیں شئیر کی ہیں!!!
 

جاسمن

لائبریرین
یہ اگر کارنر پلاٹ ہے تو مکان کا اینٹرینس بڑے حصے کی طرف کیوں نہیں کرتے؟ایسا کرنے سے مکان بڑا بڑا لگتا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
جب مکان کے پلاٹ کے بارے میں بتاتے ہیں تو بنیادی معلومات یہی دیتے ہیں کہ اتنے ضرب اتنے کا/ مرلہ وغیرہ ۔۔۔گذرگاہ سے اتنے فٹ نیچے یا اوپر۔۔۔۔کتنی طرف گلی ہے ۔اور گلیوں کی چوڑائی وغیرہ بھی ضرور بتائی جاتی ہے۔ مین روڈ کس طرف ہے۔۔۔۔:LOL:ہاہاہاہا۔میں تو ایس بتا رہی ہوں جیسے ماہرِ تعمیرات ہوں۔لیکن گلیوں کے بارے میں ضرور بتائیں@آوازدوست
 

جاسمن

لائبریرین
داخلہ بڑی طرف سے ہو تو بہت اچھا تاثر پڑتا ہ۔ خود کو بھی اپنا بڑا بڑا سا گھر اچھا لگتا ہے۔
پورچ کی چھت نیچی ہو تو اس پہ کمرہ یا سٹور بن سکتا ہے۔کیونکہ بالعموم پورچ میں اونچی چھت کی ایسی خاص ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن چونکہ یہاں پورچ صحن یا برآمدہ کی کمی پوری کر رہا ہے تو اس بات پہ غور کرنا پڑے گا۔
 
جب مکان کے پلاٹ کے بارے میں بتاتے ہیں تو بنیادی معلومات یہی دیتے ہیں کہ اتنے ضرب اتنے کا/ مرلہ وغیرہ ۔۔۔گذرگاہ سے اتنے فٹ نیچے یا اوپر۔۔۔۔کتنی طرف گلی ہے ۔اور گلیوں کی چوڑائی وغیرہ بھی ضرور بتائی جاتی ہے۔ مین روڈ کس طرف ہے۔۔۔۔:LOL:ہاہاہاہا۔میں تو ایس بتا رہی ہوں جیسے ماہرِ تعمیرات ہوں۔لیکن گلیوں کے بارے میں ضرور بتائیں@آوازدوست
یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے
ہوئے تم دوست جس کے دشمن اسکا آسماں کیوں ہو
:LOL:
یہ باتیں میں پوچھنا ہی بھول گیا
لگتا ہے اب نقشہ دوبارہ بنے گا
:unsure:
 

آوازِ دوست

محفلین
ہم نے بھی چند سال پہلے گھر بنایا تھا۔ اور چند دوستوں نے بھی بنائے ہیں۔ بنانے کے بعد ہی صحیح سمجھ آتی ہے۔جنوبی پنجاب میں تہہ خانے اب بننے لگ گئے ہیں لیکن صاحب خلاف ہیں کہ یہاں تہہ خانے کامیاب نہیں ہوسکتے اور اگر کامیاب کرنا چاہتے ہیں تو بہت زیادہ خرچہ کرنا پڑے گا۔
ہم نے مکان بنانے کے بعد چند آراٰ قائم کیں۔
1: کسی ماہر سے نقشہ ضرور بنوائیں۔
2:ٹھیکیدار کی خدمات ضرور حاصل کریں۔۔۔بے شک خود سامان خرید کے دیں اور نگرانی کریں۔مزدور لوگ ہم سے دھوکہ بھی کر جاتے ہیں اور کاموں میں نقص چھوڑ دیتے ہیں لیکن ٹھیکدار کا اپنا گروہ ہوتا ہے یا پھر مزدوروں کو ٹھیکیدار سے واسطہ پڑتا ہی رہتا ہے ۔دوسرے ٹھیکیدار کو تجربہ ہوتا ہے۔
3:بجلی کا سب سامان اچھی کوالٹی کا ہونا چاہیے۔ہر جگہ بجلی کی تاریں ایسی ہوں کہ استری لگ سکتی ہو۔(یہ ضروری نہیں کہ وہاں استری کی جائے۔مجھے تکنیکی نام نہیں آرہا تاروں کا۔
4:زیرِ زمین پائپ بڑے ہوں۔خصوصاَََ باورچی خانے سے آنے والے۔
5:واش رومز کی چھت نیچے ہو تو وہاں سٹور بن سکتا ہے۔
6:باورچی خانے کا ایک دروازہ باہر بھی کھلتا ہو لاؤنج کے علاوہ۔
7:اگر جگہ کم ہو تو الماریوں کی کمی فرنیچر میں (بیڈ،صوفہ وغیرہ)خانے بنا کے پوری کی جا سکتی ہے۔
8:ڈرائینگ روم کی بجائے لاؤنج کو بڑا رکھنا چاہیے کہ ہم اور ہمارے رشتہ دار تو وہیں بیٹھتے ہیں اور اگر دونوں کے درمیان ایسی پارٹیشن ہو جو بوقتِ ضرورت ہٹائی جاسکتی ہو تو کیا ہی بات ہے۔اس طرح ایک ہال کمرہ دستیاب ہوسکتا ہے جو مختلف تقریبات میں کام آسکتا ہے۔
9:سٹور اور گھر میں داخلے کا مین دروازہ ضرور بڑا ہو۔
10:لاؤنج میں گنجائش ہوتو واش روم ورنہ ایک بیسن تو ضرور لگا ہو۔
11:باورچی خانے میں جگہ کا بہترین مصرف کیا جاسکتا ہے۔برتن رکھنے کا شوکیس بھی اوپر دیوار میں بنایا جاسکتا ہے دیگر ریکس کے ساتھ۔
12: سٹڈی روم کی گنجائش نہ ہو تو لاؤنج میں کتابوں کے ریکس بن سکتے ہیں۔ اور ساتھ ہی سٹڈی ٹیبل ۔
باورچی خانہ آج کل باہر کی طرف رکھنے کا رواج ہے تاکہ آے گئےکا پتہ چلے لیکن مجھ ذاتی طور پہ باورچی خانہ پیچھے کی طرف پسند ہے کہ ساتھ ساتھ دوسرے کام بھی ہو سکیں اور باورچی خانے کا بکھیڑا ایک طرف ہی رہے۔اور باورچی خانہ کا دوسرا دروازہ ایک چھوٹے سے برآمدہ/گیلری/لانڈری وغیرہ میں کھلتا ہو۔ میرا نظریہ ہے کہ اس طرح ساتھ ساتھ لانڈری کا کام بھی ہو سکتا ہے اور وہاں بیٹھ کے سبزی بنانے اور دال شال چننے کا کام،بچوں کے سر میں تیل لگانا،مشین پہ کپڑے سینا،استری۔۔۔۔اس جگہ چاہے چھوٹی سی گیلری ہو،برآمدہ ہو۔۔۔۔جو بھی۔۔۔وہاں کچھ دیوار گیر الماریوں میں استری کرنے والے کپڑے،اور اسی طرح کی دیگر چیزیں رکھی جا سکتی ہیں۔مجھے پسند ہے کہ ایک بیسن کپڑے دھونے کے لی بھی وہاں لگا ہو۔اور جگہ کھلی ہو تو ایک واش روم بھی۔
13:ہوا اور روشنی۔۔۔۔یہ دونوں لازمی اور بنیادی ہیں۔سو کھڑکیاں دیوار گیر ہوں۔ آج کل جو سلائڈنگ کھڑکیاں چل رہی ہیں،مجھے نہیں پسند۔وجہ یہ ہے کہ آدھا حصہ تو بند ہوجاتا ہے۔روشنی تو آتی ہے لیکن ہوا آدھی رُک جاتی ہے۔
جاسمن صاحبہ بہت بہت شکریہ کہ ذرا انتظار کروا کر ہی سہی پر آپ نے اپنے قیمتی مشوروں سے نوازا تو سہی :)
یہ جو کہتے ہیں کہ گھر بنانے کے بعد ہی صحیح سمجھ آتی ہے بالکل درست بات ہے مگر تب آپ کو کی گئی غلطیوں کی بھاری قیمت چُکانی پڑتی ہے اور بعض حالات میں تو آپ مطلوبہ نتائج حاصل کر ہی نہیں سکتے سو یہ ساری کاوش اِس بعد میں سمجھ آنے والی صورتِ حال سے بچنے کے لیے ہی ہے۔
تہہ خانے اپنی افادیت کے مقابلے میں مہنگے ہی دکھائی دیتے ہیں میں صاحب سے سو فیصد مُتفق ہوں۔ آپ کے پیش کردہ نکات قریبا" سارے ہی خوب ہیں۔ آئیے جائزہ لے لیتے ہیں:
1- ماہر نقشہ نویس سے نقشہ نہ بنوانا ہی اکثر بہت مہنگی غلطی ثابت ہوتی ہے اور میں تو یہ کہوں گا کہ اگر ممکن ہو تو ایک سے زیادہ ماہرین کو اُن کا ہنر آزمانے کا موقع دیا جائے۔ پھر بنانے سے پہلے آپ اُس پلان کو بھی تحقیق و تنقید کی ہر چھلنی سے گزاریں تو بہتر ہو گا۔
2- ٹھیکیدار والی بات بھی خوب کہی آپ نے تاہم دوست کا نکتہ نظر یہ ہے کہ ٹھیکیدار کا تجربہ کار ہونا تو ضروری ہے ہی لیکن جس مستری یا جن مستری صاحبان کو وہ آپ کے پروجیکٹ پر لگانا چاہتا ہے آپ اُن کا کیا ہوا کام ضرور چیک کریں اور دورانِ تعمیر ان کی غیر ضروری تبدیلی سے بچیں۔ اب تک کا دوست کا تجزیہ یہی ہے کہ میٹریل خود خرید کر دینا چاہیےاور اپنا ایک آدمی مستقل کام والی جگہ پر نگران مقرر کرنا چاہیے۔
3- بجلی کے تار اور دیگر اسیسریز کی بابت آپ نے بجا فرمایا اچھے ہونے چاہییں تاہم دوست کی ریسرچ یہ ہے کہ سب سے مہنگا برانڈ خریدنے کی بجائے مین سٹریم میں رہنا یا پرائس اوور پرفارمنس کے فارمولے کو سامنے رکھنا فائدہ مند رہتا ہے۔
4- زبردست !! زیرِ زمین پائپ پر کمپرو مائز ساری بلڈنگ کو مٹی کے ڈھیر میں بدل سکتا ہے۔ یہ بہت اہم بات ہے۔
5- واش رومز کی نیچی چھت پر سٹور تو بن جاتا ہی مگر واش رومز میں حبس اور گھٹن پیدا ہو جاتی ہے سو دوست کو اس مہم جوئی سے باز رکھا گیا ہے۔
6- جی یہ ٹرینڈ بھی اِن ہے آج کل اس سے ظاہر ہے آمدورفت کی نسبت وینٹیلیشن کا اضافی فائدہ زیادہ حاصل کیا جاتا ہے ۔
7- فرنیچر میں سٹوریج کمپارٹمنٹس بنان اچھا آئیڈیا ہے۔ شکریہ
8- جی ڈرائینگ روم کی جگہ کو ویٹنگ سٹیٹ میں رکھ کر ضائع کرنا غلط ہے اور آپ کی سراہی گئی پارٹیشن مذکورہ نقشے کا حصہ ہے :)
9- جی مذکورہ نقشے میں مین گیٹ کے بعد دوسرا بڑا دروازہ اینٹرینس کا ہی ہے۔
10- مذکورہ نقشے میں چونکہ لاؤنج اور ڈرائینگ نارملی ایک ہی یونٹ ہیں سو پاؤڈر باتھ کی ایکسس میں کوئی مشکل نہیں ہے مزید یہ کہ کچن کاؤنٹر کم ڈائیننگ ٹیبل کے ایک سائیڈ پر ایک اضافی سنک پھل سبزیاں اور ہاتھ دھونے کے لیے لگایا جائے گا۔
11- جی انٹرنیٹ پر سمارٹ سٹوریج کے بے شمار آئیڈیاز موجود ہیں جنہیں کچن میں اپلائی کرکے کم جگہ میں زیادہ چیزیں رکھی جا سکتی ہیں۔
12- اس نقشے کے مطابق لاؤنج میں صوفوں کے ساتھ والی دیوار میں بک شیلف بنائی جانی ہے اور یہ ایریا سٹڈی ایریا کے طور پر زیادہ استعمال کیا جائے گا۔ باورچی خانے کے لیے وینٹیلیشن بہت اہم ہے اور جیسا کہ یہاں کچن اوپن ٹائپ ہے تو دھوئیں کا موثر اخراج اور بھی اہم ہے۔ کپڑے دھونے سے جان چھُڑائیں اور کپڑے دھونے والی ماسی سے بھی فرنٹ لوڈر فُلی آٹومیٹک واشنگ مشینز آج کل زیادہ مہنگی نہیں ہیں۔ استری البتہ ابھی تک ایک ٹائم ٹیکنگ اور بور جاب ہے۔ شائد اس کا بھی کوئی قابلِ قدر سا ئنسی علاج نکل آئے۔
13- المونیم کی سلائڈنگ کھڑکیاں خوبصورت اور پائیدار تو ہیں مگر آدھا حصہ بند رہنا اِن کا بہت بڑا ڈرا بیک ہے۔ کھڑکیوں کے پٹ کھلنے والی پُرانی ٹیکنیک کے اپنے مسائل ہیں۔ آپ شائد حیران ہوں کہ دوست اس مسئلے پر کافی افلاطونی قسم کے آئیڈیاز پر غور کر چُکا ہے مگر اُسے ابھی کوئی فائنل سلوشن جس پر وہ مطمئن ہو جائے، نہیں ملا ہے۔
 

آوازِ دوست

محفلین
یہ اگر کارنر پلاٹ ہے تو مکان کا اینٹرینس بڑے حصے کی طرف کیوں نہیں کرتے؟ایسا کرنے سے مکان بڑا بڑا لگتا ہے۔
جی یہ کارنر پلاٹ ہے اور دونوں سائیڈز پر 40 فٹ روڈ ہے۔ بڑی سائیڈ پر پانچ مرلہ کیٹگری کے چند مکانات ہیں اور چھوٹی سائیڈ دس مرلہ کیٹگری کی ہے۔ دراصل یہ ایک دس مرلہ پلاٹ ہی تھا جسے 4 اور 6 مرلہ کے دو ٹکڑوں میں بیچا گیا ہے۔
 
آخری تدوین:

آوازِ دوست

محفلین
داخلہ بڑی طرف سے ہو تو بہت اچھا تاثر پڑتا ہ۔ خود کو بھی اپنا بڑا بڑا سا گھر اچھا لگتا ہے۔
پورچ کی چھت نیچی ہو تو اس پہ کمرہ یا سٹور بن سکتا ہے۔کیونکہ بالعموم پورچ میں اونچی چھت کی ایسی خاص ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن چونکہ یہاں پورچ صحن یا برآمدہ کی کمی پوری کر رہا ہے تو اس بات پہ غور کرنا پڑے گا۔
جی یہاں چھت نیچی کرنے سے اس کا صحن والا مقصد فوت ہو جائے گا۔
 
Top