گھر بنا تھا کبھی مکان میں کیا

استاد محترم الف عین کی ہدایت پر کچھ طبع آزمائی کی ہے۔
گو جناب سید عاطف علی اور جناب عرفان علوی کے کلام کے آگے چراغ کو سورج دکھانے والی بات ہے

بھید ہے اتنی آن بان میں کیا
تم کو شک ہے تمہاری شان میں کیا

سارا جنگل ہے سانس روکے ہوئے
ہے شکاری کوئی مچان میں کیا

یہ جو رستہ بنا ہے لوگوں کا
ٹوٹی دیوار ہے مکان میں کیا

اس نُچی لاش پر کھڑے ہیں جو گدھ
مال باقی ہےکچھ دکان میں کیا

ایک دریا نے جھیل سے پوچھا
کچھ سکوں ہے تری امان میں کیا

یہ جو سنتے ہیں شوق سے سب لوگ
کچھ نئی بات ہے بیان میں کیا

یہ زمانہ ہے شور کا عادی
کہہ رہا ہے دبی زبان میں کیا

ساری دنیا ہے اس کی مدح سرا
میں نیا لکھوں اس کی شان میں کیا

شوقِ پرواز نے سوال کیا
ہوں میں محدود آسمان میں کیا


خالی دیوار پوچھتی ہے شکیل
گھر بنا تھا کبھی مکان میں کیا
 
استاد محترم الف عین کی ہدایت پر کچھ طبع آزمائی کی ہے۔
گو جناب سید عاطف علی اور جناب عرفان علوی کے کلام کے آگے چراغ کو سورج دکھانے والی بات ہے

بھید ہے اتنی آن بان میں کیا
تم کو شک ہے تمہاری شان میں کیا

سارا جنگل ہے سانس روکے ہوئے
ہے شکاری کوئی مچان میں کیا

یہ جو رستہ بنا ہے لوگوں کا
ٹوٹی دیوار ہے مکان میں کیا

اس نُچی لاش پر کھڑے ہیں جو گدھ
مال باقی ہےکچھ دکان میں کیا

ایک دریا نے جھیل سے پوچھا
کچھ سکوں ہے تری امان میں کیا

یہ جو سنتے ہیں شوق سے سب لوگ
کچھ نئی بات ہے بیان میں کیا

یہ زمانہ ہے شور کا عادی
کہہ رہا ہے دبی زبان میں کیا

ساری دنیا ہے اس کی مدح سرا
میں نیا لکھوں اس کی شان میں کیا

شوقِ پرواز نے سوال کیا
ہوں میں محدود آسمان میں کیا


خالی دیوار پوچھتی ہے شکیل
گھر بنا تھا کبھی مکان میں کیا
شکیل صاحب ، عزت افزائی کا شکریہ ! آپ کی کوشش قابل تعریف ہے . داد قبول فرمائیے . اجازت ہو تو آپ كے غور و فکر كے لیے ایک دو باتیں عرض ہیں . شعر # 7 میں ’ کہہ رہا ہے‘ کا اِطْلاق ’زمانہ‘ پر بھی ہو رہا ہے جب کہ آپ کا اشارہ شاید مخاطب کی جانب ہے . یہاں ’کہہ رہے ہو‘ کر دیں تو موقف صاف ہو جائےگا . شعر # 9 میں ’ہوں میں‘ کو ’میں ہوں‘ کر دیں تو مصرعہ اور رواں ہو جائےگا . علاوہ ازیں شعر # 3 کو ایک بار اور دیکھ لیجیے اور سوچیے کہ کیا اسے غزل میں ہونا چاہیے .
 
شکیل صاحب ، عزت افزائی کا شکریہ ! آپ کی کوشش قابل تعریف ہے . داد قبول فرمائیے . اجازت ہو تو آپ كے غور و فکر كے لیے ایک دو باتیں عرض ہیں . شعر # 7 میں ’ کہہ رہا ہے‘ کا اِطْلاق ’زمانہ‘ پر بھی ہو رہا ہے جب کہ آپ کا اشارہ شاید مخاطب کی جانب ہے . یہاں ’کہہ رہے ہو‘ کر دیں تو موقف صاف ہو جائےگا . شعر # 9 میں ’ہوں میں‘ کو ’میں ہوں‘ کر دیں تو مصرعہ اور رواں ہو جائےگا . علاوہ ازیں شعر # 3 کو ایک بار اور دیکھ لیجیے اور سوچیے کہ کیا اسے غزل میں ہونا چاہیے .
حوصلہ افزائی کا شکریہ، آپ کی اصلاح شامل سے مزید سیکھنے کو ملے گا جازک اللہ
 

محمداحمد

لائبریرین
سارا جنگل ہے سانس روکے ہوئے
ہے شکاری کوئی مچان میں کیا

ایک دریا نے جھیل سے پوچھا
کچھ سکوں ہے تری امان میں کیا

ساری دنیا ہے اس کی مدح سرا
میں نیا لکھوں اس کی شان میں کیا

بہت خوب! اچھے اشعار ہیں شکیل صاحب!
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
بھید ہے اتنی آن بان میں کیا
تم کو شک ہے تمہاری شان میں کیا

سارا جنگل ہے سانس روکے ہوئے
ہے شکاری کوئی مچان میں کیا

یہ جو رستہ بنا ہے لوگوں کا
ٹوٹی دیوار ہے مکان میں کیا

اس نُچی لاش پر کھڑے ہیں جو گدھ
مال باقی ہےکچھ دکان میں کیا

ایک دریا نے جھیل سے پوچھا
کچھ سکوں ہے تری امان میں کیا

یہ جو سنتے ہیں شوق سے سب لوگ
کچھ نئی بات ہے بیان میں کیا

یہ زمانہ ہے شور کا عادی
کہہ رہا ہے دبی زبان میں کیا

ساری دنیا ہے اس کی مدح سرا
میں نیا لکھوں اس کی شان میں کیا

شوقِ پرواز نے سوال کیا
ہوں میں محدود آسمان میں کیا


خالی دیوار پوچھتی ہے شکیل
گھر بنا تھا کبھی مکان میں کیا
بہت خوب ۔
خوبصورت اشعار ہیں۔
اللہ آپ کو سلامت رکھے۔ آمین۔
 

اکمل زیدی

محفلین
شکیل صاحب باقاعدہ شاعر ہونے پر مبارکباد اور اس زمین کو عمدگی سے نبھانے پر بھی تبریک۔۔ماشاءاللہ خواب کہی غزل۔۔
 
Top